Syed Haider Imam
Chief Minister (5k+ posts)
افسر شاہی پر بحث اور رؤف کلاسرہ
سید حیدر امام
ٹورنٹو - کینیڈا
پاکستان میں لوگوں کی ذہنیت کھل کر آشکارا ہو رہی تھی اور مزید ہو رہی ہے . پاکستان میں شعور اور ذھنی افلاس کا اسقدر قحط اررجال ہے کے الامان الحفیظ
پاکستان کے مایہ ناز صحافی جو روزانہ اربوں کھربوں کی طلسم ہوشربا کرپشن کی سٹوری فائل کرتے تھے ، جو ماڈل ٹاؤن کے قتلوں جیسے بھیانک رپورٹنگ کرتے تھے ، وہ آجکل ١٢،٠٠٠ کے فضائی جھولے اور پاک پتن کے ایک چھوٹے سے افسر کے افسانے کو لے کر پورا پروگرام کر دیتے ہیں .
اپ لوگوں کو نیا پاکستان مبارک ہو
آج مقابل دیکھنے بیٹھا ، ایجنڈا دیکھا اور پانچ منٹ کے بعد اکتا کر کاشف عباسی کا پورا پروگرام ٣٠ اگست ٢٠١٨ کا دیکھا جس میں ارشاد بھٹی ، رؤف کلاسرہ اور ملک شامل تھے . ارشاد بھٹی صاحب نے حسب معمول فیس بک کے ٹوٹوں سے سٹارٹ لیا جوحسب حال بلکل نہیں تھا . کاشف عباسی نے وعدہ کیا ہم حکومت کی اچھی باتوں کو ڈسکس کریں گے مگر ٣٥ منٹ کے بعد وہ اپنے ایجنڈا ارشاد بھٹی ، رؤف کلاسرہ اور ملک جیسے نامور صحافیوں کے ہوتے مکمل نہ کر سکے اور عمران خان کے ایجنڈا پر تابڑ توڑ حملے کر کے اپنا صحافی پن دکھا کر ہمیں مرعوب کرنے کی ناکام کوشش کرتے رہے . رؤف کلاسرہ کا پروگرام میں انکی اینکر بھر پور ایجنڈا رکھتی ہے مگر وہ لوگ انھیں کسی خاطر میں لاتے اور پروگرام حسب منشاء کرتے ہیں مگر انھیں عمران خان کی ٹیم اور ایجنڈا کے نامکمل ہونے کے اندیشے ہم لوگوں پر مسلط کر رہیں ہیں . اچھی بات کرنے کے لئے ایجنڈا سب کے پاس ہوتا ہے مگر وقت نہیں ہوتا . عجیب منطق ہے
جن لوگوں کو سمجھ نہیں ا رہی ہے وہ اپنے دادا استاد کو سمجھیں جس نے جب بھی بولا کڑوا بولا
اس سے کڑوا کوئی بول نہیں سکتا
پاکستانی صحافت کے مولا جٹ حسن نثار شائد واحد مثبت تجزیہ نگار رہ گئے ہیں جو ڈنڈے کی چھوٹ پر بات کر رہیں ہیں
حسن نثار صاحب کا ایک مشہور " کالا قول " ہے کے.....اگر قیمہ کی مشین کے ایک طرف غنزیر کا گوشت ڈالو گے تو دوسری طرف بکرے کا قیمہ نہیں نکلے گا . یہ لوگ بات کر تھے کے انکے اتحادی جماعت کے ایک خاتوں ممبر کو تحریک انصاف نے وزیر مقرر کر دیا ہے . مگر شائد کسی نے بھی یہ" توجہ دلاؤ " جملہ نہیں کہا کے تحریک انصاف کی حکومت ایک مخلوط حکومت ہے اور الیکشن کمیشن وف پاکستان نے خاتوں کے نہ صرف کاغذات منظور کے تھے اور نہ الیکشن رزلٹ روکا تھا . کسی نے یہ نہیں بتانا مناسب سمجھا تھے کے سیکورٹی رسک لیڈران پاکستان کے حالیہ صدر اور وزیراعظم رہ چکے ہیں جنہوں نے نہ صرف قانون شکنی کی بلکے آئین شکنی بھی کی تھی . شائد یہ یاد دہانی سے انکی دانشوری وڑ و ڑ ا جانی تھی . ممکن ہے خاتوں اپنے تحفظ کے لئے وزیر بننے پر مصر رہیں ہوں جیسا زرداری صاحب نے اپنے آپ کو بچا کر رکھا تھا
یہ لوگ اپنے ہر پروگرام میں شک اور شبھات کا ذکر کرتے کے تحریک انصاف کے پاس مطلوبہ نمبر نیہں مگر انکا دھیان کبھی اس بات پر نہیں گیا کے غیر ملکی سفیر پھر کیوں عمران خان سے مل رہیں ہیں ؟
موصوف کو اس بات کا غصہ بھی کے ابھی تک پاک پتن جیسے محیر عقول واقعہ پر عمران خان نے اپنے ١٦ گھنٹے کی روزانہ مشقت سے وقت نکال کر تبصرہ کیوں نہیں کیا ؟
موصوف کو اس بات کا بھی غصہ ہے کے زکوٹا جنوں کی ذلیل کیوں کیا جا رہا ہے . کل تک تمام زکوٹا جن پاکستان میں خرابیوں کے ذمہ دار تھے ، آج انکی سنیارٹی نیا پاکستان کے راستے میں حائل ہو گئی ہے . شائد یہ کہنے سے زبان جلتی تھے کے افسر شاہی کو خراب کس نے کیا اور کون انسے اپنے بنٹے اٹھواتا تھا اور کون انکو جرائم کی رہ پر ڈالتا تھا .
شائد یہ بتانے سے لوگوں میں شعور ا جاتا اور لوگ عمران خان کی عزت کرتے کے ...عمران خان انکے زکوٹا جنوں کو ٹھیک کرے گا خراب نہیں
کون سا افسر سینئر ہے ،کونسا نہیں ہے . پاکستان میں یہ نہیں دیکھا جاتا . دیکھا یہ جاتا ہے کونسا افسر وفادار رہے گا اور وزیراعظم کو الٹے راستے پر نہیں ڈالے گا . لوگوں کو کیوں نہیں بتایا جاتا کے عمران خان راتوں راتافسر شاہی ٹھیک نہیں کر سکتے بلکے خود ٹھیک رہ انکو رہ راست پر لا سکتے ہیں اور وقت سے ساتھ اس نظام میں بہتری لا سکتے ہیں .
سینئر پر جونیئر کو مسلط کرنا کا سب سے بھیانک کام پاکستان آرمی میں کیا جاتا ہے جہاں اگر کسی ٧ نمبر والے کو ٹاپ پر لیا جاتا ہےتو روایت کے مطابق پہلے ٦ جنرل ریٹائر ہو جاتے ہیں . یک مشت اتنے سینئر جنرلوں کا ریٹائر ہونا کسی بھی معاشرے کا المیہ ہونا چاہہے مگر اس پر کبھی بات ہی نہیں ہوئی .
کلاسرہ صاحب ، اپنے زکوٹا جنوں سے پوچھیں وہ ریٹائر کیوں نہیں ہوتے ؟
کلاسرہ صاحب ، اپنے زکوٹا جنوں سے پوچھیں اگر وہ آپکے سورس خبریں نہیں دیں گے تو کیا اپ پروگرام نہیں کر سکتے ؟
کلاسرہ صاحب ، اپنے زکوٹا جنوں سے پوچھیں کے اپ لوگوں نے اپنے ادارہ میں اسلایحات پر کام کیوں نہیں کیا ؟
زکوٹا جنوں کے خلاف آجتک کبھی کوئی بڑ ی انکوائری کیوں نہیں ہوئی
پاکستان کے معزز صحافی حضرات ، جب آپلوگ کسی پروگرام میں بیٹھیں تو کارٹیل مت کیا کریں . ایک دوسرے کو تو سن نہیں سکتے مگر سوشل میڈیا سے شکوہ کرتے ہیں . ہمیں مت سمجھائیں ، پہلے نظام کو خود سمجھیں
اب کون روز روز شکوہ جواب شکوہ لکھتا رہے گا اور آپلوگ کب تو یہ پڑھتے رہیں گے
جاتے جاتے ، رؤف کلاسرہ صاحب کا شکریہ ادا کرنا بھول گیا تھے
انہوں نے چودھری نثار کو انفرادی الیکشن لڑنے کا مشورہ دیا تھا جو اپنی قومی اسسمبلی کی سیٹ جیت نہیں سکے تھے اور صوبائی اسیمبلی کا شائد حلف نہیں لیا ہے . بیچارے کو اتنا زیادہ " راجپپوت "سمجھ کر اٹھا دیا تھا کے اس نے چھوٹی اسیمبلی کا حلف لینا توہین سمجھا تھا ، لڑا پتا نیہں کیوں تھا
مگر اس قیمتی مشورے سے پورے پاکستان کی روزانہ غائب مغز دماغ والے کی پریس کانفرنس اور ازلی واہیات بے عمل سیاست سے جان چھوٹ گئی
اب ریموٹ کنٹرول استعمال کر کے جو جہاں کوئی کام کی بات کر رہا ہے ...وہ سنوں گا ...یا.....، شائد اب ایسا ممکن نہیں ہے
لھذا اس سے بہتر ہے بندہ کوک سٹوڈیو سنے یا کوئی مووی اینجواے کرے

سید حیدر امام
ٹورنٹو - کینیڈا
پاکستان میں لوگوں کی ذہنیت کھل کر آشکارا ہو رہی تھی اور مزید ہو رہی ہے . پاکستان میں شعور اور ذھنی افلاس کا اسقدر قحط اررجال ہے کے الامان الحفیظ
پاکستان کے مایہ ناز صحافی جو روزانہ اربوں کھربوں کی طلسم ہوشربا کرپشن کی سٹوری فائل کرتے تھے ، جو ماڈل ٹاؤن کے قتلوں جیسے بھیانک رپورٹنگ کرتے تھے ، وہ آجکل ١٢،٠٠٠ کے فضائی جھولے اور پاک پتن کے ایک چھوٹے سے افسر کے افسانے کو لے کر پورا پروگرام کر دیتے ہیں .
اپ لوگوں کو نیا پاکستان مبارک ہو
آج مقابل دیکھنے بیٹھا ، ایجنڈا دیکھا اور پانچ منٹ کے بعد اکتا کر کاشف عباسی کا پورا پروگرام ٣٠ اگست ٢٠١٨ کا دیکھا جس میں ارشاد بھٹی ، رؤف کلاسرہ اور ملک شامل تھے . ارشاد بھٹی صاحب نے حسب معمول فیس بک کے ٹوٹوں سے سٹارٹ لیا جوحسب حال بلکل نہیں تھا . کاشف عباسی نے وعدہ کیا ہم حکومت کی اچھی باتوں کو ڈسکس کریں گے مگر ٣٥ منٹ کے بعد وہ اپنے ایجنڈا ارشاد بھٹی ، رؤف کلاسرہ اور ملک جیسے نامور صحافیوں کے ہوتے مکمل نہ کر سکے اور عمران خان کے ایجنڈا پر تابڑ توڑ حملے کر کے اپنا صحافی پن دکھا کر ہمیں مرعوب کرنے کی ناکام کوشش کرتے رہے . رؤف کلاسرہ کا پروگرام میں انکی اینکر بھر پور ایجنڈا رکھتی ہے مگر وہ لوگ انھیں کسی خاطر میں لاتے اور پروگرام حسب منشاء کرتے ہیں مگر انھیں عمران خان کی ٹیم اور ایجنڈا کے نامکمل ہونے کے اندیشے ہم لوگوں پر مسلط کر رہیں ہیں . اچھی بات کرنے کے لئے ایجنڈا سب کے پاس ہوتا ہے مگر وقت نہیں ہوتا . عجیب منطق ہے
جن لوگوں کو سمجھ نہیں ا رہی ہے وہ اپنے دادا استاد کو سمجھیں جس نے جب بھی بولا کڑوا بولا
اس سے کڑوا کوئی بول نہیں سکتا

پاکستانی صحافت کے مولا جٹ حسن نثار شائد واحد مثبت تجزیہ نگار رہ گئے ہیں جو ڈنڈے کی چھوٹ پر بات کر رہیں ہیں
حسن نثار صاحب کا ایک مشہور " کالا قول " ہے کے.....اگر قیمہ کی مشین کے ایک طرف غنزیر کا گوشت ڈالو گے تو دوسری طرف بکرے کا قیمہ نہیں نکلے گا . یہ لوگ بات کر تھے کے انکے اتحادی جماعت کے ایک خاتوں ممبر کو تحریک انصاف نے وزیر مقرر کر دیا ہے . مگر شائد کسی نے بھی یہ" توجہ دلاؤ " جملہ نہیں کہا کے تحریک انصاف کی حکومت ایک مخلوط حکومت ہے اور الیکشن کمیشن وف پاکستان نے خاتوں کے نہ صرف کاغذات منظور کے تھے اور نہ الیکشن رزلٹ روکا تھا . کسی نے یہ نہیں بتانا مناسب سمجھا تھے کے سیکورٹی رسک لیڈران پاکستان کے حالیہ صدر اور وزیراعظم رہ چکے ہیں جنہوں نے نہ صرف قانون شکنی کی بلکے آئین شکنی بھی کی تھی . شائد یہ یاد دہانی سے انکی دانشوری وڑ و ڑ ا جانی تھی . ممکن ہے خاتوں اپنے تحفظ کے لئے وزیر بننے پر مصر رہیں ہوں جیسا زرداری صاحب نے اپنے آپ کو بچا کر رکھا تھا
یہ لوگ اپنے ہر پروگرام میں شک اور شبھات کا ذکر کرتے کے تحریک انصاف کے پاس مطلوبہ نمبر نیہں مگر انکا دھیان کبھی اس بات پر نہیں گیا کے غیر ملکی سفیر پھر کیوں عمران خان سے مل رہیں ہیں ؟

موصوف کو اس بات کا غصہ بھی کے ابھی تک پاک پتن جیسے محیر عقول واقعہ پر عمران خان نے اپنے ١٦ گھنٹے کی روزانہ مشقت سے وقت نکال کر تبصرہ کیوں نہیں کیا ؟
موصوف کو اس بات کا بھی غصہ ہے کے زکوٹا جنوں کی ذلیل کیوں کیا جا رہا ہے . کل تک تمام زکوٹا جن پاکستان میں خرابیوں کے ذمہ دار تھے ، آج انکی سنیارٹی نیا پاکستان کے راستے میں حائل ہو گئی ہے . شائد یہ کہنے سے زبان جلتی تھے کے افسر شاہی کو خراب کس نے کیا اور کون انسے اپنے بنٹے اٹھواتا تھا اور کون انکو جرائم کی رہ پر ڈالتا تھا .
شائد یہ بتانے سے لوگوں میں شعور ا جاتا اور لوگ عمران خان کی عزت کرتے کے ...عمران خان انکے زکوٹا جنوں کو ٹھیک کرے گا خراب نہیں
کون سا افسر سینئر ہے ،کونسا نہیں ہے . پاکستان میں یہ نہیں دیکھا جاتا . دیکھا یہ جاتا ہے کونسا افسر وفادار رہے گا اور وزیراعظم کو الٹے راستے پر نہیں ڈالے گا . لوگوں کو کیوں نہیں بتایا جاتا کے عمران خان راتوں راتافسر شاہی ٹھیک نہیں کر سکتے بلکے خود ٹھیک رہ انکو رہ راست پر لا سکتے ہیں اور وقت سے ساتھ اس نظام میں بہتری لا سکتے ہیں .
سینئر پر جونیئر کو مسلط کرنا کا سب سے بھیانک کام پاکستان آرمی میں کیا جاتا ہے جہاں اگر کسی ٧ نمبر والے کو ٹاپ پر لیا جاتا ہےتو روایت کے مطابق پہلے ٦ جنرل ریٹائر ہو جاتے ہیں . یک مشت اتنے سینئر جنرلوں کا ریٹائر ہونا کسی بھی معاشرے کا المیہ ہونا چاہہے مگر اس پر کبھی بات ہی نہیں ہوئی .
کلاسرہ صاحب ، اپنے زکوٹا جنوں سے پوچھیں وہ ریٹائر کیوں نہیں ہوتے ؟
کلاسرہ صاحب ، اپنے زکوٹا جنوں سے پوچھیں اگر وہ آپکے سورس خبریں نہیں دیں گے تو کیا اپ پروگرام نہیں کر سکتے ؟
کلاسرہ صاحب ، اپنے زکوٹا جنوں سے پوچھیں کے اپ لوگوں نے اپنے ادارہ میں اسلایحات پر کام کیوں نہیں کیا ؟
زکوٹا جنوں کے خلاف آجتک کبھی کوئی بڑ ی انکوائری کیوں نہیں ہوئی
پاکستان کے معزز صحافی حضرات ، جب آپلوگ کسی پروگرام میں بیٹھیں تو کارٹیل مت کیا کریں . ایک دوسرے کو تو سن نہیں سکتے مگر سوشل میڈیا سے شکوہ کرتے ہیں . ہمیں مت سمجھائیں ، پہلے نظام کو خود سمجھیں
اب کون روز روز شکوہ جواب شکوہ لکھتا رہے گا اور آپلوگ کب تو یہ پڑھتے رہیں گے
جاتے جاتے ، رؤف کلاسرہ صاحب کا شکریہ ادا کرنا بھول گیا تھے
انہوں نے چودھری نثار کو انفرادی الیکشن لڑنے کا مشورہ دیا تھا جو اپنی قومی اسسمبلی کی سیٹ جیت نہیں سکے تھے اور صوبائی اسیمبلی کا شائد حلف نہیں لیا ہے . بیچارے کو اتنا زیادہ " راجپپوت "سمجھ کر اٹھا دیا تھا کے اس نے چھوٹی اسیمبلی کا حلف لینا توہین سمجھا تھا ، لڑا پتا نیہں کیوں تھا
مگر اس قیمتی مشورے سے پورے پاکستان کی روزانہ غائب مغز دماغ والے کی پریس کانفرنس اور ازلی واہیات بے عمل سیاست سے جان چھوٹ گئی
اب ریموٹ کنٹرول استعمال کر کے جو جہاں کوئی کام کی بات کر رہا ہے ...وہ سنوں گا ...یا.....، شائد اب ایسا ممکن نہیں ہے
لھذا اس سے بہتر ہے بندہ کوک سٹوڈیو سنے یا کوئی مووی اینجواے کرے
Last edited: