سینئر صحافی انصار عباسی کو سوشل میڈیا پر بغیر تصدیق کے ویڈیو شیئر کرنا مہنگا پڑ گیا، سوشل میڈیا صارفین نے مقبوضہ کشمیر کی ویڈیو کو تحقیق کے بنا پاکستان سے منسوب کرنے پر آڑے ہاتھوں لے لیا۔
تفصیلات کے مطابق سینئر صحافی انصار عباسی نے اپنی ٹوئٹر پوسٹ میں ایک ویڈیو پوسٹ شیئر کی، جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ 3، سے 4 افراد سڑک پر پھیری والوں کی ریڑھیوں پر سے سامان اٹھا اٹھا کر نیچے زمیں پر پھینک رہے ہیں۔
صحافی کی جانب سے پوسٹ شیئر کی گئی جس کے کیپشن میں انہوں نے لکھا کہ "یہ جو بھی افسر ہے اس کی کم از کم سزا نوکری سے برخاست کرنا ہے"۔
انصار عباسی کی پوسٹ شیئر ہوتے ہی سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے ان کے پوسٹ پر کمنٹس آنے لگے جس میں صارفین نے ان کی خوب کلاس لگائی۔
تقویم احسن نام صارف کا کہنا تھا کہ جناب انصار عباسی صاحب خودکو 'انویسٹو - گیٹو' صحافی بتاتے ہیں،انہیں یہ تک نہیں معلوم کےیہ مقبوضہ کشمیرکاواقعہ ہے۔عام آدمی ڈھونڈھ کےنکال سکتا ہےتو یہ خودکوصحافی کہتے ہیں۔ انکا کام تھا جو انہوں نے نہیں کیا۔۔بالکل اسی طرح جیسےیہ آج کل اسلام آباد ہائیکورٹ میں ہاتھ جھاڑکےکھڑےہوگئے ہیں۔
حماد حسن نام صارف نے اپنی ٹویٹ میں کہا کہ جذباتی قوم، یہ ویڈیو مقبوضہ جموں و کشمیر کی ہے اور وہاں کی حکومت نے پہلے ہی 4 ملازمین کے خلاف کارروائی کا آغاز کر دیا ہے۔
ایک اور صارف کا کہنا تھا کہ یہ انڈین سرکار مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں پر ظلم کر رہی ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ اسی تھرڈ کلاس صحافت کی وجہ سے آپ پر توہین کا کیس چلا رہی ہے کہ بغیر تحقیق کے خبر اور ٹویٹ ٹھوک دیتے ہو، براہ مہربانی پہلے تحقیق کریں پھر خبر بریک کریں۔
ایک اور صارف نے تنقید کرتے ہوئے کہا " اور آپ کی اور آپ کے اخبار چینل کی کیا سزا ہونی چاہئے ؟ جو مسلسل جھوٹی خبریں اور پروپیگنڈا کر رہے ہیں؟ حضرت کبھی اپنے گریبان میں بھی جھانک لیا کریں، کب تک اسلام کے پیچھے چھپتے رہے گے ؟"
یونس نامی شخص نے لکھا کہ نوکری سے برخاست کرنا کم سزا ہو گی اس کو سردی کی شدت میں یہاں ایک ماہ ریڑھی لگوائی جائے کیسے غریب اس مہنگائی کے طوفان میں اپنے بچوں کیلئے کماتا ہے پھر شائد اس کو احساس ہو حلال کمانا کتنا مشکل ہے۔
ایک اور صارف نے کہا کہ میں پہلے اس کی ذہنی صحت کا جائزہ لینا چاہوں گا۔ ذمہ داریوں کی اس سطح پر یہ لازمی ہونا چاہیے۔
واضح رہے کہ جموں و کشمیر حکومت نے بارہ مولہ کے شمالی ضلع میں سڑک پرپھیری والوں کے سامان کی مبینہ طور پر توڑ پھوڑ کرنے والے چار میونسپل افسران کو معطل کر دیا۔
ڈائریکٹوریٹ آف اربن لوکل باڈیز کشمیر نے ایگزیکٹو آفیسر بارہ مولہ کو ہدایت کی کہ وہ ملوث افراد کو معطل کر کے ان سے دکانداروں کو ہونے والے نقصانات کی وصولی کریں، ان ملازمین میں شیخ سجاد پرویز (خلفوارزی اسسٹنٹ)، فیضان اکبر زونا (ڈیمولیشن گارڈ)، سجاد احمد کھانڈے (سینٹری سپروائزر) اور نذیر احمد بھٹ (کلینر) شامل ہیں۔