
سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ ایران اسرائیل کے ساتھ جاری تنازع کو ختم کرنے کے لیے خفیہ ذرائع سے مذاکرات کی کوشش کر رہا ہے۔
برطانوی اخبار دی ٹیلیگراف کی رپورٹ کے مطابق، جی-7 اجلاس کے آغاز پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ ایران نے یورپی اور خلیجی ممالک کے ذریعے اسرائیل اور امریکا کو کئی پیغامات بھیجے ہیں جن کا مقصد جنگ بندی کی راہ ہموار کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ "وہ بات چیت کرنا چاہتے ہیں، لیکن یہ کام انہیں پہلے کر لینا چاہیے تھا۔ میں نے ایران کو معاہدے کے لیے 60 دن دیے تھے، اور 61 ویں دن کہہ دیا کہ ہمارے پاس کوئی معاہدہ نہیں، انہیں معاہدہ کرنا ہوگا۔"
ٹرمپ نے مزید کہا کہ یہ صورتحال دونوں فریقوں کے لیے تکلیف دہ ہے، لیکن ان کے مطابق "ایران یہ جنگ نہیں جیت رہا۔ انہیں فوراً بات چیت کرنی چاہیے، اس سے پہلے کہ بہت دیر ہو جائے۔"
سابق امریکی صدر کے یہ بیانات ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب حالیہ دنوں میں انہوں نے ایران اور اسرائیل کے درمیان تنازع کے حوالے سے مختلف موقف اختیار کیے ہیں۔ ایک موقع پر انہوں نے کہا تھا کہ اگر ایران نے اسرائیل کے خلاف جوابی کارروائی کی تو امریکا اسرائیل کا ساتھ دے گا، جبکہ دوسرے موقع پر انہوں نے مذاکرات کی بات کرتے ہوئے کہا کہ ملاقاتیں جاری ہیں اور جلد یہ تنازع ختم ہو جائے گا۔
ٹرمپ نے کہا کہ حال ہی میں انہوں نے پاک بھارت ایٹمی جنگ کے خطرے کو ختم کرنے میں کردار ادا کیا تھا اور اسی طرح وہ ایران اور اسرائیل کا مسئلہ بھی حل کر سکتے ہیں۔
ایک صحافی کی جانب سے جب پریس کانفرنس میں چین کو جی-7 کا رکن بنانے کے امکان کا ذکر کیا گیا تو ٹرمپ نے کہا کہ یہ کوئی بری تجویز نہیں ہے۔ اسی دوران انہوں نے سابق امریکی صدر اوباما کے دور میں روس کو جی-8 سے نکالنے کے فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ "روس کو نکالنا ایک بڑی غلطی تھی۔ ولادیمیر پیوٹن اس فیصلے پر سخت ناراض تھے۔"