ایران اسرائیل جنگ: ٹرمپ جلتی پر تیل ڈال رہے ہیں، چینی وزارت خارجہ

3371561.webp

چین نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ ایران اور اسرائیل کے درمیان بڑھتے ہوئے تنازع کو مزید بھڑکا رہے ہیں، اور ان کے حالیہ بیانات خطے میں امن کے بجائے کشیدگی کو ہوا دینے کا باعث بن رہے ہیں۔


امریکی نشریاتی ادارے چینلز ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ٹروتھ سوشل‘ پر ایک غیرمعمولی بیان دیتے ہوئے تہران میں موجود تمام افراد کو فوری طور پر انخلا کا مشورہ دیا۔ ان کا کہنا تھا:
"ہر کسی کو فوراً تہران سے نکل جانا چاہیے!"



ٹرمپ کے اس بیان نے عالمی سطح پر تشویش کی لہر دوڑا دی، اور خاص طور پر چین نے اس پر سخت ردعمل ظاہر کیا۔


بیجنگ میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے چینی وزارتِ خارجہ کے ترجمان گو جیاکن نے کہا:
"آگ کو ہوا دینا، اس پر تیل ڈالنا، دھمکیاں دینا اور دباؤ بڑھانا، یہ تمام اقدامات صورتحال کو پرامن بنانے میں مددگار نہیں ہوں گے بلکہ اس تنازع کی شدت میں مزید اضافہ اور دائرہ وسیع کریں گے۔"


ترجمان نے مزید کہا کہ چین ایک ذمہ دار عالمی طاقت کے طور پر مشرقِ وسطیٰ میں امن کے قیام کا حامی ہے، اور وہ تمام متعلقہ فریقین، خصوصاً ان ممالک سے جو اسرائیل پر اثر رکھتے ہیں، اپیل کرتا ہے کہ فوری طور پر کشیدگی کم کرنے کے لیے کردار ادا کریں۔


گو جیاکن کا کہنا تھا:
"ہم چاہتے ہیں کہ ہر ملک، خاص طور پر وہ جو تنازع کے فریقین پر اثر رکھتے ہیں، اپنی ذمہ داریاں نبھائیں، تاکہ خطے کو مزید تباہ کن جنگ سے بچایا جا سکے۔"


یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ایران اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی میں غیر معمولی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، اور خطے میں ممکنہ جنگ کا خطرہ منڈلا رہا ہے۔ مبصرین کے مطابق، ٹرمپ کا یہ بیان ایران پر ممکنہ حملے یا اسرائیل کی کسی بڑی عسکری کارروائی کا پیش خیمہ بھی ہو سکتا ہے، جبکہ چین کا ردعمل ظاہر کرتا ہے کہ بیجنگ مشرق وسطیٰ میں امریکی مداخلت کے انداز سے شدید نالاں ہے۔
 

Back
Top