jigrot
Minister (2k+ posts)
آج ایک بار پھر اسلامی دنیا کا ضمیر آزمایا گیا۔ ایران، جو ایک طاقتور اور خودمختار اسلامی ملک ہے، بیرونی حملوں کی زد میں آیا، مگر بدقسمتی سے مسلم دنیا خاموش تماشائی بنی بیٹھی رہی۔ کوئی عملی قدم، کوئی مؤثر مذمت، کوئی بین الاقوامی دباؤ , کچھ بھی دیکھنے کو نہیں ملا۔ سوال یہ ہے کہ ایسا کیوں ہو رہا ہے؟ اور اس خاموشی کے پیچھے کیا سازشیں کارفرما ہیں؟
مسلمان ممالک کی بے حسی
قرآن کہتا ہے
"تمام مؤمن آپس میں بھائی بھائی ہیں"
لیکن آج جب ایران پر حملہ ہوتا ہے، مسلمان بھائی خاموش رہتے ہیں۔ ان کے دل میں درد، ان کے عمل میں ہمدردی، اور ان کے فیصلوں میں اتحاد کا کوئی نشان نہیں۔ جب تک کسی ملک کا مفاد نہ ہو، تب تک مظلوم کی مدد نہیں کی جاتی۔
بدعنوان قیادت – خاموشی کی اصل وجہ
مسلم دنیا میں اکثر جگہوں پر ایسے حکمران مسلط کیے گئے ہیں جو نہ عوام کے نمائندے ہیں، نہ دین کے خیر خواہ۔ ان کا مقصد صرف کرسی بچانا، ذاتی مفادات کو محفوظ رکھنا، اور ان عالمی طاقتوں کی تابعداری کرنا ہے جنہوں نے انہیں مسندِ اقتدار پر بٹھایا ہے۔ یہ وہ حکمران ہیں جو امتِ مسلمہ کے مفاد کو پسِ پشت ڈال کر اپنے آقاؤں کو خوش کرتے ہیں۔
یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے ملت کو بیچا، اور غلامی کو حکمت کا نام دیا۔
یہی وجہ ہے کہ جب ایران یا کسی دوسرے اسلامی ملک پر ظلم ہوتا ہے، یہ حکمران صرف رسمی بیانات دیتے ہیں، یا مکمل
خاموشی اختیار کرتے ہیں، کیونکہ ان کی وفاداری اپنی قوم سے نہیں، بلکہ اُن طاقتوں سے ہے جنہوں نے انہیں انسٹال کیا
دشمن کی چال، اور ہماری بکھری ہوئی امت
عالمی طاقتیں مسلمانوں کو تقسیم کر کے کمزور کرتی ہیں — کبھی فرقہ واریت کے ذریعے، کبھی سیاسی سازشوں سے، اور کبھی براہِ راست جنگ سے۔ ایران کے خلاف حملہ صرف ایک ملک پر حملہ نہیں، بلکہ پوری امت پر وار ہے۔ مگر چونکہ امت ایک وحدت نہیں رہی، اس لیے ہر ملک صرف اپنے مفاد کو دیکھتا ہے۔
انفرادی آوازیں ناکافی ہیں
جب کوئی شخص حق بات کہتا ہے یا بیداری کی کوشش کرتا ہے تو اُسے کہہ دیا جاتا ہے
"تم خود جا کر کچھ کرو، ہمیں مت سکھاؤ!"
جب کہ حقیقت یہ ہے کہ انفرادی طور پر ہم صرف لکھ سکتے ہیں، آگاہی دے سکتے ہیں۔ اصل طاقت اُن رہنماؤں کے پاس ہے جن کے پاس قوم کا اعتماد، اثر، اور رسائی موجود ہے۔ اگر اللہ نے کسی شخص کو اثر اور قیادت کی صلاحیت دی ہے، تو اُس پر فرض ہے کہ وہ صرف تقریریں نہ کرے بلکہ عملی قدم اٹھائے۔
نتیجہ
آج ایران پر حملہ ہوا، اور مسلمان حکمران خاموش رہے، کیونکہ اُن میں سے اکثر کرپٹ ہیں، اور مغربی طاقتوں کے اشاروں پر چلتے ہیں۔ یہ خاموشی ہمیں لے ڈوبے گی اگر ہم نے آنکھیں نہ کھولیں۔
وقت آ گیا ہے کہ امت اپنے اصل دشمن کو پہچانے — اور وہ صرف وہی طاقتیں نہیں جو بم برساتے ہیں، بلکہ وہ بھی ہیں جو ہمارے درمیان بےعمل، بزدل، اور بدعنوان قیادت مسلط کرتے ہیں۔
"امت زندہ ہوتی ہے جب اس کی قیادت ایماندار، باعمل، اور قوم کے لیے جینے والی ہو — ورنہ غلامی ہمارا مقدر بن جاتی ہے۔"
مسلمان ممالک کی بے حسی
قرآن کہتا ہے
"تمام مؤمن آپس میں بھائی بھائی ہیں"
لیکن آج جب ایران پر حملہ ہوتا ہے، مسلمان بھائی خاموش رہتے ہیں۔ ان کے دل میں درد، ان کے عمل میں ہمدردی، اور ان کے فیصلوں میں اتحاد کا کوئی نشان نہیں۔ جب تک کسی ملک کا مفاد نہ ہو، تب تک مظلوم کی مدد نہیں کی جاتی۔
بدعنوان قیادت – خاموشی کی اصل وجہ
مسلم دنیا میں اکثر جگہوں پر ایسے حکمران مسلط کیے گئے ہیں جو نہ عوام کے نمائندے ہیں، نہ دین کے خیر خواہ۔ ان کا مقصد صرف کرسی بچانا، ذاتی مفادات کو محفوظ رکھنا، اور ان عالمی طاقتوں کی تابعداری کرنا ہے جنہوں نے انہیں مسندِ اقتدار پر بٹھایا ہے۔ یہ وہ حکمران ہیں جو امتِ مسلمہ کے مفاد کو پسِ پشت ڈال کر اپنے آقاؤں کو خوش کرتے ہیں۔
یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے ملت کو بیچا، اور غلامی کو حکمت کا نام دیا۔
یہی وجہ ہے کہ جب ایران یا کسی دوسرے اسلامی ملک پر ظلم ہوتا ہے، یہ حکمران صرف رسمی بیانات دیتے ہیں، یا مکمل
خاموشی اختیار کرتے ہیں، کیونکہ ان کی وفاداری اپنی قوم سے نہیں، بلکہ اُن طاقتوں سے ہے جنہوں نے انہیں انسٹال کیا
دشمن کی چال، اور ہماری بکھری ہوئی امت
عالمی طاقتیں مسلمانوں کو تقسیم کر کے کمزور کرتی ہیں — کبھی فرقہ واریت کے ذریعے، کبھی سیاسی سازشوں سے، اور کبھی براہِ راست جنگ سے۔ ایران کے خلاف حملہ صرف ایک ملک پر حملہ نہیں، بلکہ پوری امت پر وار ہے۔ مگر چونکہ امت ایک وحدت نہیں رہی، اس لیے ہر ملک صرف اپنے مفاد کو دیکھتا ہے۔
انفرادی آوازیں ناکافی ہیں
جب کوئی شخص حق بات کہتا ہے یا بیداری کی کوشش کرتا ہے تو اُسے کہہ دیا جاتا ہے
"تم خود جا کر کچھ کرو، ہمیں مت سکھاؤ!"
جب کہ حقیقت یہ ہے کہ انفرادی طور پر ہم صرف لکھ سکتے ہیں، آگاہی دے سکتے ہیں۔ اصل طاقت اُن رہنماؤں کے پاس ہے جن کے پاس قوم کا اعتماد، اثر، اور رسائی موجود ہے۔ اگر اللہ نے کسی شخص کو اثر اور قیادت کی صلاحیت دی ہے، تو اُس پر فرض ہے کہ وہ صرف تقریریں نہ کرے بلکہ عملی قدم اٹھائے۔
نتیجہ
آج ایران پر حملہ ہوا، اور مسلمان حکمران خاموش رہے، کیونکہ اُن میں سے اکثر کرپٹ ہیں، اور مغربی طاقتوں کے اشاروں پر چلتے ہیں۔ یہ خاموشی ہمیں لے ڈوبے گی اگر ہم نے آنکھیں نہ کھولیں۔
وقت آ گیا ہے کہ امت اپنے اصل دشمن کو پہچانے — اور وہ صرف وہی طاقتیں نہیں جو بم برساتے ہیں، بلکہ وہ بھی ہیں جو ہمارے درمیان بےعمل، بزدل، اور بدعنوان قیادت مسلط کرتے ہیں۔
"امت زندہ ہوتی ہے جب اس کی قیادت ایماندار، باعمل، اور قوم کے لیے جینے والی ہو — ورنہ غلامی ہمارا مقدر بن جاتی ہے۔"