عمران خان پر فیونرل ہاؤسز کے صحافیوں کی تنقید

Syed Haider Imam

Chief Minister (5k+ posts)
عمران خان پر فیونرل ہاؤسز کے صحافیوں کی تنقید

zero-tolerance.png

سید حیدر امام - ٹورنٹو - کینیڈا

حسن نثاراور ڈاکٹر شاہد مسعود ، ان دونوں کا تعلق عمران خان سے بہت پرانا ہے . ان دونوں کا تعلق صحافتی سمیت ذاتی دوستی کی حد تک بھی ہے . حسن نثار صاحب کا شمار ان دانشوروں میں ہوتا ہے جو ١٢ سشیش نگوں سے ڈسوا کر لکھتے اور بولتے ہیں عمران خان کے خلاف تمام تر ہرزہ سرائی کا جواب وہ صرف ایک لائن میں دیتے ہیں

"عمران خان کے ذمے جو کام تھا وہ کر چکے ہیں، باقی سب بونس میں سمجھو "

حسن نثار صاحب نے عمران خان کے ساتھ اپنی تین عشروں سے زیادہ کی رفاقت کی بنیاد پر عمران خان کی تمام کاوشوں کو چند جملوں میں سمو کر کچھ ایسے خراج عقیدت پیش کیا ہے کے انسان عش عش کر اٹھتا ہے.عمران خان پر تنقید کا اس سے موزوں جواب ہو ہی نہیں سکتا


33045288-521965011532159-5480766642113740800-n.png

پاکستانی سیاست میں عمران خان وہ واحد سیاستدان ہیں جو کبھی بھی انٹرویو فکس نہیں کرتے . وہ اقتدار سے پہلے بھی صحافیوں کی دسترس میں تھے اور انہوں نے یہ سلسلہ اقتدار کے بعد بھی نہیں چھوڑا . عمران خان نے بہت کم صحافیوں پر سوالات کی کوئی قدغن لگائی ہو گی . ٣٥ سالوں سے نواز زرداری پاکستان کی سیاست میں ہیں مگر وہ کبھی بھی آزاد صحافیوں کا سامنا نہیں کرتے ، ہمیشہ کی طرح انٹرویو فکس کر کے کھیلتے ہیں اور تمام تر کوششوں کے باوجود انکے انٹرویو انکے لئے وبال جان بن جاتے ہیں . ١٥ مئی کو شہباز شریف نے لندن سے ایک مرتبہ پھر عمران خان کو سلیکٹڈ وزیراعظم کا تعینہ دیا مگر کوئی صحافی انسے یہ پوچھنے کی جرات نہیں کرتا کے

کیا اپ فوج پر الیکشن رگنگ کا الزام لگا رہے ہیں ؟
اسی فوج پر جس سے اپ رات کے اندھیروں میں ملتے ہیں اور ریلیف لیتے ہیں ؟

یہ الزام پارلیمنٹ میں کھڑا بلوال بھٹو زرداری لگائے یا تمام مسلم لیگی لگائیں ، کوئی مائی کا لعل انسے یہ پوچھنے کی ہمت نہیں کرتا


40282023-609670979428228-8512320946663587840-n.png

عمران خان کو اقتدار میں لانے کے لئے جہاں چند نامور صحافیوں نے کلیدی کردار ادا کیا وہاں پر کثیر تعداد میں صحافیوں نے صحافتی اصولوں کی دھجیاں اڑا دیں اور یہ سلسلہ جاری و ساری ہے

قصہ مختصر ، عمران خان پر تنقید اور پروپوگنڈا انکی سیاست میں داخلے سے ہی شروع ہو گیا تھا . ایک اکھڑ ، تند مزاج ، جارح اور خواب دیکھنے والے کو تبدیلی لانے کے لئے سب سے پہلے اپنے آپ کو تبدیل ہونا پڑا . جو عام لوگوں کے ہاتھ جھٹک دیتا تھا، اسے عام لوگوں کے ہاتھ سنبھالنے کا سیلقہ سیکھنا پڑا . سیاستدانوں نے عمران خان کی سابقہ زندگی ، جمائمہ سے شادی پر یہودی لابی کے تعنے ، منشیات کے استعمال ، کھلاڑی ، اناڑی سمیت بیشمار الزامات کا سامنا کرنا پڑا . اسکے جواب میں عمران خان اپنی ورزش بڑھاتے گئے .فیونرل ہاؤسز کے بیشمارصحافتی طوائفوں نے ہر سال عمران خان کی مقبولیت میں کمی کی نوید دیتے رہے جیسے عمران خان نہ ہو گیا اسٹاک مارکیٹ ہو گیا . پاکستان میں وہ تمام صحافتی طوائفیں آج اپنی ذاتی بقاء کی جنگ لڑ رہیں ہیں .پاکستانی مافیہ کے جن سیاستدانوں نے عمران خان پر تمام راستے بند کرنے چاہیے وہ آج درجن بھر بیماریوں میں مبتلا ہیں . چند جیلوں میں جا چکے ہیں اور باقی جانے والے ہیں .انکی سیاسست محض پارلیمنٹ ، ٹالک شوزاور بغیر سوال جواب پریس کانفرنسز تک محدود ہو چکی ہے . آزاد الیکشن کمیشن کے بعد اگلے الیکشن میں عوامی مقبولیت کا بھانڈا بھی پھوٹ جائے گا .انھیں بڑے بڑے محلات میں رہنا نصیب نہیں ہے ، وہ مکافات عمل کا شکار ہو چکے ہیں . ہمیں عمران خان کے ٹریک ریکارڈ سے پتا چلتا ہے کے عمران خان پر جتنی زیادہ تنقید ہوتی ہے ، وہ اتنا زیادہ ابھرتے ہیں . کرکٹ کے دنوں میں عمران خان جب میچ ہارتے تھے تو وہ کبھی بھی اخبارات نہیں پڑھتے تھے کیونکے انکے بقول ، کرکٹ پر آرٹیکل لکھنے والوں نے خود کبھی گراؤنڈ میں کرکٹ نہیں کھیلی ہوتی تھی . آج فیونرل ہاؤسز کے بہت سے صحافتی طوائفیں عمران خان پر تنقید کر رہے ہیں جنہیں سیاست اور حکومت کی الف بے کا بھی پتا نہیں ہے . بطور عوام ہم سب اس بات کے عینی شاہد ہیں کے گزشتہ دو دہایوں سے سیاسی بیانیہ محض کھال اور وردی بچاؤ سے لے کر آل اور مال بچاؤ تک محدود تھا . پاکستان کے فیونرل ہاؤسز ، آج عوامی مسائل، معاشی مسائل اور کانفلکٹ وف انٹریسٹ پر پورا پورا پروگرام کرتے ہیں . محمد مالک جیسے جہاندیدہ صحافی جو خود کانفلکٹ اوف انٹرسٹ کی دھجیاں اڑانے والے ہیں ، انہوں نے کتنے پروگرام مسلم لیگی قیادت کے کانفلکٹ وف انٹریسٹ پر کئے . آج محمد مالک سنبھالے نہیں سنبھلتا


فرسٹریشن کا یہ حال ہے کے پنجاب کے جن صحافتی ڈنگروں کو پاکستان میں کوئی نہیں پڑھتا ، انکے آرٹیکل بی بی سی والے اپلوڈ کر رہے رہیں ہیں.ان آرٹیکل میں مالیاتی کرپشن ، انتظامی بحران ، قرضوں کا بوجھ سمیت سب ندارد ہوتا ہے مگر اسکے باوجود بی بی سی جیسے اداروں میں ان آرٹیکل کا چھپنا ایک عالمی سازش نہیں ہے تو کیا ہے ؟

کیا نواز شریف کے اخبار نویس نورتنوں نے تمام تر عوامی فنڈ کے گلچھرے اڑا کر نواز شریف کو بچا لیا ؟

کیا فوج در فوج پاکستانی اور انٹرنیشنل صحافتی طوائفوں کی تدبیریں ، چالاکیاں ، صحافت میں ریاضت ، علم اور دانشوری اور بھر پور پروپوگنڈا شریف خاندان کو تمام تر ہزیمت ، پسپاسی اور جیل سے بچا سکی ؟


نواز زرداری دور میں میڈیا ایک منفعت بخش کاروبار تھا . ایک سوال کے جواب میں میر شکیل ارحمان نے کہا تھے . کیا میں اپنا دھندہ بند کر دوں. بہت سے کاروباری لوگوں نے اپنے جرائم دبانے کے لئے میڈیا ہاؤسز کھول لئے تھے . جنگ گروپ کبھی کنگ میکرز سمجھا جاتا تھا جسے عالمی طاقتوں نے فنڈز دے کر اسے مزید توانا کرنے کی کوشش کی . تمام ذھن ساز اس ادارے میں کام کرتے تھے . سوشل میڈیا کی آمد سے تمام تر بڑے صحافتی نام زمین دوس ہو گئے کیونکے انکے ہر پروپوگنڈا کا جواب سوشل میڈیا پر دیا جانے لگا . عمران خان نے حکومت نے عوامی پیسے کی لاج رکھی جو عمران خان کا بد ترین گناہ بن چکا ہے . آج وہ تمام ہاؤسز اربوں سمیٹ کر کے اخباری صنعت کے غریب وورکرز کا کھلا استحصال کر رہے ہیں اور مورود الزام حکومت کو ٹہرا رہے ہیں . کل تک یہ " دھندہ " منفعت تھا ، آج فیونرل ہاؤسز والے نواز زرداری کا بیانیہ بیچ کر گزارا کر رہے ہیں .غیر جانب دار صحافیوں کو بلیک میل کر کے ان سے سیاسی بیانیہ بیچنے کو کہا جا رہا ہے . رؤف کلاسرہ اور عامر متین اسکا تازہ شکار ہیں.مسلم لیگ کے دور میں روزانہ کوئی نہ نہ کوئی میگا مالی سکینڈل نکلتا تھا ، وہ سلسلہ ناپید ہو چکا ہے اور معروف صحافی مرغوں کی لڑائی اور تجزیوں تک محدود ہو چکے ہیں .اس کا ایک سبب متوقع وسل بلوور کا قانون بھی ہو سکتا ہے

باقی گلے سڑے فیونرل ہاؤسز کی صحافتی طوائفیں اگر آج ٢٢ سالوں بعد بھی سمجھتی ہیں کے عمران خان کے خلاف مذموم پروپوگنڈے سے عمران خان خائف ہو گا ، کمزور ہو گا یا پریشر میں آئے گا تو یہ وہ سن لیں کے عمران خان کی نہ یہ سرشت میں لکھا ہے اور نہ اسکے ڈی این انے میں شامل ہے . اگر خود بچ سکتے ہو تو اپنی بچاؤ کا بندوبست کر لو. جنکو تمہاری تمام عمر کی مکاری اور سفاکی نہ بچا سکی ، وہ عمران خان کا بال بھی بیکا نہیں کر سکتی . عمران خان نے نواز اور زرداری کے خلاف ایک بھر پور مہم چلائی مگر وہ حکومتیں ریاست پاکستان کو ڈبو کر چلی گئیں مگر انہوں نے حکومت نہ چھوڑی . عمران خان کے پاس تمام عوامی سپورٹ بھی تھی . آج نواز زرداری کے پاس عوامی سپورٹ تک نہیں ہے لھذا ٹالک شوز ، خود ساختہ اکیلے بیٹھ کر پریس کانفرنس کرنے اور پارلیمنٹ میں بیٹھ کر تقریریں سے عدالتوں اور نیب پر پریشر تو پڑ سکتا مگر حکومت نہیں ہل سکتی

میں تو خود اس حق میں ہوں کے نواز زرداری جب جیل چلے جائیں ، الیکشن کمیشن آزاد ہو جائے ، قرضوں کا جن قابو میں ا ا جاۓ تو عمران خان خود الیکشن کروا کر بھر پور مینڈیٹ لے کر دوبارہ اقتدار میں ا جائیں
 
Last edited:

bhaibarood

Chief Minister (5k+ posts)
jabhi
Jemaima & Reham
phir pinky
Niazi sahab ko kuch bhi non challenging nahi chuntey ?

مران خان کی سابقہ زندگی ،
جمائمہ سے شادی
پر یہودی لابی کے تعنے
، منشیات کے استعمال
، کھلاڑی
، اناڑی

yeh writer ke alfaz hain

Jk take it on lighter note plz
 
Last edited:

bhaibarood

Chief Minister (5k+ posts)
مران خان کی سابقہ زندگی ،
جمائمہ سے شادی
پر یہودی لابی کے تعنے
، منشیات کے استعمال
، کھلاڑی
، اناڑی


yeh writer ke alfaz hain potiyan main tu sirf comment dia hai
 

3rd_Umpire

Chief Minister (5k+ posts)

. ١٥ مئی کو شہباز شریف نے لندن سے ایک مرتبہ پھر عمران خان کو سلیکٹڈ وزیراعظم کا تعینہ دیا مگر کوئی صحافی انسے یہ پوچھنے کی جرات نہیں کرتا کے

کیا اپ فوج پر الیکشن رگنگ کا الزام لگا رہے ہیں ؟
اسی فوج پر جس سے اپ رات کے اندھیروں میں ملتے ہیں اور ریلیف لیتے ہیں ؟

30bn $ Question ....
 

sensible

Chief Minister (5k+ posts)
jabhi
Jemaima & Reham
phir pinky
Niazi sahab ko kuch bhi non challenging nahi chuntey ?

مران خان کی سابقہ زندگی ،
جمائمہ سے شادی
پر یہودی لابی کے تعنے
، منشیات کے استعمال
، کھلاڑی
، اناڑی

yeh writer ke alfaz hain

Jk take it on lighter note plz
خاندانی تربیت
ہر ایک کی زندگی سے صرف عورتوں پر نظر .
 

bhaibarood

Chief Minister (5k+ posts)
خاندانی تربیت
ہر ایک کی زندگی سے صرف عورتوں پر نظر .
منشیات کے استعمال
، کھلاڑی
، اناڑی

سیاستدانوں نے عمران خان کی سابقہ زندگی ، جمائمہ سے شادی پر یہودی لابی کے تعنے ، منشیات کے استعمال ، کھلاڑی ، اناڑی سمیت بیشمار الزامات کا سامنا کرنا پڑا

yeh writer ke alfaz hain bhai , neechay main ne likha bhi hai
on a lighter note drugs are not woman ?
potiyan tumhara bhi koi haal nahi!
 

sensible

Chief Minister (5k+ posts)
منشیات کے استعمال
، کھلاڑی
، اناڑی

سیاستدانوں نے عمران خان کی سابقہ زندگی ، جمائمہ سے شادی پر یہودی لابی کے تعنے ، منشیات کے استعمال ، کھلاڑی ، اناڑی سمیت بیشمار الزامات کا سامنا کرنا پڑا

yeh writer ke alfaz hain bhai , neechay main ne likha bhi hai
on a lighter note drugs are not woman ?
potiyan tumhara bhi koi haal nahi!
ناکارہ بارود اور تمہارا اپنا کوئی حال نہیں خود پر ہی پھٹتے ہو جب بھی منہ کھولو تم.نے اتنے لمبے تھریڈ میں سے وہ ہی چنا جو تمہارے مزاج کے مطابق ہے
تمہارے اعصاب پر دوسروں کے گھر کی عورتیں سوار رہتی ہیں چاہے حق میں ہو ان کے یا خلاف
 

bhaibarood

Chief Minister (5k+ posts)
ناکارہ بارود اور تمہارا اپنا کوئی حال نہیں خود پر ہی پھٹتے ہو جب بھی منہ کھولو تم.نے اتنے لمبے تھریڈ میں سے وہ ہی چنا جو تمہارے مزاج کے مطابق ہے
تمہارے اعصاب پر دوسروں کے گھر کی عورتیں سوار رہتی ہیں چاہے حق میں ہو ان کے یا خلاف
cheekain tu tumhari nikleen hain ?
bhai aik tu tum potiyan ko chain nahi hai
thoraa reality bhi face kia karo Allah ke banday
 
Last edited:

Salazar67

Chief Minister (5k+ posts)
عمران خان پر فیونرل ہاؤسز کے صحافیوں کی تنقید

zero-tolerance.png

سید حیدر امام - ٹورنٹو - کینیڈا

حسن نثاراور ڈاکٹر شاہد مسعود ، ان دونوں کا تعلق عمران خان سے بہت پرانا ہے . ان دونوں کا تعلق صحافتی سمیت ذاتی دوستی کی حد تک بھی ہے . حسن نثار صاحب کا شمار ان دانشوروں میں ہوتا ہے جو ١٢ سشیش نگوں سے ڈسوا کر لکھتے اور بولتے ہیں عمران خان کے خلاف تمام تر ہرزہ سرائی کا جواب وہ صرف ایک لائن میں دیتے ہیں

"عمران خان کے ذمے جو کام تھا وہ کر چکے ہیں، باقی سب بونس میں سمجھو "

حسن نثار صاحب نے عمران خان کے ساتھ اپنی تین عشروں سے زیادہ کی رفاقت کی بنیاد پر عمران خان کی تمام کاوشوں کو چند جملوں میں سمو کر کچھ ایسے خراج عقیدت پیش کیا ہے کے انسان عش عش کر اٹھتا ہے.عمران خان پر تنقید کا اس سے موزوں جواب ہو ہی نہیں سکتا


33045288-521965011532159-5480766642113740800-n.png

پاکستانی سیاست میں عمران خان وہ واحد سیاستدان ہیں جو کبھی بھی انٹرویو فکس نہیں کرتے . وہ اقتدار سے پہلے بھی صحافیوں کی دسترس میں تھے اور انہوں نے یہ سلسلہ اقتدار کے بعد بھی نہیں چھوڑا . عمران خان نے بہت کم صحافیوں پر سوالات کی کوئی قدغن لگائی ہو گی . ٣٥ سالوں سے نواز زرداری پاکستان کی سیاست میں ہیں مگر وہ کبھی بھی آزاد صحافیوں کا سامنا نہیں کرتے ، ہمیشہ کی طرح انٹرویو فکس کر کے کھیلتے ہیں اور تمام تر کوششوں کے باوجود انکے انٹرویو انکے لئے وبال جان بن جاتے ہیں . ١٥ مئی کو شہباز شریف نے لندن سے ایک مرتبہ پھر عمران خان کو سلیکٹڈ وزیراعظم کا تعینہ دیا مگر کوئی صحافی انسے یہ پوچھنے کی جرات نہیں کرتا کے

کیا اپ فوج پر الیکشن رگنگ کا الزام لگا رہے ہیں ؟
اسی فوج پر جس سے اپ رات کے اندھیروں میں ملتے ہیں اور ریلیف لیتے ہیں ؟

یہ الزام پارلیمنٹ میں کھڑا بلوال بھٹو زرداری لگائے یا تمام مسلم لیگی لگائیں ، کوئی مائی کا لعل انسے یہ پوچھنے کی ہمت نہیں کرتا


40282023-609670979428228-8512320946663587840-n.png

عمران خان کو اقتدار میں لانے کے لئے جہاں چند نامور صحافیوں نے کلیدی کردار ادا کیا وہاں پر کثیر تعداد میں صحافیوں نے صحافتی اصولوں کی دھجیاں اڑا دیں اور یہ سلسلہ جاری و ساری ہے

قصہ مختصر ، عمران خان پر تنقید اور پروپوگنڈا انکی سیاست میں داخلے سے ہی شروع ہو گیا تھا . ایک اکھڑ ، تند مزاج ، جارح اور خواب دیکھنے والے کو تبدیلی لانے کے لئے سب سے پہلے اپنے آپ کو تبدیل ہونا پڑا . جو عام لوگوں کے ہاتھ جھٹک دیتا تھا، اسے عام لوگوں کے ہاتھ سنبھالنے کا سیلقہ سیکھنا پڑا . سیاستدانوں نے عمران خان کی سابقہ زندگی ، جمائمہ سے شادی پر یہودی لابی کے تعنے ، منشیات کے استعمال ، کھلاڑی ، اناڑی سمیت بیشمار الزامات کا سامنا کرنا پڑا . اسکے جواب میں عمران خان اپنی ورزش بڑھاتے گئے .فیونرل ہاؤسز کے بیشمارصحافتی طوائفوں نے ہر سال عمران خان کی مقبولیت میں کمی کی نوید دیتے رہے جیسے عمران خان نہ ہو گیا اسٹاک مارکیٹ ہو گیا . پاکستان میں وہ تمام صحافتی طوائفیں آج اپنی ذاتی بقاء کی جنگ لڑ رہیں ہیں .پاکستانی مافیہ کے جن سیاستدانوں نے عمران خان پر تمام راستے بند کرنے چاہیے وہ آج درجن بھر بیماریوں میں مبتلا ہیں . چند جیلوں میں جا چکے ہیں اور باقی جانے والے ہیں .انکی سیاسست محض پارلیمنٹ ، ٹالک شوزاور بغیر سوال جواب پریس کانفرنسز تک محدود ہو چکی ہے . آزاد الیکشن کمیشن کے بعد اگلے الیکشن میں عوامی مقبولیت کا بھانڈا بھی پھوٹ جائے گا .انھیں بڑے بڑے محلات میں رہنا نصیب نہیں ہے ، وہ مکافات عمل کا شکار ہو چکے ہیں . ہمیں عمران خان کے ٹریک ریکارڈ سے پتا چلتا ہے کے عمران خان پر جتنی زیادہ تنقید ہوتی ہے ، وہ اتنا زیادہ ابھرتے ہیں . کرکٹ کے دنوں میں عمران خان جب میچ ہارتے تھے تو وہ کبھی بھی اخبارات نہیں پڑھتے تھے کیونکے انکے بقول ، کرکٹ پر آرٹیکل لکھنے والوں نے خود کبھی گراؤنڈ میں کرکٹ نہیں کھیلی ہوتی تھی . آج فیونرل ہاؤسز کے بہت سے صحافتی طوائفیں عمران خان پر تنقید کر رہے ہیں جنہیں سیاست اور حکومت کی الف بے کا بھی پتا نہیں ہے . بطور عوام ہم سب اس بات کے عینی شاہد ہیں کے گزشتہ دو دہایوں سے سیاسی بیانیہ محض کھال اور وردی بچاؤ سے لے کر آل اور مال بچاؤ تک محدود تھا . پاکستان کے فیونرل ہاؤسز ، آج عوامی مسائل، معاشی مسائل اور کانفلکٹ وف انٹریسٹ پر پورا پورا پروگرام کرتے ہیں . محمد مالک جیسے جہاندیدہ صحافی جو خود کانفلکٹ اوف انٹرسٹ کی دھجیاں اڑانے والے ہیں ، انہوں نے کتنے پروگرام مسلم لیگی قیادت کے کانفلکٹ وف انٹریسٹ پر کئے . آج محمد مالک سنبھالے نہیں سنبھلتا


فرسٹریشن کا یہ حال ہے کے پنجاب کے جن صحافتی ڈنگروں کو پاکستان میں کوئی نہیں پڑھتا ، انکے آرٹیکل بی بی سی والے اپلوڈ کر رہے رہیں ہیں.ان آرٹیکل میں مالیاتی کرپشن ، انتظامی بحران ، قرضوں کا بوجھ سمیت سب ندارد ہوتا ہے مگر اسکے باوجود بی بی سی جیسے اداروں میں ان آرٹیکل کا چھپنا ایک عالمی سازش نہیں ہے تو کیا ہے ؟

کیا نواز شریف کے اخبار نویس نورتنوں نے تمام تر عوامی فنڈ کے گلچھرے اڑا کر نواز شریف کو بچا لیا ؟

کیا فوج در فوج پاکستانی اور انٹرنیشنل صحافتی طوائفوں کی تدبیریں ، چالاکیاں ، صحافت میں ریاضت ، علم اور دانشوری اور بھر پور پروپوگنڈا شریف خاندان کو تمام تر ہزیمت ، پسپاسی اور جیل سے بچا سکی ؟


نواز زرداری دور میں میڈیا ایک منفعت بخش کاروبار تھا . ایک سوال کے جواب میں میر شکیل ارحمان نے کہا تھے . کیا میں اپنا دھندہ بند کر دوں. بہت سے کاروباری لوگوں نے اپنے جرائم دبانے کے لئے میڈیا ہاؤسز کھول لئے تھے . جنگ گروپ کبھی کنگ میکرز سمجھا جاتا تھا جسے عالمی طاقتوں نے فنڈز دے کر اسے مزید توانا کرنے کی کوشش کی . تمام ذھن ساز اس ادارے میں کام کرتے تھے . سوشل میڈیا کی آمد سے تمام تر بڑے صحافتی نام زمین دوس ہو گئے کیونکے انکے ہر پروپوگنڈا کا جواب سوشل میڈیا پر دیا جانے لگا . عمران خان نے حکومت نے عوامی پیسے کی لاج رکھی جو عمران خان کا بد ترین گناہ بن چکا ہے . آج وہ تمام ہاؤسز اربوں سمیٹ کر کے اخباری صنعت کے غریب وورکرز کا کھلا استحصال کر رہے ہیں اور مورود الزام حکومت کو ٹہرا رہے ہیں . کل تک یہ " دھندہ " منفعت تھا ، آج فیونرل ہاؤسز والے نواز زرداری کا بیانیہ بیچ کر گزارا کر رہے ہیں .غیر جانب دار صحافیوں کو بلیک میل کر کے ان سے سیاسی بیانیہ بیچنے کو کہا جا رہا ہے . رؤف کلاسرہ اور عامر متین اسکا تازہ شکار ہیں.مسلم لیگ کے دور میں روزانہ کوئی نہ نہ کوئی میگا مالی سکینڈل نکلتا تھا ، وہ سلسلہ ناپید ہو چکا ہے اور معروف صحافی مرغوں کی لڑائی اور تجزیوں تک محدود ہو چکے ہیں .اس کا ایک سبب متوقع وسل بلوور کا قانون بھی ہو سکتا ہے

باقی گلے سڑے فیونرل ہاؤسز کی صحافتی طوائفیں اگر آج ٢٢ سالوں بعد بھی سمجھتی ہیں کے عمران خان کے خلاف مذموم پروپوگنڈے سے عمران خان خائف ہو گا ، کمزور ہو گا یا پریشر میں آئے گا تو یہ وہ سن لیں کے عمران خان کی نہ یہ سرشت میں لکھا ہے اور نہ اسکے ڈی این انے میں شامل ہے . اگر خود بچ سکتے ہو تو اپنی بچاؤ کا بندوبست کر لو. جنکو تمہاری تمام عمر کی مکاری اور سفاکی نہ بچا سکی ، وہ عمران خان کا بال بھی بیکا نہیں کر سکتی . عمران خان نے نواز اور زرداری کے خلاف ایک بھر پور مہم چلائی مگر وہ حکومتیں ریاست پاکستان کو ڈبو کر چلی گئیں مگر انہوں نے حکومت نہ چھوڑی . عمران خان کے پاس تمام عوامی سپورٹ بھی تھی . آج نواز زرداری کے پاس عوامی سپورٹ تک نہیں ہے لھذا ٹالک شوز ، خود ساختہ اکیلے بیٹھ کر پریس کانفرنس کرنے اور پارلیمنٹ میں بیٹھ کر تقریریں سے عدالتوں اور نیب پر پریشر تو پڑ سکتا مگر حکومت نہیں ہل سکتی

میں تو خود اس حق میں ہوں کے نواز زرداری جب جیل چلے جائیں ، الیکشن کمیشن آزاد ہو جائے ، قرضوں کا جن قابو میں ا ا جاۓ تو عمران خان خود الیکشن کروا کر بھر پور مینڈیٹ لے کر دوبارہ اقتدار میں ا جائیں
Brilliant article.. Described the criminal degenerate Sa ha Fees perfectly.

IK all the way. The illiterate PPP ? PLMN old farts are dying with desease of Syphilis and Gonorrhea.
 

Salman Mughal

Minister (2k+ posts)
Very well written Article

No Matter What we are with Imran Khan - Hamain pata hai woh Nawaz aur Zardari ki tarah Chorrr nahi hai.

I can bet thoray arsaaay mei yeh Cheeeddaay, Nizami, Chiirrii Baba, Shami jaisay Funeral sahafii Berozgar honay walay hain.

Winning and Loosing is a part of a game aur Kaptaaaan Inshallah Jeeeeettay gha.

IMRAN KHAN CHORNA Nahi innn Bagairtoon ko