انگلینڈ میں انڈینز ٹیم کا پانچواں ٹیسٹ میچ جس کے پچیس ہزار ٹکٹس بکنے کے علاوہ تمام انتظامات مکمل ہوچکے تھے۔ کینسل کردیا گیا ہے۔ کینسل اس لئے کیا گیا کہ کرونا وائرس کی انڈین ویرینٹ (ڈیلٹا) نے متعدد انڈین کھلاڑیوں کو جن کا نام ظاہر نہیں کیے گئے اپنا شکار بنا لیا ہے۔ دونوں ممالک کے بورڈز کو یہ بات معلوم تھی مگر عوام سے پوشیدہ رکھا گیا تاکہ انڈینز کے خلاف کسی قسم کا تعصب یا نفرت نہ پھیلے کیونکہ انگلینڈ میں اس وقت جو وائرس پھیلا ہوا ہے وہ انڈین وائرس ہے اس کے باوجود انگلینڈ کی حکومت نے انڈیا کو ریڈ لسٹ سے نکال کر انگلینڈ کی عوام کو بیماری کے منہ میں دھکیل دیا ہے۔ انگلینڈ کے اس غلط فیصلے کی وجہ سے آج انگلینڈ میں روزانہ چالیس ہزار کے لگ بھگ شہری اسی انڈین ویریئیٹ کا شکار ہورہے ہیں
انڈین کرکٹ بورڈ نے انگلینڈ کرکٹ بورڈ کو آگاہ کررکھا تھا کہ کئی کھلاڑیوں کو کرونا ہوچکا ہے۔ اگر مزید کسی ایک بھی کھلاڑی کو کرونا ہوجاتا ہے تو ان کے لئے فیلڈ میں آنا ممکن نہیں ہوگا۔ انگلش کرکٹ بورڈ کو اس وقت سخت مایوسی ہوی جب پتا چلا کہ ایک اور انڈین کھلاڑی کو کرونا ہوگیا ہے جس کے ساتھ ہی انڈین کرکٹ بورڈ نے پانچواں ٹیسٹ میچ کھیلنے سے معذرت کرلی
ایک افواہ یہ بھی زیرگردش ہے کہ دو ایک سے ٹیسٹ سیریز میں برتری لینے کے بعد انڈین ٹیم آخری میچ میں یقینی ہار کے خوف سے کرونا وائرس کا پروپیگنڈہ کررہی ہے۔ چونکہ چند ماہ بعد ٹیسٹ چیمپین شپ کا فائنل کھیلا جاے گا جس میں صرف دو ٹیمیں شرکت کرسکتی ہیں۔ان میں سے بھی ایک دفاعی چیمپین نیوزی لینڈ ہے اور صرف ایک ٹیم مزید لینی ہے لہذا انڈیا یہ میچ ہار کے اس چیمپین شپ سے باہر نہیں ہونا چاہتا تھا۔ آی سی سی انڈین ٹیم کی ان ہیراپھریوں کی تحقیق کرنے کے قابل نہیں کیونکہ ان کا حال ویسے ہی ہے جیسے پاکستان میں ترین کی کرپشن پر اسی کی پارٹی کے ایک ممبر سے تحقیقات کروا کر اسے کلین چٹ دے دی جاے۔ آی سی سی کے اہم عہدیدار اپنی جابز اور ملنے والی رقوم کے لالچ میں انڈیا کے خلاف کسی بھی قسم کی تحقیقات کی بات سوچ بھی نہیں سکتے۔ اس سے کرکٹ جیسی مہذب اورخوبصورت گیم کو نقصان پنہچ رہا ہے۔
ایک بات اہم ہے کہ انڈین ٹیم کئی ماہ (تقریبا چھ ماہ) سے انگلینڈ میں ہی قیام پزیر ہے کیونکہ ان کے اپنے ملک میں خوفناک وائرس کی دھشت ہے جس کے وار سے کوی نہیں بچ رہا۔ ان کو انگلینڈ میں فول پروف انتظامات مہیا کئے گئے ہیں کوی ان کے نزدیک پھٹک بھی نہیں سکتا اس کے باوجود ان کے چار پانچ کھلاڑیوں کو کرونا ہوجانا بہت حیرت انگیز بات ہے بلکہ فکر انگیز بھی ہے کہ اس قدر سخت ایس او پیز کے باوجود انہیں وائرس کیسے لگ گیا؟ اور انڈیا میں باقی لوگوں کا کیا حال ہوتا ہوگا؟
ہوسکتا ہے پچھلے ٹیسٹ میچ کو جیتنے کے بعد انڈینز نے دعوتیں اڑای ہوں اور اپنی کمیونٹی سے گھلے ملے ہوں جس کے بعد انہیں کسی انڈین فیملی ممبر یا کمیونٹی ممبر سے یہ وائرس لگ گیا ہو؟
میڈیکل ٹیم تحقیق سے یہ بات جان جاتی ہے کہ وائرس سب سے پہلے کس کھلاڑی کو کہاں سے لگا تھا۔ یہ بات بھی انڈین لابی کے پریشر کی وجہ سے چھپای جاے گی اور انڈیا کو اس واقعے کے بعد بھی ریڈ لسٹ میں شامل نہیں کیا جاے گا
میں آخر پر بھر دہراوں گا کہ پاکستانی محمکہ صحت اپنی غفلت اور کام چوری چھوڑ کر تمام مطلوبہ ٹیسٹ کی رپورٹ انگلینڈ کو دے اور پاکستان کو ریڈ لسٹ سے نکلواے ورنہ سردیوں میں وائرس بڑھ گیا تو ہم اگلے سال تک ریڈ لسٹ سے باہر نہیں جاسکیں گے
نااہلوں سے ناراض
ببر شیر
انڈین کرکٹ بورڈ نے انگلینڈ کرکٹ بورڈ کو آگاہ کررکھا تھا کہ کئی کھلاڑیوں کو کرونا ہوچکا ہے۔ اگر مزید کسی ایک بھی کھلاڑی کو کرونا ہوجاتا ہے تو ان کے لئے فیلڈ میں آنا ممکن نہیں ہوگا۔ انگلش کرکٹ بورڈ کو اس وقت سخت مایوسی ہوی جب پتا چلا کہ ایک اور انڈین کھلاڑی کو کرونا ہوگیا ہے جس کے ساتھ ہی انڈین کرکٹ بورڈ نے پانچواں ٹیسٹ میچ کھیلنے سے معذرت کرلی
ایک افواہ یہ بھی زیرگردش ہے کہ دو ایک سے ٹیسٹ سیریز میں برتری لینے کے بعد انڈین ٹیم آخری میچ میں یقینی ہار کے خوف سے کرونا وائرس کا پروپیگنڈہ کررہی ہے۔ چونکہ چند ماہ بعد ٹیسٹ چیمپین شپ کا فائنل کھیلا جاے گا جس میں صرف دو ٹیمیں شرکت کرسکتی ہیں۔ان میں سے بھی ایک دفاعی چیمپین نیوزی لینڈ ہے اور صرف ایک ٹیم مزید لینی ہے لہذا انڈیا یہ میچ ہار کے اس چیمپین شپ سے باہر نہیں ہونا چاہتا تھا۔ آی سی سی انڈین ٹیم کی ان ہیراپھریوں کی تحقیق کرنے کے قابل نہیں کیونکہ ان کا حال ویسے ہی ہے جیسے پاکستان میں ترین کی کرپشن پر اسی کی پارٹی کے ایک ممبر سے تحقیقات کروا کر اسے کلین چٹ دے دی جاے۔ آی سی سی کے اہم عہدیدار اپنی جابز اور ملنے والی رقوم کے لالچ میں انڈیا کے خلاف کسی بھی قسم کی تحقیقات کی بات سوچ بھی نہیں سکتے۔ اس سے کرکٹ جیسی مہذب اورخوبصورت گیم کو نقصان پنہچ رہا ہے۔
ایک بات اہم ہے کہ انڈین ٹیم کئی ماہ (تقریبا چھ ماہ) سے انگلینڈ میں ہی قیام پزیر ہے کیونکہ ان کے اپنے ملک میں خوفناک وائرس کی دھشت ہے جس کے وار سے کوی نہیں بچ رہا۔ ان کو انگلینڈ میں فول پروف انتظامات مہیا کئے گئے ہیں کوی ان کے نزدیک پھٹک بھی نہیں سکتا اس کے باوجود ان کے چار پانچ کھلاڑیوں کو کرونا ہوجانا بہت حیرت انگیز بات ہے بلکہ فکر انگیز بھی ہے کہ اس قدر سخت ایس او پیز کے باوجود انہیں وائرس کیسے لگ گیا؟ اور انڈیا میں باقی لوگوں کا کیا حال ہوتا ہوگا؟
ہوسکتا ہے پچھلے ٹیسٹ میچ کو جیتنے کے بعد انڈینز نے دعوتیں اڑای ہوں اور اپنی کمیونٹی سے گھلے ملے ہوں جس کے بعد انہیں کسی انڈین فیملی ممبر یا کمیونٹی ممبر سے یہ وائرس لگ گیا ہو؟
میڈیکل ٹیم تحقیق سے یہ بات جان جاتی ہے کہ وائرس سب سے پہلے کس کھلاڑی کو کہاں سے لگا تھا۔ یہ بات بھی انڈین لابی کے پریشر کی وجہ سے چھپای جاے گی اور انڈیا کو اس واقعے کے بعد بھی ریڈ لسٹ میں شامل نہیں کیا جاے گا
میں آخر پر بھر دہراوں گا کہ پاکستانی محمکہ صحت اپنی غفلت اور کام چوری چھوڑ کر تمام مطلوبہ ٹیسٹ کی رپورٹ انگلینڈ کو دے اور پاکستان کو ریڈ لسٹ سے نکلواے ورنہ سردیوں میں وائرس بڑھ گیا تو ہم اگلے سال تک ریڈ لسٹ سے باہر نہیں جاسکیں گے
نااہلوں سے ناراض
ببر شیر