اب اپوزیشن کچھ نہیں کرتی تو پھر آئندہ 10سال کیلئے اپنی قسمت لکھ دی:ثنا بُچہ

pdm.jpg


معروف تجزیہ کار ثنا بُچہ نے نجی ٹی وی چینل ہم نیوز کے پروگرام پاکستان ٹونائٹ ود ثمر عباس میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت میں اتنی صلاحیت نہیں ہے کہ وہ اتنے سالوں میں خود کو مستحکم کر پائے انہوں نے کہا کہ اپوزیشن پر یہ الزام کہ وہ حکومت کو ہٹانا ہی نہیں چاہتے یہ غلط ہے۔


انہوں نے ڈھکے چھپے الفاظ میں تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ جن کو ڈی جی آئی ایس آئی کا فیض حاصل رہا ہے وہ اکثریت کے باوجود مخالفین کو ہراتے رہے ہیں۔ ثنا بُچہ نے کہا کہ سب جانتے ہیں کہ کیسے ارکان غیر حاضر ہو جاتے ہیں، اب پولنگ کو غائب کرنا پرانا ہو چکا ہے یہاں تو سینیٹر تک غائب ہو جاتے ہیں پوری پوری رات فون بند رکھتے ہیں اور الیکشن کے بعد سامنے آتے ہیں۔

ثنا بُچہ نے کہا کہ اپوزیشن کو اگر تحریک عدم اعتماد لانی پڑی تو ان کے ووٹ وہی لوگ پورے کریں گے جنہوں نے پہلے حکومت کو ووٹ دے کر ان کو جیتنے میں مدد دی تھی۔ انہوں نے کہا ن لیگ اپنے آپ کو بچانا بھی چاہتی اور چاہتی ہے کہ حکومت بھی گھر چلی جائے جبکہ پیپلز پارٹی یہ سوچ رہی ہے کہ جو10،12 ووٹ پہلے ہمیں نہیں ملے تھے اب کی بار وہ ہمیں مل کر ہی رہیں گے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ اب اگر اتنا سب کچھ ہونے کے باوجود بھی اپوزیشن کچھ نہیں کرتی تو پھر سمجھ لیجیے کہ حزب اختلاف نے آئندہ 10 سال کیلئے اپنی قسمت لکھ دی ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں تجزیہ کار نے کہا کہ حکومت کو اب گھر بھیجنا اپوزیشن کیلئے ناگزیر ہو چکا ہے کیونکہ صرف حکومت نے ہی نہیں اپوزیشن نے بھی دوبارہ الیکشن لڑنے ہیں۔


ثنا بُچہ نے یہ بھی کہا کہ اگر پی ٹی آئی بطور حکومت ناکام ہو رہی ہے اور اپوزیشن اس کو ہٹانے کیلئے کچھ نہیں کر پا رہی تو اس میں ان کا بھی اتنا ہی قصور ہے جتنا کہ حکومت کا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کے ناک کے نیچے سے تمام مافیاز این آر او لے اڑتے ہیں۔
 

Will_Bite

Prime Minister (20k+ posts)
The only thing opposition is concerned about is that in re-elections, if PTI comes back with a simple majority, the blackmail factor will be out the window, along with the death of bhutto and sharif legacies.
 

Curious_Mind

Senator (1k+ posts)
pdm.jpg


معروف تجزیہ کار ثنا بُچہ نے نجی ٹی وی چینل ہم نیوز کے پروگرام پاکستان ٹونائٹ ود ثمر عباس میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت میں اتنی صلاحیت نہیں ہے کہ وہ اتنے سالوں میں خود کو مستحکم کر پائے انہوں نے کہا کہ اپوزیشن پر یہ الزام کہ وہ حکومت کو ہٹانا ہی نہیں چاہتے یہ غلط ہے۔


انہوں نے ڈھکے چھپے الفاظ میں تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ جن کو ڈی جی آئی ایس آئی کا فیض حاصل رہا ہے وہ اکثریت کے باوجود مخالفین کو ہراتے رہے ہیں۔ ثنا بُچہ نے کہا کہ سب جانتے ہیں کہ کیسے ارکان غیر حاضر ہو جاتے ہیں، اب پولنگ کو غائب کرنا پرانا ہو چکا ہے یہاں تو سینیٹر تک غائب ہو جاتے ہیں پوری پوری رات فون بند رکھتے ہیں اور الیکشن کے بعد سامنے آتے ہیں۔

ثنا بُچہ نے کہا کہ اپوزیشن کو اگر تحریک عدم اعتماد لانی پڑی تو ان کے ووٹ وہی لوگ پورے کریں گے جنہوں نے پہلے حکومت کو ووٹ دے کر ان کو جیتنے میں مدد دی تھی۔ انہوں نے کہا ن لیگ اپنے آپ کو بچانا بھی چاہتی اور چاہتی ہے کہ حکومت بھی گھر چلی جائے جبکہ پیپلز پارٹی یہ سوچ رہی ہے کہ جو10،12 ووٹ پہلے ہمیں نہیں ملے تھے اب کی بار وہ ہمیں مل کر ہی رہیں گے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ اب اگر اتنا سب کچھ ہونے کے باوجود بھی اپوزیشن کچھ نہیں کرتی تو پھر سمجھ لیجیے کہ حزب اختلاف نے آئندہ 10 سال کیلئے اپنی قسمت لکھ دی ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں تجزیہ کار نے کہا کہ حکومت کو اب گھر بھیجنا اپوزیشن کیلئے ناگزیر ہو چکا ہے کیونکہ صرف حکومت نے ہی نہیں اپوزیشن نے بھی دوبارہ الیکشن لڑنے ہیں۔


ثنا بُچہ نے یہ بھی کہا کہ اگر پی ٹی آئی بطور حکومت ناکام ہو رہی ہے اور اپوزیشن اس کو ہٹانے کیلئے کچھ نہیں کر پا رہی تو اس میں ان کا بھی اتنا ہی قصور ہے جتنا کہ حکومت کا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کے ناک کے نیچے سے تمام مافیاز این آر او لے اڑتے ہیں۔
لگتا ہے ان لفافوں کو اپنی انویسٹمنٹ ڈوبتی ہوئی نظر آرہی ہے۔
جو فنڈنگ مُلک دُشمن ایجنسیوں کے ذریعے ان لفافوں کی صورت میں مل رہی ہے وہ بند ہو جائے گی
 

Syaed

MPA (400+ posts)
pdm.jpg


معروف تجزیہ کار ثنا بُچہ نے نجی ٹی وی چینل ہم نیوز کے پروگرام پاکستان ٹونائٹ ود ثمر عباس میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت میں اتنی صلاحیت نہیں ہے کہ وہ اتنے سالوں میں خود کو مستحکم کر پائے انہوں نے کہا کہ اپوزیشن پر یہ الزام کہ وہ حکومت کو ہٹانا ہی نہیں چاہتے یہ غلط ہے۔


انہوں نے ڈھکے چھپے الفاظ میں تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ جن کو ڈی جی آئی ایس آئی کا فیض حاصل رہا ہے وہ اکثریت کے باوجود مخالفین کو ہراتے رہے ہیں۔ ثنا بُچہ نے کہا کہ سب جانتے ہیں کہ کیسے ارکان غیر حاضر ہو جاتے ہیں، اب پولنگ کو غائب کرنا پرانا ہو چکا ہے یہاں تو سینیٹر تک غائب ہو جاتے ہیں پوری پوری رات فون بند رکھتے ہیں اور الیکشن کے بعد سامنے آتے ہیں۔

ثنا بُچہ نے کہا کہ اپوزیشن کو اگر تحریک عدم اعتماد لانی پڑی تو ان کے ووٹ وہی لوگ پورے کریں گے جنہوں نے پہلے حکومت کو ووٹ دے کر ان کو جیتنے میں مدد دی تھی۔ انہوں نے کہا ن لیگ اپنے آپ کو بچانا بھی چاہتی اور چاہتی ہے کہ حکومت بھی گھر چلی جائے جبکہ پیپلز پارٹی یہ سوچ رہی ہے کہ جو10،12 ووٹ پہلے ہمیں نہیں ملے تھے اب کی بار وہ ہمیں مل کر ہی رہیں گے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ اب اگر اتنا سب کچھ ہونے کے باوجود بھی اپوزیشن کچھ نہیں کرتی تو پھر سمجھ لیجیے کہ حزب اختلاف نے آئندہ 10 سال کیلئے اپنی قسمت لکھ دی ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں تجزیہ کار نے کہا کہ حکومت کو اب گھر بھیجنا اپوزیشن کیلئے ناگزیر ہو چکا ہے کیونکہ صرف حکومت نے ہی نہیں اپوزیشن نے بھی دوبارہ الیکشن لڑنے ہیں۔


ثنا بُچہ نے یہ بھی کہا کہ اگر پی ٹی آئی بطور حکومت ناکام ہو رہی ہے اور اپوزیشن اس کو ہٹانے کیلئے کچھ نہیں کر پا رہی تو اس میں ان کا بھی اتنا ہی قصور ہے جتنا کہ حکومت کا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کے ناک کے نیچے سے تمام مافیاز این آر او لے اڑتے ہیں۔
یہ پوری گند اور بکواس کرنے کے بعد اگر کوئی ان کو لفافہ کہہ دے تو کہتے ہیں ہماری آ زادی خطرے میں ہے؟یہ کونسے آ ئین اور کونسی جمہوریت کا دستور ہے کہ پچھلے تین سال سے ہر دن اس حکومت کے گرنے کی خبریں دی جاتی ہیں؟