ریاست کی رٹ

Zinda Lash

Voter (50+ posts)
اس وقت حکومت کا ماٹو یہ ہے کہ ریاست کی رٹ کو قائم کرنا ہےچاہے رٹ قائم کرتے کرتے خدانخواستہ ملک کی سالمیت پر ہی سوالیہ نشان کیوں نہ لگ جائے(عرب بہار ایک چھوٹے سے واقعے سے شروع ہوئی تھی، اور اب شام وغیرہ کا کیا حال ہے، وہ سب کے سامنے ہے) ۔ اس سے پہلے مشرف نے بھی لال مسجد میں ریاست کی رٹ قائم کرنے کی کوشش کی تھی، اور اس کے بعد جو خون بہا،( اور آج تک بہہ رہا ہے)، وہ تاریخ کا حصہ ہے، اور اب موجودہ حکومت کو بھی ریاست کی رٹ قائم کرنے کا شوق ہو چلا ہے۔
اس میں شک نہیں کہ تحریک لبیک والوں نے احتجاج کا جو راستہ چنا اسے غنڈہ گردی، اور بدمعاشی سے تعبیر کیا جا سکتا ہے، مگر سوال یہ ہے کہ یہ ریاست کی رٹ اس وقت کہاں چلی جاتی ہے، جب آئی ایم ایف کی ڈیکٹیشن پر؛
بجلی گیس کی قیمتیں مقرر کی جاتیں ہیں۔
وزرا کی تقرری کی جاتی ہے۔
سٹیٹ بینک وغیرہ کو خود مختاری دی جاتی ہے۔
اداروں کو بیچا جاتا ہے۔
آیف اے ٹی ایف کے ڈر سے قانون سازی کی جاتی ہے۔
بی بی سی کی ایک خبر لگنے پر ریاست یو ٹرن لے لیتی ہے، وضاحتیں دینی شروع کر دیتی ہے۔
جب کمانڈو صدر ایک کال پر پورا ملک امریکا کو گروی رکھ دیتا ہے۔
جب امریکہ ڈرون حملے کر کے بے گناہ بچوں کے چیٹھڑے اڑاتا ہے،۔
کیا ریاست کی رٹ صرف عوام پر جبر کا نام ہے؟
ایسی صورت حال کیوں پیش آتی ہے اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ مغرب میں عوام اور حکمرانوں کا قبلہ ایک ہے۔ وہاں اسلام دشمن حکومتیں نہ صرف گستاخی کی کھلی چھوٹ دیتی ہیں، بلکہ اگر مسلمان کوئی ردعمل دکھائیں، تو ساری قیادت "جے سو چارلی" کا نعرہ لگا کر اکٹھی ہو جاتی ہے۔ جبکہ کسی بھی اسلامی ملک میں جب اربوں مسلمانوں کے دل کی شدید ترین آزاری ہوتی ہے،تو مسلمان ممالک پر مسلط نام نہاد مسلمان حکومتیں اپنی عوام کا ساتھ دینے کی بجائے، احتجاج کو دبانے کی کوشش میں لگ جاتی ہیں(عملی اقدامات کی بجائے صرف بیان بازی سے رام کرنے کی کوشش کی جاتی ہے )۔جس سے اپنے ہی ملک میں تصادم شروع ہو جاتا ہے۔ چنانچہ ملعون لوگ خاکے فرانس اور ڈنمارک میں شائع کرتے ہیں، اور توڑ پھوڑ پاکستان میں شروع ہو جاتی ہے، کیونکہ عوام اور حکومت کا قبلہ ایک دوسرے سے مختلف ہوتا ہے۔ اگر موجودہ صورت حال کو ہی دیکھا جائے تو فرانس کی حکومت نے جو قبیح ترین جرم کیا ہے، اس کے لئے سفیر کو نکالنا ، اور بائیکاٹ کرنا بہت معمولی سزا ہے،اور اگر حکومت پوری قوم کے مطالبے پر ایسا کر دیتی ، تو موجودہ صورت حال کبھی پیش نہ آتی۔ حکومت کو سمجھنا ہو گا کہ ساری قوم ناموس رسالت کے مسئلہ پر بہت جذباتی ہے، اور وہ اس معاملے میں کسی دنیاوی نفع نقصان کی پروا نہیں کرتی۔لہذا جلتی پر تیل ڈالنے کی بجائے آگ بجھانے کی ضرورت ہے۔رہاست کو ماں کا کردار ادا کرنا ہو گا۔ورنہ دشمن بہت عرصے سے ملک کو عدم استحکام کی طرف دھکیلنے کے لئے تیار بیٹھیں ہیں۔اور اگر کسی بیرونی طاقت نے اپنا کام دکھایا، تو معاملات قابو سے باہر ہو سکتے ہیں، اور ڈنڈہ بردار بندوق بردار میں بھی تبدیل ہو سکتے ہیں۔
ماخوذ
 

atensari

(50k+ posts) بابائے فورم
وزرا کوڈ-١٩ ایس او پیز کی خلاف ورزی کرتے ہیں. ریاست بے بس رہتی ہے
 

1234567

Minister (2k+ posts)
اس وقت حکومت کا ماٹو یہ ہے کہ ریاست کی رٹ کو قائم کرنا ہےچاہے رٹ قائم کرتے کرتے خدانخواستہ ملک کی سالمیت پر ہی سوالیہ نشان کیوں نہ لگ جائے(عرب بہار ایک چھوٹے سے واقعے سے شروع ہوئی تھی، اور اب شام وغیرہ کا کیا حال ہے، وہ سب کے سامنے ہے) ۔ اس سے پہلے مشرف نے بھی لال مسجد میں ریاست کی رٹ قائم کرنے کی کوشش کی تھی، اور اس کے بعد جو خون بہا،( اور آج تک بہہ رہا ہے)، وہ تاریخ کا حصہ ہے، اور اب موجودہ حکومت کو بھی ریاست کی رٹ قائم کرنے کا شوق ہو چلا ہے۔
اس میں شک نہیں کہ تحریک لبیک والوں نے احتجاج کا جو راستہ چنا اسے غنڈہ گردی، اور بدمعاشی سے تعبیر کیا جا سکتا ہے، مگر سوال یہ ہے کہ یہ ریاست کی رٹ اس وقت کہاں چلی جاتی ہے، جب آئی ایم ایف کی ڈیکٹیشن پر؛
بجلی گیس کی قیمتیں مقرر کی جاتیں ہیں۔
وزرا کی تقرری کی جاتی ہے۔
سٹیٹ بینک وغیرہ کو خود مختاری دی جاتی ہے۔
اداروں کو بیچا جاتا ہے۔
آیف اے ٹی ایف کے ڈر سے قانون سازی کی جاتی ہے۔
بی بی سی کی ایک خبر لگنے پر ریاست یو ٹرن لے لیتی ہے، وضاحتیں دینی شروع کر دیتی ہے۔
جب کمانڈو صدر ایک کال پر پورا ملک امریکا کو گروی رکھ دیتا ہے۔
جب امریکہ ڈرون حملے کر کے بے گناہ بچوں کے چیٹھڑے اڑاتا ہے،۔
کیا ریاست کی رٹ صرف عوام پر جبر کا نام ہے؟
ایسی صورت حال کیوں پیش آتی ہے اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ مغرب میں عوام اور حکمرانوں کا قبلہ ایک ہے۔ وہاں اسلام دشمن حکومتیں نہ صرف گستاخی کی کھلی چھوٹ دیتی ہیں، بلکہ اگر مسلمان کوئی ردعمل دکھائیں، تو ساری قیادت "جے سو چارلی" کا نعرہ لگا کر اکٹھی ہو جاتی ہے۔ جبکہ کسی بھی اسلامی ملک میں جب اربوں مسلمانوں کے دل کی شدید ترین آزاری ہوتی ہے،تو مسلمان ممالک پر مسلط نام نہاد مسلمان حکومتیں اپنی عوام کا ساتھ دینے کی بجائے، احتجاج کو دبانے کی کوشش میں لگ جاتی ہیں(عملی اقدامات کی بجائے صرف بیان بازی سے رام کرنے کی کوشش کی جاتی ہے )۔جس سے اپنے ہی ملک میں تصادم شروع ہو جاتا ہے۔ چنانچہ ملعون لوگ خاکے فرانس اور ڈنمارک میں شائع کرتے ہیں، اور توڑ پھوڑ پاکستان میں شروع ہو جاتی ہے، کیونکہ عوام اور حکومت کا قبلہ ایک دوسرے سے مختلف ہوتا ہے۔ اگر موجودہ صورت حال کو ہی دیکھا جائے تو فرانس کی حکومت نے جو قبیح ترین جرم کیا ہے، اس کے لئے سفیر کو نکالنا ، اور بائیکاٹ کرنا بہت معمولی سزا ہے،اور اگر حکومت پوری قوم کے مطالبے پر ایسا کر دیتی ، تو موجودہ صورت حال کبھی پیش نہ آتی۔ حکومت کو سمجھنا ہو گا کہ ساری قوم ناموس رسالت کے مسئلہ پر بہت جذباتی ہے، اور وہ اس معاملے میں کسی دنیاوی نفع نقصان کی پروا نہیں کرتی۔لہذا جلتی پر تیل ڈالنے کی بجائے آگ بجھانے کی ضرورت ہے۔رہاست کو ماں کا کردار ادا کرنا ہو گا۔ورنہ دشمن بہت عرصے سے ملک کو عدم استحکام کی طرف دھکیلنے کے لئے تیار بیٹھیں ہیں۔اور اگر کسی بیرونی طاقت نے اپنا کام دکھایا، تو معاملات قابو سے باہر ہو سکتے ہیں، اور ڈنڈہ بردار بندوق بردار میں بھی تبدیل ہو سکتے ہیں۔
ماخوذ
Are you really a human being who can think or just a BOT?
 

Lubnakhan

Minister (2k+ posts)
Saza wo hoti hy jis sey dosrey ko takleef ho! France ko kia takleef honi hy hamarey kisi bhi qadam sey?? Riyasat key ilawa ham sab ka and TLP ka bhi farz hy Ky pakistan syria na ban jaye!! Waisey jeb sey Pervaiz rasheed ny paishan goi ki hy, bhoht logon ko jaldi hy Syria banany ki!!! Rasty khuly hony chaheay! TLP ko bhi awam ka khayal kerna chahra! Werna bye TLP hamarry kis kam ki??
 

Zinda Lash

Voter (50+ posts)
Saza wo hoti hy jis sey dosrey ko takleef ho! France ko kia takleef honi hy hamarey kisi bhi qadam sey?? Riyasat key ilawa ham sab ka and TLP ka bhi farz hy Ky pakistan syria na ban jaye!! Waisey jeb sey Pervaiz rasheed ny paishan goi ki hy, bhoht logon ko jaldi hy Syria banany ki!!! Rasty khuly hony chaheay! TLP ko bhi awam ka khayal kerna chahra! Werna bye TLP hamarry kis kam ki??
سفیر نکلنے کی تکلیف تو فرانس کو ایسی ہو گی، کہ ان کی چیخیں آسمان کو باتیں کریں گی۔کوئی نکالنے والا تو ہو۔
یہ ایسا ہی ہے کہ گائوں کا کسان کسی چوہدری کے سامنے نظر اٹھا کر بات ہی کر لے۔
اور کچھ نہیں تو کچھ خود فرانس سے ہی سیکھ لو، کہ ترکی کے صدر نے ایک بیان دیا تھا، اور فرانس نے سفیر واپس بلا لیا۔
اگر آپکے بقول فرانس کو کوئی فرق نہیں پڑتا تو پھر معاشی پابندیاں اور دوسری دھمکیاں کیوں دی جا رہی ہیں؟
 

atensari

(50k+ posts) بابائے فورم
سرٹیفائیڈ قاتل وکٹری کا نشان بنا کر عدالت سے نکلتے ہیں۔
ممبران پولیس والے کو کچل کر بھی ممبر رہتے ہیں
ممبر تو ممبر ان کے خاندان والے شہریوں کو کچل دیں تب بھی ریاست قاتلوں کو تحفظ فراہم کرتی ہے
 

Zinda Lash

Voter (50+ posts)
Waisey jeb sey Pervaiz rasheed ny paishan goi ki hy, bhoht logon ko jaldi hy Syria banany ki!!! ??
یہ کوئی ایسی راکٹ سائنس نہیں جس کے لئے کسی پیشین گوئی کی ضرورت ہو۔ حکومت اور ٹی ایل پی والے سب کو معلوم ہے کہ اگر بات بڑھی تو کہاں تک جائے گی۔ مگر کیا کریں مجبور ہیں۔ آپنے یقینا وہ کیلے کا چھلکا والا لطیفہ سن رکھا ہو گا۔ بس یہاں بھی وہی بات ہے۔ شام یمن کا حال دیکھ کر بھی ہم نے اس کیلے کے چھلکے سے ضرور پھسلنے کی کوشش کرنی ہے۔
 

Tit4Tat

Minister (2k+ posts)
سفیر نکلنے کی تکلیف تو فرانس کو ایسی ہو گی، کہ ان کی چیخیں آسمان کو باتیں کریں گی۔کوئی نکالنے والا تو ہو۔
یہ ایسا ہی ہے کہ گائوں کا کسان کسی چوہدری کے سامنے نظر اٹھا کر بات ہی کر لے۔
اور کچھ نہیں تو کچھ خود فرانس سے ہی سیکھ لو، کہ ترکی کے صدر نے ایک بیان دیا تھا، اور فرانس نے سفیر واپس بلا لیا۔
اگر آپکے بقول فرانس کو کوئی فرق نہیں پڑتا تو پھر معاشی پابندیاں اور دوسری دھمکیاں کیوں دی جا رہی ہیں؟
safeer nikalnay say kyaa hu ga? you need to understand how western society works. They have freedom laws there and their politicians can not tell their awam what to say or what not to say.
 

Nazimshah

Senator (1k+ posts)
Baseless argument, if it is the matter so why not to stand against France joining hands with Pakistan and be united and show to world to be a true Muslim follower, and better standards than France. Milawat, 2numbery jhot fareeb dhoka sai izzat nahi barta aor har cheez kai lia western per rely karna sai koi hamarai emotional ka care nahi kari ga. Ek time tha Spain tak hakomat thi aor ajj sirf useless crowed good for nothing just burden on zakath money
 

AhmadSaleem264

Minister (2k+ posts)
اس وقت حکومت کا ماٹو یہ ہے کہ ریاست کی رٹ کو قائم کرنا ہےچاہے رٹ قائم کرتے کرتے خدانخواستہ ملک کی سالمیت پر ہی سوالیہ نشان کیوں نہ لگ جائے(عرب بہار ایک چھوٹے سے واقعے سے شروع ہوئی تھی، اور اب شام وغیرہ کا کیا حال ہے، وہ سب کے سامنے ہے) ۔ اس سے پہلے مشرف نے بھی لال مسجد میں ریاست کی رٹ قائم کرنے کی کوشش کی تھی، اور اس کے بعد جو خون بہا،( اور آج تک بہہ رہا ہے)، وہ تاریخ کا حصہ ہے، اور اب موجودہ حکومت کو بھی ریاست کی رٹ قائم کرنے کا شوق ہو چلا ہے۔
اس میں شک نہیں کہ تحریک لبیک والوں نے احتجاج کا جو راستہ چنا اسے غنڈہ گردی، اور بدمعاشی سے تعبیر کیا جا سکتا ہے، مگر سوال یہ ہے کہ یہ ریاست کی رٹ اس وقت کہاں چلی جاتی ہے، جب آئی ایم ایف کی ڈیکٹیشن پر؛
بجلی گیس کی قیمتیں مقرر کی جاتیں ہیں۔
وزرا کی تقرری کی جاتی ہے۔
سٹیٹ بینک وغیرہ کو خود مختاری دی جاتی ہے۔
اداروں کو بیچا جاتا ہے۔
آیف اے ٹی ایف کے ڈر سے قانون سازی کی جاتی ہے۔
بی بی سی کی ایک خبر لگنے پر ریاست یو ٹرن لے لیتی ہے، وضاحتیں دینی شروع کر دیتی ہے۔
جب کمانڈو صدر ایک کال پر پورا ملک امریکا کو گروی رکھ دیتا ہے۔
جب امریکہ ڈرون حملے کر کے بے گناہ بچوں کے چیٹھڑے اڑاتا ہے،۔
کیا ریاست کی رٹ صرف عوام پر جبر کا نام ہے؟
ایسی صورت حال کیوں پیش آتی ہے اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ مغرب میں عوام اور حکمرانوں کا قبلہ ایک ہے۔ وہاں اسلام دشمن حکومتیں نہ صرف گستاخی کی کھلی چھوٹ دیتی ہیں، بلکہ اگر مسلمان کوئی ردعمل دکھائیں، تو ساری قیادت "جے سو چارلی" کا نعرہ لگا کر اکٹھی ہو جاتی ہے۔ جبکہ کسی بھی اسلامی ملک میں جب اربوں مسلمانوں کے دل کی شدید ترین آزاری ہوتی ہے،تو مسلمان ممالک پر مسلط نام نہاد مسلمان حکومتیں اپنی عوام کا ساتھ دینے کی بجائے، احتجاج کو دبانے کی کوشش میں لگ جاتی ہیں(عملی اقدامات کی بجائے صرف بیان بازی سے رام کرنے کی کوشش کی جاتی ہے )۔جس سے اپنے ہی ملک میں تصادم شروع ہو جاتا ہے۔ چنانچہ ملعون لوگ خاکے فرانس اور ڈنمارک میں شائع کرتے ہیں، اور توڑ پھوڑ پاکستان میں شروع ہو جاتی ہے، کیونکہ عوام اور حکومت کا قبلہ ایک دوسرے سے مختلف ہوتا ہے۔ اگر موجودہ صورت حال کو ہی دیکھا جائے تو فرانس کی حکومت نے جو قبیح ترین جرم کیا ہے، اس کے لئے سفیر کو نکالنا ، اور بائیکاٹ کرنا بہت معمولی سزا ہے،اور اگر حکومت پوری قوم کے مطالبے پر ایسا کر دیتی ، تو موجودہ صورت حال کبھی پیش نہ آتی۔ حکومت کو سمجھنا ہو گا کہ ساری قوم ناموس رسالت کے مسئلہ پر بہت جذباتی ہے، اور وہ اس معاملے میں کسی دنیاوی نفع نقصان کی پروا نہیں کرتی۔لہذا جلتی پر تیل ڈالنے کی بجائے آگ بجھانے کی ضرورت ہے۔رہاست کو ماں کا کردار ادا کرنا ہو گا۔ورنہ دشمن بہت عرصے سے ملک کو عدم استحکام کی طرف دھکیلنے کے لئے تیار بیٹھیں ہیں۔اور اگر کسی بیرونی طاقت نے اپنا کام دکھایا، تو معاملات قابو سے باہر ہو سکتے ہیں، اور ڈنڈہ بردار بندوق بردار میں بھی تبدیل ہو سکتے ہیں۔
ماخوذ
MashaAllah yai kis nay keh dia k yai qoum nafa nuqsan ki parwa nhi karti?
Yai qoum to qabron sai bhi paisay banati hai deen bech k makan banaty han or ap keh rhy nafa nuqsan ki parwa nhi karti.
Kahan rehty ho bhai aisay be gharz musalman hamain bhi dikhaa doo
 

angryoldman

Minister (2k+ posts)
آج کل یہ بڑا رٹا رٹایہ جملہ بولا جا رہا ہے کہ اس میں فرانس کا کیا نقصان توڑ پھوڑ تو اپنی ہو رہی ہے , سعودی عرب نے کیا کر لیا ہم کیوں ٹھیکیدار بنے پھرتے ہیں وغیرہ وغیرہ
عرض یہ ہے کہ جس کی جتنی پہنچ ہوتی ہے وہ قدم بھی اسی حساب سے اٹھاتا ہے. عوام.کی پہنچ ہمیشہ سڑکوں اور چوراہوں تک ہی ہوتی ہے ایوانوں میں بیٹھے حرام خوروں کی پہنچ باقی دنیا تک ہوتی ہے جہاں ضمیر اور غیرت کے سودے ہوتے ہیں . جیسے کشمیر کے سفیر نے کچھ عرصہ پہلے بھڑک ماری تھی مظفرآباد میں کہ آپ لوگ باڈر کراس نہ کرنا میں لندن سے واپسی پر آکر بتاؤں گا. بعد میں اسی طرح اپنی ہی عوام.پر آزاد کشمیر میں گولیاں چلا دی.
دوسرا یہ کہ سعودی عرب یا کوئی دوسرا اگر اپنا درس ایمان بھول چکا ہے تو کیا ہمیں بھی وہی کرنا چاہیے ایمان غیرت عقیدت سب کا سودا کر دینا چاہیے؟
ان کے لئے تو ویل العرب کی وعید بھی ہے تو تم بھی گھسیٹ لو اپنے آپ کو اس میں. اور آخری بات کہ جتنے مرضی سجدے کر لو مغرب کو نجات صرف الله کو راضی کرنے سے ہی ملے گی.
 

Zinda Lash

Voter (50+ posts)
safeer nikalnay say kyaa hu ga? you need to understand how western society works. They have freedom laws there and their politicians can not tell their awam what to say or what not to say.
اگر کچھ نہیں ہوتا، تو پھر نکال دو، اتنی مزاحمت کی کیا ضرورت ہے۔
اور کچھ ہو نہ ہو، ملک میں فساد رک جائیں گے۔ اگر دیکھا جائے تو حکومت کے پاس ایک اچھا بہانہ ہے، اوراگر وہ چاہے توملک کی صورتحال کا بہانہ بنا کر سفیر کو شکریہ کے ساتھ فرانس کو واپس کر سکتی ہے کہ ہمیں سفیر سے ذیادہ ملک اور اپنے عوام کی سلامتی ذیادہ عزیز ہے۔
جہاں تک فری سپیچ کی بات ہے تو کسی کو کہو کہ چوک میں کھڑا ہو کر القاعدہ کے حق میں دو چار بیان دے کر دکھائے، ساری فری سپیچ ناک کے راستے باہر آ جائے گی۔
 

AhmadSaleem264

Minister (2k+ posts)
آج کل یہ بڑا رٹا رٹایہ جملہ بولا جا رہا ہے کہ اس میں فرانس کا کیا نقصان توڑ پھوڑ تو اپنی ہو رہی ہے , سعودی عرب نے کیا کر لیا ہم کیوں ٹھیکیدار بنے پھرتے ہیں وغیرہ وغیرہ
عرض یہ ہے کہ جس کی جتنی پہنچ ہوتی ہے وہ قدم بھی اسی حساب سے اٹھاتا ہے. عوام.کی پہنچ ہمیشہ سڑکوں اور چوراہوں تک ہی ہوتی ہے ایوانوں میں بیٹھے حرام خوروں کی پہنچ باقی دنیا تک ہوتی ہے جہاں ضمیر اور غیرت کے سودے ہوتے ہیں . جیسے کشمیر کے سفیر نے کچھ عرصہ پہلے بھڑک ماری تھی مظفرآباد میں کہ آپ لوگ باڈر کراس نہ کرنا میں لندن سے واپسی پر آکر بتاؤں گا. بعد میں اسی طرح اپنی ہی عوام.پر آزاد کشمیر میں گولیاں چلا دی.
دوسرا یہ کہ سعودی عرب یا کوئی دوسرا اگر اپنا درس ایمان بھول چکا ہے تو کیا ہمیں بھی وہی کرنا چاہیے ایمان غیرت عقیدت سب کا سودا کر دینا چاہیے؟
ان کے لئے تو ویل العرب کی وعید بھی ہے تو تم بھی گھسیٹ لو اپنے آپ کو اس میں. اور آخری بات کہ جتنے مرضی سجدے کر لو مغرب کو نجات صرف الله کو راضی کرنے سے ہی ملے گی.
Sir the world is global village. Every single guy has access to internet and using it he can reach anywhere in the world. Stop using this excuse
 

AhmadSaleem264

Minister (2k+ posts)
اس وقت حکومت کا ماٹو یہ ہے کہ ریاست کی رٹ کو قائم کرنا ہےچاہے رٹ قائم کرتے کرتے خدانخواستہ ملک کی سالمیت پر ہی سوالیہ نشان کیوں نہ لگ جائے(عرب بہار ایک چھوٹے سے واقعے سے شروع ہوئی تھی، اور اب شام وغیرہ کا کیا حال ہے، وہ سب کے سامنے ہے) ۔ اس سے پہلے مشرف نے بھی لال مسجد میں ریاست کی رٹ قائم کرنے کی کوشش کی تھی، اور اس کے بعد جو خون بہا،( اور آج تک بہہ رہا ہے)، وہ تاریخ کا حصہ ہے، اور اب موجودہ حکومت کو بھی ریاست کی رٹ قائم کرنے کا شوق ہو چلا ہے۔
اس میں شک نہیں کہ تحریک لبیک والوں نے احتجاج کا جو راستہ چنا اسے غنڈہ گردی، اور بدمعاشی سے تعبیر کیا جا سکتا ہے، مگر سوال یہ ہے کہ یہ ریاست کی رٹ اس وقت کہاں چلی جاتی ہے، جب آئی ایم ایف کی ڈیکٹیشن پر؛
بجلی گیس کی قیمتیں مقرر کی جاتیں ہیں۔
وزرا کی تقرری کی جاتی ہے۔
سٹیٹ بینک وغیرہ کو خود مختاری دی جاتی ہے۔
اداروں کو بیچا جاتا ہے۔
آیف اے ٹی ایف کے ڈر سے قانون سازی کی جاتی ہے۔
بی بی سی کی ایک خبر لگنے پر ریاست یو ٹرن لے لیتی ہے، وضاحتیں دینی شروع کر دیتی ہے۔
جب کمانڈو صدر ایک کال پر پورا ملک امریکا کو گروی رکھ دیتا ہے۔
جب امریکہ ڈرون حملے کر کے بے گناہ بچوں کے چیٹھڑے اڑاتا ہے،۔
کیا ریاست کی رٹ صرف عوام پر جبر کا نام ہے؟
ایسی صورت حال کیوں پیش آتی ہے اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ مغرب میں عوام اور حکمرانوں کا قبلہ ایک ہے۔ وہاں اسلام دشمن حکومتیں نہ صرف گستاخی کی کھلی چھوٹ دیتی ہیں، بلکہ اگر مسلمان کوئی ردعمل دکھائیں، تو ساری قیادت "جے سو چارلی" کا نعرہ لگا کر اکٹھی ہو جاتی ہے۔ جبکہ کسی بھی اسلامی ملک میں جب اربوں مسلمانوں کے دل کی شدید ترین آزاری ہوتی ہے،تو مسلمان ممالک پر مسلط نام نہاد مسلمان حکومتیں اپنی عوام کا ساتھ دینے کی بجائے، احتجاج کو دبانے کی کوشش میں لگ جاتی ہیں(عملی اقدامات کی بجائے صرف بیان بازی سے رام کرنے کی کوشش کی جاتی ہے )۔جس سے اپنے ہی ملک میں تصادم شروع ہو جاتا ہے۔ چنانچہ ملعون لوگ خاکے فرانس اور ڈنمارک میں شائع کرتے ہیں، اور توڑ پھوڑ پاکستان میں شروع ہو جاتی ہے، کیونکہ عوام اور حکومت کا قبلہ ایک دوسرے سے مختلف ہوتا ہے۔ اگر موجودہ صورت حال کو ہی دیکھا جائے تو فرانس کی حکومت نے جو قبیح ترین جرم کیا ہے، اس کے لئے سفیر کو نکالنا ، اور بائیکاٹ کرنا بہت معمولی سزا ہے،اور اگر حکومت پوری قوم کے مطالبے پر ایسا کر دیتی ، تو موجودہ صورت حال کبھی پیش نہ آتی۔ حکومت کو سمجھنا ہو گا کہ ساری قوم ناموس رسالت کے مسئلہ پر بہت جذباتی ہے، اور وہ اس معاملے میں کسی دنیاوی نفع نقصان کی پروا نہیں کرتی۔لہذا جلتی پر تیل ڈالنے کی بجائے آگ بجھانے کی ضرورت ہے۔رہاست کو ماں کا کردار ادا کرنا ہو گا۔ورنہ دشمن بہت عرصے سے ملک کو عدم استحکام کی طرف دھکیلنے کے لئے تیار بیٹھیں ہیں۔اور اگر کسی بیرونی طاقت نے اپنا کام دکھایا، تو معاملات قابو سے باہر ہو سکتے ہیں، اور ڈنڈہ بردار بندوق بردار میں بھی تبدیل ہو سکتے ہیں۔
ماخوذ
Just visit any shrine or molvi and you will see them selling religion and here you are claiming that this nation doesn't care about profit or loss when its about religion. LOL itni mukhlis hoti to chand pai na pohanch gai hotay hum pta nhi konsa parallel universe hai
 

Zinda Lash

Voter (50+ posts)
MashaAllah yai kis nay keh dia k yai qoum nafa nuqsan ki parwa nhi karti?
Yai qoum to qabron sai bhi paisay banati hai deen bech k makan banaty han or ap keh rhy nafa nuqsan ki parwa nhi karti.
Kahan rehty ho bhai aisay be gharz musalman hamain bhi dikhaa doo
سینے پر گولی کھاتے لوگوں کو دیکھ کر اتنی بات تو سمجھ میں آ جاتی ہے،کہ لوگ اس معاملے میں نفع نقصان کی پروا نہیں کرتے ۔جان دے بھی آسانی سے دیتے ہیں، اور لے بھی لیتے ہیں۔پھرجب پتا ہےتو کیا ضرورت ہے معاملات کو اس نہج تک لیجانے کی کہ نوبت مار کٹائی تک پہنچ جائے؟
 

Out_law

Voter (50+ posts)
ملا عمر نام کا ایسا ہی ایک جذباتی چول ہوا کرتا تھا جس نے ہر سفارتی حل کی پیشکش ٹھکرا کر امریکہ سے عجیب احمقانہ سا بونڈ پنگا لینے کی ٹھانی۔

پھر جو ہوا وہ تاریخ ہے۔

ملا عمر امریکی فوج کے افغان دھرتی پر قدم رکھنےسے پہلے ہی اپنی بیٹیاں اور بیویاں امریکی فوجی جوانوں کے آگے بطور چارہ ڈال کر مفرور ہو گیا اور اسی حالت میں گٹر برد ہو گیا۔

امریکہ نے دس سال مار مار کے ملا عمر کے اُس رستے سے خلافت گھسیڑی جہاں صرف اسکے بچپن میں مولوی اپنا پیار ڈالتا تھا۔

یاد رکھ، پاکستان شام، یمن نہیں بنے گا لیکن بد اندیش اسے افغانستان بھی نہیں بنا سکیں گے۔
انشا اللہ
 
Last edited:

Out_law

Voter (50+ posts)
سینے پر گولی کھاتے لوگوں کو دیکھ کر اتنی بات تو سمجھ میں آ جاتی ہے،کہ لوگ اس معاملے میں نفع نقصان کی پروا نہیں کرتے ۔جان دے بھی آسانی سے دیتے ہیں، اور لے بھی لیتے ہیں۔پھرجب پتا ہےتو کیا ضرورت ہے معاملات کو اس نہج تک لیجانے کی کہ نوبت مار کٹائی تک پہنچ جائے؟

کس نے سینے پر گولی کھائی؟
سب نے ملا عمر کی طرح چوتڑوں کے سنٹر میں گولی کھائی
 
Last edited:

Tit4Tat

Minister (2k+ posts)
اگر کچھ نہیں ہوتا، تو پھر نکال دو، اتنی مزاحمت کی کیا ضرورت ہے۔
اور کچھ ہو نہ ہو، ملک میں فساد رک جائیں گے۔ اگر دیکھا جائے تو حکومت کے پاس ایک اچھا بہانہ ہے، اوراگر وہ چاہے توملک کی صورتحال کا بہانہ بنا کر سفیر کو شکریہ کے ساتھ فرانس کو واپس کر سکتی ہے کہ ہمیں سفیر سے ذیادہ ملک اور اپنے عوام کی سلامتی ذیادہ عزیز ہے۔
جہاں تک فری سپیچ کی بات ہے تو کسی کو کہو کہ چوک میں کھڑا ہو کر القاعدہ کے حق میں دو چار بیان دے کر دکھائے، ساری فری سپیچ ناک کے راستے باہر آ جائے گی۔

kiyo nikalo? jub koee faida he nahen, and what if more countries people do the same? will you cut off from the whole world? AQ is a terrorist organisation, those countries will have their own laws on publicly sympathising with terrorists, if there are no laws then sure go-ahead and speak in favour of it and nothing will be done to you.

Aaj keh rahay hu safeer nikalo, kul kahu gay pakistani safeer wappis bulao then something else....why should your opinions be imposed on others?

the damage to the economy will effect millions, and yet cutting of ties wont serve you your cause.