Reply to @HamidMirGEO propaganda and to Pakistani Media
حامد میر کی خدمت میں کچھ عرض ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تحریر ؛۔۔شب
گند بلوچ
جمعہ اور ہفتہ کی درمیانی شب بلوچ لبریشن
آرمی کے سرمچاروں نے ایک کامیاب کاروائی کی جس میں پاکستان کی کٹھ پتلی بانی محمد علی جناح کے ریزیڈنسی پر راکٹوں اور خود کار ہتیاروں سے حملہ کیاگیا جس سے عمارت میں موجود دہشت گرد ریاست پاکستان کی تمام نشانیاں جل کر راکھ ہوگئیں اور ایک پاکستانی سیکورٹی اہلکار کو جہنم سہو ہوا اس حملے کے بعد میڈیا سمیت پاکستانی تمام اداروں اور انکی کٹھ پتلی وزیراعلی و دیگر کی جانب سے سخت افسوس کیاگیا دوسری جانب کل یعنی ہفتہ کی روز سردار بہادر خان وومن یونیورسٹی کی طلبات کی بس پر دہشت گرد تنظیم لشکر جھنگوی نے حملہ جس کے بعد پاکستانی میڈیا جیو نیوز کے کپٹل ٹاک کے میزبان حامد میر نے لشکر جھنگوی کو بی ایل ائے سے جوڑنے کا واویلا کی تو جناب حامد میر کی خاطر ہم نے سوچا کہ کچھ عرض کرتے چلیں کہ بلوچ لبریشن آرمی جوکہ بلوچستان میں بلوچ قوم کی آزادی کی جدوجہد میں برسرپیکار ہے اور لشکر جھنگوی جو کہ پاکستانی ایجنسیوں کی پیداوار تنظیم ہے جو مہذہب کی نام پر بلوچ تحریک کو بدنام کرنے کی پاکستانی ایجنسیوں کی کوشش ہے تاکہ دنیا میں بلوچ قوم کی جاری اس جنگ کو مذہب کا نام دیا جائے اور یہ بھی عرض کرتا چلوں کہ جہاں تک سوال محمد علی جناح کی ریزیڈنسی پر حملہ کا ہے تو جناب عالی اس سے قبل جب نواب مری کی تاریخی محل کو مسمار پاکستانی افواج کی جانب سے دوران آپریشن کوہلوکاہان کی مقام پر کیاگیا ڈیرہ بگٹی میں نواب اکبر خان بگٹی کے قلعے پر حملہ کیاگیا اور 2012کو شہید انقلاب بالاچ مری کی دو گھروں کو اسی ایجنسیوں والوں نے گرا کر وہاں اپنا قبضہ جمایا اور اسی کے ساتھی بلوچ عالمی ہیرو حیربیار مری کی رہائش گاہ مری بولک پر دعوا بول کر وہاں موجود تمام سامان کو لوٹنے کے ساتھ ساتھ گھر کو جلایاگیا ڈاکٹر اللہ نظرکے گھر پر آپریشن کرکے اسکی بوڑھی ماں زخمی کرکے گھرکو نظرآتش کیاجاتا ھے اس وقت تم سب نید کے خراٹے لے رہے تھے آج جب بلوچ قومی فوج نے محمدعلی جناح کی رہائش گاہ کو بموں اور راکٹوں سے اڑا دیا تو تم ناراض ہورہے ہو کیا بلوچ لیڈروں کے گھروں پر حملہ کرنا تمھاری فوج اور ایجنسیوں کے سامنے بچوں کا کھیل تھا کہ آج تم اتنے سیسپا ہوکر بی ایل ائے کو برا بھلا کررہے ہو کہہ انہوں نے غلط کی بقول ایک مفکر کے کہ جیسا پھول اگاوگے ایسا پھل پاو گے جناب تم اگر بلوچ رہنماوں کے گھروں پر حملہ کرتے ہو تو کیا بلوچ تمھارے لیڈروں کی گھروں اور تمھاری تاریخی مقام کو چھوڑدیں گے اس کا جواب منفی میں ہوگا کہ قتا نہیں جناب دنیا اب جاگ چکی ہے یواین سمیت ہر سطح پر بلوچ آزادی کی اس جنگ کو یواین چارٹر کے عین مطابق سمجھا جارہا ہے اسی محمد علی کی رہائش گاہ پر حملے کے بارے میں تمھاری مفتی منیب الرحمن نے لکھاتھا کہ انکی گریبان پکڑیں گے تو اس پر مجھے یاد ہے کئی بلوچوں نے کمنٹس دیئے تو مفتی صاحب نے انکی کمنٹس کاٹ دئیے مکران کوہلو ڈیرہ بگٹی اور بلوچستان کی طول و عرض میں قرآن پاک کی بے حرمتی اور جوتوں کے ساتھ مسجدوں میں تمھاری ایجنسیاں اور فوج داخل ہوتی ہے اس وقت مولانا صاحب کی انکھوں پر پٹی باندھی ہوتی ہے جب آج محمد علی جناح کی ریزیڈنسی پر حملہ بلوچ سرمچار کرتے ہیں تو مولانا صاحب پٹی اتار کر سوشل میڈیا پر یک دم نمودار ہوتے ہیں جناب اللہ کی قرآن ایک ہے مسجد جسیے اللہ کا گھر سمجھا جاتا ہےاسے پاکستانی فوج جوتوں کے ساتھ پاوں تلے روندتا ہے اس پر تم خاموش تماشائی کا کردار ادا کرتے ہوئے انکھیں بند کرتے ہو آج تم نیند سےجاگ گے ہو بلوچ مائوں بہنوں کو سخت سردی اور گرمی میں گھروں سے باہر ٹہرایا جاتاہے چادرو چاردیواری کی تقدس کو پامال کیاجاتا ہے عزت مند بلوچوں کو گرفتار کرکے قلی کیمپوں میں جسمانی اور ذہنی تشدد کانشانہ بناکر ان کی جسموں پرسگریٹ سے داغ دئیے جاتے ہیں سر تن سے الگ اور سروں پر ڈرل مشن و جسم پر تیزاب چھڑکے جاتے ہیں اس وقت تم سب کو جوں تک نہیں رینگتا بلوچ قائدین و بلوچ گدانوں پر حملے بلوچ سپوتوں کی لاشیں پھنکیں جاتی ہیں تو بلوچ تمھیں (پاکستان)کوشہد نہیں دیں گے بلکہ تمھاری (پاکستان )کی بھی تمام ذرا گندم کو جلا ڈالیں گے امید ہے کہ بلوچ سرمچار پاکستان کی تمام تاریخی مقامات کو خاک میں ملادیں گےاور بلوچستان جلد دنیا کے نقشے پر ایک آزاد اور خود مختیار ملک کی حیثیت سے نمودار ہوگا
حامد میر کی خدمت میں کچھ عرض ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تحریر ؛۔۔شب
گند بلوچ
جمعہ اور ہفتہ کی درمیانی شب بلوچ لبریشن
آرمی کے سرمچاروں نے ایک کامیاب کاروائی کی جس میں پاکستان کی کٹھ پتلی بانی محمد علی جناح کے ریزیڈنسی پر راکٹوں اور خود کار ہتیاروں سے حملہ کیاگیا جس سے عمارت میں موجود دہشت گرد ریاست پاکستان کی تمام نشانیاں جل کر راکھ ہوگئیں اور ایک پاکستانی سیکورٹی اہلکار کو جہنم سہو ہوا اس حملے کے بعد میڈیا سمیت پاکستانی تمام اداروں اور انکی کٹھ پتلی وزیراعلی و دیگر کی جانب سے سخت افسوس کیاگیا دوسری جانب کل یعنی ہفتہ کی روز سردار بہادر خان وومن یونیورسٹی کی طلبات کی بس پر دہشت گرد تنظیم لشکر جھنگوی نے حملہ جس کے بعد پاکستانی میڈیا جیو نیوز کے کپٹل ٹاک کے میزبان حامد میر نے لشکر جھنگوی کو بی ایل ائے سے جوڑنے کا واویلا کی تو جناب حامد میر کی خاطر ہم نے سوچا کہ کچھ عرض کرتے چلیں کہ بلوچ لبریشن آرمی جوکہ بلوچستان میں بلوچ قوم کی آزادی کی جدوجہد میں برسرپیکار ہے اور لشکر جھنگوی جو کہ پاکستانی ایجنسیوں کی پیداوار تنظیم ہے جو مہذہب کی نام پر بلوچ تحریک کو بدنام کرنے کی پاکستانی ایجنسیوں کی کوشش ہے تاکہ دنیا میں بلوچ قوم کی جاری اس جنگ کو مذہب کا نام دیا جائے اور یہ بھی عرض کرتا چلوں کہ جہاں تک سوال محمد علی جناح کی ریزیڈنسی پر حملہ کا ہے تو جناب عالی اس سے قبل جب نواب مری کی تاریخی محل کو مسمار پاکستانی افواج کی جانب سے دوران آپریشن کوہلوکاہان کی مقام پر کیاگیا ڈیرہ بگٹی میں نواب اکبر خان بگٹی کے قلعے پر حملہ کیاگیا اور 2012کو شہید انقلاب بالاچ مری کی دو گھروں کو اسی ایجنسیوں والوں نے گرا کر وہاں اپنا قبضہ جمایا اور اسی کے ساتھی بلوچ عالمی ہیرو حیربیار مری کی رہائش گاہ مری بولک پر دعوا بول کر وہاں موجود تمام سامان کو لوٹنے کے ساتھ ساتھ گھر کو جلایاگیا ڈاکٹر اللہ نظرکے گھر پر آپریشن کرکے اسکی بوڑھی ماں زخمی کرکے گھرکو نظرآتش کیاجاتا ھے اس وقت تم سب نید کے خراٹے لے رہے تھے آج جب بلوچ قومی فوج نے محمدعلی جناح کی رہائش گاہ کو بموں اور راکٹوں سے اڑا دیا تو تم ناراض ہورہے ہو کیا بلوچ لیڈروں کے گھروں پر حملہ کرنا تمھاری فوج اور ایجنسیوں کے سامنے بچوں کا کھیل تھا کہ آج تم اتنے سیسپا ہوکر بی ایل ائے کو برا بھلا کررہے ہو کہہ انہوں نے غلط کی بقول ایک مفکر کے کہ جیسا پھول اگاوگے ایسا پھل پاو گے جناب تم اگر بلوچ رہنماوں کے گھروں پر حملہ کرتے ہو تو کیا بلوچ تمھارے لیڈروں کی گھروں اور تمھاری تاریخی مقام کو چھوڑدیں گے اس کا جواب منفی میں ہوگا کہ قتا نہیں جناب دنیا اب جاگ چکی ہے یواین سمیت ہر سطح پر بلوچ آزادی کی اس جنگ کو یواین چارٹر کے عین مطابق سمجھا جارہا ہے اسی محمد علی کی رہائش گاہ پر حملے کے بارے میں تمھاری مفتی منیب الرحمن نے لکھاتھا کہ انکی گریبان پکڑیں گے تو اس پر مجھے یاد ہے کئی بلوچوں نے کمنٹس دیئے تو مفتی صاحب نے انکی کمنٹس کاٹ دئیے مکران کوہلو ڈیرہ بگٹی اور بلوچستان کی طول و عرض میں قرآن پاک کی بے حرمتی اور جوتوں کے ساتھ مسجدوں میں تمھاری ایجنسیاں اور فوج داخل ہوتی ہے اس وقت مولانا صاحب کی انکھوں پر پٹی باندھی ہوتی ہے جب آج محمد علی جناح کی ریزیڈنسی پر حملہ بلوچ سرمچار کرتے ہیں تو مولانا صاحب پٹی اتار کر سوشل میڈیا پر یک دم نمودار ہوتے ہیں جناب اللہ کی قرآن ایک ہے مسجد جسیے اللہ کا گھر سمجھا جاتا ہےاسے پاکستانی فوج جوتوں کے ساتھ پاوں تلے روندتا ہے اس پر تم خاموش تماشائی کا کردار ادا کرتے ہوئے انکھیں بند کرتے ہو آج تم نیند سےجاگ گے ہو بلوچ مائوں بہنوں کو سخت سردی اور گرمی میں گھروں سے باہر ٹہرایا جاتاہے چادرو چاردیواری کی تقدس کو پامال کیاجاتا ہے عزت مند بلوچوں کو گرفتار کرکے قلی کیمپوں میں جسمانی اور ذہنی تشدد کانشانہ بناکر ان کی جسموں پرسگریٹ سے داغ دئیے جاتے ہیں سر تن سے الگ اور سروں پر ڈرل مشن و جسم پر تیزاب چھڑکے جاتے ہیں اس وقت تم سب کو جوں تک نہیں رینگتا بلوچ قائدین و بلوچ گدانوں پر حملے بلوچ سپوتوں کی لاشیں پھنکیں جاتی ہیں تو بلوچ تمھیں (پاکستان)کوشہد نہیں دیں گے بلکہ تمھاری (پاکستان )کی بھی تمام ذرا گندم کو جلا ڈالیں گے امید ہے کہ بلوچ سرمچار پاکستان کی تمام تاریخی مقامات کو خاک میں ملادیں گےاور بلوچستان جلد دنیا کے نقشے پر ایک آزاد اور خود مختیار ملک کی حیثیت سے نمودار ہوگا
Last edited by a moderator: