گلے ملا نہ کبھی چاند ، بخت ایسا تھا
ہرا بھرا بدن اپنا درخت ایسا تھا
ذرا نہ موم ہوا پیار کی حرارت سے
چٹخ کے ٹوٹ گیا ، دل کا سخت ایسا تھا
یہ اور بات کہ وہ لَب تھے پھول سے نازک
کوئی نہ سہہ سکے، لہجہ کرخت ایسا تھا
کہاں کی سیر نہ کی تو سنِ تخّیل پر
ہمیں تو یہ بھی سلیماں کے تخت ایسا تھا
اِدھر سے گزرا تھا مُلک سُخن کا شہزادہ
کوئی نہ جان سکا، سازو رخت ایسا تھا
شکیب جلالی
بھائی صاحب
شکریہ، آپکے شعری ذوق کے کیا کہنے
لیکن جب سے [HI]اپنی آئ ڈی انگریزی سے اردو میں تبدیل[/HI] ہوئی ہے
آپ نے آنکھ ملانا ہی چھوڑ ڈی ہے
یہ تو بڑی مادی سوچ کے اشارے ہیں
:);)
رضی اختر شوق نے کہا تھا
ہم روحِ سفر ہیں، ہمیں ناموں سے نہ پہچان
کل اور کسی نام سے آجائیں گے ہم لوگ
اور
ہمہ جہت اُستاد اشفاق احمد فرما گئے ہیں، ’’لفظوں کے دانت نہیں ہوتے مگر یہ کاٹ لیتے ہیں اور اگر یہ کاٹ لیں تو اِنکے زخم کبھی نہیں بھرتے‘‘۔
(bigsmile)
اگر مجھ سے ابھی یا پہلے کبھی
زخم لگانے کی بھول ہو گیی ہو توایسا نادانستگی میں ہوا ہوگا
معذرت کی درخواست اور درگزر کی خواہش ہے
الله آپکو خوش رکھے
اشفاق صاحب کی بات مُجھ پر صادق آتی ہے ۔ ۔ ۔ ۔ آپ میری لائن بول گئے، میں اب کیا بولوں۔
:)
گلے ملا نہ کبھی چاند بخت ایسا تھا
ہرا بھرا بدن اپنا درخت ایسا تھا
ذرا نہ موم ہوا پیار کی حرارت سے
چٹخ کے ٹوٹ گیا، دل کا سخت ایسا تھا
یہ اور بات کہ وہ لب تھے پھول سے نازک
کوئی نہ سہہ سکے، لہجہ کرخت ایسا تھا
کہاں کی سیر نہ کی تو سنِ تخّیل پر
ہمیں تو یہ بھی سلیماں کے تخت ایسا تھا
اِدھر سے گزرا تھا مُلک سُخن کا شہزادہ
کوئی نہ جان سکا، ساز و رخت ایسا تھا
شکیب جلالی
گلے ملا نہ کبھی چاند بخت ایسا تھا
ہرا بھرا بدن اپنا درخت ایسا تھا
ذرا نہ موم ہوا پیار کی حرارت سے
چٹخ کے ٹوٹ گیا، دل کا سخت ایسا تھا
یہ اور بات کہ وہ لب تھے پھول سے نازک
کوئی نہ سہہ سکے، لہجہ کرخت ایسا تھا
کہاں کی سیر نہ کی توسنِ تخّیل پر
ہمیں تو یہ بھی سلیماں کے تخت ایسا تھا
اِدھر سے گزرا تھا مُلک سُخن کا شہزادہ
کوئی نہ جان سکا، ساز و رخت ایسا تھا
شکیب جلالی
کوئی ہے جو بدکے بِپھرے گھوڑے کو قابو کرے؟
زبان کے چابک سے نہ خوشآمد کے چارے سے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
سائس چاہیئے ایسا، جو اکھڑے اور بد مذاق گھوڑے ملائم کرنے میں مہارت رکھتا ہو۔
سواری پر زین ڈالنے کا دعویدار ہو نہ ہارس ٹریڈنگ میں مہارت کا۔
:lol: :lol:
رضی اختر شوق نے کہا تھا
ہم روحِ سفر ہیں، ہمیں ناموں سے نہ پہچان
کل اور کسی نام سے آجائیں گے ہم لوگ
اور
ہمہ جہت اُستاد اشفاق احمد فرما گئے ہیں، ’’لفظوں کے دانت نہیں ہوتے مگر یہ کاٹ لیتے ہیں اور اگر یہ کاٹ لیں تو اِنکے زخم کبھی نہیں بھرتے‘‘۔
(bigsmile)