Osama Altaf
MPA (400+ posts)
موجودہ حکومت کے دو سال۔۔عوام خوشحال یا بے نہال؟
مسلم لیگ ن کو اقتدار میں آئے دو سال کا عرصہ گزرگیا،سابقہ دور حکومت میں عوامی مسائل میں اضافے کی بنا پر عوام نے 2013 انتخابات میں پیپلزپارٹی کو بالکلیہ مسترد کردیا۔نواز شریف نے اپنی انتخابی مہم میں عوام سے کئی وعدے اور دعوے کیے،جن کے مرکز ومحور پاکستان کے اہم قومی مسائل تھے،امن وامان کی صورتحال کے متعلق نواز شریف نے امریکا کی جنگ سے علیحدگی اور مذاکرات کے ذریعے مسئلہ حل کرنے کی نوید سنائی،اسی طرح معاشی مسائل کے حوالے سے نواز شریف نے ایک سے زیادہ دفعہ کہا "پہلے ایٹمی دھماکہ کیا تھا اب معاشی دھماکہ کريں گے"،اس کے علاوہ شہباز شریف کے دو سال میں لوڈشیڈنگ ختم کرنے اور چوہدری نثار کا پولیس کو مکمل تبدیل کرنے کا وعدہ
قابل ذکر ہے۔
اقتدار میں آنے کے بعد ان وعدوں پر کتنا عمل ہوا یہ قابل غور ہے:۔
1) امن وامان: امن و امان سمیت مختلف اہم قومی مسائل روز اول سے ہی حکومت کی سنجیدگی کی منتظر رہے،پانچ جون کو حلف اٹھانے کے تین ماہ بعد دہشتگردی کے خاتمہ کے لیے 9 ستمبر کو اے پی سی بلائی گئی،اے پی سی میں ملک کی ساری جماعتوں نے نواز شریف کو دہشتگردوں سے مذاکرات کی ذمہ داری سونپی۔حکومت نے مذاکراتی کمیٹیاں تشکیل دی،کمیٹیوں کی ملاقاتیں ہوئی،دونوں طرف سے شروط پیش کی گئیں،دہشتگردوں کی جانب سے پیش کی گئی
شروط قابل عمل تھی،ان شروط پر ابھی غور جاری تھا اور عوام امن واستقرار کے خواب دیکھ رہی تھی لیکن دنیا میں امن کے علمبردار اور پاکستان کے مضبوط "اتحادی" امریکہ نے ڈرون حملہ میں حکیم اللہ محسود کو مار کے مذاکرات میں کامیابی کے خواب چکنا چور کردیے،حقیقتا اس صورتحال کا اصل ذمہ دار امریکا نہیں بلکہ ہماری اپنی حکومتی پالیسیاں تھی،یہ ضروری تھا کہ مذاکرات سے قبل ڈرون حملوں کا سد باب کیا جاتا،لیکن حکومت کا یہ حال تھا اور ہے کہ امریکا کے ڈرون حملے اور واضح دشمنی کا ثبوت دینے کے باوجود "اہم اجلاس" میں فیصلہ کیا گیا کہ ڈرون حملے رکوانے کے لیے نیٹو سپلائی روکنے کے بجائے "عالمی عدالت" کا رخ کیا جائے گا،الغرض مذاکرات مکمل طور پر ناکام ہوگئے،اور فوج نے ایک بار پھر آپریشن کا اعلان کردیا جس کی کامیابی کا
منہ بولتا ثبوت آرمی پبلک اسکول اور صفورا چورنگی حملے ہیں۔
2) "اقتصادی مسائل" حل کرنے کی ذمہ داری حکومت نے وزیر اعظم کے سمدھی وزیر خزانہ اسحق ڈار کو دی،اسحق ڈار نے روز اول سے آئی ایم ایف سے دوستی لگالی،پاکستانی
معیشت قرضوں کے نتیجے دب گئی،اسحق ڈار کی ذاتی کاوشوں سے ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قیمت مستحکم ہوئی،لیکن اسکا فائدہ عوام کو جو اشیائے خورد ونوش کی قیمتیں میں کمی کی صورت میں ملنا چائیے تھے وہ نہیں مل سکا،البتہ پیٹرول کی عالمی قیمتوں میں کمی ہونے پر پہلی بار پاکستان میں بھی کمی ہوئی جسکا فائدہ براہ راست عام آدمی کو ہوا۔
لوڈشیڈنگ ،تعلیم اور صحت جیسے بنیادی مسائل اب بھی حل طلب اور حکومت کی توجہ کے منتظر ہے۔صوبائی سطح پر پنجاب میں راولپنڈی میٹرو منصوبہ اور خیبر پختونخواں میں پولیس کے نظام میں بہتری قابل ذکر اقدامات ہیں۔
ایک امر نہایت اہم اور قابل توجہ یہ ہے کہ حکومت نے اقتدار سنبھالتے ہی خزانہ خالی ہے کا نعرہ لگایا تھا،اسکے باوجود وزیر اعظم کے اگر صرف غیر ملکی دوروں سے قومی خزانے کو پہنچنے والے نقصان کا تخمینہ اربوں میں ہیں،اسکے علاوہ اندرون خانہ کرپشن کیسز جو منظر عام پر نہیں آسکے وہ الگ ہیں،حکومتی وزرا آئے روز ترقی کے عمل کے رکنے کا ذمہ دار دھرنوں کو ٹہراتے ہیں،سوال یہ ہے کہ دھرنا تو چار ماہ کا تھا،باقی بیس ماہ میں کیا ہوا ؟؟؟
اسامہ الطاف [email protected]
Last edited by a moderator: