ملک کی بقا کے لئے دہشت گردی کا مقابلہ ضروری ہے، سعد رفیق فوٹو: فائل
اسلام آباد: قومی اسمبلی میں مسلسل تیسرے روز بھی اپوزیشن کا احتجاج جاری رہا جب کہ تحریک انصاف اور پیپلز پارٹی کے واک آؤٹ پر اجلاس پیر کی شام تک ملتوی کردیا گیا۔
قومی اسمبلی کے اجلاس میں آج بھی ماحول گرم نظرآیا اپوزیشن جماعتوں اور حکومتی اراکین کے درمیان تلخ جملوں اور نعرے بازی کا بھی تبادلہ ہوا، سب سے پہلے اپوزیشن اور حکومت کے درمیان تلخی اس وقت پیدا ہوئی جب عوام مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے وقفہ سوالات کے بعد بات کرنے کی اجازت طلب کی لیکن حکومتی اراکین اور پیپلزپارٹی نے شیخ رشید کو بات کرنے کی اجازت دینے کی مخالفت کردی۔ پیپلزپارٹی کے رکن قومی اسمبلی اعجاز جاکھرانی کا کہنا تھا کہ پہلے سانحہ اے پی ایس پر بات کی جائے، مسلم لیگ (ن) کے خواجہ سعد رفیق نے اعجاز جاکھرانی کے مؤقف کی تائید کی۔ جس پر تحریک انصاف کے ارکان نے احتجاج کیا اور جمشید دستی اپنی نشست سے اٹھ کر اسپیکر ڈائس کے سامنے احتجاجاً بیٹھ گئے۔ اس دوران پی ٹی آئی اور حکومتی ارکان کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ بھی ہوا۔ شیخ رشید نے احتجاج کے طور پر بات کرنے سے انکار کرتے ہوئے اسپیکر قومی اسمبلی پر الزام لگایا کہ وہ حکومتی ارکان کو پرچیاں بجھواتے ہیں۔ شیخ رشید کا کہنا تھا کہ آپ پہلے اسپیکر ہیں جس نے ایوان کا قد بڑھانے کے بجائے کم کیا جبکہ خواجہ سعد رفیق حکومت کی سبکی کا باعث بن رہے ہیں۔
پیپلزپارٹی کے رہنمااعجاز جاکھرانی کا قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہنا تھا کہ دہشت گردی نے اس ملک کو تباہ کردیا ہے جب خفیہ ملاقاتیں کی جائیں گی تو دہشت گردی تو بڑھے گی نیشنل ایکشن پلان بھی بری طرح ناکام ہوگیا لہذٰا وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار سے استعفیٰ لیا جائے۔ اعجاز جاکھرانی کی تقریر کے دوران پیپلزپارٹی کے عمران ظفر لغاری نے گو نثار گو کے نعرے بھی لگائے۔
وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ 16 دسمبر کا دن پاکستانی تاریخ کا سیاہ ترین دن بن گیا ہے 1971 میں پاکستان دو لخت ہوا جبکہ 2 برس پہلے سانحہ پشاور نے تمام پاکستانیوں کے دلوں کو چیر کر رکھ دیا۔سقوط ڈھاکا عسکری نہیں بلکہ سیاسی شکست تھی جس وقت ملک ٹوٹا اس وقت ہمارے قائدین سیاست میں نہیں تھے، کمزور کو محکوم رکھنے کی خواہش ریاستوں کو برباد کردیتی ہے، مشرقی پاکستان کے ساتھ محکوموں جیسا برتاؤ کیا گیا، تاریخ شاہد ہے کہ اکثریت پر حکمرانی کی خواہش کے اچھے نتائج نہیں ملتے اگر 1971 میں اکثریت کو حکومت دے دی جاتی تو پاکستان کبھی دو لخت نہ ہوتا لیکن 45 سال گزر جانے کے بعد بھی ہم نے اس سانحے سے کوئی سبق نہیں سیکھا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ ہمیں علم ہے چوہدری نثار سے کچھ لوگوں کو مسئلہ ہے، چوہدری نثار نہایت فرض شناس اور دیانت دار وزیرداخلہ ہیں، وہ جوکہتےہیں اس پر ڈٹ جاتے ہیں انہوں نے کلاشنکوف کے لائسنس نہیں بیچے، ان کی کارکردگی بہترین ہے ان کی حکمت عملی کی بدولت کراچی سے آسیب کے سائے چھٹ گئے ہیں۔ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ ملک کی بقا کے لئے دہشت گردی کا مقابلہ ضروری ہے اسی لئے پاکستان کی حکومت نے دہشت گردی کی عفریت سے نمٹنے کےلئے آپریشن ضرب عضب شروع کیا اور اس کے بہترین نتائج بھی حاصل کئے افواج پاکستان اور قوم نے عہد کررکھا ہے کہ آخری دہشت گرد کا بھی پیچھا کریں گے۔ تحریک انصاف کے رہنما مراد سعید نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ وزیرریلوے کی تقریر سن کر افسوس ہوا یہی ہماری تباہی کا باعث ہے نیشنل ایکشن پلان پر عمل نہیں ہوا اگر سزا اورجزا کا نظام ہوتا تو سانحہ پشاور رونما نہ ہوتا۔
مراد سعید کا کہنا تھا کہ وفاقی وزیرداخلہ کی کالعدم تنظیموں کے ساتھ روابط کی رپورٹ بھی سامنے آئی ہے جب پنجاب کے وزیر قانون پر قتل کے الزام ہوں تو امن کہاں سے آئے گا سانحہ ماڈل ٹاؤن کی رپورٹ آئی لیکن کسی کو سزانہیں ملی حکومت کو مشورہ ہے کہ جھوٹ مت بولے۔ مراد سعید کو بات مکمل کرنے کی اجازت نہ دینے پر اپوزیشن جماعتوں نے ایوان سے واک آؤٹ کردیا اور واک آؤٹ کرتے ہی اپوزیشن نے کورم کی نشاندہی بھی کردی جس پر ڈپٹی اسپیکر نے اسمبلی کا اجلاس پیر کی شام تک ملتوی کردیا۔