اسلام پاکستان میں فیل ہوچکا ہے

dangerous tears

Senator (1k+ posts)
Re: لبرل کی سوچ

آپ نے سوچے بغیر جواب لکھ دیا ہے ، ہر کام کی ابتدا مسلمانوں نے ہی کی ہے جب وہ اسلام پر عمل پیراتھے ، ان اصولوں پر جب غیر نے عمل کیا تو الله نے ان کو نواز دیا وہ پھر کسی عیسائی ،یہودی کو نہیں دیکھتا ، سب اس کو مخلوق ہیں ، اس کے زیادہ پیاروں نے منہ موڑا تو ذلت مقدر بن گئی ، لبرل کا مطلب اپنے مذہب سے فرار ہے ، خدا کے وجود سے بھی انکار ہے ، فحاشی اور الحاد جس کی منزل ہے ، خاندان کی بربادی ہے ، یہ سب کچھ مغرب دیکھا اور بھگت رہا ہے ، انسان چاند پر جائے یا مریخ پر ، اندر سے سب ظالم اور بھڑیئے ہیں ، قاتل ہیں ، دنیا کا امن ان سے برباد ہے ، ہر جگہ مسلمان ظلم کا شکار ہے ---------------- اس کو آپ ترقی سمجھتے ہیں تو ضرور سمجھیں

http://www.siasat.pk/forum/showthre...;ے-کے-نام

جھوٹ بولنے کی کوئی سزا ہوتی تو چودھری صاحب آپ کی پوری زندگی شاید جیل میں گزرتی
 

Khurpainch

Minister (2k+ posts)


Is there any point Which has a conflict with our Religion
دفعہ ۱ ۔



تمام انسان آزادی اور حقوق و عزت کے اعتبار سے برابر پیدا ہویٔے ہیں۔ انہیں ضمیر اور عقل و دیعت ہویٔی ہے۔ اس لیٔے انہیں ایک دوسرے کے ساتھ بھایٔی چارے کا سلوک کرنا چاہیء۔


دفعہ ۲ ۔


ہر شخص ان تمام آزادیوں اور حقوق کا مستحق ہے جو اس اعلان میں بیان کیٔے گیٔے ہیں، اور اس حق پر نسل، رنگ، جنس، زبان، مذہب اور سیاسی تفریق کا یا کسی قسم کے عقیدے، قوم، معاشرے، دولت یا خاندانی حیثیت وغیرہ کا کویٔی اثر نہ پڑے گا۔


اس کے علاوہ جس علاقے یا ملک سے جو شخص تعلق رکھتا ہے اس کی سیاسی کیفیت دایٔرہ اختیار یا بین الاقوامی حیثیت کی بنا پر اس سے کویٔی امتیازی سلوک نہیں کیا جایٔے گا۔ چاہے وہ ملک یا علاقہ آزاد ہو یا تولیتی ہو یا غیر مختار ہو یا سیاسی اقتدار کے لحاظ سے کسی دوسری بندش کا پابند ہو۔


دفعہ ۳ ۔


ہر شخص کو اپنی جان، آزادی اور ذاتی تحفظ کا حق ہے۔


دفعہ ۴ ۔


کویٔی شخص غلام یا لونڈی بنا کر نہ رکھا جا سکے گا۔ غلامی اور بردہ فروشی، چاہے اس کی کویٔی شکل بھی ہو، ممنوع قرار دی جایٔے گی۔


دفعہ ۵ ۔


کسی شخص کو جسمانی اذیّت یا ظالمانہ، انسایت سوز، یا ذلیل سلوک یا سزا نہیں دی جایٔے گی۔


دفعہ ۶ ۔


ہر شخص کا حق ہے کہ ہر مقام پر قانون اس کی شخصیت کو تسلیم کرے۔


دفعہ ۷ ۔


قانون کی نظر میں سب برابر ہیں اور سب بغیر کسی تفریق کے قانون کے اندر امان پانے کے برابر حقدار ہیں۔ اس اعلان کے خلاف جو تفریق کی جایٔے یا تفریق کے لیٔے ترغیب دی جایٔے، اس سے سب برابر کے بچاؤ کے حقدار ہیں۔


دفعہ ۸ ۔


ہر شخص کو ان افعال کے خلاف جو اس دستور یا قانون میں دیٔے ہویٔے بنیادی حقوق کو تلف کرتے ہوں، بااختیار قومی عدالتوں سے موثّر طریقے پر چارہ جویٔی کرنے کا پورا حق ہے۔


دفعہ ۹ ۔


کسی شخص کو محض حاکم کی مرضی پر گرفتار، نظربند، یا جلاوطن نہیں کیا جایٔے گا۔


دفعہ ۱۰ ۔


ہر ایک شخص کو یکساں طور پر حق حاصل ہے کہ اس کے حقوق و فرایٔض کا تعین یا اس کے خلاف کسی عایٔد کردہ جرم کے بارے میں مقدمہ کی سماعت آزاد اور غیر جانب دار عدالت کے کھلے اجلاس میں منصفانہ طریقے پر ہو۔


دفعہ ۱۱ ۔


ایسے ہر شخص کو جس پر کویٔی فوجداری کا الزام عایٔد کیا جایٔے، بے گناہ شمار کیٔے جانے کا حق ہے تاوقتیکہ اس پر کھلی عدالت میں قانون کے مطابق جرم ثابت نہ ہو جایٔے اور اسے اپنی صفایٔی پیش کرنے کا پورا موقع نہ دیا جا چکا ہو۔


کسی شخص کو کسی ایسے فعل یا فروگذاشت کی بنا پر جو ارتکاب کے وقت قومی یا بین الاقوامی قانون کے اندر تعزیری جرم شمار نہیں کیا جاتا تھا، کسی تعزیری جرم میں ماخوذ نہیں کیا جایٔے گا۔


دفعہ ۱۲ ۔


کسی شخص کی نجی زندگی، خانگی زندگی، گھربار، خط و کتابت میں من مانے طریقے پر مداخلت نہ کی جایٔے گی اور نہ ہی اس کی عزت اور نیک نامی پر حملے کیٔے جایٔیں گے۔ ہر شخص کا حق ہے کہ قانون اسے حملے یا مداخلت سے محفوظ رکھے۔


دفعہ ۱۳ ۔


ہر شخص کا حق ہے کہ اسے ہر ریاست کی حدود کے اندر نقل و حرکت کرنے اور سکونت اختیار کرنے کی آزادی ہو۔
ہر شخص کو اس بات کا حق ہے کہ وہ ملک سے چلا جایٔے چاہے یہ ملک اس کا اپنا ہو۔ اور اسی طرح اسے ملک میں واپس آجانے کا بھی حق ہے۔


دفعہ ۱۴ ۔


ہر شخص کو ایذا رسانی سے دوسرے ملکوں میں پناہ ڈھونڈنے، اور پناہ مل جایٔے تو اس سے فایٔدہ اٹھانے کا حق ہے۔


یہ حق ان عدالتی کارروایٔیوں سے بچنے کے لیٔے استعمال میں نہیں لایا جاسکتا جو خالصاً غیر سیاسی جرایٔم یا ایسے افعال کی وجہ سے عمل میں آتی ہیں جو اقوامِ متحدہ کے مقاصد اور اُصول کے خلاف ہیں۔


دفعہ ۱۵ ۔


ہر شخص کو قومیت کا حق ہے۔


کویٔی شخص محض حاکم کی مرضی پر اپنی قومیت سے محروم نہیں کیا جایٔے گا اور اس کو قومیت تبدیل کرنے کا حق دینے سے انکار نہ کیا جایٔے گا۔


دفعہ ۱۶ ۔


بالغ مردوں اور عورتوں کو بغیر کسی ایسی پابندی کے جو نسل قومیت یا مذہب کی بنا پر لگایٔی جایٔے شادی بیاہ کرنے اور گھر بسانے کا حق ہے۔ مردوں اور عورتوں کو نکاح، ازدواجی زندگی اور نکاح فسخ کرنے کے معاملہ میں برابر کے حقوق حاصل ہیں۔


نکاح فریقین کی پوری اور آزاد رضامندی سے ہوگا۔


خاندان، معاشرے کی فطری اور بنیادی اکایٔی ہے۔ اور وہ معاشرے اور ریاست دونوں کی طرف سے حفاظت کا حق دار ہے۔


دفعہ ۱۷ ۔


ہر انسان کو تنہا یا دوسروں سے مل کر جایٔداد رکھنے کا حق ہے۔


کسی شخص کو زبردستی اس کی جایٔداد سے محروم نہیں کیا جایٔے گا۔


دفعہ ۱۸ ۔


ہر انسان کو آزادیٔ فکر، آزادیٔ ضمیر اور آزادیٔ مذہب کا پورا حق ہے۔ اس حق میں مذہب یا عقیدے کو تبدیل کرنے اور پبلک میں یا نجی طور پر، تنہا یا دوسروں کے ساتھ مل جل کر عقیدے کی تبلیغ، عمل، عبادت اور مذہبی رسمیں پوری کرنے کی آزادی بھی شامل ہے۔


دفعہ ۱۹ ۔


ہر شخص کو اپنی رایٔے رکھنے اور اظہارِ رایٔے کی آزادی کا حق حاصل ہے۔ اس حق میں یہ امر بھی شامل ہے کہ وہ آزادی کے ساتھ اپنی رایٔے قایٔم کرے اور جس ذریعے سے چاہے بغیر ملکی سرحدوں کا خیال کیٔے علم اور خیالات کی تلاش کرے۔ انہیں حاصل کرے اور ان کی تبلیغ کرے۔


دفعہ ۲۰ ۔


ہر شخص کو پُرامن طریقے پر ملنے جلنے اور انجمنیں قایٔم کرنے کی آزادی کا حق ہے۔


کسی شخص کو کسی انجمن میں شامل ہونے لیٔے مجبور نہیں کیا جاسکتا۔


دفعہ ۲۱ ۔


ہر شخص کو اپنے ملک کی حکومت میں براہِ راست یا آزادانہ طور پر منتخب کیٔے ہویٔے نمایٔندوں کے ذریعے حصہ لینے کا حق ہے۔


ہر شخص کو اپنے ملک میں سرکاری ملازمت حاصل کرنے کا برابر حق ہے۔


عوام کی مرضی حکومت کے اقتدار کی بنیاد ہوگی۔ یہ مرضی وقتاً فوقتاً ایسے حقیقی انتخابات کے ذریعے ظاہر کی جایٔے گی جو عام اور مساوی رایٔے دہندگی سے ہوں گے اور جو خفیہ ووٹ یا اس کے مساوی کسی دوسرے آزادانہ طریقِ رایٔے دہندگی کے مطابق عمل میں آیٔیں گے۔


دفعہ ۲۲ ۔


معاشرے کے رکن کی حیثیت سے ہر شخص کو معاشرتی تحفظ کا حق حاصل ہے اور یہ حق بھی کہ وہ ملک کے نظام اور وسایٔل کے مطابق قومی کوشش اور بین الاقوامی تعاون سے ایسے اقتصادی، معاشرتی اور ثقافتی حقوق کو حاصل کرے، جو اس کی عزت اور شخصیت کے آزاددانہ نشوونما کے لیٔے لازم ہیں۔


دفعہ ۲۳ ۔


ہر شخص کو کام کاج، روزگار کے آزادانہ انتخاب کام کاج کی مناسب و معقول شرایٔط اور بے روزگاری کے خلاف تحفظ کا حق ہے۔


ہر شخص کو کسی تفریق کے بغیر مساوی کام کے لیٔے مساوی معاوضے کا حق ہے۔


ہر شخص جو کام کرتا ہے وہ ایسے مناسب و معقول مشاہرے کا حق رکھتا ہے جو خود اس کے اور اس کے اہل و عیال کے لیٔے باعزت زندگی کا ضامن ہو۔ اور جس میں اگر ضروری ہو تو معاشرتی تحفظ کے دوسرے ذریعوں سے اضافہ کیا جاسکے۔


ہر شخص کو اپنے مفاد کے بچاؤ کے لیٔے تجارتی انجمنیں قایٔم کرنے اور اس میں شریک ہونے کا حق حاصل ہے۔


دفعہ ۲۴ ۔


ہر شخص کو آرام اور فرصت کا حق ہے جس میں کام کے گھنٹوں کی حدبندی اور تنخواہ کے علاوہ مقررہ وقفوں کے ساتھ تعطیلات بھی شامل ہیں۔


دفعہ ۲۵ ۔


ہر شخص کو اپنی اور اپنے اہل و عیال کی صحت اور فلاح و بہبود کے لیٔے مناسب معیار زندگی کا حق ہے جس میں خوراک، پوشاک، مکان اور علاج کی سہولتیں اور دوسری ضروری معاشرتی مراعات شامل ہیں اور بے روزگاری بیماری، معذوری، بیوگی، بڑھاپا یا ان حالات میں روزگار سے محرومی جو اس کے قبضۂ قدرت سے باہر ہوں، کے خالف تحفظ کا حق حاصل ہے۔


زچّہ اور بچّہ خاص توجہ اور امداد کے حق دار ہیں۔ تمام بچے خواہ وہ شادی سے پہلے پیدا ہویٔے ہوں یا شادی کے بعد معاشرتی تحفظ سے یکساں طور پر مستفید ہوں گے۔


دفعہ ۲۶ ۔


ہر شخص کو تعلیم کا حق ہے۔ تعلیم مفت ہوگی، کم سے کم ابتدایٔی اور بنیادی درجوں میں۔ ابتدایٔی تعلیم جبری ہوگی۔ فنّی اور پیشہ ورانہ تعلیم حاصل کرنے کا عام انتظام کیا جایٔے گا اور لیاقت کی بنا پر اعلیٰ تعلیم حاصل کرنا سب کے لیٔے مساوی طور پر ممکن ہوگا۔


تعلیم کا مقصد انسانی شخصیت کی پوری نشوونما ہوگا۔ اور وہ انسانی حقوق اور بنیادی آزادیوں کے احترام میں اضافہ کرنے کا ذریعہ ہوگی وہ تمام قوموں اور نسلی یا مذہبی گروہوں کے درمیان باہمی مفاہمت، رواداری اور دوستی کو ترقی دے گی اور امن کو برقرار رکھنے کے لیٔے اقواہم متحدہ کی سرگرمیوں کو آگے بڑھایٔے گی۔


والدین کو اس بات کے انتخاب کا اوّلین حق ہے کہ ان کے بچوں کو کس قسم کی تعلیم دی جایٔے گی۔


دفعہ ۲۷


ہر شخص کو قوم کی ثقافتی زندگی میں آزادانہ حصّہ لینے، ادبیات سے مستفید ہونے اور سایٔنس کی ترقی اور اس کے فوایٔد میں شرکت کا حق حاصل ہے۔


ہر شخص کو حق حاصل ہے کہ اس کے اُن اخلاقی اور مادّی مفاد کا بچاؤ کیا جایٔے جو اسے ایسی سایٔنسی، علمی یا ادبی تصنیف سے جس کا وہ مصنف ہے، حاصل ہوتے ہیں۔


دفعہ ۲۸ ۔


ہر شخص ایسے معاشرتی اور بین الاقوامی نظام میں شامل ہونے کا حق دار ہے جس میں وہ تمام آزادیاں اور حقوق حاصل ہوسکیں جو اس اعلان میں پیش کر دیٔے گیٔے ہیں۔


دفعہ ۲۹ ۔


ہر شخص پر معاشرے کے حق ہیں۔ کیونکہ معاشرے میں رہ کر ہی اس کی شخصیت کی آزادانہ اور پوری نشوونما ممکن ہے۔


اپنی آزادیوں اور حقوق سے فایٔدہ اٹھانے میں ہر شخص صرف ایسی حدود کا پابند ہوگا جو دوسروں کی آزادیوں اور حقوق کو تسلیم کرانے اور ان کا احترام کرانے کی غرض سے یا جمہوری نظام میں اخلاق، امن عامّہ اور عام فلاح و بہبود کے مناسب لوازمات کو پورا کرنے کے لیٔے قانون کی طرف سے عایٔد کیٔے گیٔے ہیں۔


یہ حقوق اور آزادیاں کسی حالت میں بھی اقوامِ متحدہ کے مقاصد اور اصول کسے خلاف عمل میں نہیں لایٔی جاسکتیں۔


دفعہ ۳۰ ۔


اس اعلان کی کسی چیز سے کویٔی ایسی بات مراد نہیں لی جاسکتی جس سے کسی ملک، گروہ یا شخص کو کسی ایسی سرگرمیوں میں مصروف ہونے یا کسی ایسے کام کو انجام دینے کا حق پید اہو جس کا منشا ان حقوق اور آزادیوں کی تخریب ہو جو یہاں پیش کی گیٔی ہیں۔
 

Mind_Master

MPA (400+ posts)


is there any point which has a conflict with our religion
دفعہ ۱ ۔



تمام انسان آزادی اور حقوق و عزت کے اعتبار سے برابر پیدا ہویٔے ہیں۔ انہیں ضمیر اور عقل و دیعت ہویٔی ہے۔ اس لیٔے انہیں ایک دوسرے کے ساتھ بھایٔی چارے کا سلوک کرنا چاہیء۔


دفعہ ۲ ۔


ہر شخص ان تمام آزادیوں اور حقوق کا مستحق ہے جو اس اعلان میں بیان کیٔے گیٔے ہیں، اور اس حق پر نسل، رنگ، جنس، زبان، مذہب اور سیاسی تفریق کا یا کسی قسم کے عقیدے، قوم، معاشرے، دولت یا خاندانی حیثیت وغیرہ کا کویٔی اثر نہ پڑے گا۔


اس کے علاوہ جس علاقے یا ملک سے جو شخص تعلق رکھتا ہے اس کی سیاسی کیفیت دایٔرہ اختیار یا بین الاقوامی حیثیت کی بنا پر اس سے کویٔی امتیازی سلوک نہیں کیا جایٔے گا۔ چاہے وہ ملک یا علاقہ آزاد ہو یا تولیتی ہو یا غیر مختار ہو یا سیاسی اقتدار کے لحاظ سے کسی دوسری بندش کا پابند ہو۔


دفعہ ۳ ۔


ہر شخص کو اپنی جان، آزادی اور ذاتی تحفظ کا حق ہے۔


دفعہ ۴ ۔


کویٔی شخص غلام یا لونڈی بنا کر نہ رکھا جا سکے گا۔ غلامی اور بردہ فروشی، چاہے اس کی کویٔی شکل بھی ہو، ممنوع قرار دی جایٔے گی۔


دفعہ ۵ ۔


کسی شخص کو جسمانی اذیّت یا ظالمانہ، انسایت سوز، یا ذلیل سلوک یا سزا نہیں دی جایٔے گی۔


دفعہ ۶ ۔


ہر شخص کا حق ہے کہ ہر مقام پر قانون اس کی شخصیت کو تسلیم کرے۔


دفعہ ۷ ۔


قانون کی نظر میں سب برابر ہیں اور سب بغیر کسی تفریق کے قانون کے اندر امان پانے کے برابر حقدار ہیں۔ اس اعلان کے خلاف جو تفریق کی جایٔے یا تفریق کے لیٔے ترغیب دی جایٔے، اس سے سب برابر کے بچاؤ کے حقدار ہیں۔


دفعہ ۸ ۔


ہر شخص کو ان افعال کے خلاف جو اس دستور یا قانون میں دیٔے ہویٔے بنیادی حقوق کو تلف کرتے ہوں، بااختیار قومی عدالتوں سے موثّر طریقے پر چارہ جویٔی کرنے کا پورا حق ہے۔


دفعہ ۹ ۔


کسی شخص کو محض حاکم کی مرضی پر گرفتار، نظربند، یا جلاوطن نہیں کیا جایٔے گا۔


دفعہ ۱۰ ۔


ہر ایک شخص کو یکساں طور پر حق حاصل ہے کہ اس کے حقوق و فرایٔض کا تعین یا اس کے خلاف کسی عایٔد کردہ جرم کے بارے میں مقدمہ کی سماعت آزاد اور غیر جانب دار عدالت کے کھلے اجلاس میں منصفانہ طریقے پر ہو۔


دفعہ ۱۱ ۔


ایسے ہر شخص کو جس پر کویٔی فوجداری کا الزام عایٔد کیا جایٔے، بے گناہ شمار کیٔے جانے کا حق ہے تاوقتیکہ اس پر کھلی عدالت میں قانون کے مطابق جرم ثابت نہ ہو جایٔے اور اسے اپنی صفایٔی پیش کرنے کا پورا موقع نہ دیا جا چکا ہو۔


کسی شخص کو کسی ایسے فعل یا فروگذاشت کی بنا پر جو ارتکاب کے وقت قومی یا بین الاقوامی قانون کے اندر تعزیری جرم شمار نہیں کیا جاتا تھا، کسی تعزیری جرم میں ماخوذ نہیں کیا جایٔے گا۔


دفعہ ۱۲ ۔


کسی شخص کی نجی زندگی، خانگی زندگی، گھربار، خط و کتابت میں من مانے طریقے پر مداخلت نہ کی جایٔے گی اور نہ ہی اس کی عزت اور نیک نامی پر حملے کیٔے جایٔیں گے۔ ہر شخص کا حق ہے کہ قانون اسے حملے یا مداخلت سے محفوظ رکھے۔


دفعہ ۱۳ ۔


ہر شخص کا حق ہے کہ اسے ہر ریاست کی حدود کے اندر نقل و حرکت کرنے اور سکونت اختیار کرنے کی آزادی ہو۔
ہر شخص کو اس بات کا حق ہے کہ وہ ملک سے چلا جایٔے چاہے یہ ملک اس کا اپنا ہو۔ اور اسی طرح اسے ملک میں واپس آجانے کا بھی حق ہے۔


دفعہ ۱۴ ۔


ہر شخص کو ایذا رسانی سے دوسرے ملکوں میں پناہ ڈھونڈنے، اور پناہ مل جایٔے تو اس سے فایٔدہ اٹھانے کا حق ہے۔


یہ حق ان عدالتی کارروایٔیوں سے بچنے کے لیٔے استعمال میں نہیں لایا جاسکتا جو خالصاً غیر سیاسی جرایٔم یا ایسے افعال کی وجہ سے عمل میں آتی ہیں جو اقوامِ متحدہ کے مقاصد اور اُصول کے خلاف ہیں۔


دفعہ ۱۵ ۔


ہر شخص کو قومیت کا حق ہے۔


کویٔی شخص محض حاکم کی مرضی پر اپنی قومیت سے محروم نہیں کیا جایٔے گا اور اس کو قومیت تبدیل کرنے کا حق دینے سے انکار نہ کیا جایٔے گا۔


دفعہ ۱۶ ۔


بالغ مردوں اور عورتوں کو بغیر کسی ایسی پابندی کے جو نسل قومیت یا مذہب کی بنا پر لگایٔی جایٔے شادی بیاہ کرنے اور گھر بسانے کا حق ہے۔ مردوں اور عورتوں کو نکاح، ازدواجی زندگی اور نکاح فسخ کرنے کے معاملہ میں برابر کے حقوق حاصل ہیں۔


نکاح فریقین کی پوری اور آزاد رضامندی سے ہوگا۔


خاندان، معاشرے کی فطری اور بنیادی اکایٔی ہے۔ اور وہ معاشرے اور ریاست دونوں کی طرف سے حفاظت کا حق دار ہے۔


دفعہ ۱۷ ۔


ہر انسان کو تنہا یا دوسروں سے مل کر جایٔداد رکھنے کا حق ہے۔


کسی شخص کو زبردستی اس کی جایٔداد سے محروم نہیں کیا جایٔے گا۔


دفعہ ۱۸ ۔


ہر انسان کو آزادیٔ فکر، آزادیٔ ضمیر اور آزادیٔ مذہب کا پورا حق ہے۔ اس حق میں مذہب یا عقیدے کو تبدیل کرنے اور پبلک میں یا نجی طور پر، تنہا یا دوسروں کے ساتھ مل جل کر عقیدے کی تبلیغ، عمل، عبادت اور مذہبی رسمیں پوری کرنے کی آزادی بھی شامل ہے۔


دفعہ ۱۹ ۔


ہر شخص کو اپنی رایٔے رکھنے اور اظہارِ رایٔے کی آزادی کا حق حاصل ہے۔ اس حق میں یہ امر بھی شامل ہے کہ وہ آزادی کے ساتھ اپنی رایٔے قایٔم کرے اور جس ذریعے سے چاہے بغیر ملکی سرحدوں کا خیال کیٔے علم اور خیالات کی تلاش کرے۔ انہیں حاصل کرے اور ان کی تبلیغ کرے۔


دفعہ ۲۰ ۔


ہر شخص کو پُرامن طریقے پر ملنے جلنے اور انجمنیں قایٔم کرنے کی آزادی کا حق ہے۔


کسی شخص کو کسی انجمن میں شامل ہونے لیٔے مجبور نہیں کیا جاسکتا۔


دفعہ ۲۱ ۔


ہر شخص کو اپنے ملک کی حکومت میں براہِ راست یا آزادانہ طور پر منتخب کیٔے ہویٔے نمایٔندوں کے ذریعے حصہ لینے کا حق ہے۔


ہر شخص کو اپنے ملک میں سرکاری ملازمت حاصل کرنے کا برابر حق ہے۔


عوام کی مرضی حکومت کے اقتدار کی بنیاد ہوگی۔ یہ مرضی وقتاً فوقتاً ایسے حقیقی انتخابات کے ذریعے ظاہر کی جایٔے گی جو عام اور مساوی رایٔے دہندگی سے ہوں گے اور جو خفیہ ووٹ یا اس کے مساوی کسی دوسرے آزادانہ طریقِ رایٔے دہندگی کے مطابق عمل میں آیٔیں گے۔


دفعہ ۲۲ ۔


معاشرے کے رکن کی حیثیت سے ہر شخص کو معاشرتی تحفظ کا حق حاصل ہے اور یہ حق بھی کہ وہ ملک کے نظام اور وسایٔل کے مطابق قومی کوشش اور بین الاقوامی تعاون سے ایسے اقتصادی، معاشرتی اور ثقافتی حقوق کو حاصل کرے، جو اس کی عزت اور شخصیت کے آزاددانہ نشوونما کے لیٔے لازم ہیں۔


دفعہ ۲۳ ۔


ہر شخص کو کام کاج، روزگار کے آزادانہ انتخاب کام کاج کی مناسب و معقول شرایٔط اور بے روزگاری کے خلاف تحفظ کا حق ہے۔


ہر شخص کو کسی تفریق کے بغیر مساوی کام کے لیٔے مساوی معاوضے کا حق ہے۔


ہر شخص جو کام کرتا ہے وہ ایسے مناسب و معقول مشاہرے کا حق رکھتا ہے جو خود اس کے اور اس کے اہل و عیال کے لیٔے باعزت زندگی کا ضامن ہو۔ اور جس میں اگر ضروری ہو تو معاشرتی تحفظ کے دوسرے ذریعوں سے اضافہ کیا جاسکے۔


ہر شخص کو اپنے مفاد کے بچاؤ کے لیٔے تجارتی انجمنیں قایٔم کرنے اور اس میں شریک ہونے کا حق حاصل ہے۔


دفعہ ۲۴ ۔


ہر شخص کو آرام اور فرصت کا حق ہے جس میں کام کے گھنٹوں کی حدبندی اور تنخواہ کے علاوہ مقررہ وقفوں کے ساتھ تعطیلات بھی شامل ہیں۔


دفعہ ۲۵ ۔


ہر شخص کو اپنی اور اپنے اہل و عیال کی صحت اور فلاح و بہبود کے لیٔے مناسب معیار زندگی کا حق ہے جس میں خوراک، پوشاک، مکان اور علاج کی سہولتیں اور دوسری ضروری معاشرتی مراعات شامل ہیں اور بے روزگاری بیماری، معذوری، بیوگی، بڑھاپا یا ان حالات میں روزگار سے محرومی جو اس کے قبضۂ قدرت سے باہر ہوں، کے خالف تحفظ کا حق حاصل ہے۔


زچّہ اور بچّہ خاص توجہ اور امداد کے حق دار ہیں۔ تمام بچے خواہ وہ شادی سے پہلے پیدا ہویٔے ہوں یا شادی کے بعد معاشرتی تحفظ سے یکساں طور پر مستفید ہوں گے۔


دفعہ ۲۶ ۔


ہر شخص کو تعلیم کا حق ہے۔ تعلیم مفت ہوگی، کم سے کم ابتدایٔی اور بنیادی درجوں میں۔ ابتدایٔی تعلیم جبری ہوگی۔ فنّی اور پیشہ ورانہ تعلیم حاصل کرنے کا عام انتظام کیا جایٔے گا اور لیاقت کی بنا پر اعلیٰ تعلیم حاصل کرنا سب کے لیٔے مساوی طور پر ممکن ہوگا۔


تعلیم کا مقصد انسانی شخصیت کی پوری نشوونما ہوگا۔ اور وہ انسانی حقوق اور بنیادی آزادیوں کے احترام میں اضافہ کرنے کا ذریعہ ہوگی وہ تمام قوموں اور نسلی یا مذہبی گروہوں کے درمیان باہمی مفاہمت، رواداری اور دوستی کو ترقی دے گی اور امن کو برقرار رکھنے کے لیٔے اقواہم متحدہ کی سرگرمیوں کو آگے بڑھایٔے گی۔


والدین کو اس بات کے انتخاب کا اوّلین حق ہے کہ ان کے بچوں کو کس قسم کی تعلیم دی جایٔے گی۔


دفعہ ۲۷


ہر شخص کو قوم کی ثقافتی زندگی میں آزادانہ حصّہ لینے، ادبیات سے مستفید ہونے اور سایٔنس کی ترقی اور اس کے فوایٔد میں شرکت کا حق حاصل ہے۔


ہر شخص کو حق حاصل ہے کہ اس کے اُن اخلاقی اور مادّی مفاد کا بچاؤ کیا جایٔے جو اسے ایسی سایٔنسی، علمی یا ادبی تصنیف سے جس کا وہ مصنف ہے، حاصل ہوتے ہیں۔


دفعہ ۲۸ ۔


ہر شخص ایسے معاشرتی اور بین الاقوامی نظام میں شامل ہونے کا حق دار ہے جس میں وہ تمام آزادیاں اور حقوق حاصل ہوسکیں جو اس اعلان میں پیش کر دیٔے گیٔے ہیں۔


دفعہ ۲۹ ۔


ہر شخص پر معاشرے کے حق ہیں۔ کیونکہ معاشرے میں رہ کر ہی اس کی شخصیت کی آزادانہ اور پوری نشوونما ممکن ہے۔


اپنی آزادیوں اور حقوق سے فایٔدہ اٹھانے میں ہر شخص صرف ایسی حدود کا پابند ہوگا جو دوسروں کی آزادیوں اور حقوق کو تسلیم کرانے اور ان کا احترام کرانے کی غرض سے یا جمہوری نظام میں اخلاق، امن عامّہ اور عام فلاح و بہبود کے مناسب لوازمات کو پورا کرنے کے لیٔے قانون کی طرف سے عایٔد کیٔے گیٔے ہیں۔


یہ حقوق اور آزادیاں کسی حالت میں بھی اقوامِ متحدہ کے مقاصد اور اصول کسے خلاف عمل میں نہیں لایٔی جاسکتیں۔


دفعہ ۳۰ ۔


اس اعلان کی کسی چیز سے کویٔی ایسی بات مراد نہیں لی جاسکتی جس سے کسی ملک، گروہ یا شخص کو کسی ایسی سرگرمیوں میں مصروف ہونے یا کسی ایسے کام کو انجام دینے کا حق پید اہو جس کا منشا ان حقوق اور آزادیوں کی تخریب ہو جو یہاں پیش کی گیٔی ہیں۔

کیا آپ لوگوں کو اسلام چھوڑنے اور پھر اسی ملک میں امن اور سکون سے رہنے کی گارنٹی کرتے ہیں ؟a
 

free_thinker

Councller (250+ posts)
کیا آپ لوگوں کو اسلام چھوڑنے اور پھر اسی ملک میں امن اور سکون سے رہنے کی گارنٹی کرتے ہیں ؟a

Good point, this is very simple test of for the credence of slogan of religion of peace. Islam can not be proven peaceful unless its followers start to behave the same way when a muslim denounce his/her religion, like they do when someone from other religion joins Islam.
 

Back
Top