lllcolumbuslll
Banned

پاکستان کے سابق فوجی صدر پرویز مشرف نے کہا ہے کہ نائن الیون کے بعد اگر پاکستان امریکہ کا ساتھ نہ دیتا تو وہ انڈیا کے ساتھ مل کر پاکستان کو تباہ و برباد کر دیتا اور شاید پاکستان کا وجود ہی نہ رہتا۔
بی بی سی اردو سروس کے خصوصی پروگرام ٹاکنگ پوائنٹ میں سامعین کے سوالوں کے جواب دیتے ہوئے سابق صدر نے کہا کہ نائن الیون کے واقعے کے بعد امریکہ کے ساتھ تعاون ایک صحیح فیصلہ تھا جو سوچ سمجھ کر کیاگیا تھا اور یہ غلط تاثر ہے کہ ایک ٹیلیفون کال پر ہم نے اپنی پالیسی تبدیل کر لی تھی۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ افغانستان پر حملے کا فیصلہ کر چکا تھا اور اگر پاکستان ان کو راستہ مہیا نہ کرتا تو پھر وہ انڈیا کے ساتھ ملکر پاکستان کو تباہ و برباد کرتے پاکستان کے جوہری اثاثے ختم ہو جاتے اور شاید پاکستان کا وجود ہی نہ رہتا۔
انہوں نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ نائن الیون کے واقعہ کی منصوبہ بندی پاکستانی پہاڑوں اور افغانستان میں بیٹھ کر گئی اور پاکستان پر مصیبتوں کا ایک پہاڑ گر پڑا۔ انہوں نے کہا جو لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ ایسا اندر سے ہوا وہ پتہ نہیں کس دنیا میں رہتے ہیں۔
افغانستان کی موجودہ صورتحال کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ امریکہ نے افغانستان میں پختونوں کو نظر انداز کر کے بہت بڑی غلطی کی ہے اور آج افغانستان کی جو صورتحال ہے اس کی وجہ امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی غلط پالیسیاں ہیں۔
متبادل میڈیا پلیئر چلائیں
بینظیر بھٹو کی ہلاکت کے حوالے سے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انہیں اس بات میں ذرہ برابر شک نہیں ہے کہ بیت اللہ محسود نے ہی انہیں قتل کروایا ہے لیکن معلوم کرنے کی بات یہ ہے کہ بیت اللہ محسود کو ایسا کرنے پر کس نے اکسایا تھا۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جمہوریت سے زیادہ ملک اہم ہے اور اگر وقت پڑے تو ہمیں جمہوریت کی بجائے ملک کا انتخاب کرنا چاہیے۔
جنرل (ریٹائرڈ) پرویز مشرف نے کہا ہے کہ فوج کو یا تو شمالی وزیرستان میں کارروائی کرنی چاہیے یا پھر ایسا نہ کرنے کی وضاحت کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی سرزمین پڑوسی ملک پر حملوں کے لیے ہرگز استعمال نہیں ہونی چاہیے۔
حقانی نیٹ ورک کے ساتھ پاکستان اداروں کے روابط کے حوالے سے سابق صدر پرویز مشرف نے کہا خفیہ اداروں کا کام رابطے رکھنا ہوتا ہے اور اس کے بغیر ان کا کام ناممکن ہوتا ہے لیکن پاکستان کی سرزمین سے کسی بھی اجازت نہیں ہونی چاہیے کہ وہ افغانستان میں جا کر کارروائیاں کریں۔
ایک اور سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے لیے کی جانے والی امریکی کارروائی کے خلاف موجودہ حکومت کا ردِ عمل بروقت اور کافی نہیں قرار نہیں دیا جا سکتا۔
سابق صدر نے کہا کہ حکومت کو فوری طور پر اسامہ بن لادن کی پاکستان کی سرزمین پر موجودگی کے بارے میں وضاحت کرنا چاہیے تھی اور فوری طور پر سخت احتجاج کیا جانا چاہیے تھا۔
پاکستان مسلم لیگ قاف کو بنانے کے حوالے سابق صدر نے کہا کہ مسلم لیگ نون اور پاکستان پیپلز پارٹی کی موجودگی میں ان کا اقتدار میں رہنا ناممکن تھا۔ انہوں نے کہا مسلم لیگ قاف کو بنانے کا فیصلہ اس لیے ہوا کہ وہ اپنے ابتدائی تین سالوں میں ہونے والی ترقی کو محفوظ بنایا جاتے تھے۔
انہوں نے کہا کہ فوجی ادوار میں ریاست نے ترقی کی اور عوام کا معیار زندگی بہت بہتر ہوا۔ انہوں نے کہا کہ اگر جنرل ایوب خان کا دور نہ ہوتا تو پاکستان کی صورتحال وہ نہ ہوتی جو آج ہے۔ انہوں نے اس تاثر کو رد کیا کہ ایوب خان کے دور میں ہونے والے غلط فیصلوں کی وجہ سے پاکستان دو ٹکڑوں میں تقسیم ہوا۔
انہوں نے کہا پاکستان کی تقسیم کے بیچ بہت پہلے ہی بوئے جا چکے تھے اور قائد اعظم کے زمانے میں ہی قومی زبان کے حوالے سے فسادات ہو چکے تھے۔
بلوچ رہنما اکبر بگٹی کی ہلاکت کے حوالے ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ انہوں نے ریاست کے خلاف جنگ کا آغاز کر رکھا تھا۔
بی بی سی اردو سروس کے خصوصی پروگرام ٹاکنگ پوائنٹ میں سامعین کے سوالوں کے جواب دیتے ہوئے سابق صدر نے کہا کہ نائن الیون کے واقعے کے بعد امریکہ کے ساتھ تعاون ایک صحیح فیصلہ تھا جو سوچ سمجھ کر کیاگیا تھا اور یہ غلط تاثر ہے کہ ایک ٹیلیفون کال پر ہم نے اپنی پالیسی تبدیل کر لی تھی۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ افغانستان پر حملے کا فیصلہ کر چکا تھا اور اگر پاکستان ان کو راستہ مہیا نہ کرتا تو پھر وہ انڈیا کے ساتھ ملکر پاکستان کو تباہ و برباد کرتے پاکستان کے جوہری اثاثے ختم ہو جاتے اور شاید پاکستان کا وجود ہی نہ رہتا۔
امریکہ نے افغانستان میں پختونوں کو نظر انداز کر کے بہت بڑی غلطی کی ہے اور آج افغانستان کی جو صورتحال ہے اس کی وجہ امریکہ اور اس کے اتحادیاں کی غلط پالیسی ہیں۔
پرویز مشرف
انہوں نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ نائن الیون کے واقعہ کی منصوبہ بندی پاکستانی پہاڑوں اور افغانستان میں بیٹھ کر گئی اور پاکستان پر مصیبتوں کا ایک پہاڑ گر پڑا۔ انہوں نے کہا جو لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ ایسا اندر سے ہوا وہ پتہ نہیں کس دنیا میں رہتے ہیں۔
افغانستان کی موجودہ صورتحال کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ امریکہ نے افغانستان میں پختونوں کو نظر انداز کر کے بہت بڑی غلطی کی ہے اور آج افغانستان کی جو صورتحال ہے اس کی وجہ امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی غلط پالیسیاں ہیں۔
متبادل میڈیا پلیئر چلائیں
بینظیر بھٹو کی ہلاکت کے حوالے سے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انہیں اس بات میں ذرہ برابر شک نہیں ہے کہ بیت اللہ محسود نے ہی انہیں قتل کروایا ہے لیکن معلوم کرنے کی بات یہ ہے کہ بیت اللہ محسود کو ایسا کرنے پر کس نے اکسایا تھا۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جمہوریت سے زیادہ ملک اہم ہے اور اگر وقت پڑے تو ہمیں جمہوریت کی بجائے ملک کا انتخاب کرنا چاہیے۔
جنرل (ریٹائرڈ) پرویز مشرف نے کہا ہے کہ فوج کو یا تو شمالی وزیرستان میں کارروائی کرنی چاہیے یا پھر ایسا نہ کرنے کی وضاحت کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی سرزمین پڑوسی ملک پر حملوں کے لیے ہرگز استعمال نہیں ہونی چاہیے۔
جنرل ایوب خان کا دور نہ ہوتا تو پاکستان کی صورتحال وہ نہ ہوتی جو آج ہے۔ یہ تاثر غلط ہے کہ ایوب خان کے دور میں ہونے والے غلط فیصلوں کی وجہ سے پاکستان دو ٹکڑوں میں تقسیم ہوا۔وہاں قائد اعظم کے زمانے سے ہی لینگوئج فسادات شروع ہو گئے تھے
جنرل پرویز مشرف
حقانی نیٹ ورک کے ساتھ پاکستان اداروں کے روابط کے حوالے سے سابق صدر پرویز مشرف نے کہا خفیہ اداروں کا کام رابطے رکھنا ہوتا ہے اور اس کے بغیر ان کا کام ناممکن ہوتا ہے لیکن پاکستان کی سرزمین سے کسی بھی اجازت نہیں ہونی چاہیے کہ وہ افغانستان میں جا کر کارروائیاں کریں۔
ایک اور سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے لیے کی جانے والی امریکی کارروائی کے خلاف موجودہ حکومت کا ردِ عمل بروقت اور کافی نہیں قرار نہیں دیا جا سکتا۔
سابق صدر نے کہا کہ حکومت کو فوری طور پر اسامہ بن لادن کی پاکستان کی سرزمین پر موجودگی کے بارے میں وضاحت کرنا چاہیے تھی اور فوری طور پر سخت احتجاج کیا جانا چاہیے تھا۔
پاکستان مسلم لیگ قاف کو بنانے کے حوالے سابق صدر نے کہا کہ مسلم لیگ نون اور پاکستان پیپلز پارٹی کی موجودگی میں ان کا اقتدار میں رہنا ناممکن تھا۔ انہوں نے کہا مسلم لیگ قاف کو بنانے کا فیصلہ اس لیے ہوا کہ وہ اپنے ابتدائی تین سالوں میں ہونے والی ترقی کو محفوظ بنایا جاتے تھے۔
مسلم لیگ نون اور پاکستان پیپلز پارٹی کی موجودگی میں میرا اقتدار میں رہنا ناممکن تھا۔ مسلم لیگ قاف کو بنانے کا فیصلہ اس لیے ہوا کہ میں اپنے ابتدائی تین سالوں میں ہونے والی ترقی کو محفوظ بنایا جاتے تھے۔
پرویز مشرف
انہوں نے کہا کہ فوجی ادوار میں ریاست نے ترقی کی اور عوام کا معیار زندگی بہت بہتر ہوا۔ انہوں نے کہا کہ اگر جنرل ایوب خان کا دور نہ ہوتا تو پاکستان کی صورتحال وہ نہ ہوتی جو آج ہے۔ انہوں نے اس تاثر کو رد کیا کہ ایوب خان کے دور میں ہونے والے غلط فیصلوں کی وجہ سے پاکستان دو ٹکڑوں میں تقسیم ہوا۔
انہوں نے کہا پاکستان کی تقسیم کے بیچ بہت پہلے ہی بوئے جا چکے تھے اور قائد اعظم کے زمانے میں ہی قومی زبان کے حوالے سے فسادات ہو چکے تھے۔
بلوچ رہنما اکبر بگٹی کی ہلاکت کے حوالے ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ انہوں نے ریاست کے خلاف جنگ کا آغاز کر رکھا تھا۔
http://www.bbc.co.uk/urdu/pakistan/2011/05/110528_musharraf_talkingpoint_si.shtml
Last edited by a moderator: