اسامہ بن لادن نے مرغیوں سے بھرے چمکدار رنگ کی ایک لاری میں رکھے ایک بڑے بکس میں چھپ کر پاکستان کا سفر کیا تھا، اس امر کا اظہار طالبان ذرائع نے کیا، سنڈے ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق یہ بکس بن لادن کے بااعتماد ساتھی ابو احمد الکویتی نے ڈیزائن کیا تھا جس نے ایبٹ آباد میں اس مکان کا انتظام بھی کیا جہاں گذشتہ سال امریکی نیوی سیل کے ہاتھوں ہلاک ہونے سے قبل القاعدہ رہنما پانچ سال تک رہائش پزیر رہے، کویتی نے بن لادن کو کسی کی نظروں میں آئے بغیر ایک آراستہ ٹرک میں نصب بکس کے ذریعے محفوظ ٹھکانے تک منتقل کرنے کا انتظام کیا، ایسے آراستہ ٹرک پاکستان کی سڑکوں پر عام نظر آتے ہیں، اس بکس کو سیمنٹ، آٹے یا چاول یا پھر لائیو سٹاک مثلاً بکریوں، بھیڑوں یا مرغیوں کے کارگو میں چھپائے جانے کیلئے تیار کیاگیا تھا، نیوز ویک میگزین میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق اس خفیہ ترکیب کا انکشاف موسم خزاں میں پاکستان کے شمالی وزیرستان خطہ میں طالبان کے قلب میران شاہ کے نذدیک ایک اجلاس میں کیاگیا، بکرے کے گوشت اور پلاؤ کے ڈنر پر القاعدہ اور طالبان کے عسکریت پسندوں نے بن لادن کے جانشین ایمن الظواہری کو تحفظ فراہم کرنے پر غور کیا، اس اجلاس میں کویتی کے ٹرانسپورٹ کے منفرد طریقہ کے باوجود بن لادن کی موت کی ذمہ داری ان کی بداحتیاطی پر عائد کی گئی، القاعدہ کی جانب سے کی گئی تحقیقات اس نتیجے میں پر پہنچی کہ کویتی نے سیکورٹی کی بنیادی غلطیاں کیں جس کے نتیجے میں سی آئی اے بن لادن تک جاپہنچی، کویتی نے ایبٹ آباد کمپاؤنڈ کا سفر ہمیشہ ایک ہی کار میں کیا اور موبائل فون استعمال کیا جوکہ مانیٹر ہوسکتاہے، الظواہری کو ایسے ہی انجام سے بچانے کے لئے عسکریت پسندوں نے تجویز دیتے ہوئے ان کے ہنڈلرز کو ہدایت کی کہ انہیں نئے مقام پر منتقل کردیاجائے اور کسی بھی الیکٹرانک ڈیوائس کا استعمال بند کردیاجائے، ایک طالبان ذریعہ کا کہنا تھا کہ ہم توقع رکھتے ہیں کہ انہیں امریکیوں کے ہاتھوں گرفتاری سے مزید 10 سال بچاسکتے ہیں، اجلاس میں شریک ایک عسکریت پسند سے افغان طالبان کے ایک رکن نے سوال کیا کہ کیا وہ ظواہری کو گرفتار کرانے پر غور نہیں کریں گے تو اس کا کوئی جواب نہیں دیاگیا، پاکستان نے سی ماہ امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن کے ان الزامات کی سختی سے تردید کی ہے کہ ظواہری کو پاکستان میں پناہ مل گئی ہے، واضح رہے کہ واشنگٹن اور اسلام آباد کے درمیان گذشتہ ہفتہ اس ہفتہ جھڑپ ہوئی جب بن لادن تک پہنچنے میں سی آئی اے کی مدد کرنے والے ایک پاکستانی ڈاکٹر شکیل آفریدی کو 33 سال قیدکی سزا دی گئی، سی آئی اے نے آفریدی کی خدمات حاصل کی تھیں، آفریدی نے بن لادن کی فیملی کا ڈی این اے حاصل کرنے کی کوشش میں ایک ویکسی نیشن پروگرام شروع کیا تھا، تاہم وہ اپنا مشن مکمل نہیں کرسکا اور فرار کیلئے اپنے امریکی ہینڈلر کی تنبیہہ نظر انداز کرنے کے باعث موسم گرما میں پشاور میں گرفتار کرلیاگیا، اسے بعدازاں غداری کے الزام پر سزا دے دی گئی، امریکہ نے انتقامی کارروائی کرتے ہوئے ڈاکٹر کی سزا کے ہر سال کیلئے ایک ملین یعنی33 سال قید کے حساب سے 33 ملین ڈالر پاکستانی امداد سے کاٹ لئے۔
اسامہ بن لادن نے مرغیوں سے بھرے چمکدار رنگ کی ایک لاری میں رکھے ایک بڑے بکس میں چھپ کر پاکستان کا سفر کیا تھا، اس امر کا اظہار طالبان ذرائع نے کیا، سنڈے ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق یہ بکس بن لادن کے بااعتماد ساتھی ابو احمد الکویتی نے ڈیزائن کیا تھا جس نے ایبٹ آباد میں اس مکان کا انتظام بھی کیا جہاں گذشتہ سال امریکی نیوی سیل کے ہاتھوں ہلاک ہونے سے قبل القاعدہ رہنما پانچ سال تک رہائش پزیر رہے، کویتی نے بن لادن کو کسی کی نظروں میں آئے بغیر ایک آراستہ ٹرک میں نصب بکس کے ذریعے محفوظ ٹھکانے تک منتقل کرنے کا انتظام کیا، ایسے آراستہ ٹرک پاکستان کی سڑکوں پر عام نظر آتے ہیں، اس بکس کو سیمنٹ، آٹے یا چاول یا پھر لائیو سٹاک مثلاً بکریوں، بھیڑوں یا مرغیوں کے کارگو میں چھپائے جانے کیلئے تیار کیاگیا تھا، نیوز ویک میگزین میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق اس خفیہ ترکیب کا انکشاف موسم خزاں میں پاکستان کے شمالی وزیرستان خطہ میں طالبان کے قلب میران شاہ کے نذدیک ایک اجلاس میں کیاگیا، بکرے کے گوشت اور پلاؤ کے ڈنر پر القاعدہ اور طالبان کے عسکریت پسندوں نے بن لادن کے جانشین ایمن الظواہری کو تحفظ فراہم کرنے پر غور کیا، اس اجلاس میں کویتی کے ٹرانسپورٹ کے منفرد طریقہ کے باوجود بن لادن کی موت کی ذمہ داری ان کی بداحتیاطی پر عائد کی گئی، القاعدہ کی جانب سے کی گئی تحقیقات اس نتیجے میں پر پہنچی کہ کویتی نے سیکورٹی کی بنیادی غلطیاں کیں جس کے نتیجے میں سی آئی اے بن لادن تک جاپہنچی، کویتی نے ایبٹ آباد کمپاؤنڈ کا سفر ہمیشہ ایک ہی کار میں کیا اور موبائل فون استعمال کیا جوکہ مانیٹر ہوسکتاہے، الظواہری کو ایسے ہی انجام سے بچانے کے لئے عسکریت پسندوں نے تجویز دیتے ہوئے ان کے ہنڈلرز کو ہدایت کی کہ انہیں ”نئے مقام“ پر منتقل کردیاجائے اور کسی بھی الیکٹرانک ڈیوائس کا استعمال بند کردیاجائے، ایک طالبان ذریعہ کا کہنا تھا کہ ہم توقع رکھتے ہیں کہ انہیں امریکیوں کے ہاتھوں گرفتاری سے مزید 10 سال بچاسکتے ہیں، اجلاس میں شریک ایک عسکریت پسند سے افغان طالبان کے ایک رکن نے سوال کیا کہ کیا ”وہ“ ظواہری کو گرفتار کرانے پر غور نہیں کریں گے تو اس کا کوئی جواب نہیں دیاگیا، پاکستان نے سی ماہ امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن کے ان الزامات کی سختی سے تردید کی ہے کہ ظواہری کو پاکستان میں پناہ مل گئی ہے، واضح رہے کہ واشنگٹن اور اسلام آباد کے درمیان گذشتہ ہفتہ اس ہفتہ جھڑپ ہوئی جب بن لادن تک پہنچنے میں سی آئی اے کی مدد کرنے والے ایک پاکستانی ڈاکٹر شکیل آفریدی کو 33 سال قیدکی سزا دی گئی، سی آئی اے نے آفریدی کی خدمات حاصل کی تھیں، آفریدی نے بن لادن کی فیملی کا ڈی این اے حاصل کرنے کی کوشش میں ایک ویکسی نیشن پروگرام شروع کیا تھا، تاہم وہ اپنا مشن مکمل نہیں کرسکا اور فرار کیلئے اپنے امریکی ہینڈلر کی تنبیہہ نظر انداز کرنے کے باعث موسم گرما میں پشاور میں گرفتار کرلیاگیا، اسے بعدازاں غداری کے الزام پر سزا دے دی گئی، امریکہ نے انتقامی کارروائی کرتے ہوئے ڈاکٹر کی سزا کے ہر سال کیلئے ایک ملین یعنی33 سال قید کے حساب سے 33 ملین ڈالر پاکستانی امداد سے کاٹ لئے۔
Re: اسامہ بن لادن نے پاکستان میں داخلے کے لئے ح
me ne duniya me jitni nafrat is Haramzaday (UBL) se ke hy ksi se nhe ke, is dallay ke wja se aj Pak ko itna ruswa hona pr rha hy jo hamara hy hi nhe, Ganda Anda ............. May he rests in Hell ..........:angry_smile: