WatanDost
Chief Minister (5k+ posts)
Vision of Quaid
دسمبر ۱۹۴۶ء
میں انگلستان سے لوٹتے وقت حضرت قائد اعظم مصر میں چند روز کیلئے رک گئے تھے‘لیاقت علی خان بھی ہمراہ تھے۔مصر میں وہ موتمر عالم اسلامی کے اجلاس میں شرکت کرنے اور مصر کے اہلِ سیاست و اہلِ صحافت کو تحریکِ پاکستان کے مطالب‘مقاصداور مفادات سے آگاہ کرنے کیلئے گئے تھے۔
جناب زیڈ اے شیخ اور محمد روٴف کی انگریزی تصنیف ”قائد اعظم اور اسلامی دنیا“میں کچھ کلمات درج ہیں جو قائد اعظم نے مصر کے اکابرکی خدمت میں ارشاد فرمائے تھے۔
قائد اعظم نے وزیراعظم مصر نقراشی پاشا اور سابق وزیراعظم اور وفد پارٹی کے قائد نحاش پاشا کی ضیافتوں میں شرکت کی اور اہلِ صحافت کی دعوتوں میں بھی۔اے کاش قائد اعظم کے وہ سارے بیانات کوئی اکھٹے کر سکتا جو عربی اور انگریزی اخبارات میں ان دنوں شائع ہوئے۔دسمبر کے نصف آخر کے مصری انگلستانی اخبارات اور ہندوستان کے خصوصاً ڈان اخبار کے تراشے ملاحظہ فرمائیں جو آج بھی برٹش لائبریری میں محفوظ ہیں۔
والپرٹ اور زیڈ اے شیخ وغیرہ نے جو لکھا اس میں قائد اعظم کا اس امر پر زور تھا کہ
” تم مصر والے بلکہ سارے مشرقِ وسطیٰ والے اس بات سے واقف نہیں ہو کہ کہ انگریز کے جانے کے بعد جو مملکت انگریزی استعمار کی وارث بنے گی وہ کتنی بڑی اور طاقتور ہو گی،تم لوگ ایک نئی مصیبت میں مبتلا ہو جاوٴ گے‘تمہاری نہر سویز آج انگریز کے اشارہً ابرو پر کھلتی اور بند ہوتی ہے تو کل ہندو مملکت کا حکم نافذ ہو گا‘ہاں! اگر ہم وہاں پاکستان حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئے تو پھر ہندو مملکت کی توجہ کا مرکز ہم ہونگے ‘تم عیش کرنا ۔اس لئے یہ امر ذہن نشین رہے کہ ہم ہندوستان میں فقط وہیں کے مسلمانوں کی جنگِ آزادی نہیں لڑ رہے ہیں۔ہم ہندو کی اجتماعی نفسیات کو سمجھتے اور جانتے ہیں‘وہ غیر ہندو عناصر کو اپنے معاشرے میں زندہ نہیں رہنے دیتے‘ہمیں معلوم ہے کہ اگر ہم وہاں ہار گئے تو ہم نہ صرف ازروئے تمدن مٹا دیئے جائیں گے بلکہ ازروئے دین بھی نابود ہو جائیں گے‘ اور اگر ہم وہاں مٹ گئے تو ہمارے ارد گرد کے مسلمان ممالک بھی مشرقِ وسطیٰ سمیت برباد ہو جائیں گے۔آپ صفحہ ہستی سے محو ہو جائیں گے‘لہندا یاد رکھیں کہ اگر ہم ڈوبیں گے تو اکھٹے‘تیریں گے تو اکھٹے۔

دسمبر ۱۹۴۶ء
میں انگلستان سے لوٹتے وقت حضرت قائد اعظم مصر میں چند روز کیلئے رک گئے تھے‘لیاقت علی خان بھی ہمراہ تھے۔مصر میں وہ موتمر عالم اسلامی کے اجلاس میں شرکت کرنے اور مصر کے اہلِ سیاست و اہلِ صحافت کو تحریکِ پاکستان کے مطالب‘مقاصداور مفادات سے آگاہ کرنے کیلئے گئے تھے۔
جناب زیڈ اے شیخ اور محمد روٴف کی انگریزی تصنیف ”قائد اعظم اور اسلامی دنیا“میں کچھ کلمات درج ہیں جو قائد اعظم نے مصر کے اکابرکی خدمت میں ارشاد فرمائے تھے۔
قائد اعظم نے وزیراعظم مصر نقراشی پاشا اور سابق وزیراعظم اور وفد پارٹی کے قائد نحاش پاشا کی ضیافتوں میں شرکت کی اور اہلِ صحافت کی دعوتوں میں بھی۔اے کاش قائد اعظم کے وہ سارے بیانات کوئی اکھٹے کر سکتا جو عربی اور انگریزی اخبارات میں ان دنوں شائع ہوئے۔دسمبر کے نصف آخر کے مصری انگلستانی اخبارات اور ہندوستان کے خصوصاً ڈان اخبار کے تراشے ملاحظہ فرمائیں جو آج بھی برٹش لائبریری میں محفوظ ہیں۔
والپرٹ اور زیڈ اے شیخ وغیرہ نے جو لکھا اس میں قائد اعظم کا اس امر پر زور تھا کہ
” تم مصر والے بلکہ سارے مشرقِ وسطیٰ والے اس بات سے واقف نہیں ہو کہ کہ انگریز کے جانے کے بعد جو مملکت انگریزی استعمار کی وارث بنے گی وہ کتنی بڑی اور طاقتور ہو گی،تم لوگ ایک نئی مصیبت میں مبتلا ہو جاوٴ گے‘تمہاری نہر سویز آج انگریز کے اشارہً ابرو پر کھلتی اور بند ہوتی ہے تو کل ہندو مملکت کا حکم نافذ ہو گا‘ہاں! اگر ہم وہاں پاکستان حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئے تو پھر ہندو مملکت کی توجہ کا مرکز ہم ہونگے ‘تم عیش کرنا ۔اس لئے یہ امر ذہن نشین رہے کہ ہم ہندوستان میں فقط وہیں کے مسلمانوں کی جنگِ آزادی نہیں لڑ رہے ہیں۔ہم ہندو کی اجتماعی نفسیات کو سمجھتے اور جانتے ہیں‘وہ غیر ہندو عناصر کو اپنے معاشرے میں زندہ نہیں رہنے دیتے‘ہمیں معلوم ہے کہ اگر ہم وہاں ہار گئے تو ہم نہ صرف ازروئے تمدن مٹا دیئے جائیں گے بلکہ ازروئے دین بھی نابود ہو جائیں گے‘ اور اگر ہم وہاں مٹ گئے تو ہمارے ارد گرد کے مسلمان ممالک بھی مشرقِ وسطیٰ سمیت برباد ہو جائیں گے۔آپ صفحہ ہستی سے محو ہو جائیں گے‘لہندا یاد رکھیں کہ اگر ہم ڈوبیں گے تو اکھٹے‘تیریں گے تو اکھٹے۔
[TABLE="width: 100%, align: center"]
[TR]
[TD="class: style1"]
Egyptian-Pakistani relations[/TD]
[/TR]
[TR]
[TD][/TD]
[/TR]
[TR]
[TD]Overview61 years ago Egypt and Pakistan established diplomatic relations, and since then they have maintained time-honored relations. Even before the independence of Pakistan, the only country that was visited by Quaid-e-Azam Mohamed Ali Jinnah was Egypt (along with Britain).
http://www.sis.gov.eg/en/LastPage.aspx?Category_ID=190
[/TD]
[/TR]
[/TABLE]
[TR]
[TD="class: style1"]
Egyptian-Pakistani relations
[/TR]
[TR]
[TD][/TD]
[/TR]
[TR]
[TD]Overview61 years ago Egypt and Pakistan established diplomatic relations, and since then they have maintained time-honored relations. Even before the independence of Pakistan, the only country that was visited by Quaid-e-Azam Mohamed Ali Jinnah was Egypt (along with Britain).
http://www.sis.gov.eg/en/LastPage.aspx?Category_ID=190
[/TD]
[/TR]
[/TABLE]
Last edited: