
اپنا موقف بیان کرنے سے پہلے ایک واقع بیان کرنا چاہوں گا۔ پورا واقع تو بہت طویل ہے اس لیے آخر سے بیان کرنا چاہوں گا۔ قصہ یوں ہے کہ شیطان اپنے چیلوں کو دینی عالموں کا تعرف کروانے کی غرض سے ایک عالم کے پاس گیا اور اس سے پوچھا کہ کیا یہ ممکن ہے کہ ہاتھی سوئی کے سوراخ میں سے گزر جائے۔ عالم نے جواب دیا کہ ایسا اس وقت تک ممکن نہیں جبتکہ سوئی کا سوراخ ہاتھی جتنا نہ ہوجائے یا ہاتھی سکڑ کر سوراخ جتنا نہ رہ جائے۔ شیطان اپنے چیلوں کو لے کر کسی دوسرے عالم کے پاس آیا اور پھر یہی سوال پوچھا کہ کیا ہاتھی سوئی کے سوراخ میں سے گزر سکتا ہے تو اس عالم نے ساتھ ہی جواب دیا کہ کیوں نہیں' اگر اللہ چاہے تو۔ شیطان نے اس جواب پر اپنے چیلوں سے کہا کہ پہلا عالم یقیناً ایک عالم تھا مگر یہ دوسرا عالم ' عالمِ کامل ہے۔
تو دوستو' میری مراد اس واقع سے یہ ہے کہ آج کے اس بے ہنگم دور میں علماء کی کمی نہیں مگر عالمِ کامل دستیاب نہیں۔ میری اس تحریک کی وجہ یہ ہے کہ ایک دوست جاوید احمد غامدی کی تقریباً ہر پوسٹ میں مجھے مینشین کر رہے ہیں اور یقیناً مقصد میری رائے لینا ہوگا مگر ہر پوسٹ پر اپنا تبصرا کرنا یقیناً ایک جوئے شیر لانا ہے اسی لیے میں ایک ہی بار اپنی رائے غامدی صاحب کے بارے میں دے دینا چاہتا ہوں۔
غامدی صاحب کے یقیناً بہت سننے والے ہوں گے مگر یہ تعداد صرف نام نہاد روشن خیال لوگوں مشتمل ہے۔ وہ نام نہاد روشن خیال جو کہ موسیقی کو جمالیتی تسکین و روح کی غزا اور سود کو انشورنس و منافع کا نام دے کر جائز کروانے کی کوشش میں لگے ہوئے ہیں۔
http://www.youtube.com/watch?v=gwx9Fl01phI
آپ pbuh نے فرمایا کہ میری امت میں ایک گروہ ایسا ہوگا جو شراب نوشی، زنا، ریشم پہننا اور موسیقی کو جائز کرار دے گا۔ (بخاری جلد ۷ کتاب ۶۹ حدیث نمبر ۴۹۴)۔
یاد رہے کہ میرا مقصد صرف غامدی صاحب کو حدف بنانا نہیں ہے اس لیے اس ضمن میں میں ایک اور عالم کا نام بھی لینا چاہوں گا جو موسیقی کو نہ صرف جائز کرار دیتے ہیں بلکہ اس پر باقاعدہ عمل کرتے ہوئے بھی نظر آئیں گے۔ اور یہ ہیں طاہر القادری صاحب۔
http://www.youtube.com/watch?v=Fqn-V4GRQzM
یہ تو میں کچھ مروت سے کام لے رہا ہوں ورنہ اگر میں ان علماء اور ان جیسے میڈیا پر آنے والے دوسرے علماء کے تمام بیانات پر بات کروں تو مجھے تو یہ عالمِ کامل تو دور 'عالم بھی نہیں لگتے۔
اسلیے' بات ضرور سنیے مگر تقلید میں اتنا آگے نہ نکل جائیے کہ آپ ان باتوں کو بھی مان لیں جو حقیقت میں ممنوع کرار دی گئی ہیں۔ دوسرے لفظوں میں عالم اور عالمِ کامل میں فرق کیجیے۔
اگر ان دونوں حضرات کی دلیلوں کی روشنی میں مان بھی لیا جائے کہ موسیقی حرام نہیں ہے تو یہ بھی تو قرآن یا حدیث میں نہیں فرمایا گیا ہے کہ اگر موسیقی نہ سنی تو کوئی بہت بڑا گناہ ہوجائے گا۔ اسلیے کیوں نہ اسے متفقہ طور پر حرام تسلیم کیا جائے جبکہ اس کا استعمال ہوتا ہی فہاشی کو پھیلانے میں ہے اور دوسرا یہ کہ اسکے بارے میں واضح احادیث بھی موجود ہیں جن میں سے ایک میں نے بمہ حوالے کے پیش کر دی ہے۔
دو احادیث اور بھی پیش کرنا چاہوں گا جو میں نے سن رکھی ہیں اور میں چاہوں گا کہ اگر کوئی دوست ان احادیث کا حوالہ بھی بتا دے۔
پہلی حدیث کے مطابق آپ pbuh کا فرمان ہے کہ آخری دور میں قرآنی آیات کو موسیقی اور ساز کے ساتھ پڑھا جائے گا۔
ایک اور حدیث کے مطابق' ایک دفعہ آپ pbuh کسی صحابی کے ساتھ بازار سے گزر رہے تھے کہ موسیقی کی آواز سنائی دی۔ آپ pbuh نے اپنی دونوں چھوٹی انگلیاں کانوں میں ڈالیں اور صحابی سے فرمایا کہ بھاگو۔ کچھ دور جانے کے بعد پھر آپ pbuh نے صحابی سے پوچھا کہ کیا ابھی بھی موسیقی کی آواز آرہی ہے تو صحابی نے جواب دیا کہ جی ہاں۔ ایک بار پھر آپ pbuh نے اپنے کانوں میں انگلیاں ڈالیں اور بھاگنے کو کہا۔ کچھ دور جاکر جب آواز آنا بند ہوگئی تو آپ pbuh نے صحابی سے فرمایا کہ راستے سے گزرتے ہوئے بھی کسی کے کانوں میں موسیقی کی آواز پڑ گئی اور وہ اس میں مشغول ہو گیا تو قیامت کے دن اس کے کانوں میں سیسہ پگلا کر ڈالا جائے گا۔
دعا ہے کہ اللہ تعالہ ہمیں حقیقی عالم یا عالمِ کامل کی راہنمائی عطا فرمائے۔ آمین۔
Last edited by a moderator: