
تہران: ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے الزام عائد کیا ہے کہ امریکا، اسرائیل کے حالیہ حملوں میں براہ راست شریک ہے اور اسے اس جارحیت پر جوابدہ ٹھہرایا جانا چاہیے۔ ان کے مطابق ایران کے پاس ایسے ناقابل تردید شواہد موجود ہیں، جو اس بات کو ثابت کرتے ہیں کہ امریکی افواج اسرائیلی حملوں میں معاونت کر رہی ہیں۔
ایرانی خبررساں ادارے تسنیم نیوز کے مطابق، عباس عراقچی نے اتوار کے روز تہران میں تعینات غیر ملکی سفیروں سے خطاب کے دوران یہ مؤقف اختیار کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ 13 جون سے اسرائیل کی جانب سے جوہری، عسکری اور شہری تنصیبات پر حملے کیے جا رہے ہیں، جو بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہے۔
https://twitter.com/x/status/1934146542945919446
انہوں نے کہا کہ اسرائیلی حکومت، امریکی حمایت کے بغیر اس طرح کی جارحیت کی صلاحیت نہیں رکھتی تھی۔ عراقچی کے مطابق، صرف شواہد ہی نہیں بلکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے اسرائیل کی کھلی حمایت بھی اس شراکت داری کا ثبوت ہے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ امریکا اپنا مؤقف واضح کرے اور اسرائیل کی طرف سے جوہری تنصیبات پر کیے گئے حملوں کی مذمت کرے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران کو امید ہے کہ واشنگٹن، اسرائیلی اقدامات سے خود کو الگ کرے گا۔
عباس عراقچی نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا کہ اس نے اسرائیل کی جارحیت پر کوئی ردعمل نہیں دیا۔ انہوں نے کہا کہ کئی ممالک خصوصاً خطے کے ممالک نے اسرائیل کی مذمت کی، لیکن بعض یورپی ممالک نے ایران کی مذمت کر کے دوہرے معیار کا مظاہرہ کیا۔
وزیر خارجہ کے مطابق، ایران نے پہلی رات صرف فوجی اہداف کو نشانہ بنایا، تاہم اسرائیل کی جانب سے تہران کی ریفائنری اور عسلویہ میں اقتصادی تنصیبات پر حملوں کے بعد ایران نے بھی جوابی طور پر اقتصادی اہداف کو نشانہ بنایا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ سب اقدامات ایران کے دفاع کے حق کے تحت کیے گئے۔
عباس عراقچی نے اسرائیل پر الزام عائد کیا کہ اس نے پارس گیس فیلڈ (عسلویہ) پر حملہ کر کے جنگ کو ایران کی سرزمین سے باہر منتقل کرنے کی کوشش کی۔ انہوں نے کہا کہ خلیج فارس کا علاقہ نہایت حساس اور پیچیدہ ہے، اور یہاں کسی بھی نوعیت کی جنگ کے اثرات نہ صرف خطے بلکہ دنیا بھر پر پڑ سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران مکمل اختیار کے ساتھ اپنا دفاع جاری رکھے گا۔ اگر جارحیت رُک جائے تو ایران کا ردعمل بھی رُک جائے گا۔ ایران کا دفاعی ردعمل بین الاقوامی قانون کے مطابق ہے اور ہر ریاست کو خود دفاع کا حق حاصل ہے۔
عباس عراقچی نے دعویٰ کیا کہ اسرائیل نے ایک اہم ایرانی عہدیدار کو شہید کر کے جوہری مذاکرات کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کی۔ انہوں نے کہا کہ ایران اپنے پُرامن جوہری پروگرام پر کاربند ہے، اور 60 فیصد سے زائد یورینیم افزودگی کا عمل جاری رہے گا۔ ان کے بقول، اسرائیلی حملے ظاہر کرتے ہیں کہ وہ کسی معاہدے یا سفارتی حل کا خواہاں نہیں۔