dangerous tears
Senator (1k+ posts)
نیشنل ایکشن پلان پر تیزی سے عملدرآمد جاری ہے کہ اسی میں قوم کی فلاح ہے۔
سب کچھ ایک ساتھ شروع ہو۔ اایک جانب کپتان
نے دھڑا دھڑ وکٹیں گرائیں تو دوسری جانب احتساب بیورو
سب کچھ ایک ساتھ شروع ہو۔ اایک جانب کپتان
نے دھڑا دھڑ وکٹیں گرائیں تو دوسری جانب احتساب بیورو
کے ارمانوں نے بھی انگڑائی لے کر قومی بیداری کا اعلان کر دیا۔
قومی خزانے کو نقصان پہنچانے والوں کے لئے خصوصی شکنجے تیار کئے گئے۔
ایک میں آصف علی زرداری کے قریبی ساتھی ڈاکٹر عاصم کو کس
کر 90 روز کے لئے رینجرز کے حوالے کر دیا گیا۔ 90
کے اس پہاڑے پر ہمیں جنرل ضیا یاد آ گئے کہ وطن عزیز میں
ہمیں یہ پہاڑا سب سے پہلے انہوں نے ہی یاد کرایا تھا۔
دوسری جانب کرپشن ہی کے الزام میں سابق وزیر اعظم
یوسف رضا گیلانی اور مخدوم امین فہیم کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے گئے۔
سب کچھ اتنی تیزی سے ہو رہا ہے کہ جیسے کسی کو بہت جلدی ہے۔
جلدی کس کو ہے ۔ اس بارے میں کوئی وضاحت نہیں مل سکی۔
تاہم جب حکومت کی وکٹیں اُڑانے والے ججوں کے
انٹرویوز بول ٹی وی کا نظم و نسق سنبھالنے والے
چینل پر نشر ہوتے ہیں توسب کو اندازہ ہو جاتا ہے کہ جلدی کسے ہے۔
خیر اس بات کو تو زیرِبحث لانے کی ضرورت ہی نہیں
۔ آئیے قومی ایکشن پلان پر ہی بات کرتے ہیں جس کے تحت
دہشت گردوں اور کرپٹ مافیا کا نیٹ ورک توڑا جا رہا ہے ۔
ہمارے پیارے صوفی عبدالقدوس نے اس ساری صورت حال کے بارے
میں ایک غیر متعلقہ بلکہ واہیات سوال ہماری جانب اچھال دیا
۔کہنے لگے ملک کو اصل نقصان تو آئین شکنی کرنے والے غداروں نے پہنچایا ہے ۔
کیا قومی ایکشن پلان کے تحت ان کے خلاف بھی کوئی کارروائی ہو گی؟
ہم صوفی صاحب کو کیا بتاتے کہ آئین توڑنے والے تو ہمارے ہیرو ہیں
بھلا کوئی قوم اپنے ہیروز کے خلاف بھی کارروائی کرتی ہے ؟