عرفان نامی نوجوان نے اپنے ہی گاوں کی ایک کم سن بچی کو ریپ کردیا تھا۔ اس معصوم کلی کو کھلنے سے پہلے ہی مسل دیا گیا۔ گاوں میں شائد کوی زیادہ ہی سیانا رہتا تھا جس نے بجاے مجرم کو قانونی سزا دلوانے کے معاملہ پنچایت میں ختم کروا دیا جس کی رو سے ریپسٹ اس گاوں میں نہیں رہ سکتا تھا۔
ریپسٹ عرفان گاوں سے چلا گیا اور اب سات سال بعد دوبارہ اپنے گاوں واپس آیا تھا۔ ظاہر ہے وہ مظلوم بچی بھی اب بڑی ہوچکی تھی غالب امکان یہی ہے کہ اس نے دوبارہ کوی حرامی پنے کی کوشش کی ہوگی بحرحال بچی کے خاندان نے اس کو خود قتل کرنے کا فیصلہ کرلیا اور اسے قتل کرکے انصاف بھی لے لیا
حکمران جو گہری نیند کے مزے لے رہے ہیں ان کو اس قتل سے ایک پیغام مل گیا ہے کہ اب بہت دیر ہوگئی ظلم بڑھتا ہی جارہا ہے اور معاشرے میں ریپسٹ، ڈاکو، ، مذہبی دلال اور جنسی مجرموں کو کوی پوچھنے والا نہیں بلکہ ان کو سپورٹ کیا جارہا ہے
یاسر شاہ کے دوست نے چودہ سالہ بچی کو ریپ کرنے کے بعد ویڈیوز بنائں اور بلیک میل کیا تھا اور یاسر شاہ اپنے دوست کو بچانے کیلئے شادی جیسا بیہودہ آئیڈیا دیتا رہا۔ عدالت نے دونوں ملزمان میں سے یاسر شاہ کو چھوڑ دیا ہے اور امید ہے کہ اس کا دوست بھی چھوٹ جاے گا ویسے بھی وہ پکڑا ہی نہیں گیا تھا۔
میں تو معزز جج کو کہتا ہوں کہ ریپ ہونے والی چودہ سالہ بچی کو پھانسی کی سزا دے دو تاکہ اس بچی کا بھی کوی بھای اٹھے اور انصاف کا ترازو اپنے ہاتھ سے بیلنس کردے بلکہ جج کو بھی انصاف کرنے کا درست طریقہ سکھاتا جاے؟
علی ظفر کہہ رہا ہے کہ اس کے پیچھے ادارے ہیں ان کو بتا دیا ہے اب وہ سنبھال لیں گے۔ یاسر شاہ کے پیچھے بھی ادارے ہیں اور یہ سب جنسی مجرم صدارتی ایوارڈ نما کوی چیز بھی لے چکے ہیں۔ یہ صدارتی ایوارڈ تو اب طوائفوں کو بھی دینا چاہئے
ریپسٹ عرفان گاوں سے چلا گیا اور اب سات سال بعد دوبارہ اپنے گاوں واپس آیا تھا۔ ظاہر ہے وہ مظلوم بچی بھی اب بڑی ہوچکی تھی غالب امکان یہی ہے کہ اس نے دوبارہ کوی حرامی پنے کی کوشش کی ہوگی بحرحال بچی کے خاندان نے اس کو خود قتل کرنے کا فیصلہ کرلیا اور اسے قتل کرکے انصاف بھی لے لیا
حکمران جو گہری نیند کے مزے لے رہے ہیں ان کو اس قتل سے ایک پیغام مل گیا ہے کہ اب بہت دیر ہوگئی ظلم بڑھتا ہی جارہا ہے اور معاشرے میں ریپسٹ، ڈاکو، ، مذہبی دلال اور جنسی مجرموں کو کوی پوچھنے والا نہیں بلکہ ان کو سپورٹ کیا جارہا ہے
یاسر شاہ کے دوست نے چودہ سالہ بچی کو ریپ کرنے کے بعد ویڈیوز بنائں اور بلیک میل کیا تھا اور یاسر شاہ اپنے دوست کو بچانے کیلئے شادی جیسا بیہودہ آئیڈیا دیتا رہا۔ عدالت نے دونوں ملزمان میں سے یاسر شاہ کو چھوڑ دیا ہے اور امید ہے کہ اس کا دوست بھی چھوٹ جاے گا ویسے بھی وہ پکڑا ہی نہیں گیا تھا۔
میں تو معزز جج کو کہتا ہوں کہ ریپ ہونے والی چودہ سالہ بچی کو پھانسی کی سزا دے دو تاکہ اس بچی کا بھی کوی بھای اٹھے اور انصاف کا ترازو اپنے ہاتھ سے بیلنس کردے بلکہ جج کو بھی انصاف کرنے کا درست طریقہ سکھاتا جاے؟
علی ظفر کہہ رہا ہے کہ اس کے پیچھے ادارے ہیں ان کو بتا دیا ہے اب وہ سنبھال لیں گے۔ یاسر شاہ کے پیچھے بھی ادارے ہیں اور یہ سب جنسی مجرم صدارتی ایوارڈ نما کوی چیز بھی لے چکے ہیں۔ یہ صدارتی ایوارڈ تو اب طوائفوں کو بھی دینا چاہئے
سورس