پرفیکٹ سٹرینجر
Chief Minister (5k+ posts)

کیا اس فورم پر اظہار رائے کی آزادی نہی ؟
کیا یہاں تنقید کرنا، اختلاف رائے رکھنا قابل جرم ہے ؟
مجھے یہاں ثبوت پیش کرنے کی ضرورت نہی اور یہ بھی کہنے کی ضرورت نہی کہ جانے نا جانے مالی نا جانے باغ تو سارا جانے ہے ۔
اگر آپ چاہتے ہو۔ آپ کے پاکستان مین قانون کی حکمرانی ہو، اظہار رائے کی آزادی ہو۔ مساوی حقوق ہوں تو پھرتم وہ سب پہلے خود پر عمل سے ثابت کیوں کرنے کی کوشش تک نہی کرتے ۔ جس کی خواہش کرتے ہو۔ اس کی اپنے عمل سے نفی کرتے ہو۔ تو پھر چاہو ایسی ہزاروں خواہشیں ۔ ایک بھی تم حاصل نہی کرو پاو گے ۔ جب تک عوام میں منافقت ہے ۔ جھوٹ ہے ۔ دوغلہ پن ہے ۔ حسد ہے ۔ بے بنیاد نفرت ہے ۔ وہاں وہ ملک بنجر کھیت کی طرح ہوگا۔ جو لگاو گے مُرجھا جائے گا۔
کل مجھے اس بنیاد پر بین کر دیا گیا کہ میں نے بمشول خود قوم کو منافق کہا۔
سچائی اور جھوٹا وقار خود کو دھوکہ دینا ہے ۔ بہادری یہ ہے کہ سچ کو قبول کیا جائے ۔ اپنی خامیوں کو درست کرنے کی طرف کوشش کرنی چاہئے ناکہ اپنی جھوٹی شان پر پردہ ڈالنے کے لئے ۔
خیر یہ تو ایک معمولی وجہ تھی جسے بنیاد بنا کر بین کردیا گیا۔ اصل وجہ وہ ہے جو یہاں ایک اکثریت کو ہضم نہی ہوتی ۔ جن کے مقابلے میں اقلیت شاید 2 فیصد بھی نا ہو۔ لیکن وہ دو فیصد کا اختلاف رائے شاید ناقابل برداشت ہے ۔ یہاں گنتی کے چند لوگ ہیں جو تحریک انصاف کے خلاف اپنی رائے کا اظہار کرتے ہیں۔
پہلے کوشش کی جاتی ہے کہ ان کو اتنی گالیاں دی جائیں کہ وہ بھاگ جائیں۔ کوئی ایسی گالی شاید نہی بچتی جسے ہتھیار کے طور پر یہاں استعمال نا کیا گیا ہو۔ ماں باپ ، بہن اور گھر تک پہنچ جانا تو یہاں معمولی بات ہے ۔ خیر اس بات کی گواہی میڈیا بھی دیتا ہے ۔ سارا انٹرنیٹ اور اخلاف رائے رکھنے والے صحافی بھی ان سے محفوظ نہی ہیں۔
شخصیت پرستی کی انتہا ہے ۔ عمران کو لگتا ہے دنیاوی خدا بنا لیا گیا ہے ۔ اس کے خلاف ایک لفظ چاہے وہ کھلی سچائی پر مبنی ہو وہ ان کے لئے جھوٹ ہوگا۔ وہ توہین عمران ہو گا۔
یہ بات یاد رکھی جائے ۔تنقید ہمیشہ وہاں زیادہ ہوگی جہاں امید کے سپنے دکھائے جائیں گے۔ جہاں تبدیلی کی بات وہ کریں گے جو خود اس کے اہل نہی ہوں گے ۔ جو دوسروں کو شیطان کہیں گے لیکن وہ خود عمل شیطان عظیم ہوں گے۔
آج میرے یہ الفاظ یاد رکھنا ۔ تحریک انصاف خواب و خیال میں بھی کبھی ملک کی بھاگ دوڑ سمبھال نہی سکتی ۔ یہ اس کی کبھی اہل ثابت نہی ہوسکتی جب تک اس کے رویہ میں یہ لچھر پن رہے گا۔
اس کی ایک مثال ایم کیوایم ہے ۔ جو اتنے سالوں کے باوجود اپنی شدت پسند سوچ کی وجہ سے ایک جگہ تک محدود رہی اور رہے گی یا پھر ایک دن ٹکڑوں میں بٹ کر ختم ہو جائے گی۔
تحریک انصاف کا بھی یہی حال ہوگا۔ یہ پارٹی ایک شخصیت کے گرد گھومتی ہے ۔ جب تک عمران ہے تب تک اس پارٹی کی عمر ہے ۔کیوں کہ یہ ان مایوس لوگوں کی پارٹی ہے جنہیں عمران کے علاوہ اور کوئی امید نہی۔ اور یہاں عمران کا رویہ بھی ایک بیمار ذہن کی عکاسی کرتا ہے ۔ جو کہہ کر مکر جاتا ہے ۔ یوٹرن پر یوٹرن لیتا ہے ۔ بدزبانی کی مثال اس کی الیکشن کی تقریریں ہیں۔ اور یہی وجہ ہے کہ اس کے چاہنے والے بھی اس کے نقش قدم پر ہیں۔
۔ 90 دن میں تبدیلی لانے کا دعواہ کرنے والے ایک سال میں پاکستان کے سب سے چھوٹے صوبے میں انقلاب نا لاسکے ۔ ان کا 11 مئی کو رونے دھونے کا حق بنتا ہے ۔ یہ بہانا بھی چلے گا۔
اب یہ مصوف فرماتے ہیں کہ جمہوریت تو آئی ہی نہی ۔ یعنی جمہوریت تب آتی اگر یہ جیت جاتے ۔ جمہوریت تو تب آتی جو اپنے بچوں سے پرائمنسٹر ہاوس میں ملنے کا وعدہ پورا ہوجاتا۔
ان سے کوئی پوچھے خیبرپختون میں آپ جیت گئے ہو۔ کیا وہاں جمہوریت آگئی ہے ؟
میرا مشورہ ہے آپ لوگوں کو ۔ اپنا رویہ درست کرو۔ اپنے کردار سے ثابت کرو کہ آپ اچھے لوگ ہو۔ اچھے اخلاق کے مالک ہو۔ کچھ اچھا کرنا چاہتے ہو تو یقین جانو ہر فرد تمہاری بات سنے گا۔ تم سے متاثر ہو کر اپنی سوچ بدلے گا۔ لیکن جیسا رویہ تم لوگوں نے اختیار کیا ہے ۔ وہ قابل نفرت انگیز ہے ۔ اس سے گھن آتی ہے ۔ یہ پاگل پن ہے ۔
لہذا پہلے تبدیلی پاکستان کو نہی آپ لوگوں کو ضرورت ہے ۔
ایک اچھا فرد ہی معاشرے کے لئے سود مند ثابت ہوتا ہے ۔ ایک لوفر، بدمعاش بدزبان ، معاشرہ ملک کیا اپنے گھر کے لئے بھی سر درد ہے ۔
آخر میں یہی پیغام ہے ۔ اظہار آزادی کو دبایا نہی جاسکتا ۔ اسے جتنا دباو گے یہ اتنا اٹھے گی۔ اور تمہارے منہ پر تمانچہ بن کربرسے گی۔ میری جو رائے ہے وہ میرا حق ہے ۔
جو میرا منہ بند کرنے کی کوشش کرتا ہے تو اسے مشورہ ہے کہ اپنے کانوں میں سیسہ ڈال لے ۔ اپنی آنکھیں پھوڑ ڈالے ۔ تو اسے نا سچ دیکھا نا سننا پڑے گا۔ یہ سکون اس کی جہالت کے لئے سود مند رہے گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حدیث: سب سے بڑا جہاد جابر کے سامنے کلمہ حق کہنا ہے ۔