نجی ٹی وی چینل کی تجزیہ کار محمل سرفراز کو عاصمہ شیرازی کے معاملے پر حکومت کو تنقید کا نشانہ بنانا مہنگا پڑگیا، سوشل میڈیا پر صارفین نے انہیں ان کا اپنا ماضی یاد کروادیا۔
تفصیلات کے مطابق اینکر پرسن عاصمہ شیرازی کے خلاف ٹویٹر پر ٹرینڈز چلائے گئے جس کے حوالے سے متعدد صحافیوں اور تجزیہ کاروں نے حکومت کو مورد الزام ٹھہرایا، حکومت پر تنقید کرنے والے ان صحافیوں میں نجی ٹی وی چینل کی تجزیہ کار محمل سرفراز نے بھی شامل تھیں۔
محمل نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ عاصمہ شیرازی کے خلاف حکومت نے بھارت کارڈ، مذہب کارڈ اور لفافہ کارڈ استعمال کیا، ان کو ہراساں کیا اور ٹویٹر پر ان کی کردار کشی کی باقاعدہ مہم چلوائی۔
تاہم سوشل میڈیا صارفین نے محمل سرفراز کی 2010 سے 2013 کے درمیان کی گئی ٹویٹس کو شیئر کرتے ہوئے محمل کو یاد دلایا کہ ماضی میں محمل جن اداروں ، صحافیوں اور شخصیات کو شدید تنقید کا نشانہ بناتی آئی ہیں آج وہ اسی ادارے میں ان صحافیوں کی حمایت کرتی دکھائی دیتی ہیں۔
2013 میں کی گئی ٹویٹس میں محمل سرفراز جیونیوز اور اس کے رپورٹر احمد نورانی کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے الزام عائد کرتی ہیں کہ ان کی جھوٹی خبروں کی وجہ سے انہیں زندگی کا خطرہ لاحق ہوگیا ہے۔
محمل سرفراز نے پیپلزپارٹی کے رہنماؤں کے خلاف خبریں نشر کرنے پر جنگ اور جیو نیوز کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ یہ صحافتی ادارے اور صحافی نوازشریف کی جانب سے لفافے پکڑ کر ایک منظم پراپیگنڈہ کررہے ہیں ۔
انہوں نے جنگ اور جیو نواز شریف کے خلاف خبریں نہیں چلاسکتا کیونکہ وہ پیسوں سے ادارے کو خوش رکھتے ہیں صحافیوں کو اپنی جیبوں میں رکھتے ہیں۔
محمل سرفراز نے نہ صرف نواز شریف ، جنگ ، جیو یا رپورٹرز کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا بلکہ انہوں نے ایک ٹویٹ میں سینئر صحافی حامد میر کو بھی رگڑا لگایا اور کہا کہ کیا حامد میر کی کبھی اچھی شہرت تھی؟ یہ ایک مذاق ہے، ہر کسی کو ان کی اصلیت کا علم ہے بس لوگ بولنے سے ڈرتے ہیں۔
واضح رہے کہ آج محمل سرفراز اسی جنگ اور جیو گروپ کا حصہ ہیں اور ان کے ایک پروگرام میں بطور تجزیہ کار پینلسٹ شریک بھی ہوتی ہیں۔