ن لیگ نے ثاقب نثار پر تنقید بند نہ کی تو ان کو منہ چھپانے کی جگہ نہیں ملے گی، سابق چیف جسٹس بارے میرا دعویٰ ہے وہ عمران خان کی کوئی مدد نہیں کر رہے، اب تک ان پر 70 مقدمے درج ہو چکے ہیں: سینئر صحافی
نجی ٹی وی چینل جی این این نیوز کے پروگرام خبر ہے میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی وتجزیہ نگار عارف حمید بھٹی کا کہنا تھا کہ میری سابق چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثار کے ساتھ تفصیلی ملاقات ہوئی ہے جس کے بعد میری مسلم لیگ ن کی قیادت سے گزارش ہے کہ اپنی تنقیدی توپوں کا رخ جسٹس (ر) ثاقب نثار کی طرف نہ موڑیں ورنہ منہ چھپانے کی جگہ بھی نہیں ملے گی۔
انہوں نے کہا کہ ثاقب نثار عمران خان کی کوئی مدد نہیں کر رہے، ان کا قصور صرف اتنا ہے کہ انہوں نے ملک میں موجود تمام مافیاز کے خلاف سوموٹو نوٹسز لیے۔ سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کا نام پاکستان کے وکلاء میں شمار کیا جاتا ہے جبکہ لاء سیکرٹری بھی انہیں ن لیگ نے لگایا۔ سابق چیف جسٹس کے گھر کے باہر صرف ایک کانسٹیل کھڑا ہے اور پوری حکومت ان کے پیچھے پڑی ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن کا خیال تھا کہ ثاقب نثار آئین وقانون کی حکمرانی کے بجائے ان کو تحفظ دیں گے۔ مریم نوازشریف کو چاہیے کہ نوازشریف کو فون کریں اور پوچھیں کہ بڑے میاں صاحب کے ثاقب نثار کے بارے کیا تعریفی کلمات کہتے تھے؟ ثاقب نثار کا کوئی قصور نہیں، میاں محمد نوازشریف کو جب پانامہ کیس میں نااہل کیا گیا تو ثاقب نثار نہیں تھے۔
انہوں نے کہا کہ سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے بارے میرا دعویٰ ہے کہ وہ عمران خان کی کسی کیس میں مدد نہیں کر رہے، اب تک ان پر 70 مقدمے درج ہو چکے ہیں۔ سابق چیف جسٹس ثاقب نثار ماورائے آئین کسی سے بات نہیں کرتے، ان کا قصور صرف اتنا ہے کہ مسلم لیگ ن چاہتی تھی کہ وہ ان کا ساتھ دیں۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ چیف جسٹس عمر عطاء بندیال پر بھی تنقید کی جا رہی ہے حالانکہ وہ کورٹ میں جانے سے پہلے آدھا گھنٹہ تلاوت کرتے ہیں پھر کیس کو دیکھتے ہیں۔ جو بھی آپ کے خلاف فیصلہ دیتا ہے تو اس کی زندگی تنگ کر دیتے ہیں، شہید صحافی ارشد شریف نے چند پروگرام کیے تو 16 مقدمات درج کروا دیئے، ملک چھوڑنے پر مجبور کر دیا، وہ باز نہیں آئے تو انہیں ادھر ہی قتل کروا دیا۔