
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے ایک مرتبہ پھر سائفر سے متعلق الزامات کو بے بنیاد قرار دے دیا ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے پریس کانفرنس میں کہا کہ سائفر سے متعلق سوال کا میں ایک ہی جواب دے سکتا ہوں کہ یہ الزامات بالکل بے بنیاد ہیں۔
انھوں نے کہا ہم پاکستان یا کسی دوسرے ملک کی سیاسی جماعتوں کا ساتھ نہیں دیتے اور نہ ہی ہم پاکستان میں کسی سیاسی جماعت یا رہنما کے ساتھ ہیں، میتھیو ملر نے واضح کیا کہ امریکا خود کو کسی ملک کی سیاست میں شامل نہیں کرتا۔
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے امریکا میں پاکستانی سفیر کے مراسلے یا سائفرکو بنیاد بنا کر ہی اپنی حکومت کے خلاف سازش کا بیانیہ بنایا تھا جس میں عمران خان نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کی حکومت کے خاتمے میں امریکا کا ہاتھ ہے تاہم قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں سائفر کو لے کر پی ٹی آئی حکومت کے مؤقف کی تردید کی جاچکی ہے۔
اس کے علاوہ سائفر سے متعلق عمران خان اور ان کے سابق سیکرٹری اعظم خان کی ایک آڈیو لیک سامنے آئی تھی جس میں عمران خان کو کہتے سنا گیا تھا کہ ’اب ہم نے صرف کھیلنا ہے، امریکا کا نام نہیں لینا، بس صرف یہ کھیلنا ہے کہ اس کے اوپر کہ یہ ڈیٹ پہلے سے تھی جس پر اعظم خان نے جواب دیا کہ میں یہ سوچ رہا تھا کہ اس سائفر کے اوپر ایک میٹنگ کر لیتے ہیں‘۔
وفاقی کابینہ نے اس معاملے کی تحقیقات ایف آئی اے کے سپرد کیا تھا،اعظم خان پی ٹی آئی کے دوران حکومت میں اس وقت کے وزیراعظم عمران خان کے پرنسپل سیکرٹری تھے اور وہ وزیراعظم کے انتہائی قریب سمجھے جاتے تھے۔
سائفر کے حوالے سے سابق ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل بابر افتخار نے کہا تھا سائفر پر ڈرامائی انداز میں بیانیہ دینے کی کوشش کی گئی اور افواہیں اور جھوٹی خبریں پھیلائی گئیں جس کا مقصد سیاسی فائدہ اٹھانا تھا۔