Invisible.Sword
Councller (250+ posts)
خوش قسمتی سے ہمیں ایک پروفیشنل اور ایماندار فوجی افسر بطور آرمی چیف مل گیا ہے۔ ان کے کام کرنے کی رفتار بھی قابل رشک ہے۔ سچی بات یہ ہے کہ جب نواز شریف نے راحیل شریف کو آرمی چیف تعنیات کیا تھا تو کسی کو بھی یہ توقع نہیں تھی کہ یہ بندہ ایسا نکلے گا۔ میں نے خود ذاتی طور پر کچھ فیڈ بیکس لی تھیں جن کے مطابق شائد جیسے نواز شریف ایک ہومیو پیتھک سا لیڈر ہے یہ بھی ایک ہومیو پیتھک سے آرمی چیف ثابت ہوتے۔ لیکن انہوں نے سب اندازے غلط ثابت کر دیئے۔
مزید آگے بڑھنے سے پہلے ایک بات کی وضاحت ضروری ہے۔ اگر کسی کو لگتا ہے کہ فوج کی پالیسیز ایک شخص بناتا اور چلاتا ہے تو اسے بہت شدید غلط فہمی لاحق ہے۔ پھر بھی کمانڈ کرنے والے شخص کی اپنی لیڈر شپ کا پرتو ایکشن کے دوران ضرور نظر آتا ہے۔ اس نکتے کو میں دانستہ تشنہ چھوڑ رہا ہوں کیونکہ یہی ملک کے فائدے میں ہے۔ افراد نہیں ادارے اہم ہوا کرتے ہیں۔ میری بلا سے آپ جسے مرضی ہیرو سمجھیں اور جسے مرضی ولن۔ جسے سمجھنا ہوا یہیں سے سمجھ لے گا ورنہ کوئی بات نہیں۔
ایک اور بات بھی واضح کر لیں۔ آئی ایس آئی چیف کے باپ کی بھی جرات نہیں کہ وہ اپنے چیف کی مرضی کے خلاف کچھ کرے یا اس کے خلاف سازش کرے۔ یہ جو نجم سیٹھی نے درفنطنی چھوڑی ہے، یہ ایک تسلسل ہے فوج پر حملوں کا۔ کیسا تسلسل؟ بتا دیتے ہیں آپ کو
ایک۔ جیو پر آئی ایس آئی چیف کی کردار کشی
دو۔ نواز حکومت کی دلیل اور غلیل کی کہانی
تین۔ منور حسن کا شہیدوں والا بیان
چار۔ آصف زرداری کا اینٹ سے اینٹ بجا دینے والا بیان
پانچ۔ الطاف حسین کی بکواس
چھ۔ دھرنے سے پہلے، دوران اور بعد میں نون لیگی وزراء کے بیان
سات۔ نجم سیٹھی کی تھیوری، فوج میں تقسیم پیدا کرنے کی کوشش
اپنی اپنی وجوہات کی بنا پر ہر کوئی پاک فوج سے نفرت پال کر بیٹھا ہوا ہے۔ دیسی لبرل بھی اس میں شامل کر لیں۔ ان میں سے جماعت اسلامی نے منور حسن کو امارت سے ہٹا کر کسی حد تک تلافی کر دی تھی اور جماعت اسلامی کے میچور، عقل مند اور حالات کا ادراک رکھنے والے لوگ اس بات کو سمجھتے ہیں۔ پھر بھی منور حسن کی اس کہی گئی بات کو سینے سے لگا کر بیٹھ جانے والے بھی کم نہیں ہیں۔ ان لوگوں کو ذرا سینئر لوگوں سے بات کر کے اپنے شکوک و شبہات دور کر لینے چاہئیں۔
باقی زرداری، نواز شریف، الطاف حسین وہیں کے وہیں ہیں۔ وجہ سادہ سی ہے۔ ایک مضبوط فوج کی موجودگی میں ان کو کھل کھیلنے کا موقع نہیں ملتا۔ ان کی لوٹ مار پر چیک ہوتا ہے۔ چیف پر، فوج پر حملے بھی جاری ہیں، پھر مکر جاتے ہیں، ذاتی رائے کہہ کر، پھر سیاق و سباق آ جاتا ہے ان کو۔ یہ لوگ سمجھ رہے ہیں کہ ایسی حرکتوں سے فوج کمزور ہو رہی ہے یا فوج غصے میں آ کر ردعمل دے گی تو یہ ان کی بھول ہے۔ سب کچھ پلان کے مطابق چل رہا ہے اور چلے گا۔ اگلا نمبر ان منشیات سمگلروں کا لگ چکا ہے جو سیاست اور دہشتگردی کو بھی فنانس کرتے ہیں۔ اگلی غلط فہمی ان کی یہ ہے کہ چیف ریٹائر ہو جائے گا تو سب نارمل ہو جائے گا، اس پر میں ہنس ہی سکتا ہوں۔
فوج نے اپنا کام کر دیا، کر رہی ہے اور کرے گی انشا اللہ۔ اب اگلا کام عوام کا ہے۔ ان کھلے اور واضح حقائق اور اشاروں کو دیکھیں، سمجھیں۔ ان سیاستدانوں کے اصل ارادوں کو پہچانیں۔ ملک دشمن، پاک فوج دشمن اور بھارت نواز، طالبان نواز، برطانیہ نواز سیاستدانوں کو پہچانیں، ان کے پیچھے اندھا دھند چلنے سے انکار کر دیں۔ یاد رکھیں اس ملک میں ہم نے رہنا ہے، ہماری نسلوں نے رہنا ہے، انہی اداروں نے رہنا ہے۔ باقی تو کوئی جدہ بزنس سنبھالے گا، کوئی دبئی، کوئی برطانیہ۔ ان کے جاتے ہی ان کے پیچھے لگی یاجوج ماجوج قسم کی لیڈرشپ نے بھی پاؤں پڑ جانا ہے یا دوڑ جانا ہے۔ مگر یہ ادارے یہیں رہیں گے۔ یہ سب سے بڑے سٹیک ہولڈر ہیں اس ملک میں۔ اگر یہ ملک نا رہا تو یہ ادارہ بھی ختم۔(خدا نخواسطہ) لیکن کیا نواز، شہباز، زرداری، الطاف کی دولت اور بیرون ملک بزنس میں کوئی فرق پڑے گا؟ ہرگز نہیں۔ جاگ جائیں اور اپنی فوج کی پشت پر کھڑے ہو جائیں۔ انشا اللہ اچھا وقت بہت دور نہیں۔
نوٹ: میں نے ایک بھی تھیوری پیش نہیں کی، حقائق اور مثالیں دے کر بات واضح کی ہے۔ اس لئے کسی اختلاف کی صورت میں حقائق کی مدد سے واضح کریں، شکریہ
مزید آگے بڑھنے سے پہلے ایک بات کی وضاحت ضروری ہے۔ اگر کسی کو لگتا ہے کہ فوج کی پالیسیز ایک شخص بناتا اور چلاتا ہے تو اسے بہت شدید غلط فہمی لاحق ہے۔ پھر بھی کمانڈ کرنے والے شخص کی اپنی لیڈر شپ کا پرتو ایکشن کے دوران ضرور نظر آتا ہے۔ اس نکتے کو میں دانستہ تشنہ چھوڑ رہا ہوں کیونکہ یہی ملک کے فائدے میں ہے۔ افراد نہیں ادارے اہم ہوا کرتے ہیں۔ میری بلا سے آپ جسے مرضی ہیرو سمجھیں اور جسے مرضی ولن۔ جسے سمجھنا ہوا یہیں سے سمجھ لے گا ورنہ کوئی بات نہیں۔
ایک اور بات بھی واضح کر لیں۔ آئی ایس آئی چیف کے باپ کی بھی جرات نہیں کہ وہ اپنے چیف کی مرضی کے خلاف کچھ کرے یا اس کے خلاف سازش کرے۔ یہ جو نجم سیٹھی نے درفنطنی چھوڑی ہے، یہ ایک تسلسل ہے فوج پر حملوں کا۔ کیسا تسلسل؟ بتا دیتے ہیں آپ کو
ایک۔ جیو پر آئی ایس آئی چیف کی کردار کشی
دو۔ نواز حکومت کی دلیل اور غلیل کی کہانی
تین۔ منور حسن کا شہیدوں والا بیان
چار۔ آصف زرداری کا اینٹ سے اینٹ بجا دینے والا بیان
پانچ۔ الطاف حسین کی بکواس
چھ۔ دھرنے سے پہلے، دوران اور بعد میں نون لیگی وزراء کے بیان
سات۔ نجم سیٹھی کی تھیوری، فوج میں تقسیم پیدا کرنے کی کوشش
اپنی اپنی وجوہات کی بنا پر ہر کوئی پاک فوج سے نفرت پال کر بیٹھا ہوا ہے۔ دیسی لبرل بھی اس میں شامل کر لیں۔ ان میں سے جماعت اسلامی نے منور حسن کو امارت سے ہٹا کر کسی حد تک تلافی کر دی تھی اور جماعت اسلامی کے میچور، عقل مند اور حالات کا ادراک رکھنے والے لوگ اس بات کو سمجھتے ہیں۔ پھر بھی منور حسن کی اس کہی گئی بات کو سینے سے لگا کر بیٹھ جانے والے بھی کم نہیں ہیں۔ ان لوگوں کو ذرا سینئر لوگوں سے بات کر کے اپنے شکوک و شبہات دور کر لینے چاہئیں۔
باقی زرداری، نواز شریف، الطاف حسین وہیں کے وہیں ہیں۔ وجہ سادہ سی ہے۔ ایک مضبوط فوج کی موجودگی میں ان کو کھل کھیلنے کا موقع نہیں ملتا۔ ان کی لوٹ مار پر چیک ہوتا ہے۔ چیف پر، فوج پر حملے بھی جاری ہیں، پھر مکر جاتے ہیں، ذاتی رائے کہہ کر، پھر سیاق و سباق آ جاتا ہے ان کو۔ یہ لوگ سمجھ رہے ہیں کہ ایسی حرکتوں سے فوج کمزور ہو رہی ہے یا فوج غصے میں آ کر ردعمل دے گی تو یہ ان کی بھول ہے۔ سب کچھ پلان کے مطابق چل رہا ہے اور چلے گا۔ اگلا نمبر ان منشیات سمگلروں کا لگ چکا ہے جو سیاست اور دہشتگردی کو بھی فنانس کرتے ہیں۔ اگلی غلط فہمی ان کی یہ ہے کہ چیف ریٹائر ہو جائے گا تو سب نارمل ہو جائے گا، اس پر میں ہنس ہی سکتا ہوں۔
فوج نے اپنا کام کر دیا، کر رہی ہے اور کرے گی انشا اللہ۔ اب اگلا کام عوام کا ہے۔ ان کھلے اور واضح حقائق اور اشاروں کو دیکھیں، سمجھیں۔ ان سیاستدانوں کے اصل ارادوں کو پہچانیں۔ ملک دشمن، پاک فوج دشمن اور بھارت نواز، طالبان نواز، برطانیہ نواز سیاستدانوں کو پہچانیں، ان کے پیچھے اندھا دھند چلنے سے انکار کر دیں۔ یاد رکھیں اس ملک میں ہم نے رہنا ہے، ہماری نسلوں نے رہنا ہے، انہی اداروں نے رہنا ہے۔ باقی تو کوئی جدہ بزنس سنبھالے گا، کوئی دبئی، کوئی برطانیہ۔ ان کے جاتے ہی ان کے پیچھے لگی یاجوج ماجوج قسم کی لیڈرشپ نے بھی پاؤں پڑ جانا ہے یا دوڑ جانا ہے۔ مگر یہ ادارے یہیں رہیں گے۔ یہ سب سے بڑے سٹیک ہولڈر ہیں اس ملک میں۔ اگر یہ ملک نا رہا تو یہ ادارہ بھی ختم۔(خدا نخواسطہ) لیکن کیا نواز، شہباز، زرداری، الطاف کی دولت اور بیرون ملک بزنس میں کوئی فرق پڑے گا؟ ہرگز نہیں۔ جاگ جائیں اور اپنی فوج کی پشت پر کھڑے ہو جائیں۔ انشا اللہ اچھا وقت بہت دور نہیں۔
نوٹ: میں نے ایک بھی تھیوری پیش نہیں کی، حقائق اور مثالیں دے کر بات واضح کی ہے۔ اس لئے کسی اختلاف کی صورت میں حقائق کی مدد سے واضح کریں، شکریہ