افواہوں کا بازار

Atif

Chief Minister (5k+ posts)
اسلام آباد کے ڈی چوک میں دو سیاسی جماعتوں کے کارکنوں کے خلاف پولیس کے تشدد اور آنسو گیس کے استعمال کے اثرات کا جائزہ لینے کے لیے پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز پہچا تو وہاں چند مخصوص کردار نظر آئے۔
ایک نیلی جینز جیکٹ اور شرٹ میں ملبوس صاحب نے مجھے سوال جواب کرتے ہوئے دیکھا تو میرے پاس آئے اور اندازہ لگایا کہ میں شاید میڈیا سے ہوں تو انھوں نے مجھے بہت رازداری اور ذمہ داری سے کچھ اہم معلومات پہنچانا شروع کر دیں۔
ساری رات اس طرح کے کئی کردار آتے اور جاتے رہے جن کا مقصد مجھے اور میڈیا کے بعض دوسرے افراد کو اہم معلومات فراہم کرنا تھا۔اسی دوران پاکستان تحریکِ انصاف کے ایک رکنِ پارلیمان تشریف لائے جنہوں نے اپنا استعفیٰ دے رکھا ہے اور انھوں نے ہسپتال کا دورہ کرنے سے پہلے ہی میڈیا کے سامنے دھواں دار بیانات دینے شروع کیے۔ اُن کی باتوں کی بنیاد اسی طرح کے لوگوں کی اہم معلومات تھی۔جب یہ بیانات میڈیا کے سامنے دیے جا رہے تھے تو میں جونیئر ڈاکٹروں کے ساتھ ایک کمرے میں سب سن رہا تھا اور وہ سب بیک زبان کہہ رہے تھے یہ سب بالکل غلط ہے۔ان جونئیر ڈاکٹروں کا کہنا تھا کہ ہسپتال کی انتظامیہ نے کوئی ایسا قدم نہیں اٹھایا اور لاشوں کے غائب کیے جانے اور ہسپتال نہ پہنچنے دینے کی باتیں بالکل درست نہیں ہیں۔ایک اور رکن قومی اسمبلی کچھ دیر میں تشریف لائے جب ان سے بات کی تو ان کی گفتگو، باتوں اور انداز سے اندازہ ہوا کہ وہ کس طرح کی مجلس سے اٹھ کر آ رہے تھے کیونکہ ان سے جو بو آ رہی تھی وہ کم از کم آنسو گیس کی نہیں تھی۔ان رکن قومی اسمبلی نے ٹی وی چینلوں پر چلنے والی افواہوں اور ہسپتال میں پہنچتے ہی سرگوشیاں کرنے والے مخصوص کرداروں کی باتوں میں آکر ہسپتال کی ترجمان ڈاکٹرعائشہ عیسانی سے کہا کہ مریضوں کی دیکھ بھال نہیں ہو رہی۔ اس پر ڈاکٹر عائشہ نے انھیں ہسپتال کے اُن وارڈوں کا دورہ کروایا جہاں مریض پہنچے اور انھیں سب کچھ دکھایا، جس کے بعد اُن کے پاس کہنے کو کچھ ہیں تھا۔ہسپتال کے مختلف وارڈوں میں دیکھا کہ بڑی تعداد میں آنے والے لوگوں پر آنسو گیس کے اثرات تھے۔زخمی ہونے والے افراد میں سے غالب اکثریت کا تعلق پاکستان عوامی تحریک سے تھا جن کے سروں یا گردنوں پر چوٹیں آئی تھیں، جن میں سے بعض کا بہت زیادہ خون بہہ رہا تھا۔ڈیوٹی پر موجود دو ڈاکٹروں نے مجھے بتایا کہ دو مختلف افراد کی موت اُن کے سامنے ہوئی مگر نہ ہی ان ڈاکٹروں نے مجھے لاشیں دکھائیں اور نہ ہی مجھے اپنی ساری رات کی تلاش میں کوئی ایسی لاشیں ملیں یا ان ہلاکتوں کے کوئی اور گواہ۔دو افراد آئی سی یو میں داخل تھے جنھیں بہت ہی بری حالت میں ہسپتال میں لایا گیا جن میں سے ایک کے پیٹ جب کہ دوسرے کے سر میں چوٹیں لگیں تھیں۔

ہسپتال کے ایک ذمہ دار افسر نے مجھے بتایا کہ ان دونوں افراد کی حالت تو رات کو ہی خطرناک سے بھی بری تھی مگر اُن کی طبی موت ابھی واقع نہیں ہوئی تھی جو اتوار کو صبح ہو واقع گئی۔سب سے اہم بات یہ دیکھی کہ بہت زیادہ جھوٹی اور بے بنیاد باتیں ایسے لوگ کر رہے تھے جن کے پاس نہ تو کوئی شواہد تھے اور نہ معلومات اور نہ ہی اُن کا اس سارے معاملے سے تعلق تھا، مگر سنی سنائی بغیر دیکھی باتیں ایک سے دوسرے کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا جا رہا تھا۔میرے سامنے ایک نجی چینل کے رپورٹر نے کہا کہ ایک شخص ہلاک ہو چکا ہے جب اُن سے ثبوت کا پوچھا تو اُن کا جواب تھا کہ میں نے ٹی وی کی فوٹیج دیکھی ہے جس میں نظر آ رہا ہے۔بغیر ثبوت، بغیر شواہد کے خبریں سُن سُن کر سوشل میڈیا پر ساری رات لوگ ایک کی دو اور دو کی چار بنا کر آگے بڑھاتے رہے جس سے ابھرنے والی نفرت اور غصے کی لہر وقت کے ساتھ شاید تھم جائے گی مگر پاکستان میں کون ہے جو وقت گزرنے کے بعد ثبوت مانگے گا؟

http://www.bbc.co.uk/urdu/pakistan/...na_rumours_zis.shtml?ocid=socialflow_facebook


ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ


سیاست پی کے پر پھیلائی جانے والی گمراہ کُن خبروں اور ان پر افسوس اور ماتم کرنے والے حضرات کے لئے انتہائی صدمہ پرور کالم

لیکن میں اپنے سارے انقلابی بھائیوں کا دل ٹوٹنے سے بچانے کے لئے اس کالم نگار کو کہتا ہوں کہ

چل جھوٹا

:P
 

Petrolhead

Minister (2k+ posts)
On a separate note BBC's and CNN's reporting on last night's events was not only very slow but incomplete. In short, dismal reporting from these media giants.
 

gorgias

Chief Minister (5k+ posts)
سب افواہیں ہیں۔ پولیس نے کب آنسو گیس استعمال کی ۔

ٹی وی والے پتا نہیں کہاں سے فوٹیج اُٹھا کر لائے ہیں شائد یہ فلسطین کی فوٹیج ہے۔ یا شائد غزہ کی ہے۔

پتا نہیں یہ گولیاں کہاں چلیں؟ پولیس کے پاس کوئی گنیں تو نہیں تھیں۔ ارے یہ تو واٹر گنز تھیں۔ وہ تو محض تفریحاً مظاہرین پر پانی پھینک رہے تھے۔گرمی زیادہ ہو گئی تھی ناں۔
اور پولیس کے پاس لاٹھیاں نہیں تھیں، وہ تو غبارے تھے لمبے لمبے ۔اس سے کوئی مرتا ہے کیا تو کیا زخمی تک نہیں ہوتا۔
اور میڈیا والے۔ خود پر کیچپ گرا کر زخمی پوز کر رہے ہیں ۔ پتا نہیں کیوں حکومت پر تشدد کا الزام لگا کر حکومت کو بدنام کر رہے ہیں۔ یہ میڈیا والے بھی یہودی ایجنٹ بن چکے ہیں۔
اور یہ ڈی ایس پی خدیجہ نسیم کون ہے ۔ بڑی آئی ہیرو بننے۔قیام پاکستان اور قربانی اور پتا نہیں کیا کیا بکواس کر رہی تھی۔ ارے وہ ایک کرپٹ افسر ہے احتساب کے خوف سے بھاگ گئی ۔

اور یہ ایک کے بعد دوسرا ایس ایس پی جو چارج چھوڑ رہا ہے ناں۔ وہ بہت ظالم ہیں وہ کہتے ہیں ہمیں ان مظاہریں کو مارنے دو۔ حکومت ایسا کب کر سکتی ہے وہ تو ان مسلح مظاہرین کو آرام سے راستہ دینا چاہتی ہے۔ لیکن یہ ایس ایس پی کہاں ایسا چاہتے ہیں۔
سب افواہیں ہیں۔اور ان سب افواہوں کو کون پھیلا رہا ہے میڈیا۔ اگر یہ میڈیا نہ ہوتا تو کچھ بھی نہ ہوتا۔ سب طرف امن
کچھ نہیں ہے۔سب اچھا ہے
 

Raaz

(50k+ posts) بابائے فورم
یہ افواہ کیسی رہے گی کہ اسلام آباد جنت کا نظارہ پیش کر رہا ہے
 

ali-raj

Chief Minister (5k+ posts)
Jee jee, Inhi writer key barey bhai, Jillani sahab kaal raat bbc par farma rahey thay key 2k-3k log trying to over come Parliament via force. police is just holding them off, then same people opened fire on Police.

On side note. We do believe that people died, but not in 50-100 count, within 10-15 is acceptable. rest is a lie. 500+ injured. acceptable. Women are missing, acceptable, This is what Punjab police do normally.

Also, those who think that Rubber Bullet is something of a joke, do understand, Bullet & Cartride/Buck is different thing. Police is using buck shots, which is lethal.

 

Afraheem

Senator (1k+ posts)
جناب محترم بہت احترام سے عرض ہے کاش آپ کی جگہ جانور پیدا ہو جاتا تو آج آپ کی تحریر پڑھنے کی زحمت سے بچ جاتا افسوس چند لمحوں کا جو ضایع ہوگے ظلم اور بربریت پر مزاح اور طنز کرنے کا حوصلہ دیکھ کر آپ کی سنگدلی کو سلام
just roll over and die please
 

hmkhan

Senator (1k+ posts)





31.08.2014
ریڈ زون میں صحافیوں پر پولیس کا تشدد

محمد اشتیاق
صحافیوں کی ایک نمائندہ تنظیم پی ایف یو جے کے عہدیدار امین یوسف نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ صحافیوں پر تشدد اس ذہنیت کی عکاسی کرتی ہے جو ان کے بقول سچائی کا سامنا کرنا نہیں چاہتی۔

اسلام آباد کے حساس ترین علاقے ریڈزون میں احتجاجی مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپوں میں متعدد صحافیوں کو بھی تشدد کا سامنا کرنا پڑا اور دن بھر مقامی ٹی وی چینلز پر صحافی برادری کے نمائندوں کے پولیس کے ہاتھوں تشدد کا نشانہ بننے کے مناظر دکھائے جاتے رہے۔
ان واقعات پر نہ صرف صحافی برادری بلکہ تمام سیاسی جماعتوں کی طرف سے شدید مذمت کی گئی۔
جھڑپوں کی کوریج کرنے والے مقامی ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کا کہنا ہے کہ پولیس کو اپنی شناخت کروانے کے باوجود بھی اہلکاروں نے انھیں لاٹھیوں سے پیٹا جب کہ ان کے آلات بشمول کیمروں کو بھی نقصان پہنچایا۔
ٹی وی چینلز پر دکھائے گئے مناظر میں پولیس اہلکاروں کو بعض چینلز کی گاڑیوں کی توڑ پھوڑ کرتے بھی دکھایا گیا۔
ملک میں صحافیوں کی نمائندہ تنظیم پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کے جنرل سیکرٹری امین یوسف نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ صحافیوں پر تشدد اس ذہنیت کی عکاسی کرتی ہے جو ان کے بقول سچائی کا سامنا کرنا نہیں چاہتی۔
ان کا کہنا تھا کہ اس واقعے پر صحافتی برادری پورے ملک میں احتجاج کرے گی۔
"ہم اس ذہنیت کے خلاف بھرپور لڑائی لڑتے رہے ہیں اور لڑتے رہیں گے نہ ہمارا قلم رکے گا اور نہ ہمارے کیمرہ رکے گا۔"
حکومت کی جانب سے بھی اس واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا گیا کہ صحافیوں کو اپنا کام آزادانہ طور پر کرنے کی اجازت ہے اور اس میں رکاوٹ ڈالنے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔
وفاقی وزیر سعد رفیق نے ریڈ زون میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انھوں نے خود پولیس والوں کو ٹی وی چینلز کی گاڑیوں کو نقصان پہنچاتے ہوئے دیکھا اور وہ اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ اس میں ملوث لوگوں کے خلاف سخت کارروائی ہو۔

http://www.urduvoa.com/content/pakistan-violence-against-journalists/2433751.html
Print options

پرنٹ کیجئے
تبصرے شامل کیجئے (0)
Include images


printLogo.gif


31.08.2014تاخیری حربے حالات میں سنگینی کا باعث ہیں: مبصرین


کامران حیدرسینئیر صحافی زاہد حسین کہتے ہیں کہ بظاہر نواز انتظامیہ کے لیے آپشنز ختم ہوتے دیکھائی دے رہے ہیں اور ایسی صورتحال میں ماضی کے تجربات کو مدنظر رکھتے ہوئے فوج کی کسی نا کسی قسم کی مداخلت ممکن ہے۔

دارالحکومت اسلام آباد میں تحریک انصاف اور پاکستان عوامی تحریک کے کارکنوں اور پولیس میں تصادم کے بعد ملک کی سیاسی صورتحال سنگین رخ اختیار کرچکی ہے اور بعض مبصرین کا کہنا ہے کہ بظاہر نواز شرییف انتظامیہ کی واقعات اور معاملات پر سے گرفت کمزور ہوتی جارہی ہے۔
ایک طرف تو مظاہرہ کرنے والے سیاسی قائدین اپنا احتجاج جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کررہے ہیں تو دوسری جانب حکومت میں شامل عہدیداروں نے ریاستی عمارات پر ان کے بقول قبضہ کرنے کی کوششوں کو طاقت کے ذریعے روکنے کے اعلانات کیے ہیں۔
ملک کی دیگر سیاسی جماعتیں دونوں فریقین کو تشدد کے راستے کو ترک کرتے ہوئے مذاکرات کی میز پر معاملات کو حل کرنے کی درخواستیں کررہی ہیں۔
سیاسی و دفاعی مبصر حسن عسکری رضوی نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کی طرف سے تشدد کی کارروائیاں بند کیے بغیر حالات میں بہتری ممکن نہیں۔
حکومت کی حکمت عملی یہ تھی کہ معاملے کو دھیمے دھمیے چلایا جائے تاکہ کارکن تھک کر اپنے قائدین کو چھوڑ جائیں۔ دوسری طرف عمران خان و طاہرالقادری کا خیال تھا کہ پولیس نہیں روکے گی اور وہ وہاں پہنچ جائیں گے۔ حکومت کو اس حقیقت کو ماننا پڑے گا کہ اچھی خاصی مخالفت موجود ہے اور ان کے لیے مشکلات پیدا کرتی ہے۔
نواز شریف انتظامیہ اور احتجاج کرنے والی جماعتوں کے رہنماؤں کے درمیان گزشتہ دنوں میں مذاکرات کے متعدد دور ہوئے اور دونوں جانب سے لچک کا مظاہرہ کرنے کے دعوے بھی کیے گئے۔
تاہم وزیراعظم نواز شریف کے استعفے پر دونوں فریقین میں ڈیڈلاک قائم رہا جس کے بعد ہفتے کو رات گئے حکومت پر دباؤ بڑھانے کی غرض سے تحریک انصاف اور پاکستان عوامی تحریک کے کارکنوں نے اپنے قائدین کے اعلانات پر وزیراعظم ہاؤس کی طرف مارچ شروع کیا۔
جمعرات کو رات گئے فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف کی عمران خان اور ڈاکٹر طاہرالقادری سے ملاقات کے بعد وزیراعظم نے جمعے کو قومی اسمبلی میں بیان دیا کہ انہوں نے فوج کو کسی ثالثی کا کردار ادا کرنے کا نہیں کہا۔
تاہم چند گھنٹوں کے بعد فوج کے شعبہ تعلقات عامہ نے ایک بیان میں کہا کہ وزیراعظم نے اہنی ملاقات میں جنرل راحیل کو سہولت کار کا کردار ادا کرنے کا کہا تھا۔
سینئیر صحافی زاہد حسین کہتے ہیں کہ بظاہر نواز انتظامیہ کے لیے آپشنز ختم ہوتے دیکھائی دے رہے ہیں اور ایسی صورتحال میں ماضی کے تجربات کو مدنظر رکھتے ہوئے فوج کی کسی نا کسی قسم کی مداخلت ممکن ہے۔
پہلے مذاکرات کا راستہ تھا۔ اب تشدد ہوگیا تو اسے ختم کرنے کا راستہ حکومت کے پاس نظر نہیں آتا۔ پہلے لگتا تھا کہ وہ سیاسی طور پر مضبوط ہے مگر اب سیاسی جماعتیں اپنے آپ کو کنارے کی طرف کررہے ہیں پھر فوج جو کہ ریاست کا اہم جز ہے وہ ایک طرف بیٹھ کر جائزہ لے رہی ہے۔
وزیراعظم نواز شریف اتوار کو لاہور سے اسلام آباد آئے جہاں چند وفاقی وزرا اور پارٹی کے سینئیر عہدیداروں کے ساتھ ایک مشاورتی اجلاس کی سربراہی کی۔ ادھر راولپنڈی میں فوج کے کور کمانڈرز کا اجلاس طلب کرلیا گیا ہے جس میں توقع کی جارہی ہے کہ مظاہروں سے پیدا ہونے والی صورتحال کا بھی جائزہ لیا جائے گا۔

!عاطف بھائی
گستاخی معاف اجازت ہو تو میں بھی ایک نعرہ بلند کروں
"وائس آف امریکہ "چل جھوٹا

http://www.urduvoa.com/content/pakistan-politics-analysis/2433774.html
 

moazzamniaz

Chief Minister (5k+ posts)
۔ یار آپس میں نہ لڑو. دونوں طرف ہی پاکستانی ہیں، ہمارے بھائی ہیں. یھاں آپسی مکالماتی جنگوں میں جیتنے کیلیے باقی کچھ نہیں رہا نہ ہی اسلام آباد میں فتح کرنے کیلیے باقی کچھ بچا ہے . اللہ پاک آپ سمیت سب پاکستانیوں کو اپنی حفظ و امان میں رکھے، آمین
 

famamdani

Minister (2k+ posts)
I ask only one Question to Mr. Atif..................................


aap ko sharam kab aati he...........................????
(bigsmile)
 

Atif

Chief Minister (5k+ posts)
everyone is liar except BBC, CNN and Atif? (we all have witnessed this during Gaza issue)

جناب محترم بہت احترام سے عرض ہے کاش آپ کی جگہ جانور پیدا ہو جاتا تو آج آپ کی تحریر پڑھنے کی زحمت سے بچ جاتا افسوس چند لمحوں کا جو ضایع ہوگے ظلم اور بربریت پر مزاح اور طنز کرنے کا حوصلہ دیکھ کر آپ کی سنگدلی کو سلام
just roll over and die please

Sharam kero kuch . Tumhara zameer mar gya?

I ask only one Question to Mr. Atif..................................


aap ko sharam kab aati he...........................????
(bigsmile)

اس ساری تحریر کا لنک چونکہ انگلش میں تھا اور انگلش اکثر پڑھے لکھے لوگوں کی طبع نازک پر ایک بھاری بوجھ کی طرح ہی ہوتی ہے اسلئے مجھے ساتھ یہ بھی لکھنا چاہیے تھا کہ یہ تحریر میری نہیں یہ میری غلطی ہے یقینا"۔

اور اگر کسی کو پرسنل ہونے کا شوق ہو رہا ہے تو اگلی بار وضاحت کے بجائے مرمت کئے جانے کا حق محفوظ سمجھے۔
(serious)​
 

famamdani

Minister (2k+ posts)

اس ساری تحریر کا لنک چونکہ انگلش میں تھا اور انگلش اکثر پڑھے لکھے لوگوں کی طبع نازک پر ایک بھاری بوجھ کی طرح ہی ہوتی ہے اسلئے مجھے ساتھ یہ بھی لکھنا چاہیے تھا کہ یہ تحریر میری نہیں یہ میری غلطی ہے یقینا"۔

اور اگر کسی کو پرسنل ہونے کا شوق ہو رہا ہے تو اگلی بار وضاحت کے بجائے مرمت کئے جانے کا حق محفوظ سمجھے۔
(serious)​


Ghalti maan laine se ghalti ka Izaala.....................ho jaata he...........................???

I ask only ..........aap ko sharam kab aati he ? because jab aye gi tou us waqt aap se baat karne ka lutf aye ga...........
.(bigsmile)
 

tariisb

Chief Minister (5k+ posts)



جھوٹوں کا سرخیل ، نوسربازوں کا سرغنہ آج کل مبشر لقمان ہے ، کل تصادم کے پہلے گھنٹے میں سات لاشیں گروا دیں ، گنوا دیں ، ابھی تک سات روحیں قبض نا ہو سکیں ، ملکہ الموت کا زمہ مبشر نے اپنے سر لے کر منہ ہی کالا کیا ہے

گزشتہ ایک ماہ سے ہوائی ٹکٹیں بھی میڈیا پر منہ دکھلائی جاتی رہیں ، یہ گیا ، وہ گیا ، اب اڑا کہ تب اڑا ، مگر کوئی بھی نا گیا ، اور مبشر لقمان بھی اسی طرح بے پر کی اڑانے پر بدستور ڈھیٹ

خان صاحب کو قتل کرنے کی سازش ، مبشر کو ہے پتہ ، جی ایچ کیو میں ہلچل ، مبشر کو گیا سب لگ پتہ ، حکومت میں بغاوت ، یہ بھی ہے پتہ ، الغرض ، مسلسل ، تابڑ توڑ جھوٹی خبریں اور شر انگیز تبصرے ، مگر جھوٹوں کے آئ جی کو کیا فکر

mj0bSleHqsmZB6PnNWYj6eQ.jpg
،

:biggthumpup::biggthumpup:​
 

Atif

Chief Minister (5k+ posts)
Ghalti maan laine se ghalti ka Izaala.....................ho jaata he...........................???

I ask only ..........aap ko sharam kab aati he ? because jab aye gi tou us waqt aap se baat karne ka lutf aye ga...........
.(bigsmile)

آہو جی بہت آتی ہے لیکن پھر غسل کر کے توبہ کرلیتا ہوں اللہ مہربان ہے معاف کردیتا ہے لیکن پھر کوئی نہ کوئی میرے سامنے تشریف لے آتا ہے تو رُک نہیں پاتا اور یہ عمل پھر دہرانا پڑتا ہے ۔اس سے ثابت ہوا کہ مجھے بار بار شرم آتی ہے
(bigsmile)​
 

tariisb

Chief Minister (5k+ posts)

اس ساری تحریر کا لنک چونکہ انگلش میں تھا اور انگلش اکثر پڑھے لکھے لوگوں کی طبع نازک پر ایک بھاری بوجھ کی طرح ہی ہوتی ہے اسلئے مجھے ساتھ یہ بھی لکھنا چاہیے تھا کہ یہ تحریر میری نہیں یہ میری غلطی ہے یقینا"۔

اور اگر کسی کو پرسنل ہونے کا شوق ہو رہا ہے تو اگلی بار وضاحت کے بجائے مرمت کئے جانے کا حق محفوظ سمجھے۔
(serious)​




ڈٹ جاؤ پیاسے کے انکار کی طرح ،
(clap)(clap)(clap)

تعزیر ، تبرے ، دشنام ، طعن ، لعنت و ملامت ، خارجی پھر سے حملہ آور ہم پر ہیں

images
 

Back
Top