Invisible.Sword
Councller (250+ posts)
آج میں آپ کو بتاؤں گا کہ تحریک انصاف کے برگر مر کے بھی ہم نون لیگ کے پٹواریوں سے الیکشن کیوں نہیں جیت سکتے؟
اس کو سمجھنے کے لئے ضروری ہے کہ آپ کو نون لیگ جیسی سیاسی جماعتوں کی ورکنگ کا طریقہ پتا ہو۔ نون لیگ کا سیاسی سٹرکچر شروع ہوتا ہے وزیراعظم سے
پھر باری آتی ہے کچھ سینئر ایم این ایز کی۔ نواز شریف سب ایم این ایز سے نہیں ملتا۔
زیادہ تر مسائل وہی سینئر ایم این ایز سنتے ہیں اور وہی گروپس بھی ہیں نون لیگ میں
مثال کے طور پر خواجہ آصف، چوہدری نثار اور شہباز شریف وغیرہ
اس کے بعد ہوتے ہیں ایم پی ایز اور وزیر اعلی
یہاں بھی وہی حال ہے
رانا ثنا، رانا مشہود وغیرہ
پھر نون لیگ کی ضلعی تنظیم شروع ہوتی ہے
پھر تحصیل لیول کی پھر محلہ لیول پر نون لیگ کے بندے ہوتے ہیں۔ ان کا کوئی عہدہ نہیں ہوتا۔
نون لیگ اپنی الیکشن کیمپین اور ٹکٹ کا فیصلہ سروے کی بنیاد پر کرتی ہے۔ یہ سروے وہیں محلہ لیول پر ہوتا ہے۔ انتخابی سسٹم موجود ہے مگر آخری فیصلہ میاں صاب اپنے ہاتھوں سے فرماتے ہیں۔ وہاں پر میاں صاب کی مرضی چلتی ہے۔
ہر محلے میں دو تین لوگ 'بااثر افراد' کی حیثیت رکھتے ہوتے ہیں۔ انہوں نے زندگی گزاری ہوتی ہے اسی محلے میں اس لیے ہر کسی کی افتاد طبع سے واقف ہوتے ہیں۔
الیکشن سے کچھ عرصہ پہلے محلہ لیول کے لوگوں کو ان کے محلے کی ووٹر لسٹ مہیا کی جاتی ہے۔ وہ اس میں ووٹروں پر نشان لگاتے ہیں کچھ ایسے
ایک۔ پکا نون لیگی ۔ *
دو۔ پکا اینٹی نواز ۔ x
تین۔ ورکنگ کی گنجائش ہے ۔ $
ان لسٹوں کی بنیاد پر نون لیگ فیصلہ کرتی ہے کہ الیکشن سٹریٹجی کیا ہونی چاہئے۔ دھاندلی کرنے یا نا کرنے کا فیصلہ بھی اسی بنیاد پر ہوتا ہے۔ پھر آپ کا محکمہ تعلیم، پولیس، صحت، پٹوار اپنے اپنے سروے الگ پیش کرتا ہے حکومت کی خدمت میں۔ یوں نون لیگ کو اپنے مخالفین پر پہلے ہی ایج مل جاتا ہے۔
اب جیسے یہ حلقہ تھا 122 اس میں دھاندلی کے روایتی طریقے اختیار کرنا بہت مشکل ہو گیا تھا تو سروے کے بعد غیر روایتی طریقے اختیار کئے گئے۔ پکے نون لیگی ووٹروں میں سے کسی کا حلقہ یا پولنگ سٹیشن تبدیل نہیں کیا گیا۔ جن پر ورکنگ کی گنجائش تھی، ان کو بھی نہیں چھیڑا گیا البتہ جن کے بارے میں پکی رپورٹ تھی کہ یہ مر جائے گا نون لیگ کو ووٹ نہیں دے گا، ان میں سے دس ہزار کے قریب لوگوں کے ساتھ یہ گیم کھیلی گئی۔ چار لاکھ میں سے دس ہزار صرف 2.5 % بنتا ہے اتنی سی بے ضابطگی کو 'انسانی غلطی' باآسانی سمجھا جا سکتا ہے۔ لیکن اتنے کلوز مقابلے میں یہ چھوٹی سی 'بے ضابطگی' بھی بہت اہمیت اختیار کر جاتی ہے۔
الیکشن کمیشن اور نادرا کی اپنی ایمانداری کو خان صاحب نے چیلنج کیا ہوا تھا۔ اگر یہاں سے حکومت ہونے کے باوجود تحریک انصاف جیت جاتی تو اس پر مہر تصدیق ثبت ہو جاتی اس لیے الیکشن کمیشن، حکومت اور نادرا ایک ہی کیمپ میں تھے۔ ویسے بھی یہ تبدیلی صرف ووٹنگ ریکارڈ میں کی جاتی ہے نادرا کے مستقل ریکارڈ میں نہیں۔
اب یہاں ایک سوال اٹھتا ہے پھر صوبائی نشست پی ٹی آئی کیسے جیت گئی ؟
یہ ساری توجہ کی بات ہے۔ نون لیگ کا فوکس اور ٹینشن اسپیکر کی سیٹ تھی۔ تحریک انصاف کا ایم پی اے سیٹ ہی اسی لیے نکال گیا۔ اگر اسپیکر کا الیکشن نا ہوتا تو اس نے بھی ہار جانا تھا۔ نون لیگ کو اسپیکر کی اتنی ٹینشن نا ہوتی تو اس کی ہار بھی یقینی بنوائی جاتی۔ تحریک انصاف کا ایم پی اے لو پروفائل میں رہ کر چپ چاپ دوسروں کے خرچے پر سیٹ نکال گیا :d
اور بھی بہت معصومانہ قسم کی حرام زدگیاں کرتی ہے نون لیگ۔ مثال کے طور پر دو دن پہلے پولنگ اسکیم میں تبدیلی کرنا۔۔ نون لیگ کے پولنگ ایجنٹس کے سوا سب کو غلطیوں والی ووٹر لسٹ فراہم کرنا۔ ظاہر ہے نون لیگ کے پولنگ ایجنٹوں کے سوا باقی لوگوں کے پاس مخالفین ہی جائیں گے تو خود ہی تین چار پولنگ سٹیشن پھر کر ذلیل و خوار ہو کر واپس آ جائیں گے بغیر ووٹ ڈالے۔
نون لیگ صرف الیکشن سائنس کی حد تک منظم ہے۔ سب کی روٹی لگی ہوئی ہوتی ہے۔ کوئی بھی یہ کام مفت میں نہیں کرتا نون لیگ میں۔ تحریک انصاف میں یہ سب رضا کارانہ ہوتا ہے۔ اور 122 کے الیکشن کی ہم پٹواریوں کے لئے سب سے خطرناک چیز ہی یہ رہی کہ اس بار چوہدری سرور کی سرکردگی میں تحریک انصاف نے بھی یہ چیزیں سیکھ لیں۔ اگلے الیکشن میں مجھے ڈر ہے کہ یہ ٹرینڈ لوگ پورے ملک میں رضا کاروں کو سکھائیں گے۔
اور نون لیگ کا نظریہ نہیں پیسہ منظم کرتا ہے یہ سب کچھ۔ ہرگز اس غلط فہمی کا شکار مت ہوں کہ نون لیگ بہت منظم جماعت ہے۔ ہم محض لوٹ مار کرنے والوں کا ٹولہ ہیں اوپر سے نیچے تک جو لوٹ مار کی خاطر متحد ہو جاتے ہیں۔
امید ہے ابھی دوستوں کو بہتر سمجھ آ گئی ہو گی کہ خان صاحب کس بلا سے کس قدر سخت مقابلہ کر رہے ہیں اور ایاز صادق کا صرف ڈھائی ہزار کی لیڈ سے جیتنا دراصل کیا معنی رکھتا ہے۔ نون لیگ کے پنجے اس نظام میں آپ کی سوچ سے زیادہ گہرے ہیں۔ اسی لیے تو خان صاحب کو بہت خطرناک سمجھا جاتا ہے روایتی سیاستدانوں میں کہ ان کو ہلا کر رکھا ہوا ہے۔
میرا سیاست سے کوئی لینا دینا نہیں، میں ایک پروفیشنل ہوں۔ یہ تمام معلومات میں نے گذشتہ دو سال میں حاصل کی ہیں محض۔ مجھ جیسے اور بھی بہت لوگ ہیں ورنہ ان گیمز کا پتا صرف محلے کے 'با اثر افراد' جو عموماً بلئیرڈ، سنوکر کے کھوکھے پر پائے جاتے ہیں ان کو ہوتا ہے۔ اس کا کریڈٹ خان صاحب کو جاتا ہے کہ ہم جیسے لوگ بھی ان کی 'دشمنی' میں یہ چیزیں سیکھ گئے۔
یاد رہے کہ یہ دھاندلی کے غیر روایتی طریقے ہم پٹواری صرف تب اختیار کرتے ہیں جب حالات بہت 'ماٹھے' ہوں جیسے این اے 122 میں تھے۔ ورنہ ووٹ خریدنا، عملہ خریدنا، دھمکیاں لگانا، پولیس اور پٹوار کو استعمال کرنا، نوکریوں کے لالچ، سرکاری ملازمین نچلے درجے کے کو استعمال کرنا، حلقے تبدیل کرنا، ووٹوں کے بھرے ہوئے ڈبے شامل کرنا عام حالات میں ہماری روٹین ہے۔ اب مجھے برگر بچے خود بتائیں، آپ کا اور ہم پٹواریوں کا کوئی مقابلہ ہے دور دور تک؟
اس کو سمجھنے کے لئے ضروری ہے کہ آپ کو نون لیگ جیسی سیاسی جماعتوں کی ورکنگ کا طریقہ پتا ہو۔ نون لیگ کا سیاسی سٹرکچر شروع ہوتا ہے وزیراعظم سے
پھر باری آتی ہے کچھ سینئر ایم این ایز کی۔ نواز شریف سب ایم این ایز سے نہیں ملتا۔
زیادہ تر مسائل وہی سینئر ایم این ایز سنتے ہیں اور وہی گروپس بھی ہیں نون لیگ میں
مثال کے طور پر خواجہ آصف، چوہدری نثار اور شہباز شریف وغیرہ
اس کے بعد ہوتے ہیں ایم پی ایز اور وزیر اعلی
یہاں بھی وہی حال ہے
رانا ثنا، رانا مشہود وغیرہ
پھر نون لیگ کی ضلعی تنظیم شروع ہوتی ہے
پھر تحصیل لیول کی پھر محلہ لیول پر نون لیگ کے بندے ہوتے ہیں۔ ان کا کوئی عہدہ نہیں ہوتا۔
نون لیگ اپنی الیکشن کیمپین اور ٹکٹ کا فیصلہ سروے کی بنیاد پر کرتی ہے۔ یہ سروے وہیں محلہ لیول پر ہوتا ہے۔ انتخابی سسٹم موجود ہے مگر آخری فیصلہ میاں صاب اپنے ہاتھوں سے فرماتے ہیں۔ وہاں پر میاں صاب کی مرضی چلتی ہے۔
ہر محلے میں دو تین لوگ 'بااثر افراد' کی حیثیت رکھتے ہوتے ہیں۔ انہوں نے زندگی گزاری ہوتی ہے اسی محلے میں اس لیے ہر کسی کی افتاد طبع سے واقف ہوتے ہیں۔
الیکشن سے کچھ عرصہ پہلے محلہ لیول کے لوگوں کو ان کے محلے کی ووٹر لسٹ مہیا کی جاتی ہے۔ وہ اس میں ووٹروں پر نشان لگاتے ہیں کچھ ایسے
ایک۔ پکا نون لیگی ۔ *
دو۔ پکا اینٹی نواز ۔ x
تین۔ ورکنگ کی گنجائش ہے ۔ $
ان لسٹوں کی بنیاد پر نون لیگ فیصلہ کرتی ہے کہ الیکشن سٹریٹجی کیا ہونی چاہئے۔ دھاندلی کرنے یا نا کرنے کا فیصلہ بھی اسی بنیاد پر ہوتا ہے۔ پھر آپ کا محکمہ تعلیم، پولیس، صحت، پٹوار اپنے اپنے سروے الگ پیش کرتا ہے حکومت کی خدمت میں۔ یوں نون لیگ کو اپنے مخالفین پر پہلے ہی ایج مل جاتا ہے۔
اب جیسے یہ حلقہ تھا 122 اس میں دھاندلی کے روایتی طریقے اختیار کرنا بہت مشکل ہو گیا تھا تو سروے کے بعد غیر روایتی طریقے اختیار کئے گئے۔ پکے نون لیگی ووٹروں میں سے کسی کا حلقہ یا پولنگ سٹیشن تبدیل نہیں کیا گیا۔ جن پر ورکنگ کی گنجائش تھی، ان کو بھی نہیں چھیڑا گیا البتہ جن کے بارے میں پکی رپورٹ تھی کہ یہ مر جائے گا نون لیگ کو ووٹ نہیں دے گا، ان میں سے دس ہزار کے قریب لوگوں کے ساتھ یہ گیم کھیلی گئی۔ چار لاکھ میں سے دس ہزار صرف 2.5 % بنتا ہے اتنی سی بے ضابطگی کو 'انسانی غلطی' باآسانی سمجھا جا سکتا ہے۔ لیکن اتنے کلوز مقابلے میں یہ چھوٹی سی 'بے ضابطگی' بھی بہت اہمیت اختیار کر جاتی ہے۔
الیکشن کمیشن اور نادرا کی اپنی ایمانداری کو خان صاحب نے چیلنج کیا ہوا تھا۔ اگر یہاں سے حکومت ہونے کے باوجود تحریک انصاف جیت جاتی تو اس پر مہر تصدیق ثبت ہو جاتی اس لیے الیکشن کمیشن، حکومت اور نادرا ایک ہی کیمپ میں تھے۔ ویسے بھی یہ تبدیلی صرف ووٹنگ ریکارڈ میں کی جاتی ہے نادرا کے مستقل ریکارڈ میں نہیں۔
اب یہاں ایک سوال اٹھتا ہے پھر صوبائی نشست پی ٹی آئی کیسے جیت گئی ؟
یہ ساری توجہ کی بات ہے۔ نون لیگ کا فوکس اور ٹینشن اسپیکر کی سیٹ تھی۔ تحریک انصاف کا ایم پی اے سیٹ ہی اسی لیے نکال گیا۔ اگر اسپیکر کا الیکشن نا ہوتا تو اس نے بھی ہار جانا تھا۔ نون لیگ کو اسپیکر کی اتنی ٹینشن نا ہوتی تو اس کی ہار بھی یقینی بنوائی جاتی۔ تحریک انصاف کا ایم پی اے لو پروفائل میں رہ کر چپ چاپ دوسروں کے خرچے پر سیٹ نکال گیا :d
اور بھی بہت معصومانہ قسم کی حرام زدگیاں کرتی ہے نون لیگ۔ مثال کے طور پر دو دن پہلے پولنگ اسکیم میں تبدیلی کرنا۔۔ نون لیگ کے پولنگ ایجنٹس کے سوا سب کو غلطیوں والی ووٹر لسٹ فراہم کرنا۔ ظاہر ہے نون لیگ کے پولنگ ایجنٹوں کے سوا باقی لوگوں کے پاس مخالفین ہی جائیں گے تو خود ہی تین چار پولنگ سٹیشن پھر کر ذلیل و خوار ہو کر واپس آ جائیں گے بغیر ووٹ ڈالے۔
نون لیگ صرف الیکشن سائنس کی حد تک منظم ہے۔ سب کی روٹی لگی ہوئی ہوتی ہے۔ کوئی بھی یہ کام مفت میں نہیں کرتا نون لیگ میں۔ تحریک انصاف میں یہ سب رضا کارانہ ہوتا ہے۔ اور 122 کے الیکشن کی ہم پٹواریوں کے لئے سب سے خطرناک چیز ہی یہ رہی کہ اس بار چوہدری سرور کی سرکردگی میں تحریک انصاف نے بھی یہ چیزیں سیکھ لیں۔ اگلے الیکشن میں مجھے ڈر ہے کہ یہ ٹرینڈ لوگ پورے ملک میں رضا کاروں کو سکھائیں گے۔
اور نون لیگ کا نظریہ نہیں پیسہ منظم کرتا ہے یہ سب کچھ۔ ہرگز اس غلط فہمی کا شکار مت ہوں کہ نون لیگ بہت منظم جماعت ہے۔ ہم محض لوٹ مار کرنے والوں کا ٹولہ ہیں اوپر سے نیچے تک جو لوٹ مار کی خاطر متحد ہو جاتے ہیں۔
امید ہے ابھی دوستوں کو بہتر سمجھ آ گئی ہو گی کہ خان صاحب کس بلا سے کس قدر سخت مقابلہ کر رہے ہیں اور ایاز صادق کا صرف ڈھائی ہزار کی لیڈ سے جیتنا دراصل کیا معنی رکھتا ہے۔ نون لیگ کے پنجے اس نظام میں آپ کی سوچ سے زیادہ گہرے ہیں۔ اسی لیے تو خان صاحب کو بہت خطرناک سمجھا جاتا ہے روایتی سیاستدانوں میں کہ ان کو ہلا کر رکھا ہوا ہے۔
میرا سیاست سے کوئی لینا دینا نہیں، میں ایک پروفیشنل ہوں۔ یہ تمام معلومات میں نے گذشتہ دو سال میں حاصل کی ہیں محض۔ مجھ جیسے اور بھی بہت لوگ ہیں ورنہ ان گیمز کا پتا صرف محلے کے 'با اثر افراد' جو عموماً بلئیرڈ، سنوکر کے کھوکھے پر پائے جاتے ہیں ان کو ہوتا ہے۔ اس کا کریڈٹ خان صاحب کو جاتا ہے کہ ہم جیسے لوگ بھی ان کی 'دشمنی' میں یہ چیزیں سیکھ گئے۔
یاد رہے کہ یہ دھاندلی کے غیر روایتی طریقے ہم پٹواری صرف تب اختیار کرتے ہیں جب حالات بہت 'ماٹھے' ہوں جیسے این اے 122 میں تھے۔ ورنہ ووٹ خریدنا، عملہ خریدنا، دھمکیاں لگانا، پولیس اور پٹوار کو استعمال کرنا، نوکریوں کے لالچ، سرکاری ملازمین نچلے درجے کے کو استعمال کرنا، حلقے تبدیل کرنا، ووٹوں کے بھرے ہوئے ڈبے شامل کرنا عام حالات میں ہماری روٹین ہے۔ اب مجھے برگر بچے خود بتائیں، آپ کا اور ہم پٹواریوں کا کوئی مقابلہ ہے دور دور تک؟
Last edited by a moderator: