ججز کے ثبوت مانگنے پر احمد نورانی تلملااٹھے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی مبینہ آڈیو سے متعلق تحقیقاتی کمیشن کے لیے دائر درخواست کی سماعت میں ریمارکس دیے کہ فرض کریں آڈیو درست بھی ہے تو اصل کلپ کہاں کس کے پاس ہے؟ اور ایسی تحقیقات سے کل کوئی بھی کلپ لا کر کہے گا تحقیقات کریں۔
جسٹس اطہرمن اللہ نے مزید کہا کہ چیف جسٹس پاکستان کی آڈیو ٹیپس ریکارڈ کرنے کی صلاحیت کس کے پاس ہے؟ کیا انہوں نے یہ ریلیز کی یا کسی امریکا میں بیٹھے ہوئےآدمی نے؟
اس پر احمد نورانی تلملااٹھے اور کہا کہ چیف جسٹس کہتے ہیں کہ ریکارڈنگ کی صلاحیت کن کے پاس ہے؟ کیا انہی کے ہاتھوں میں کھیلیں جنہوں نے یہ سب کیا۔
احمد نورانی کا مزید کہنا تھا کہ جناب اگر آپ کو بھی پتا ہے کہ یہ سب کس نے کیا تو پھر پچھلی سماعت پرانصار عباسی سے یہ کیوں کہا کہ کوئی ثبوت لا کر دکھائیں جس سے ثابت ہوکہ ہائیکورٹ نےدبائوکےتحت فیصلےکیے؟
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی مبینہ آڈیو سے متعلق تحقیقاتی کمیشن کے لیے دائر درخواست کی سماعت میں ریمارکس دیے کہ فرض کریں آڈیو درست بھی ہے تو اصل کلپ کہاں کس کے پاس ہے؟ اور ایسی تحقیقات سے کل کوئی بھی کلپ لا کر کہے گا تحقیقات کریں۔
جسٹس اطہرمن اللہ نے مزید کہا کہ چیف جسٹس پاکستان کی آڈیو ٹیپس ریکارڈ کرنے کی صلاحیت کس کے پاس ہے؟ کیا انہوں نے یہ ریلیز کی یا کسی امریکا میں بیٹھے ہوئےآدمی نے؟
اس پر احمد نورانی تلملااٹھے اور کہا کہ چیف جسٹس کہتے ہیں کہ ریکارڈنگ کی صلاحیت کن کے پاس ہے؟ کیا انہی کے ہاتھوں میں کھیلیں جنہوں نے یہ سب کیا۔
احمد نورانی کا مزید کہنا تھا کہ جناب اگر آپ کو بھی پتا ہے کہ یہ سب کس نے کیا تو پھر پچھلی سماعت پرانصار عباسی سے یہ کیوں کہا کہ کوئی ثبوت لا کر دکھائیں جس سے ثابت ہوکہ ہائیکورٹ نےدبائوکےتحت فیصلےکیے؟