دُنیا کو یاد تیری حکایت ہے آج بھی
ہر ایک دِل میں تیری محبت ہے آج بھی
کانوں میں گونجتی ہے ابھی تک تیری صدا
آنکھوں کے سامنے تیری صورت ہے آج بھی
تیرا کلام انجمن افروز کل بھی تھا
تیرا پیام شمعِ ہدایت ہے آج بھی
تزئین باغ تشنئہ تکمیل سے ابھی
میرے وطن کو تیری ضرورت ہے آج بھی