پاکستانی ماڈل ایان علی نے چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹوزرداری کے بڑھتے وزن پر ہونے والی سوشل میڈیا تنقید پر جواب دیدیا۔
تفصیلات کے مطابق ٹویٹر پر ایان علی نے اپنے سلسلہ وار ٹویٹس میں بلاول بھٹو زرداری کو سوشل میڈیا تنقید سے بچانے کیلئے وزن بڑھنے سے متعلق خود پر گزری کہانی بیان کی۔
ایان علی نے اپنی2017 اور 2021 کی تصاویرشیئر کرتے ہوئے کہا کہ تحریک انصاف کے ٹرول فارم نے گزشتہ ہفتہ پستی کی نئی حدوں کو تب چھوا جب اس نے ایک قومی سیاستدان کے بڑھتے وزن پر پھبتیاں کسیں مہذب دنیا میں Fat Shaming ایک Hate Crime ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ میں نے سوچا آج آپ کو اس کے متعلق بتاوں اور خود Cardiomyopathy سے جوجنے کے بعد اپنی Weight Struggle سے آگاہ کروں، یہ Weight Struggle ہماری داستاں ہے کہ کیسے ہم 60 کلو 100 کلو تک اور پھر واپس 58 کلو تک پہنچے۔
ایان علی نے کہا کہ کچھ ناہنجار ٹرول اپنی دیھاڑی لگانے کے لیے جب Fat Shamming کرتے ہیں تو کئی بیچاروں کا دل دکھاتے ہیں ہم کیوں نہ اُن کا حوصلہ بڑھائیں۔
ماڈل ایان علی نے کہا کہ 2015 میں جب ہم مجھےایک جعلی سیاسی مقدمے میں جیل بھیجا گیا، تو فیصلہ کیا کہ دنیا کے سامنے ہمیشہ ایک مسکراتا چہرہ رکھنا ہے تاکہ رقیب خوش نہ ہوں اور دوست پریشان نہ ہوں یہ مسکراتا چہرہ سب نے دیکھا مگر اس مسکراتے چہرے کے پیچھے کا کرونک Depression، Stress اور Anxiety کسی نے نہ دیکھی۔
اگلے 2 سال تک یہ بیماریاں بڑھتی چلی گئیں، ہر ہفتے ایک نیاکیس کھول دیا جاتا، جیل کی جسمانی و ذہنی تشدد کی باقیات بھی ساتھ رہیں، اور نیشنل ٹی وی پر غلیظ ترین کردار کشی مسلسل تنہا رہنے پر مجبور کرتی
انہوں نے مزید کہا کہ ان سب عوامل میری ذہنی صحت کو ہمہ وقت دباؤ میں رکھتے نتیجتاً ہماری Mobility کم ہوتی چلی گئی اور Stress Eating بڑھتی چلی گئی ساتھ ہی ساتھ Panic Attacks کا ایک سلسلہ بھی شروع ہوا جنہوں نے Stress Eating کو بڑھانے میں اہم کردار ادا کیا۔
ماڈل ایان علی نے لکھا کہ کیونکہ پاکستان میں 24/7 کی Surveillance میں کسی ڈاکٹر کے پاس جانا ممکن نہ تھا لہذا ہر بیماری کا علاج خوش خوراکی میں تلاش کیا اس کا انجام یہ ہوا کہ وزن بڑھتے بڑھتے 90 کلو تک جا پہنچا،اس کے نتیجے میں ای سی ایل سے نام نکلنے اور دبئی پہنچنے کے کچھ ہی ماہ بعد پہلے Heart Attack کا سامنا کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس Heart Attack کی وجہ مسلسل اسٹریس اور بڑھا ہوا وزن تھا ہسپتال میں لیٹے لیٹے یہ وزن 10 کلو مزید بڑھ گیا اور 100 کلو تک پہنچ گیا جب ڈاکٹر نے ڈسچارج رپورٹ دی تو ساتھ کہا کہ اگر وزن کم نہ کیا تو اگلا Heart Attack ساتھ عدم روانگی کا پروانہ بھی لا سکتا ہے۔
ایان علی نے لکھا کہ مریں ہمارے دشمن، سوچا اگر مرنا ہی ہے تو Overexertion سے کیوں نہ مر جائیں ہسپتال سے نکلنے کے بعد Exercise کا ایسا پروگرام منتخب کیا جو صرف Male Professional Athletes منتخب کرتے تھے سب نے کہا لڑکی ہو اتنا تو وزن ہی نہیں اُٹھا سکو گی کیسے کرو گی ہم نے کہا کریں گے تو دیکھ لینا کیسے کیا۔
منی لانڈرنگ کے کیسز کا سامنا کرنے والی ماڈل نے لکھا کہ یہ واقعی مشکل تھا، دوست اور گھروالے ساتھ نا دیتےتو شائدہمت ٹوٹ جاتی، ان کی دی ہمت کی وجہ سے میں نے وہ کردکھایا جو میل ایتھلیٹس بھی نہیں کرسکتے،میں نے 6 ماہ میں 40 کلو وزن کم کیا اور الحمداللہ آج روبہ صحت ہوں۔
ایان علی نے کہا کہ آپ کے ارد گرد اگر کوئی بڑھتے وزن کا شکار ہے تو اس کی وجہ چند چھپی ہوئی ذہنی و جسمانی بیماریاں ہیں اِن بیماریوں کی تشخیص میں اُن کی مدد کریں اور پھر اُنہیں یہ حوصلہ دیں کہ وہ اس وزن سے چھٹکارا پا سکتے ہیں آپ کا حوصلہ اُن سے معجزےکروائے گا۔
ماڈل نے لکھا کہ کسی کے مشکل وقت میں اُن کا مزاق اُڑانا غیر اخلاقی، غیر انسانی و غیر اسلامی ہے، ایسی حرکتوں کودیکھ کر رپورٹ کرنا چاہیے، اللہ ہم سب کو اپنے حفظ و امان میں رکھے امین یا رب العالمین۔
ماڈل ایان علی نے اپنی ٹویٹس کے آخر میں پاکستان زندہ باد کا نعرہ بھی لگایا۔
واضح رہے کہ پچھلے دنوں سوشل میڈیا پر بلاول بھٹو کے وزن کا مذاق اڑایا گیا تھا اور ان کا موازنہ عمران خان کی فٹنس سے کیا گیا تھا۔