گزشتہ روز کینیا میں قتل ہونے والے معروف صحافی تشریف کی لاش کو خیمے سے روانہ کیا گیا تو اس مرحلے کی چند تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوئیں، مریم نواز نے بھی ان میں سے ایک تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ان کو یہ تصویر شیئر کرتے ہوئے بالکل اچھا نہیں لگ رہا۔
مسلم لیگ نون کے مرکزی نائب صدر مریم نواز نے صحافی ارشد شریف کے تابوت کی تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ انہیں یہ تصویر شیئر کرتے ہوئے اچھا تو نہیں لگ رہا مگر اس میں ایک سبق ہے تمام بنی نوع انسان کے لیے جس سے ہمیں سیکھنا چاہیے۔
مریم نواز نے یہ تصویر شیئر کی تھی اور ساتھ میں جو کچھ لکھا اس پر سوشل میڈیا صارفین نے سخت برہمی کا اظہار کیا۔ ارسلان جٹ نے لکھا کہ ذرا دماغ کا استعمال کریں اور سوچیں کتنا فرق ہے وہ ملک میں واپس آنا چاہ رہا تھا آپ کے بھائیوں کی طرح نہیں کہ بس میت بھیج دی۔ وہ اکیلا گیا تھا اس لیے اکیلا آرہا شہادت کا رتبہ پا کرآرہا ہے۔ اگر اس کا خاندان باہر ہوتا تو یقیناً ساتھ آتا۔
سحر شنواری نے لکھا کہ ایک صحافی کو پہلے ملک بدر کیا گیا۔ پھر اس کے لئے دوسرے ملک میں بھی اتنے مسائل پیدا کیئے کہ اسے وہ ملک بھی چھوڑنا پڑا۔ جب وہ کسی اور ملک چلا گیا تو اسے وہاں بے دردی سے قتل کردیا اور یہ محترمہ اس کی موت کا بھی مذاق اڑا رہی ہیں۔ کہاں گئے وہ صحافیوں کے حقوق کے ادارے؟
مسرت چیمہ نے لکھا کہ اب ہمیں پتہ چل گیا ہے کہ اس کے پروگرامز اور تجزیوں سے کون زیادہ ناراض تھا۔ جلد اس حوالے سے آپ بھی احتساب کے کٹہرے میں ہوگی۔
عمران نامی صارف نے لکھا کہ کوئی شریف خاندان کا شخص ہی اس حد تک گر سکتا ہے۔
تحریک انصاف کی رہنما مسرت جمشید چیمہ نے کہا کہ تم جیسی اولاد جس عورت نے پیدا کی تھی اس کا بنتا ہی نہیں تھا کہ اس کی اولاد اس کی تدفین میں شرکت کرتی. انہوں نے کہا ارشد شریف کو پوری قوم عزت کے ساتھ آخری آرام گاہ تک پہنچائے گی اور تمہارا خاندان ہمیشہ ایسے ہی ذلیل ہوتا رہے گا۔
اینکر پرسن عمردراز گوندل نے کہا کہ یہ ہے شریف خاندان کی اصلیت اور ظرف، نواز شریف کی سیاسی جانشین مذمت کرنے کے بجائے قرض چکا رہیں۔ اس سے بہتر تھا آپ منافقانہ خاموشی ہی اختیار کیے رکھتیں۔
اسلام الدین ساجد نے لکھا کہ مریم نواز کل جشن اور اج یہ ٹویٹ۔۔۔ ہمارے صحافیوں کے زخموں پر یہ نمک پاشی نہیں کرنی چاہئے تھی۔
ظہیر نے کہا کہ خواتین و حضرات یہ مریم بی بی کا اصل چہرہ ہے۔