جیت مبارک ہو
یہ میرے لئے انتہائی دکھ کی بات ہے کچھ تحریک انصاف کے حمایتیوں کو رنڈی رونے کی بہت عادت ہے .اسی عادت نے مجھے کل سے آگ بگولہ کیا ہوا ہے .ان انصافیاں اور کرپٹ منشی میں کوئی فرق نہیں ہے جو اپنی شلوار اترنے اور مزید شلوار اتارنے پر بھنگڑے ڈال رہا تھا .مگر جب اس منشی کو معلوم ہوا ہے جی آئی ٹی میں آئی ایس آئی اور ایم آئی کے لوگ بھی ہوں گے تو اس منشی نے قوم سے خطاب کرنے کے فیصلے کو واپس لے لیا .
جی آئی ٹی آخر ہوگی کیا ؟ کیا یہ عام جی آئی ٹی کی طرح ہو گی ؟ جی یہ عام جی آئی ٹی طرح ہوگی مگر فرق اتنا ہوگا کہ یہ جی آئی ٹی اپنے کاروائی کے بارے میں لمحہ با لمحہ اگاہ کرے گی .یعنی ہر دو ہفتے بعد عوام کو ہر نئی مندرجات سے اگاہ کرے گی .خواجہ آصف کی زبان سے ہم نے سنا تھا کہ یہ قوم پانامہ کو کچھ عرصے بعد بھول جائے گی .مگر اب اگلے دو ماہ اس قوم کے ذہنوں میں پانامہ کی ہی گونج ہوگی .اس جی آئی ٹی کا کام تحریک انصاف کو پکوڑوں کے تانے دینے نہ ہوگا بلکہ یہ کام ہوگا کہ "ملزم نواز شریف حاضر ہو " .سپریم کورٹ تمہارے قطری خط کو مسترد کرچکی ہے
اور اب خاموشی سے اپنے کاغذات اور منی ٹریل پیش کرو .جی آئی ٹی کے ممبران پر قوم کا بہت دباؤ ہوگا .وہ یقینا جلد سے جلد اپنے منتقی انجام تک پہنچنے کی کوشش کرے گی .حقیقی تناظر میں نواز شریف 40 فیصد ملزم سے مجرم بن چکے ہیں البتہ ٦٠ فیصد مجرم قرار دینے کا کام اب جی آئی ٹی کا ہے .تاریخ میں کبھی کسی وزیراعظم کے لئے جی آئی ٹی نہیں بنی .میں نے کل نعیم بخاری کا انٹرویو دیکھا ان کا کہنا تھا کہ ہم جی آئی ٹی کو لندن لے کر جائیں گے اور وہاں سے دستاویزات نکال کر دیں گے .یہ کہنا کہ جی آئی ٹی ایک لولی پاپ ہے یہ بلکل غلط موقف ہے .زیادہ سے زیادہ جی آئی ٹی ٢٠١٨ انتخابات .سے پہلے نواز شریف کو فارغ کر چکی ہو گی .میں یہ بات ١٠٩ فیصد یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ یہ اب نہیں بچیں گے .
اب آتے ہیں پانامہ فیصلے کے مندرجات کی طرف .جسٹس اجاز افضل نے نواز شریف کے دفاع کو بے ڈھنگ قرار دیا اور کہا کہ نواز شریف اور ان کے خاندان نے دفاع میں غیر ضروری چیزیں پیش کیں .قطری خط کو کسی صورت قبول نہیں کیا جاسکتا .شریف فیملی کا دفاع قابل قبول نہیں .مگر آخر میں انہوں نے لکھا کہ اس معاملے کی تہہ تک پہنچنے کے لئے جی آئی ٹی بننی چاہیے اور انکو ابھی نااہل نہیں قرار دیا جاسکتا .جسٹس عظمت نے کہا کہ اعلیٰ شخصیات کو دفاع کا ایک اور موقع ملنا چاہیے .جسٹس اعجاز الحسن نے ان دونوں ججز کے موقف کی حمایت کی .
جسٹس کھوسہ اور جسٹس گلزار نے سرے سے ہی نواز شریف کو بے ایمان قرار دیا .جبکہ جسٹس کھوسہ کے یہ الفاظ تھے "نواز شریف قوم سے مخلص نہیں ہے .انہوں نے قطری خط لاکر ہم پر بم گرایا .جس نے انہیں قطری خط لانے کا کہا انہوں نے ان سے دشمنی کی .چیرمین نیب نے شیطان کا کردار ادا کیا .یہی نواز شریف پہلے بھی ہیلی کوپٹر کیس میں ایک شہزادے کو لاچکے ہیں اپنے آپ کو بچانے کے لئے .انکا خیال تھا کہ قطری خط انہیں بچا لے گا .نوے کی دھائی میں نواز شریف ان فلیٹس کے مالک تھے .ایک سربراہ کا ایسا طرزعمل ریاست کے لئے تباہ کن ہے .وزیراعظم نے کورٹ ،
عوام اور پارلیمنٹ کے ارکان سے جھوٹ بولا .یہ فلیٹس انہیں سرکاری عھدے کی وجہ سے ملے ..........." ایک سینئر ترین جج .کے یہ الفاظ نواز شریف خلاف ایک چارج شیٹ ہیں جس کو تحریک انصاف نے اگلے انتخابات ، پریس کونفرنسس اور انٹرویوز میں استعمال کرنا ہے اصولا نواز شریف کو کل استعفی دے دینا چاہیے تھا .آپ اندازہ لگائیں ہمارے ہان اخلاقیات کتنی گر چکی ہیں .انکو یہ فکر نہیں کہ ہمارے موقف کو رد کردیا گیا ،
ہمیں ١٩ گریڈ کے افسر کے سامنے پیش ہونا پڑے گا .دو ججز نے مجھے نااہل قرار دیا .جبکہ ایک جج نے تو پوری شلوار اتار کر سوٹیاں ماریں .انکو خوشی یہ ہے کہ جیل جانے سے بچ گئے .دو مہینے اور کھا پی لیں گے .اگر جی آئی ٹی ہمارے خلاف کوئی فیصلہ دینے لگی تو دل کے آپریشن کے بہانے باہر چلے جائیں گے .اب انشاللہ وقت
بتائے گا کہ اس اعلیٰ عدالت کی سرپرستی میں یہ جی آئی ٹی مجرم کو سزا سنا پائی گی یا نہیں .آگے آگے دیکھئے ہوتا ہے کیا .جیت مبارک ہو
یہ میرے لئے انتہائی دکھ کی بات ہے کچھ تحریک انصاف کے حمایتیوں کو رنڈی رونے کی بہت عادت ہے .اسی عادت نے مجھے کل سے آگ بگولہ کیا ہوا ہے .ان انصافیاں اور کرپٹ منشی میں کوئی فرق نہیں ہے جو اپنی شلوار اترنے اور مزید شلوار اتارنے پر بھنگڑے ڈال رہا تھا .مگر جب اس منشی کو معلوم ہوا ہے جی آئی ٹی میں آئی ایس آئی اور ایم آئی کے لوگ بھی ہوں گے تو اس منشی نے قوم سے خطاب کرنے کے فیصلے کو واپس لے لیا .
جی آئی ٹی آخر ہوگی کیا ؟ کیا یہ عام جی آئی ٹی کی طرح ہو گی ؟ جی یہ عام جی آئی ٹی طرح ہوگی مگر فرق اتنا ہوگا کہ یہ جی آئی ٹی اپنے کاروائی کے بارے میں لمحہ با لمحہ اگاہ کرے گی .یعنی ہر دو ہفتے بعد عوام کو ہر نئی مندرجات سے اگاہ کرے گی .خواجہ آصف کی زبان سے ہم نے سنا تھا کہ یہ قوم پانامہ کو کچھ عرصے بعد بھول جائے گی .مگر اب اگلے دو ماہ اس قوم کے ذہنوں میں پانامہ کی ہی گونج ہوگی .اس جی آئی ٹی کا کام تحریک انصاف کو پکوڑوں کے تانے دینے نہ ہوگا بلکہ یہ کام ہوگا کہ "ملزم نواز شریف حاضر ہو " .سپریم کورٹ تمہارے قطری خط کو مسترد کرچکی ہے
اور اب خاموشی سے اپنے کاغذات اور منی ٹریل پیش کرو .جی آئی ٹی کے ممبران پر قوم کا بہت دباؤ ہوگا .وہ یقینا جلد سے جلد اپنے منتقی انجام تک پہنچنے کی کوشش کرے گی .حقیقی تناظر میں نواز شریف 40 فیصد ملزم سے مجرم بن چکے ہیں البتہ ٦٠ فیصد مجرم قرار دینے کا کام اب جی آئی ٹی کا ہے .تاریخ میں کبھی کسی وزیراعظم کے لئے جی آئی ٹی نہیں بنی .میں نے کل نعیم بخاری کا انٹرویو دیکھا ان کا کہنا تھا کہ ہم جی آئی ٹی کو لندن لے کر جائیں گے اور وہاں سے دستاویزات نکال کر دیں گے .یہ کہنا کہ جی آئی ٹی ایک لولی پاپ ہے یہ بلکل غلط موقف ہے .زیادہ سے زیادہ جی آئی ٹی ٢٠١٨ انتخابات .سے پہلے نواز شریف کو فارغ کر چکی ہو گی .میں یہ بات ١٠٩ فیصد یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ یہ اب نہیں بچیں گے .
اب آتے ہیں پانامہ فیصلے کے مندرجات کی طرف .جسٹس اجاز افضل نے نواز شریف کے دفاع کو بے ڈھنگ قرار دیا اور کہا کہ نواز شریف اور ان کے خاندان نے دفاع میں غیر ضروری چیزیں پیش کیں .قطری خط کو کسی صورت قبول نہیں کیا جاسکتا .شریف فیملی کا دفاع قابل قبول نہیں .مگر آخر میں انہوں نے لکھا کہ اس معاملے کی تہہ تک پہنچنے کے لئے جی آئی ٹی بننی چاہیے اور انکو ابھی نااہل نہیں قرار دیا جاسکتا .جسٹس عظمت نے کہا کہ اعلیٰ شخصیات کو دفاع کا ایک اور موقع ملنا چاہیے .جسٹس اعجاز الحسن نے ان دونوں ججز کے موقف کی حمایت کی .
جسٹس کھوسہ اور جسٹس گلزار نے سرے سے ہی نواز شریف کو بے ایمان قرار دیا .جبکہ جسٹس کھوسہ کے یہ الفاظ تھے "نواز شریف قوم سے مخلص نہیں ہے .انہوں نے قطری خط لاکر ہم پر بم گرایا .جس نے انہیں قطری خط لانے کا کہا انہوں نے ان سے دشمنی کی .چیرمین نیب نے شیطان کا کردار ادا کیا .یہی نواز شریف پہلے بھی ہیلی کوپٹر کیس میں ایک شہزادے کو لاچکے ہیں اپنے آپ کو بچانے کے لئے .انکا خیال تھا کہ قطری خط انہیں بچا لے گا .نوے کی دھائی میں نواز شریف ان فلیٹس کے مالک تھے .ایک سربراہ کا ایسا طرزعمل ریاست کے لئے تباہ کن ہے .وزیراعظم نے کورٹ ،
عوام اور پارلیمنٹ کے ارکان سے جھوٹ بولا .یہ فلیٹس انہیں سرکاری عھدے کی وجہ سے ملے ..........." ایک سینئر ترین جج .کے یہ الفاظ نواز شریف خلاف ایک چارج شیٹ ہیں جس کو تحریک انصاف نے اگلے انتخابات ، پریس کونفرنسس اور انٹرویوز میں استعمال کرنا ہے اصولا نواز شریف کو کل استعفی دے دینا چاہیے تھا .آپ اندازہ لگائیں ہمارے ہان اخلاقیات کتنی گر چکی ہیں .انکو یہ فکر نہیں کہ ہمارے موقف کو رد کردیا گیا ،
ہمیں ١٩ گریڈ کے افسر کے سامنے پیش ہونا پڑے گا .دو ججز نے مجھے نااہل قرار دیا .جبکہ ایک جج نے تو پوری شلوار اتار کر سوٹیاں ماریں .انکو خوشی یہ ہے کہ جیل جانے سے بچ گئے .دو مہینے اور کھا پی لیں گے .اگر جی آئی ٹی ہمارے خلاف کوئی فیصلہ دینے لگی تو دل کے آپریشن کے بہانے باہر چلے جائیں گے .اب انشاللہ وقت
بتائے گا کہ اس اعلیٰ عدالت کی سرپرستی میں یہ جی آئی ٹی مجرم کو سزا سنا پائی گی یا نہیں .آگے آگے دیکھئے ہوتا ہے کیا .جیت مبارک ہو