کتے کي ايک صفت ہے وہ چور ڈاکو کو ديکھ کر بھونکتا ہے اس ملک ميں قادياني چور اور ڈاکو ہيں جو مسلمانوں سے ان کے ايمان کي دولت چھين رہے ہيں اب اگر کوئى انہيں ديکھ کر بھونکے گا تو وہ کتا ہي سہي مگر ان سے لاکھ درجے بہتر ہے

کتے کي ايک صفت ہے وہ چور ڈاکو کو ديکھ کر بھونکتا ہے اس ملک ميں قادياني چور اور ڈاکو ہيں جو مسلمانوں سے ان کے ايمان کي دولت چھين رہے ہيں اب اگر کوئى انہيں ديکھ کر بھونکے گا تو وہ کتا ہي سہي مگر ان سے لاکھ درجے بہتر ہے
جہاں مال و دولت کي حفاظت مقصود ہو وہاں شريعت ميں کتے رکھنے کي اجازت ہے مسلمان کے لئے ايمان کي دولت سے زيادہ کوئي چيز قيمتي نہيں ہے ايمان کي دولت کي حفاظت کے لئے کتے رکھنے ميں کوئي حرج نہيں
ایمان کی حفاظت نجس چیزوں سے نہیں ہوتی . جہاں مومن کے ایمان کو خطرہ ہو وہاں الله قرآن میں فرماتا ہے کے وہ خود مومن اور گناہ کے درمیان حائل ہو جاتا ہے .
ان کتوں کو حفاظت کے لئے وزیرستان میں رکھا جا سکتا ہے ، الله کی رحمت بھی حاصل ہوتی رہے اور نجاست بھی دور رہے
انسان اور کتے ميں بہت فرق ہے
مسلمان چاہے کتنا ہي گناہ گار کيوں نہ ہو کبھي نجس نہيں ہوتا دوسرے يہ کہ گناہ سے حفاظت صرف اولياء اللہ کو حاصل ہوتي ہے وہ بھي اللہ کے احکامات کي من و عن پيروي کرنے کے بعد يہاں پاکستان ميں اکثريت گناہ گار مسلمانوں کي ہے
تيسرے يہ کہ اللہ کي رحمت اس وقت نازل ہوتي ہے جب مسلمان اللہ کے احکامات کي اتباع کرے اگر اللہ کي نافرماني کرے گا اور خصوصا گناہ کبيرہ کثرت سے کرے گا تو رحمت خداوندي سے محروم رہے گا
ہر اسلام لانے والا مسلمان تو ہو سکتا ہے لیکن صاحب ایمان نہیں ہو سکتا ، سوره بقرہ پڑھ لو .
مسلمان تو سارے ہیں لیکن انہیں میں منافقین ہیں جو اسلام لاے لیکن ایمان نہیں لاے .
تفصیل پھر کبھی سہی ، پہلے ان آیات پر غور کر لیں
© Copyrights 2008 - 2025 Siasat.pk - All Rights Reserved. Privacy Policy | Disclaimer|