Yet another controversy involving ISI : Hamid Mir and Nushrat Javed (MUST WATCH)

Bilal_Mushi

Minister (2k+ posts)
Re: people of pakistan forgive me(real story behind hamid mir interview )

Can somebody give me a logical reply WHY DID ISI ALLOW INTERVIEW OF THIS GUY AFTER HIS ARREST?

Is it ok for ISI if Hamid Mir releases the 8 1/2 minutes video recorded conversations with this guy as well as telephonic recording of conversations with ISI officials? I guess according to few people Hamid Mir is a RAW agent then he should expose what he has and let the public decide.
 

sam123

Banned
Re: people of pakistan forgive me(real story behind hamid mir interview )

Can somebody give me a logical reply WHY DID ISI ALLOW INTERVIEW OF THIS GUY AFTER HIS ARREST?

Is it ok for ISI if Hamid Mir releases the 8 1/2 minutes video recorded conversations with this guy as well as telephonic recording of conversations with ISI officials? I guess according to few people Hamid Mir is a RAW agent then he should expose what he has and let the public decide.

90% of pakistanis (sindhi,balochi,mohajirs)are raw and cia agent....only taliban and alqaida supporter imran khan and his supporters are true pakistani...

Hamid mir sahab is a distinguished and transparent journalist...
http://www.dailytimes.com.pk/default.asp?page=2011\06\03\story_3-6-2011_pg7_18

1.what are you denying?The guy in video said same thing which has been proved ..Navy officers are involved in the pns bombing ..

See todays news :


Friday, June 03, 2011

Share this story!
APNS reacts to charges by ISI

LAHORE: All-Pakistan Newspapers Society (APNS) President Hameed Haroon has reacted sharply to the charges by the Inter-Services Intelligence (ISI) that allegations by the Human Rights Watch (HRW) of the agencys involvement in the abduction and murder of journalist Saleem Shahzad were baseless.
It has come to my notice that a spokesman of the ISI, on Wednesday, questioned the baseless allegations levelled by the HRW on the basis of an email from Shahzad, in their possession, said the APNS president in a statement issued on Thursday.
I wish to state on record that the email in the possession of HRW representative in Pakistan, Ali Dayan, is indeed one of the three identical emails sent by Shahzad to the HRW, his employers (Asia Times Online) and his former employer, myself. I also wish to verify that the allegations levelled by the HRW on the ISI are essentially in complete consonance with the contents of the slain journalists email, said Haroon.
I wish to state on record for the information of the officers involved in investigating Shahzads gruesome murder that the late journalist confided to me and several others that he had received death threats from various officers of the ISI on at least three occasions in the past five years. Whatever the substance of these allegations, they form an integral part of Shahzads last testimony. His purpose in transmitting this information to three colleagues was not to defame the ISI but to avert a possible fulfillment of what he clearly perceived to be a death threat. The last threat which I refer to was recorded by Shahzad by email with me, tersely phrased as for the record, at precisely 4:11 am on October 18, 2010, wherein he recounted the details of his meetings at the ISI Headquarters in Islamabad between ISI Media Wings Director General Rear Admiral Adnan Nazir, with Deputy Director General Commodore Khalid Pervaiz, also being present on the occasion, added the APNS president.
The statement said, The ostensible agenda for this meeting was the subject of Shahzads story of Asia Times Online with respect to the Pakistan governments freeing of senior Afghan Taliban commander Mullah Baraadar. Shahzad informed the senior officials that the story was leaked by an intelligence channel, and confirmed thereafter by the most credible Talibans source. The senior officials present suggested to Shahzad that he officially deny the story, which he refused to do, terming the officials demand as impractical.
The senior intelligence official was curious to identify the source of Shahzads story claiming it to be a shame that such a leak should occur from the offices of a high profile intelligence service. Shahzad additionally stated that the rear admiral offered him some information, ostensibly as a favour in these words, We have recently arrested a terrorist and have recovered a lot of data, diaries and other materials during the interrogation. The terrorist had a hit list with him. If I find your name on the list I will certainly let you know. Shahzad subsequently confirmed to me in a conversation that he not only interpreted this conversation as a veiled threat to his person. He also informed me that he let an official from the ISI know soon thereafter that he intended to share the content of this threat with his colleagues, said the statement.
As president of the APNS, I consider the security of journalists to be of paramount importance. At present, the APNS has officially committed itself to the creation of a national body for the investigations of serious threats to the lives of journalists, a body which the Committee to Protect the Journalists in New York, and other leading organisations in the Pakistani press and human rights bodies have promised to lend vigorous support to. Pakistan has one of the highest rates in the world for journalists killings and such an environment is inimical to the functioning of democracy, Haroon said. He demanded the government and intelligence agencies take the investigation into Shahzads murder seriously and examine his last testimony closely. pr
 

billo786

Senator (1k+ posts)
ڈرے ہوئے لوگ خدا سے نہیں ڈرتے! ڈاکٹر محمد اج&#

پاک دوستی کے ڈھونگ میں امن کی آشا چلانے والے ٹی وی چینل پر حامد میر نے اپنے پروگرام میں بڑے مضحکہ خیز انداز میں چہرہ چھپائے نوجوان سے گفتگو کی جس میں اس نے انکشاف کیا کہ کراچی مہران نیول بیس پر حملے کا منصوبہ پنڈی میں تیار کیا گیا تھا۔ یہ سب کچھ ایک پلاننگ کے تحت ہوا۔ اس کا مطلب ہے کہ یہ سب کچھ ہم نے خود کر دیا ہے امریکہ اور بھارت تو ہمارے سب سے بڑے خیر خواہ ہیں۔ اس جھوٹ کی پیشکش میں دیکھنے والوں کے لئے رونے اور ہنسنے کے بیک وقت مواقع موجود تھے۔ وقت ٹی وی کے پروگرام نوائے وقت ٹو ڈے میں کسی انڈین چینل کے حوالے سے اجمل قصاب کی باتیں تفتیش کے دوران سنوائی گئیں جو آنکھیں کھول دینے کے لئے کافی ہیں مگر ہم نے آنکھوں کے بجائے صرف جھولیاں کھولی (پھیلائی) ہوئی ہیں۔ مسلمان اجمل قصاب نے کئی بار بھگوان سے معافی مانگتے ہوئے اپنے جرم کا اعتراف کیا۔ کیا کوئی مسلمان بھول کر بھی اللہ کی بجائے بھگوان کا لفظ استعمال کر سکتا ہے۔ یہ تو بھارتی مسلمان بھی نہیں کرتے۔ ان مسلمانوں کے علاوہ جنہوں نے ہندو عورتوں سے شادیاں کی ہیں اور بھارتی حکومت سے فائدہ اٹھاتے ہیں جیسے پاکستان میں بھی کچھ مسلمان بھارتی حکومت سے فائدہ اٹھاتے ہیں۔ اجمل قصاب بہت بڑا جہادی (دہشت گرد) ہے اور اس کا تعلق لشکر طیبہ اور جماعت الدعوہ سے بھی جوڑا گیا ہے مگر اسے پتہ نہیں تھا کہ جہاد کیا ہے۔ پاکستان میں قصاب کے معنی کسی کو نہیں آتے سب قصائی بولتے ہیں۔ حامد میر کے ٹی وی چینل نے ہی بھارت کے بتائے ہوئے اجمل قصاب کے گاﺅں میں اپنی ٹیم بھیجی۔ گاﺅں والوں نے کہا کہ ہم ایسے کسی شخص کو نہیں جانتے پھر بھی اس ٹی وی چینل نے ثابت کر دیا کہ اجمل قصاب پاکستان کے اسی گاﺅں کا رہنے والا ہے۔ ٹی وی چینل کا کہنا ہے کہ یہ ہمارا بندہ ہے۔ ان کے پاس ایسے اور کتنے بندے ہیں اجمل قصاب کی اس گفتگو کے بعد بھی بھارت کی بات کو یہ پاکستانی لوگ جھٹلانا نہیں چاہتے۔ بھارت میں وہ خود ایسے واقعے کرتے ہیں اور الزام پاکستان پر لگا دیتے ہیں اور پاکستان میں سرکار اور میڈیا مان لیتے ہےں۔ اب کراچی کے بارے میں رحمان ملک کہہ رہے تھے کہ کچھ غیر ملکی طاقتیں بھی شامل ہیں مگر وہ بھارت کا نام لینے کی جرات نہیں کر سکے۔ کراچی کے دہشت گردوں میں کم از کم دو ایسے بندے ہیں جن کے ختنے بھی نہیں ہوئے۔ ان کی جگہ میڈیا والوں سے کلمہ طیبہ سن لو۔ ان کو بھی اب شاید کلمہ اور قومی ترانہ یاد نہیں ہے۔
حامد میر کے دوست نوجوان کو اداکاری کرنے کی کیا ضرورت تھی۔ اس نے بتایا کہ یہ حملہ پنڈی کے ایک فوجی کے گھر میں تیار کیا گیا۔ حامد میر کے پوچھنے پر اس نے بتایا کہ اس گھر میں میرا آنا جانا تھا۔ وہ میرے دوست ہیں یہ کس طرح کے دوست ہیں۔ اپنی پاک فوج کے خلاف اس طرح کی سطحی اور من گھڑت باتیں کرنا ظلم ہے۔ اس نے یہ بھی بتایا کہ اب وہ چکلالہ ائر بیس پر کھڑے امریکی طیاروں پر حملہ کریں گے۔ ان کے خیال میں امریکی اور پاکستانی طیاروں میں کوئی فرق نہیں۔ حامد میر نے ایک موقع پر نوجوان کی اصلاح بھی کی۔ اب چکلالہ ائربیس پر حملہ کرایا جائے گا تاکہ میڈیا کا جھوٹ، سچ ثابت کیا جا سکے۔ خواہ جھوٹ موٹ کا حملہ سہی۔ اس پروگرام پر تبصرہ تو شریک گفتگو وقاص اکرم نے کر دیا مجھے ان دہشت گردوں پر ہنسی آ رہی ہے کہ جنہوں نے اتنی بڑی معرکہ آرائی کی۔ اندھیرے میں بھی اپنے ٹارگٹ کو نشانہ بنایا۔ وہ سارا منصوبہ ایک ایسے نوجوان کے سامنے طے ہوتا رہا جو مخبوط الحواس ہے اور جسے جھوٹ بھی ٹھیک طرح نہیں بولنا آیا۔ جب کہ ہمارے یہ لوگ جھوٹ بولنے کے ماہر اور عادی ہو چکے ہیں۔ اسے یہ بات کرتے ہوئے اتنی تکلیف ہو رہی تھی کہ وہ صحیح طرح رو بھی نہیں نہ سکتا تھا۔ اسے ڈر تھا کہ بات کرتے کرتے میرا ہاسہ (ہنسی) نہ نکل جائے۔ پروگرام میں شریک عاصمہ جہانگیر اور ظفر علی شاہ بھی اپنی ہنسی روکتے ہوئے افسردہ ہو رہے تھے۔
یہ تو پاک فوج کو بدنام اور ناکام کرنے کی سازش ہے اور یہ کس کے حق میں ہے۔ ظاہر ہے کہ پاک فوج کو بھارت اور امریکہ مل کر ذلیل وخوار کرنا چاہتے ہیں۔ سیاست کے بعد فوج کی باری ہے۔ سول بیورو کریسی کی باری کبھی نہیں آئے گی۔ کہ امریکہ اور بھارت سے بڑھ کر پاکستان میں ان کا کام کر رہے ہیں۔ حامد میر نے تینوں شرکا کی بیزاری کو بھانپتے ہوئے یہ موضوع فوراً ختم کر دیا مگر آج اس کے اخبار میں پہلے صفحے پر نمایاں طور پر یہ خبر لگی ہوئی ہے کہ حامد میر نے بڑے دکھ سے کہا ہے کہ ایسے بہادر لوگوں کو تحفظ ملنا چاہئے جو جان ہتھیلی پر رکھ کر سامنے آ رہے ہیں۔ انہیں تو سامنے لایا جا رہا ہے۔ سامنے بھی کہاں لایا گیا ہے۔ اس نے عورتوں کی طرح منہ چھپایا ہوا تھا۔ یہ کام بھی ٹی وی والوں نے کیا تھا کہ اس کے منہ پر کالک سی نظر آ رہی تھی۔ چہرہ صاف دکھائی نہیں دیتا تھا۔ اپنی فوج کے خلاف اس طرح کی میڈیا مہم بھارت دوستی بلکہ پاکستان دشمنی کی ذیل میں آتی ہے۔ مجھے اپنی فوج سے اختلافات ہیں مگر اختلاف کرنے کا حق اسے ہے جو اعتراف کرنا جانتا ہو۔ کچھ سیاستدان اور کچھ میڈیا یک طرفہ مہم چلا رہے ہیں۔ سی آئی اے اور را آئی ایس آئی اور پاک فوج کے خلاف ہےں تو ہم کس کی راہ ہموار کر رہے ہیں۔
یہ کراچی نیول بیس پر حملے سے بھی زیادہ سنگین واقعہ ہے۔ اس کی مکمل تحقیقات ہونی چاہئے۔ اس آدمی کے بارے میں حامد میر سے پوچھنا چاہئے اور یہ معلوم کرنا بھی ضروری ہے کہ یہ سازش کہاں تیار ہوئی ہے۔ عسکری قیادت اور سیاسی قیادت میں ان دنوں کچھ یکجہتی سی ہے تو یکسوئی سے ان وارداتوں پر نظر رکھنا چاہئے۔ حامد میر میرے دوست، دردمند اور دلیر صحافی وارث میر کا بیٹا ہے۔ انہوں نے درویشی میں غریبی کے دن گزارے۔ سچ بولنے کی سزا ان کے دل نے قبول کی اور دھڑکنا بند کر دیا۔ حامد اپنے عظیم والد کی روایات کو لاوارث نہ کرے۔ حامد میر کی کچھ باتوں کے لئے میں نے اپنے کالم میں تعریف لکھی۔ تعریف اور تنقید میں معمولی فرق ہوتا ہے۔ وہ خود اسامہ بن لادن سے ملاقاتوں کا ذکر کرتا رہتا ہے میں نے بھی ہلکے پھلکے انداز میں بات کر دی شاید وہ خفا ہو گیا۔ مجھے اس کا گلہ نہیں۔ میں نے صاف ستھری مگر مشکل زندگی بسر کی ہے۔ آج بھی ساڑھے نو مرلے کے کوارٹر میں وحدت کالونی لاہور رہتا ہوں۔ جہاں میں 17ویں گریڈ میں آیا اور 20ویں گریڈ میں ریٹائر ہوا۔ اب اپنے بیٹے کے پاس ہوں۔ وہ بھی وحدت کالونی میں رہتا ہے۔ حامد میر کے لئے بات کرتے ہوئے اس کے عظیم والد کا چہرہ میرے سامنے ہوتا ہے۔ وہ ارب پتی ہو جائے مگر میرے دل میں پرانے تعلق کی خوشبو ہے۔ اور بھی میڈیا کے لوگ ارب پتی ہیں۔ میں ان کے ماضی سے بھی واقف ہوں۔ میری گزارش ہے کہ خدا کا خوف کریں۔ چند ٹکوں کی خاطر اتنے پیارے اور بے پناہ قربانیوں سے حاصل کئے ہوئے ملک کو برباد اور بدنام نہ کریں۔ آخر.... ڈرے ہوئے لوگ خدا سے کیوں نہیں ڈرتے۔؟!