Kashif Rafiq
Prime Minister (20k+ posts)
Last edited by a moderator:
چوہدری سرور کویہاں ایک صوبائی سیٹ سے پلس پوائنٹ مل چکا ہے اس لئے اس علاقے میں اس کی گرم جوشی سمجھ میں آتی ہے اگرچہ اپنے ہی علاقے میں حال ہی میں ہونے والے ضمنی الیکشن میں پوری بھاگ دوڑ کے باوجود اس کی پارٹی بری طرح شکست کھا چکی ہے۔
گوجرانوالہ، جہاں کے لوگوں نے ایک بہت قد آور لیڈر حامد ناصر چٹھہ تک کو نواز شریف کے مقابلے میں زیرہ کر دیا ہے میں فی الحال تو ایسا منفی کچھ نظر نہیں آتا پھر بھی صدا بادشاہی اس خالق کائنات کے لئے ہے باقی ہر کمال کو زوال ہے۔ اسی طرح شریف برادران کو بھی ہمیشہ پاکستان پر حکومت نہیں کرنا اور نہ ہی ان کا دعوا ہے ۔ یہ اللہ تبارک تعالی کا فضل اور شاید ان لوگوں کی نیک نیتی ہے کہ پاکستان جیسے ملک میں طاقتور ترین عناصر کی شدید ترین مخالفت کے با وجودعزتیں بخشنے والا رب انہیں بار بار سرفراز کرتا ہے۔ انہیں عزت سے نوازتا ہے ۔
انگریزوں کی عطا کردہ وسیع جاگیروں،اور اپنےاپنے علاقوں کے بے تاج بادشاہ ہونے کے سٹیٹس نے حکمران خاندان بنا رکھے تھے۔ بڑے بڑے جاگیردار گھرانے جن کے بچے منہ میں سونے کا چمچ لے کر پیدا ہونے اور اپنے ارد گرد بسنے والے انسانوں کو حقیر اور کیڑے مکوڑے سمجھ کر ان پر حکومت کرنا اپنا حق سمجھنے والے خاندانوں کے مقابلے میں شریف خاندان کیا چیز تھا۔؟ بظاہر کچھ بھی نہیں، ایک محنت کش گھرانہ جو اپنی محنت و مشقت سے بتدریج ترقی کرتا ہوا ایک بڑی فونڈری لگا لیتا ہے۔ اور پھر لوہے کی مصنوعات بنانے والا ایک بڑا صنعتکار گھرانہ بن جاتا ہے۔ مگر پھر بھی کیا تھا؟ ان سے بہت بڑے بڑے صنعتکار اس ملک میں موجود تھے۔ اس سب کے با وجود کیا یہ اللہ کی عظمت اور اختیار کا بین ثبوت نہیں کہ تمام بڑے بڑے سیاسی خانوادے جو اپنے اندر سے آج بھی نواز شریف کے بڑوں کو اپنے بڑوں کی درانتیاں تیز کرنے والے کمی سمجھتے ہیں،مجبور ہیں کہ اسے عزت و احترام دیں۔ کیونکہ یہ امر ربی ہے۔
ان کے لئے کدورت، بغض، عداوت،حسد سمیت تمام جزبات رکھنے کے باوجود انہیں اس وقت تک پاکستان کا حکمران رہنا ہے جب تک مالک حقیقی چاہے گا۔
رہی بات سیاست کرنے کی تو ہر پاکستانی کو حق ہے سیاست کرے،کسی لیڈر کو پسند نا پسند کرے۔ اپنے پسندیدہ لیڈر کے لئے کام کرے اور اسکی کامیابی کے خواب دیکھے۔
میری ناقص رائے میں تو اگر کوئی انہونی نہ ہوئی تو اگلے الیکشن میں بھی اللہ پاک کی مدد میاں نواز شریف کے ساتھ ہی ہوگی۔ کیونکہ مجھ سمیت پاکستانیوں کی اکثریت کو لگتا ہے، وہ خلوص سے پاکستان کے لئے کچھ کرنا چاہتے ہیں۔
عملی سیاست سے تو ان کا تعلق صرف ووٹ ڈالنے کی حد تک ہے۔ غم روزگار اور اپنے بچوں کی تعلیم و تربیت سے انہیں اتنی فرصت ملتی ہی نہیں کہ با قائدہ کسی سیاسی جماعت سے وابستہ ہو کر عملی سیاست کریں۔ لیکن اتنا ضرور ہے کہ یہ ہر چمکتی چیز کو سونا نہیں سمجھتے، اور نہ ہی انہوں نے وہ کتابیں پڑھی ہیں کہ جن کو پڑھ کر بقول اکبر الہ آبادی " بیٹے باپ کو خبطی سمجھتے ہیں" رب کائنات کی طاقت و عظمت پر کلی یقین رکھتے ہیں۔ اور میں اس پر اللہ تعالی کا انتہائی شکر گزار ہوں۔
بزرگ محترم
جو سیاسی نظریات آپ کے ہیں کیا آپ کی نئی نسل بھی ایسا سوچتی ہے ؟؟ آپ کی فیملی میں نئی نسل کا رجحان کس طرف مائل ہے ؟
چوہدری سرور کویہاں ایک صوبائی سیٹ سے پلس پوائنٹ مل چکا ہے اس لئے اس علاقے میں اس کی گرم جوشی سمجھ میں آتی ہے اگرچہ اپنے ہی علاقے میں حال ہی میں ہونے والے ضمنی الیکشن میں پوری بھاگ دوڑ کے باوجود اس کی پارٹی بری طرح شکست کھا چکی ہے۔
گوجرانوالہ، جہاں کے لوگوں نے ایک بہت قد آور لیڈر حامد ناصر چٹھہ تک کو نواز شریف کے مقابلے میں زیرہ کر دیا ہے میں فی الحال تو ایسا منفی کچھ نظر نہیں آتا پھر بھی صدا بادشاہی اس خالق کائنات کے لئے ہے باقی ہر کمال کو زوال ہے۔ اسی طرح شریف برادران کو بھی ہمیشہ پاکستان پر حکومت نہیں کرنا اور نہ ہی ان کا دعوا ہے ۔ یہ اللہ تبارک تعالی کا فضل اور شاید ان لوگوں کی نیک نیتی ہے کہ پاکستان جیسے ملک میں طاقتور ترین عناصر کی شدید ترین مخالفت کے با وجودعزتیں بخشنے والا رب انہیں بار بار سرفراز کرتا ہے۔ انہیں عزت سے نوازتا ہے ۔
انگریزوں کی عطا کردہ وسیع جاگیروں،اور اپنےاپنے علاقوں کے بے تاج بادشاہ ہونے کے سٹیٹس نے حکمران خاندان بنا رکھے تھے۔ بڑے بڑے جاگیردار گھرانے جن کے بچے منہ میں سونے کا چمچ لے کر پیدا ہونے اور اپنے ارد گرد بسنے والے انسانوں کو حقیر اور کیڑے مکوڑے سمجھ کر ان پر حکومت کرنا اپنا حق سمجھنے والے خاندانوں کے مقابلے میں شریف خاندان کیا چیز تھا۔؟ بظاہر کچھ بھی نہیں، ایک محنت کش گھرانہ جو اپنی محنت و مشقت سے بتدریج ترقی کرتا ہوا ایک بڑی فونڈری لگا لیتا ہے۔ اور پھر لوہے کی مصنوعات بنانے والا ایک بڑا صنعتکار گھرانہ بن جاتا ہے۔ مگر پھر بھی کیا تھا؟ ان سے بہت بڑے بڑے صنعتکار اس ملک میں موجود تھے۔ اس سب کے با وجود کیا یہ اللہ کی عظمت اور اختیار کا بین ثبوت نہیں کہ تمام بڑے بڑے سیاسی خانوادے جو اپنے اندر سے آج بھی نواز شریف کے بڑوں کو اپنے بڑوں کی درانتیاں تیز کرنے والے کمی سمجھتے ہیں،مجبور ہیں کہ اسے عزت و احترام دیں۔ کیونکہ یہ امر ربی ہے۔
ان کے لئے کدورت، بغض، عداوت،حسد سمیت تمام جزبات رکھنے کے باوجود انہیں اس وقت تک پاکستان کا حکمران رہنا ہے جب تک مالک حقیقی چاہے گا۔
رہی بات سیاست کرنے کی تو ہر پاکستانی کو حق ہے سیاست کرے،کسی لیڈر کو پسند نا پسند کرے۔ اپنے پسندیدہ لیڈر کے لئے کام کرے اور اسکی کامیابی کے خواب دیکھے۔
میری ناقص رائے میں تو اگر کوئی انہونی نہ ہوئی تو اگلے الیکشن میں بھی اللہ پاک کی مدد میاں نواز شریف کے ساتھ ہی ہوگی۔ کیونکہ مجھ سمیت پاکستانیوں کی اکثریت کو لگتا ہے، وہ خلوص سے پاکستان کے لئے کچھ کرنا چاہتے ہیں۔
پورے ملک میں ایک یہی شہر رہ گیا ہے جہاں ن لیگ کو کسی ٹف ٹائم کا سامنا نہیں ہے ..لیکن چوہدری سرور کی کوششوں سے لگ رہا ہے کہ لاہور کی طرح یہاں بھی تحریک انصاف ن لیگ کے گلے کا کانٹا بننے جا رہی ہے
© Copyrights 2008 - 2025 Siasat.pk - All Rights Reserved. Privacy Policy | Disclaimer|