US State Department
Banned
Their very presence in Pak, other than the embassy building, is illegal. I think its against the Geneva convention to buy properties by or on behalf of a foreign diplomatic mission. We all know that US mission has bought several lots and buildings in Islamabad. And dont tell me please that those buildings are being used to teach handicapped children !!!! (cry)
Fawad Digital Outreach Team US State Department
حاليہ دنوں ميں اسلام آباد ميں امريکی سفارت کاروں اور ايمبسی کے ملازمين کو دی جانی والی "غير قانونی اور غير معمولی" مراعات اور سہوليات کے حوالے سے جو بے شمار الزامات اور کہانياں بيان کی جا رہی ہيں ان کا حقائق سے کوئ تعلق نہيں ہے۔ کچھ معاملات ميں حکومت پاکستان کی جانب سے دی جانے والی سفارتی سہوليات کو بھی بالکل غلط انداز ميں پيش کيا جا رہا ہے۔
اس ضمن میں آپ کو اپريل 14، 1961 کو ويانا ميں سفارتی تعلقات کے ضمن ميں متفقہ قرارداد اور اس کے آرٹيکل 21 کا حوالہ دوں گا۔
اس آرٹيکل کی رو سے يہ واضح ہے کہ ممبر ممالک پر يہ لازم ہے کہ وہ سفارتی مشنز کو مناسب سہوليات فراہم کرنے کے لیے غير ممالک کی حکومتوں کو ہر ممکن مدد فراہم کريں گے۔ ميزبان ملک "يا تو اپنی حدود کے اندر مہمان ملک کو سفارتی مشن کی ضرورت کے مطابق زمين کے حصول ميں معاونت کرے يا پھر کسی دوسری صورت ميں رہائش کے حصول ميں مدد فراہم کرے"۔
ميں يہ بھی نشاندہی کر دوں کہ پاکستان کا نام ان ممالک ميں شامل ہے جن کی جانب سے اقوام متحدہ کے سيکرٹری جرنل کو ويانا ميں سفارتی تعلقات کے حوالے سے اجلاس کے انعقاد کے لیے کہا گيا تھا۔
اسلام آباد ميں امريکی سفارت خانے ميں توسيع، کراۓ کے مکانوں کا حصول، اور اس ضمن میں حکومت پاکستان کی جانب سے دی جانے والی اجازت اور سہوليات ان متفقہ اور رائج قوانين اور قواعد وضوابط کے عين مطابق ہے جو کئ دہائيوں سے موجود ہیں۔ پاکستانی سفارت کار بھی امريکہ اور ديگر بيرون ممالک ميں انھی سفارتی قوانين کے مطابق سہوليات حاصل کرتے ہیں۔
فواد ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ