کہتے ہیں کہ کسی گاؤں میں ایک بوڑھی عورت رہتی تھی جس کا کوئی خاص ذریعہ آمدن نہیں تھا، بس اس نے کچھ مرغیاں رکھی ہوئی تھی اور وہ ان کے انڈے بیچ کر اپنا گزر بسر کرتی تھی. اب ظاہر ہے کہ جب مرغیاں تھیں تو ایک مرغے میاں تھے، مرغے میاں جب صبح اٹھ کر پوری آواز سے بانگ دیتے تو گاؤں والوں کو پتہ چل جاتا کہ صبح ہو گئی ہے اور وہ سب آٹھ کر اپنے کام کاج پر چلے جاتے.
باب ہوا کیا کہ ایک دن بڑھیا کی اپنے گاؤں والوں سکسی بات پر کوئی جھگڑا ہو گیا اور بات پنچایت تک چلی گئی. پنچایت نے دیکھا کہ سارا قصور اس بڑھیا کا ہے اور فیصلہ یہ کیا کہ وہ اپنی غلطی کی معافی مانگ لے اور سب پہلے کی طرح صلح صفائی کے ساتھ رہنے لگیں.
لیکن وہ بڑھیا اپنی غلطی تسلیم کرنے پر بالکل تیار نہ ہوئی اور دو تین دن کے بعد جب اکیلے رہ کر تنگ پڑ گیی تو شام کو اپنا مرغا پکڑ کر گاؤں سے باہر کی طرف چل پڑی اور راستے میں جو بھی ملتا اسے کہتی کہ میں اپنا مرغا لے کر جا رہی ہوں اب میں دیکھوں گی اس گاؤں میں کیسے صبح ہوتی ہے کیونکہ نہ اب میرا مرغا بانگ دے گا اور نہ صبح ہو گی بس اب تم لوگ ساری عمر سوتے رہنا.
اسی طرح آج کل ہمارے ملک میں کچھ اینکر جو خود ہی دانشور بھی بن گئے ہیں سمجھ رہے ہیں کہ عمران خان کی ساری کامیابی کا دارومدار ان کی بانگ پر منحصر ہے
باب ہوا کیا کہ ایک دن بڑھیا کی اپنے گاؤں والوں سکسی بات پر کوئی جھگڑا ہو گیا اور بات پنچایت تک چلی گئی. پنچایت نے دیکھا کہ سارا قصور اس بڑھیا کا ہے اور فیصلہ یہ کیا کہ وہ اپنی غلطی کی معافی مانگ لے اور سب پہلے کی طرح صلح صفائی کے ساتھ رہنے لگیں.
لیکن وہ بڑھیا اپنی غلطی تسلیم کرنے پر بالکل تیار نہ ہوئی اور دو تین دن کے بعد جب اکیلے رہ کر تنگ پڑ گیی تو شام کو اپنا مرغا پکڑ کر گاؤں سے باہر کی طرف چل پڑی اور راستے میں جو بھی ملتا اسے کہتی کہ میں اپنا مرغا لے کر جا رہی ہوں اب میں دیکھوں گی اس گاؤں میں کیسے صبح ہوتی ہے کیونکہ نہ اب میرا مرغا بانگ دے گا اور نہ صبح ہو گی بس اب تم لوگ ساری عمر سوتے رہنا.
اسی طرح آج کل ہمارے ملک میں کچھ اینکر جو خود ہی دانشور بھی بن گئے ہیں سمجھ رہے ہیں کہ عمران خان کی ساری کامیابی کا دارومدار ان کی بانگ پر منحصر ہے