
سوشل میڈیا پر اسلام آباد ٹریفک پولیس کی ایک ویڈیو وائرل ہورہی ہے جس میں دو پولیس اہلکار ایک نوجوان کو گریبان سے پکڑ کر گھسیٹ رہے ہیں اور تشدد کررہے ہیں جس کی وجہ سے وہ نوجوان نیم برہنہ ہوجاتا ہے
ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ اسکی رشتہ دار خاتون پولیس والوں کی منتیں کررہی ہے اور پولیس اسکی بھی پرواہ نہیں کرتی اور نوجوان کو گھسیٹ کر گاڑی میں ڈال دیتی ہے۔
بعدازاں پولیس اہلکار نوجوان پر الزام لگاتا ہے کہ اس نے اسکی وردی پھاڑی ہے جبکہ پولیس والے کی وردی کہیں سے بھی پھٹی نہیں لگ رہی ۔
اس پر سکندرفیاض بھدیرا کا کہنا تھا کہ ریاست نے انتہائی چالاکی سےحکمت عملی کے تحت اپنے لوگوں کی عزت نفس ختم کی ہے، تاکہ ریاست شہریوں سے جتنا مرضی ہتک آمیز رویہ اہنائے، عوام اس بے عزتی کو محسوس کرنا ہی چھوڑ دے، اور ریاست سے کم سے کم کی ہی توقع رکھے۔ تاکہ عزت، آبرو، انسانی حقوق جیسے جھمیلوں میں پڑے ہی نا۔
ضیاء اللہ ملک نے کہا کہ اسلام آباد ماڈل ٹریفک پولیس کے اہلکار شہریوں کو سڑکوں پر سرعام ننگا کرنے سےدریغ نہیں کرتے خواتین کے تحفظ کا بھی جنازہ نکال دیا گیا وردی کےنشے میں یہ کیا چل رہا ہے کیا عام عوام کیڑے مکوڑے ہیں اس پر آپ دوستوں کی رائے درکار ہے
وقاص امجد نے کہا کہ اس ملک میں خواتین کی بھی اب عزت نہیں مشہور تو پنجاب پولیس ہے مگر اسلام آباد پولیس بھی مقابلے میں نمبر لینے میں آگے آگے ہے۔۔ ایسا تو کوئی دہشتگردوں کے ساتھ ہی ہوتا ہے جو اجكل عام شہریوں سے ہو رہا
عثمان سعید بسرا نے تبصرہ کیا کہ زندہ لاشیں ویڈیو بنا رہیں زندہ لاشیں توبہ توبہ کررہیں زندہ لاشیں یہ ظلم ہے یہ ظلم کی انتہا ہے تو بول رہیں ۔۔۔۔۔ لعنت اب نظام پہ نہیں نظام تو ظالم ہے نظام تو مان چکا وہ ظالم ہے لعنت لاشوں پہ ہے لعنت ان بھیڑ بکریوں پہ ہے لعنت ان تماش بینوں پہ ہے ۔۔۔۔۔
ارم زیم نے کہا کہ ان وحشی درندوں کا بس اب یہی کام رہ گیا ہےخود عوام ہی مل کر ان کو پٹا ڈال سکتیکیونکہ ان کے منہ کو خون لگ چکا ہےیہ نوجوانوں کو دیکھتے تو انکی آنکھوں میں خون اُتر آتا ہے