بھارت تعاون کرے تو ’مخصوص افراد‘ کی حوالگی پر کوئی اعتراض نہیں ہوگا، بلاول

042341283d2a972.jpg

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین اور سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ اگر بھارت اس عمل میں تعاون پر آمادہ ہو تو پاکستان کو بعض ’مخصوص افراد‘ کی حوالگی پر کوئی اعتراض نہیں ہوگا۔ یہ بیان انہوں نے قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کو دیے گئے ایک خصوصی انٹرویو میں دیا۔


بلاول بھٹو سے سوال کیا گیا تھا کہ کیا پاکستان لشکرِ طیبہ کے سربراہ حافظ سعید اور جیشِ محمد کے رہنما مسعود اظہر کو بطور خیرسگالی کے اشارے کے طور پر بھارت کے حوالے کرنے پر تیار ہوگا؟ اس کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اگر پاکستان اور بھارت کے درمیان بامعنی اور جامع مذاکرات ہوں، جس میں دہشت گردی جیسے حساس معاملات پر بھی بات چیت ہو، تو پاکستان کو ان افراد کی حوالگی پر کوئی اعتراض نہیں ہوگا۔


انہوں نے واضح کیا کہ نیشنل کاؤنٹر ٹیررازم اتھارٹی (نیکٹا) نے دونوں تنظیموں پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔ حافظ سعید دہشت گردی کی مالی معاونت کے الزام میں پاکستان میں 33 سال قید کی سزا کاٹ رہے ہیں، جبکہ مسعود اظہر بھی نیکٹا کی فہرست میں شامل ہیں، تاہم وہ تاحال گرفتار نہیں ہو سکے۔


سابق وزیر خارجہ نے اس بات پر زور دیا کہ بھارت کی جانب سے عدم تعاون کی وجہ سے پاکستان میں ان افراد کے خلاف مؤثر قانونی کارروائی ممکن نہیں ہو پا رہی۔ ان کا کہنا تھا کہ عدالتوں میں شواہد کا پیش ہونا، بھارتی گواہوں کا پاکستان آنا اور عدالتی تقاضوں کی تکمیل جیسے مراحل بھارت کے تعاون کے بغیر ممکن نہیں۔ اگر نئی دہلی ان تقاضوں کو پورا کرنے پر تیار ہو، تو پاکستان ایسے کسی بھی شخص کو بھارت کے حوالے کرنے پر تیار ہوگا۔


بلاول بھٹو نے بھارت کی جانب سے دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کے نئے بیانیے پر بھی تنقید کی اور کہا کہ بھارت خطے پر ایک خطرناک تصور مسلط کرنا چاہتا ہے کہ ہر دہشت گرد حملہ پاکستان سے جوڑا جائے اور اس بنیاد پر جنگ چھیڑی جائے۔ ان کے بقول، یہ بیانیہ نہ بھارت کے مفاد میں ہے اور نہ ہی پاکستان کے۔


انہوں نے پہلگام حملے کے پس منظر میں بات کرتے ہوئے کہا کہ "ایک جھوٹ پر جنگ مسلط کی گئی، اور یہ ایک خطرناک مثال ہے کہ صرف ’دہشت گرد‘ کہہ کر ایک خودمختار، مسلمان ملک پر حملہ کر دیا جائے۔"


حافظ سعید اور مسعود اظہر کے موجودہ مقام سے متعلق سوال کے جواب میں بلاول بھٹو نے کہا کہ حافظ سعید ریاست پاکستان کی تحویل میں ہیں، جبکہ حکومتِ پاکستان کا ماننا ہے کہ مسعود اظہر اس وقت افغانستان میں موجود ہیں۔ انہوں نے اس تاثر کو رد کیا کہ حافظ سعید آزاد شہری ہیں، اور مزید کہا کہ اگر بھارت مسعود اظہر کے پاکستان میں موجود ہونے سے متعلق معلومات فراہم کرے تو حکومت ان کی گرفتاری میں تاخیر نہیں کرے گی۔


چیئرمین پیپلز پارٹی نے اس بات پر بھی افسوس کا اظہار کیا کہ بھارتی حکومت اب ان افراد کا ذکر ہی نہیں کرتی جن پر حملے میں ملوث ہونے کا الزام لگایا گیا تھا، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ جنگ کے لیے مقدمہ محض سیاسی بنیادوں پر کھڑا کیا گیا تھا۔
 

ocean5

Minister (2k+ posts)
042341283d2a972.jpg

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین اور سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ اگر بھارت اس عمل میں تعاون پر آمادہ ہو تو پاکستان کو بعض ’مخصوص افراد‘ کی حوالگی پر کوئی اعتراض نہیں ہوگا۔ یہ بیان انہوں نے قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کو دیے گئے ایک خصوصی انٹرویو میں دیا۔


بلاول بھٹو سے سوال کیا گیا تھا کہ کیا پاکستان لشکرِ طیبہ کے سربراہ حافظ سعید اور جیشِ محمد کے رہنما مسعود اظہر کو بطور خیرسگالی کے اشارے کے طور پر بھارت کے حوالے کرنے پر تیار ہوگا؟ اس کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اگر پاکستان اور بھارت کے درمیان بامعنی اور جامع مذاکرات ہوں، جس میں دہشت گردی جیسے حساس معاملات پر بھی بات چیت ہو، تو پاکستان کو ان افراد کی حوالگی پر کوئی اعتراض نہیں ہوگا۔



انہوں نے واضح کیا کہ نیشنل کاؤنٹر ٹیررازم اتھارٹی (نیکٹا) نے دونوں تنظیموں پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔ حافظ سعید دہشت گردی کی مالی معاونت کے الزام میں پاکستان میں 33 سال قید کی سزا کاٹ رہے ہیں، جبکہ مسعود اظہر بھی نیکٹا کی فہرست میں شامل ہیں، تاہم وہ تاحال گرفتار نہیں ہو سکے۔


سابق وزیر خارجہ نے اس بات پر زور دیا کہ بھارت کی جانب سے عدم تعاون کی وجہ سے پاکستان میں ان افراد کے خلاف مؤثر قانونی کارروائی ممکن نہیں ہو پا رہی۔ ان کا کہنا تھا کہ عدالتوں میں شواہد کا پیش ہونا، بھارتی گواہوں کا پاکستان آنا اور عدالتی تقاضوں کی تکمیل جیسے مراحل بھارت کے تعاون کے بغیر ممکن نہیں۔ اگر نئی دہلی ان تقاضوں کو پورا کرنے پر تیار ہو، تو پاکستان ایسے کسی بھی شخص کو بھارت کے حوالے کرنے پر تیار ہوگا۔


بلاول بھٹو نے بھارت کی جانب سے دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کے نئے بیانیے پر بھی تنقید کی اور کہا کہ بھارت خطے پر ایک خطرناک تصور مسلط کرنا چاہتا ہے کہ ہر دہشت گرد حملہ پاکستان سے جوڑا جائے اور اس بنیاد پر جنگ چھیڑی جائے۔ ان کے بقول، یہ بیانیہ نہ بھارت کے مفاد میں ہے اور نہ ہی پاکستان کے۔


انہوں نے پہلگام حملے کے پس منظر میں بات کرتے ہوئے کہا کہ "ایک جھوٹ پر جنگ مسلط کی گئی، اور یہ ایک خطرناک مثال ہے کہ صرف ’دہشت گرد‘ کہہ کر ایک خودمختار، مسلمان ملک پر حملہ کر دیا جائے۔"


حافظ سعید اور مسعود اظہر کے موجودہ مقام سے متعلق سوال کے جواب میں بلاول بھٹو نے کہا کہ حافظ سعید ریاست پاکستان کی تحویل میں ہیں، جبکہ حکومتِ پاکستان کا ماننا ہے کہ مسعود اظہر اس وقت افغانستان میں موجود ہیں۔ انہوں نے اس تاثر کو رد کیا کہ حافظ سعید آزاد شہری ہیں، اور مزید کہا کہ اگر بھارت مسعود اظہر کے پاکستان میں موجود ہونے سے متعلق معلومات فراہم کرے تو حکومت ان کی گرفتاری میں تاخیر نہیں کرے گی۔


چیئرمین پیپلز پارٹی نے اس بات پر بھی افسوس کا اظہار کیا کہ بھارتی حکومت اب ان افراد کا ذکر ہی نہیں کرتی جن پر حملے میں ملوث ہونے کا الزام لگایا گیا تھا، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ جنگ کے لیے مقدمہ محض سیاسی بنیادوں پر کھڑا کیا گیا تھا۔
NO PROBLEM GAY GUY WE WILL SEND YOU ,MUNIR NECHANIC,GUNJAYS,YOUR GANDO DADDY,DIESEL,MQM,AWAMI NATIONAL PARTY SOME SPECIAL PEOPLE ACCORDING TO YOU GANDO. REMEMBER AFTER TRYING DAVID AND GUL KHAN NOW YOU CAN CHANGE YOUR TASTE.KINDLY TAKE ALL RUNDEES AND PATWAREES WITH YOU.MADAR CHOD GANDO MOTEE GAND WALA
 

Islamabadiya

Chief Minister (5k+ posts)
iblis e khaki ke chief ko bharat ke hawale kro.. yahi asal deshatgard hai

terray pyo modi aur chadees ke changee chitrol kee pak armed forces nain
tujhay abhee bhee koee ghalt fahmi hay kay tera baap modi teray jayson ke help karay ga?

you chadees are an all together different breed, living in your filthy dream world thinking chandees are the best lol
 

ek hindustani

Chief Minister (5k+ posts)
terray pyo modi aur chadees ke changee chitrol kee pak armed forces nain
tujhay abhee bhee koee ghalt fahmi hay kay tera baap modi teray jayson ke help karay ga?

you chadees are an all together different breed, living in your filthy dream world thinking chandees are the best lol
Sharm to tujhay aa,ay gi nahi kiun ki tere andar sirf haraam bhara huaa lekin phir bhi....
Ham nay Sher Khan ko lautaa diya, tum Haramiyon nay to is shaheed ko pechaan-nay say inkaar kar diya tha.
Tweet k neechay comments parhta jaa aur apni gaand ki khujli mitata jaa Saalay....


https://twitter.com/x/status/1941211724457418984
 

Islamabadiya

Chief Minister (5k+ posts)

Husain.JP

Politcal Worker (100+ posts)
042341283d2a972.jpg

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین اور سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ اگر بھارت اس عمل میں تعاون پر آمادہ ہو تو پاکستان کو بعض ’مخصوص افراد‘ کی حوالگی پر کوئی اعتراض نہیں ہوگا۔ یہ بیان انہوں نے قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کو دیے گئے ایک خصوصی انٹرویو میں دیا۔


بلاول بھٹو سے سوال کیا گیا تھا کہ کیا پاکستان لشکرِ طیبہ کے سربراہ حافظ سعید اور جیشِ محمد کے رہنما مسعود اظہر کو بطور خیرسگالی کے اشارے کے طور پر بھارت کے حوالے کرنے پر تیار ہوگا؟ اس کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اگر پاکستان اور بھارت کے درمیان بامعنی اور جامع مذاکرات ہوں، جس میں دہشت گردی جیسے حساس معاملات پر بھی بات چیت ہو، تو پاکستان کو ان افراد کی حوالگی پر کوئی اعتراض نہیں ہوگا۔



انہوں نے واضح کیا کہ نیشنل کاؤنٹر ٹیررازم اتھارٹی (نیکٹا) نے دونوں تنظیموں پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔ حافظ سعید دہشت گردی کی مالی معاونت کے الزام میں پاکستان میں 33 سال قید کی سزا کاٹ رہے ہیں، جبکہ مسعود اظہر بھی نیکٹا کی فہرست میں شامل ہیں، تاہم وہ تاحال گرفتار نہیں ہو سکے۔


سابق وزیر خارجہ نے اس بات پر زور دیا کہ بھارت کی جانب سے عدم تعاون کی وجہ سے پاکستان میں ان افراد کے خلاف مؤثر قانونی کارروائی ممکن نہیں ہو پا رہی۔ ان کا کہنا تھا کہ عدالتوں میں شواہد کا پیش ہونا، بھارتی گواہوں کا پاکستان آنا اور عدالتی تقاضوں کی تکمیل جیسے مراحل بھارت کے تعاون کے بغیر ممکن نہیں۔ اگر نئی دہلی ان تقاضوں کو پورا کرنے پر تیار ہو، تو پاکستان ایسے کسی بھی شخص کو بھارت کے حوالے کرنے پر تیار ہوگا۔


بلاول بھٹو نے بھارت کی جانب سے دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کے نئے بیانیے پر بھی تنقید کی اور کہا کہ بھارت خطے پر ایک خطرناک تصور مسلط کرنا چاہتا ہے کہ ہر دہشت گرد حملہ پاکستان سے جوڑا جائے اور اس بنیاد پر جنگ چھیڑی جائے۔ ان کے بقول، یہ بیانیہ نہ بھارت کے مفاد میں ہے اور نہ ہی پاکستان کے۔


انہوں نے پہلگام حملے کے پس منظر میں بات کرتے ہوئے کہا کہ "ایک جھوٹ پر جنگ مسلط کی گئی، اور یہ ایک خطرناک مثال ہے کہ صرف ’دہشت گرد‘ کہہ کر ایک خودمختار، مسلمان ملک پر حملہ کر دیا جائے۔"


حافظ سعید اور مسعود اظہر کے موجودہ مقام سے متعلق سوال کے جواب میں بلاول بھٹو نے کہا کہ حافظ سعید ریاست پاکستان کی تحویل میں ہیں، جبکہ حکومتِ پاکستان کا ماننا ہے کہ مسعود اظہر اس وقت افغانستان میں موجود ہیں۔ انہوں نے اس تاثر کو رد کیا کہ حافظ سعید آزاد شہری ہیں، اور مزید کہا کہ اگر بھارت مسعود اظہر کے پاکستان میں موجود ہونے سے متعلق معلومات فراہم کرے تو حکومت ان کی گرفتاری میں تاخیر نہیں کرے گی۔


چیئرمین پیپلز پارٹی نے اس بات پر بھی افسوس کا اظہار کیا کہ بھارتی حکومت اب ان افراد کا ذکر ہی نہیں کرتی جن پر حملے میں ملوث ہونے کا الزام لگایا گیا تھا، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ جنگ کے لیے مقدمہ محض سیاسی بنیادوں پر کھڑا کیا گیا تھا۔
پاکستان کے تمام مسائل کا ایک ہی حل ہے تجھے اور تیرے لانے والوں کا ایک جہاز بھر کے بحرہند میں غرق کر دیا جائے ، پاکستان آزاد ہو جائے گا

 

Dr Adam

President (40k+ posts)
He is nobody. How can he issue such a policy statement??
This is a prerogative of the foreign affairs ministry.

Her aiera ghaiera nathoo khaira apni auqaat sey bahar hooaa hooaa hai is yateem mulk mein.
 

Back
Top