PM should go on leave while investigation will continue :- Shah Mehmood Qureshi Media Talk after Neg

Zameen

MPA (400+ posts)
10614331_676471539088551_3544085055049955837_n.jpg
 

iltaf

Chief Minister (5k+ posts)
Seriously, is the a sane suggestion ? What would that do if PM takes some days OFF and then again ? I myself am not against PM resignation. PTI should focus on electoral reforms, ye IK ki jeet hogi aur is qaum pe ihsaaan hoga.
 

Democrate

Chief Minister (5k+ posts)
PM should go on leave???That's a New Trend in New Pakistan???...Extremely ridiculous demand.
 

صحرائی

Chief Minister (5k+ posts)
مسلم لیگ ن کی جیت قبول کرتے ہیں
مگرنوازشریف کووزیراعظم کےعہدے سے ہٹائیں.
ماں صدقے عمران کو بنائیں کیا؟
 

kashi..

Senator (1k+ posts)
Is it good idea PTI supporters ? What you guys think about 30 days leave ? I don't think so.
 

deathchallenger

MPA (400+ posts)
Khair PTI is exposing itself v quickly. I thought this Dharna was to liberate Pakistan from this whole system not from an individual. Unfortunately, yeh sub kuch ab personal problem lag raha hai rather than Qaumi masla. Agar Nawaz shareef ki jaga Ishaq Dar, Saad Rafiq etc PM bun jayn to kya change hua? Same thing PTI ne election wale malsay mein bhi ki hai.They don't accept the elections but hanging on to their KP government. Asool to yeh hai k KP government bhi chor do aur phir protest. How one can be beneficiary and complainant at the same time? Khair its beyond me ya phir Sohail Waraich ki zuban mein 'Kya Yeh Khula Tazad Nahi'. allah hi bhala kare PTI ka.
 

Sirphira

Minister (2k+ posts)
احسن اقبال کی اس بات میں بہت وزن ہے کہ اگر وزیراعظم چلے بھی جاتے ہیں تو کابینہ وہی رہے گی۔
 

Sirphira

Minister (2k+ posts)
PM should go on leave???That's a New Trend in New Pakistan???...Extremely ridiculous demand.

میرا خیال ہے کہ پی ٹی آئی کے نخرے ہیں۔ ہوسکتا ہے کہ کل تھوڑی سی لچک دکھا کر مان جائے۔ لچک دکھانی ہوگی اسے انا کا مسئلہ نہیں بنانا چاہئے۔
وزیراعظم کے جانے سے کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ پی ٹی آئی کو یہ بات کرنی چاہئے کہ شفاف تحقیقات اس وقت تک نہیں ہوسکتیں جب تک نادرا اور الیکشن کمیشن کا موجودہ عملہ ہے۔ عمران خان کو نادرا کے غیرجانبدار چئیرمین کی تقرری اور سیکرٹری الیکشن کمیشن اور باقی ممبران کو عارضی رخصت پر بھیجنے کی بات کرنی چاہئے۔
 

Sirphira

Minister (2k+ posts)
ویسے اگر دھاندلی کی تحقیقات پر وزیراعظم کو گھر بھیج دیا گیا تو پھر ہر چھوٹی بڑی بات پر وزیراعظم کو عارضی رخصت پر جانے کا مطالبہ کیا جاسکتا ہے اور اس سے ہوگا کچھ نہیں انتشار ہی پیدا ہوگا۔ عمران خان کو نظرثانی کرنی چاہئے۔
 
No to Minus One Formula, as per law President or Chief Justice can be acting, but no PM/CM can be acting CM or PM.

Prefer Death with Political Honour

As per International Law, National Law and even Islamic Law

No one can be punished until proven guilty


Jis ka 5000 ka night Music Gala ya Dharana, us ka NAZAM

Kia yeah h NAYA PAKISTAN
 

Democrate

Chief Minister (5k+ posts)

میرا خیال ہے کہ پی ٹی آئی کے نخرے ہیں۔ ہوسکتا ہے کہ کل تھوڑی سی لچک دکھا کر مان جائے۔ لچک دکھانی ہوگی اسے انا کا مسئلہ نہیں بنانا چاہئے۔
وزیراعظم کے جانے سے کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ پی ٹی آئی کو یہ بات کرنی چاہئے کہ شفاف تحقیقات اس وقت تک نہیں ہوسکتیں جب تک نادرا اور الیکشن کمیشن کا موجودہ عملہ ہے۔ عمران خان کو نادرا کے غیرجانبدار چئیرمین کی تقرری اور سیکرٹری الیکشن کمیشن اور باقی ممبران کو عارضی رخصت پر بھیجنے کی بات کرنی چاہئے۔

ہاں یہ بات ٹھیک ہے ،اب ایسا نیے معیارات نا قائم کیے جائیں کہ کل ہر بندا اٹھ کر پہلے پرائم منسٹر کا استعفیٰ مانگے اور پھر تحقیقات کا مطالبہ کرے ،سیاست میل لچک دار رویہ ہی کامیابی کی ضمانت سمجھا جاتا ہے،زد بازی تو آمروں کہ وطیرہ ہے
 

MariaAli

Banned
مذاکرات کامیاب نہیں ہوئے: گورنر پنجاب

محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف نے ایک فارمولا پیش کیا ہے:
’حکومت نے تجویز کی کہ ایک جوڈیشل کمیشن بنا دیا جائے سپریم کورٹ کے ججز پر مشتمل جو اس سارے معاملے کی چھان بین کرے اور ایک نتیجے پر پہنچے کے شفاف تھے یا نہ تھے۔
جوڈیشل کمیشن کی ہم نے تجویز قبول کر لی اور کہا کہ ٹھیک ہے جوڈیشل کمیشن وجود میں آ جائے مگر اس کے لیے ہماری کچھ شرائط ہیں۔
جوڈیشل کمیشن روز کی بنیاد پر تحقیقات کرے اور 30 روز کے اندر رپورٹ پیش کرے۔ اس دوران ماحول کو کسی قسم کے اثر سے پاک رکھنے کے لیے وزیراعظم کو مستعفی ہو جانا
چاہیے۔

صرف تیس دن کی بات ہے وزیراعظم بری الزمہ ہوتے ہیں اور جوڈیشل کمیشن کی تحقیقات کہتی ہیں کہ انتخابات شفاف تھے تو وہ اپنا اقتدار جاری رکھتے ہیں، حکومت ان کی رہتی ہے، اکثریت ان کی ہے، اقتدار ان کا رہتا ہے، ان کی جماعت اکثریت میں ہے، ان کا ہی نامزذ کردہ وزیراعظم حکومت کرے گا اور وہ جس کو چاہیں گے بنا دیں گے۔ اور جب وہ صاف ہو جاتے تو واپس آجاتے ہیں ایک مہینے کے اندر۔ اگر وہ نہیں ہوتے تو حکومت جاتی ہے اور تازہ انتخابات کا اعلان کیا جاتا ہے، نئے تشکیل کردہ الیکشن کمیشن کے تحت اور ایک نگران
انتظام جس پر تمام سیاسی جماعتیں اتفاق کریں جو واقعتاً غیر جانبدار ہو۔

’ہم نے کہا ٹھیک ہے‘

گورنر پنجاب نے مذاکرات کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا:

پاکستان تحریک انصاف نے کہا کہ ڈی جی ایف آئی اے ہماری پسند کا ہو، ہم نے کہا ٹھیک ہے۔ انھوں نے کہا کہ نادرا کا چیئرمین ہماری مرضی کا ہو گا، ہم نے کہا ٹھیک ہے۔ سیکریٹری الیکشن کمیشن ہماری مرضی کا لگے، ہم نے کہا ٹھیک ہے۔‘

مذاکرات کامیاب نہیں ہوئے: گورنر پنجاب

گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور نے پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ مذاکارت کے بعد کہا کہ وزیر اعظم نواز شریف کے استعفے پر اتفاق نہیں ہو سکا ہے اور اس لیے مذاکرات کامیاب نہیں ہوئے۔

 

Night_Hawk

Siasat.pk - Blogger
حکومت اور تحریک انصاف کے درمیان مذاکرات ک&#157

[h=1]حکومت اور تحریک انصاف کے درمیان مذاکرات کا تیسرا دور بھی بے نتیجہ ثابت
[/h] ویب ڈیسک 2 گھنٹے پہلے

282225-muzakarat-1408808142-680-640x480.jpg

لگتا ہے کہ (ن) لیگ ایک فرد کے باعث نظام کو درہم برہم کرنے پر تلی ہوئی ہے۔ فوٹو:فائل

اسلام آباد: تحریک انصاف اور حکومت کے درمیان مذاکرات کا تیسرا دور بھی بے نتیجہ ثابت ہوا جس میں دونوں فریقین کے درمیان ڈیڈ لاک برقرار رہا جبکہ تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ اب بھی سب سے پہلا مطالبہ وزیراعظم کے استعفیٰ کا ہی ہے اس لیے نواشریف مستعفی ہوں اور (ن) لیگ دوسرا وزیراعظم لے آئے۔
تحریک انصاف اور حکومت کے درمیان مذاکرات کا تیسرا دور اسلام آباد کے مقامی ہوٹل میں ہوا جس میں حکومتی کمیٹی کی سربراہی گورنرپنجاب چوہدری سرور کررہے تھے اور دیگر ارکان میں پرویز رشید،احسن اقبال، عبدالقادر بلوچ، زاہد حامد شامل تھے جبکہ تحریک انصاف کی کمیٹی شاہ محمود قریشی کی سربراہی میں جاوید ہاشمی،اسد عمر،عارف علوی اور پرویز خٹک پر مشتمل تھی ، مذاکرات میں دونوں جانب سے مطالبات اور تحفظات پر تفصیلی بات کی گئی اور دونوں کمیٹیوں نے اپنی قیادت کی جانب سے بھی مطالبات پر مشاورت سے آگاہ کیا تاہم حکومت اور تحریک انصاف کے درمیان مذاکرات کا تیسرا دور بھی بے نتیجہ رہا جس میں تاحال ڈیڈ لاک برقرار ہے۔
مذاکرات کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ساری رات اور دن بھر سوچ بچار کے بعد مذاکرات کے لیے آئے،ملک تعطل کا شکار ہے اور قوم کی نظریں اسلام آباد پر لگی ہوئی ہیں لیکن حکومت سے مذاکرات میں تاحال ڈیڈلاک برقرار ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے حکومتی کمیٹی کے سامنے 6 مطالبات پیش کئے جنہیں دو حصوں میں تقسیم کیا گیا اور ہم نے انہیں پوری نیک نیتی سے پیش کیا جبکہ حکومت کی جانب سے جوڈیشل کمیشن کی تجویز منظور کرلی گئی ہے، ہم چاہتے ہیں کہ جوڈیشل کمیشن روزانہ کی بنیاد پر کام کرے۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ہم نیک نیتی کے ساتھ انتخابی اصلاحات کمیٹی کے کام کو آگے بڑھانا چاہتے ہیں جس کیلئے ایک ماہرین کی کمیٹی بھی تشکیل دی جائے جو سیاسی رہنماؤں کی تجاویز پر اپنی سفارشات مرتب کرے اور ماہرین کی کمیٹی اور انتخابی اصلاحات کمیٹی کی سفارشات پر اسمبلی سے قانون سازی ہو۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف نے قومی حکومت اور اسمبلیوں کی تحلیل کی کوئی بات نہیں کی اور نہ ہی ہم نے فوجی مداخلت کی حمایت کی ہم پر فوجی مداخلت کے الزامات بے بنیاد ہیں،ہماری تجاویز سے جمہوریت بھی ڈی ریل نہیں ہورہی۔ ان کاکہنا تھا کہ ہمارا اب بھی سب سے پہلا مطالبہ ہےکہ وزیراعظم نوازشریف استعفیٰ دیں اور (ن) لیگ دوسرا وزیراعظم لے آئے کیونکہ پارٹی کے نئے وزیراعظم آنے سے حکومت نہیں جاتی جبکہ وزیراعظم کے 30 دن کے لیے مستعفی ہونے کی بھی تجویز دی ہے یا پھروزیراعظم 30 دن کی چھٹی پر چلے جائیں لیکن لگتا ہے کہ (ن) لیگ ایک فرد کے باعث نظام کو درہم برہم کرنے پر تلی ہوئی ہے۔
اس موقع پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا کہ تحریک انصاف کے دو مطالبات مفروضے پر مبنی ہیں ، ان کاموقف ہے کہ انتخابات میں تحریک انصاف کو ہرایا گیا جبکہ (ن) لیگ کو جتوایا گیا ہے جس پر تحریک انصاف سے کہا گیا ہےکہ وہ اپنے موقف میں تضاد پر غور کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ دھاندلی سے متعلق سپریم کورٹ کا کمیشن تحقیقات کرے گا اگر جوڈیشل کمیشن منظم دھاندلی کا بتادے تو وزیراعظم اور کابینہ کے برقرار رہنے کا کوئی جواز نہیں لیکن جب تک دھاندلی ثابت نہ ہو اس وقت تک اسمبلی نہیں توڑی جاسکتی۔
احسن اقبال کا کہنا تھا کہ حکومتی کمیٹی نے کھلے دل کے ساتھ تحریک انصاف کے ساتھ مذاکرات کیے کیونکہ ہم آئین وقانون کے مطابق مسئلے کا حل نکالنے کیلئے تیار ہیں، لیکن تحریک انصاف کی کمیٹی مائنس ون فارمولا لے کر آئی تھی، ضد اور انا کا کوئی حل نہیں اسے قوم پر مسلط نہیں کرسکتے، وزیراعظم تحریک انصاف کے مطالبے یا کسی کی ضد اور انا پر استعفیٰ نہیں دیں گے، تحریک انصاف کا موقف ہے کہ وزیراعظم کو ہٹایا جائے اور کابینہ برقرار رہے لیکن ہمیں بتایا جائے کہ نوازشریف تنہا کیسے کمیشن پر اثر انداز ہوسکتے ہیں، تحریک انصاف کی ضد پر کسی بھی غیر آئینی مطالبے کو تسلیم نہیں کرسکتے۔ انہوں نے کہا کہ شفاف انتخابی اصلاحات کیلئے سب متفق ہیں کیونکہ ہم بھی چاہتے ہیں کہ آٗئندہ انتخابات غیر متنازع ہوں۔
اس موقع پر گورنر پنجاب چوہدری سرور کا کہنا تھا کہ مسئلے کے حل کی بھرپور کوشش کررہے ہیں،تحریک انصاف کے ساتھ رابطے جاری رہیں گے کیونکہ جب رابطہ کریں گے تو معاملات کا کوئی نہ کوئی حل نکلے گا۔ ان کاکہنا تھا کہ تمام معاملات پر اتفاق کرلیا تاہم وزیراعظم کے استعفے کی بات پر ایک دوسرے کو متفق نہیں کرسکے کیونکہ بغیر ثبوت کے استعفیٰ وزیراعظم کو سزا دینے کے مترادف ہے۔

 

Sniper

Chief Minister (5k+ posts)
Re: حکومت اور تحریک انصاف کے درمیان مذاکرات ک&

N.O.O.R.A resign kar kay apni moat ko awaz nahi dayna chahta.
 

Back
Top