Plotting to kill Pakistani Activist !!!!!

Spartacus

Chief Minister (5k+ posts)
Plotting to Kill Pakistani Activist !!!




_123042359_hitman-002.jpg.webp

لندن میں ایک جیوری نے برطانوی شخص محمد گوہر خان کو نیدرلینڈز میں مقیم پاکستانی بلاگر احمد وقاص گورایہ کو قتل کرنے کی سازش میں شریک ہونے کے الزام میں مجرم قرار دے دیا ہے۔
جیوری نے متفقہ فیصلے میں گوہر خان کو مجرم قرار دیا ہے۔ مجرم کو سزا مارچ میں سنائی جائے گی۔
برطانوی شخص محمد گوہر خان پر الزام تھا کہ اس نے نیدرلینڈز میں مقیم بلاگر وقاص گورایہ کو قتل کرنے کی سازش میں بطور کرائے کے قاتل حصہ لیا اور اس مقصد کے لیے اس نے نیدرلینڈز کا سفر بھی کیا تھا۔
برطانوی شخص نے اپنے دفاع میں موقف اپنایا تھا کہ اس کا وقاص گورایہ کو قتل کرنے کا کوئی ارادہ نہیں تھا اور وہ صرف اس شخص سے کچھ رقم نکلوانے کی کوشش کر رہا تھا جس نے اس کے کارگو کے کامیابی سے چلتے ہوئے کاروبار کو تباہ کرنے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔
گوہر خان نے عدالت کو بتایا تھا کہ مزمل نامی جس شخص نے اس سے رابطہ کیا تھا وہ اس کے کارگو بزنس کے لیے پاکستان میں ڈلیوری ایجنٹ کے طور پر کام کرتا رہا تھا۔ اس مقدمے میں مسٹر مزمل کو مسٹر مڈز اور پاپا کے ناموں سے بھی پکارا گیا ہے۔
استغاثہ نے عدالت کو بتایا تھا کہ مسٹر مزمل، مسٹر زیڈ کے نام کے جس دوسرے شخص کو اپنا باس کہہ کر گوہر خان سے متعارف کراتا رہا تحقیق کرنے پر معلوم ہوا کہ وہ مسٹر مزمل نے ہی اپنی جعلی شناخت تیار کر رکھی تھی۔
گوہرخان نے ایک سوال کے جواب میں کہا تھا کہ اسے نہیں معلوم کہ ایک لاکھ برطانوی پاونڈ کی رقم کہاں سے آ رہی تھی اور نہ ہی اس نے یہ جاننے کی کوشش کی تھی کیونکہ اسے یقین تھا کہ پاکستان میں کسی کے پاس اتنی رقم نہیں ہے۔[/SIZE][/FONT]
_123042363_cctv-002.jpg.webp

پولیس نے گوہر خان کی چاقو خریدتے وقت کی سی سی ٹی وی فٹیج بھی حاصل کی
برطانوی شخص محمد گوہر خان نے بھی مسٹر مزمل سے بات کرنے کے لیے تین مختلف نام گوہر، مش (مشتاق) اور مسٹر جی استعمال کیے تھے۔
محمد گوہر خان کا عدالت کے سامنے موقف تھا کہ وہ مزمل کو بتانا چاہتا تھا کہ اس کے پاس پراجیکٹ کو مکمل کرنے کے لیے ایک سکواڈ ہے جس کے ہمراہ وہ نیدرلینڈ گیا تھا۔ اس کا کہنا ہے تھا کہ اس جھوٹ کا صرف ایک ہی مقصد تھا کہ وہ مزمل سے زیادہ سے زیادہ رقم نکلوا سکے۔
برطانوی شخص محمد خان کا عدالت کے سامنے موقف تھا کہ اس کی پاکستان کی سیاست میں کوئی دلچسپی نہیں اور وہ احمد وقاص گورایہ کو جانتا تھا نہ ہی کبھی جاننے کی کوشش کی۔
استغاثہ کا موقف تھا کہ ملزم گوہر خان ایک 'عادی جھوٹا' اور قرضوں میں جکڑا ہوا شخص ہے جس نے ایک لاکھ برطانوی پاؤنڈ حاصل کرنے کے لالچ میں کرائے کا قاتل بننے پر آمادگی ظاہر کی تھی۔
استغاثہ کا موقف تھا کہ گوہر خان کو یہ لالچ دیا گیا تھا کہ اگر اس نے نیدرلینڈز میں بلاگر وقاص گورائیہ کو قتل کر دیا تو اسے یورپ میں مزید ایسے کام دیے جا سکتے ہیں۔ اس مقدمے کی کارروائی کے دوران کسی موقع پر بھی مزید ایسے ’پراجیکٹس‘ کی وضاحت نہیں کی گئی۔
البتہ گوہر خان کا موقف رہا ہے کہ اس نے مزید مواقعوں کے بارے میں کوئی دلچسپی ظاہر نہیں کی تھی کیونکہ وہ پہلے کام
کو مکمل کرنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا تھا۔

source
 
Last edited by a moderator:

karachiwala

Prime Minister (20k+ posts)

یہ دو کوڑی کا کریٹک اتنا اہم ہو گیا کہ اس پر ایک لاکھ پاؤنڈ خرچ ہوگا؟ یہ تو ایسا لگتا کمپنی کی مشہوری کیلیئے خود ہی مہم چلائی ہے یا مغرب والوں کا کوئی اور ہی ارادہ ہے۔
 

Bebabacha

Senator (1k+ posts)
Plotting to Kill Pakistani Activist !!!

Pakistani activist my ass.. He is an absconder who took hec scholarship and ran away after that.. He is mentioned as absconder in HEC all this bullshit he did is to make sure he get resident permit and to make sure that he had something to make him victim
 

hkniazi

Minister (2k+ posts)
with that kind of money, you can hire a joker who will take out another joker who had taken care of the bus driver who did the real job.
 

Citizen X

(50k+ posts) بابائے فورم
The whole story sounds extremely "fishy" why would an unknown delivery driver get contacted out of the blue for a hit on a dweeb like Goraya who is not worth 10p let alone 100000GBP. Totally absurd and reeks of BS.

If you are going to do a hit, learn from the best. That black gainda of edgeware road. How he murdered Imran Farooq
 

arifkarim

Prime Minister (20k+ posts)

_123042359_hitman-002.jpg.webp

لندن میں ایک جیوری نے برطانوی شخص محمد گوہر خان کو نیدرلینڈز میں مقیم پاکستانی بلاگر احمد وقاص گورایہ کو قتل کرنے کی سازش میں شریک ہونے کے الزام میں مجرم قرار دے دیا ہے۔
جیوری نے متفقہ فیصلے میں گوہر خان کو مجرم قرار دیا ہے۔ مجرم کو سزا مارچ میں سنائی جائے گی۔
برطانوی شخص محمد گوہر خان پر الزام تھا کہ اس نے نیدرلینڈز میں مقیم بلاگر وقاص گورایہ کو قتل کرنے کی سازش میں بطور کرائے کے قاتل حصہ لیا اور اس مقصد کے لیے اس نے نیدرلینڈز کا سفر بھی کیا تھا۔
برطانوی شخص نے اپنے دفاع میں موقف اپنایا تھا کہ اس کا وقاص گورایہ کو قتل کرنے کا کوئی ارادہ نہیں تھا اور وہ صرف اس شخص سے کچھ رقم نکلوانے کی کوشش کر رہا تھا جس نے اس کے کارگو کے کامیابی سے چلتے ہوئے کاروبار کو تباہ کرنے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔
گوہر خان نے عدالت کو بتایا تھا کہ مزمل نامی جس شخص نے اس سے رابطہ کیا تھا وہ اس کے کارگو بزنس کے لیے پاکستان میں ڈلیوری ایجنٹ کے طور پر کام کرتا رہا تھا۔ اس مقدمے میں مسٹر مزمل کو مسٹر مڈز اور پاپا کے ناموں سے بھی پکارا گیا ہے۔
استغاثہ نے عدالت کو بتایا تھا کہ مسٹر مزمل، مسٹر زیڈ کے نام کے جس دوسرے شخص کو اپنا باس کہہ کر گوہر خان سے متعارف کراتا رہا تحقیق کرنے پر معلوم ہوا کہ وہ مسٹر مزمل نے ہی اپنی جعلی شناخت تیار کر رکھی تھی۔
گوہرخان نے ایک سوال کے جواب میں کہا تھا کہ اسے نہیں معلوم کہ ایک لاکھ برطانوی پاونڈ کی رقم کہاں سے آ رہی تھی اور نہ ہی اس نے یہ جاننے کی کوشش کی تھی کیونکہ اسے یقین تھا کہ پاکستان میں کسی کے پاس اتنی رقم نہیں ہے۔

_123042363_cctv-002.jpg.webp

پولیس نے گوہر خان کی چاقو خریدتے وقت کی سی سی ٹی وی فٹیج بھی حاصل کی
برطانوی شخص محمد گوہر خان نے بھی مسٹر مزمل سے بات کرنے کے لیے تین مختلف نام گوہر، مش (مشتاق) اور مسٹر جی استعمال کیے تھے۔
محمد گوہر خان کا عدالت کے سامنے موقف تھا کہ وہ مزمل کو بتانا چاہتا تھا کہ اس کے پاس پراجیکٹ کو مکمل کرنے کے لیے ایک سکواڈ ہے جس کے ہمراہ وہ نیدرلینڈ گیا تھا۔ اس کا کہنا ہے تھا کہ اس جھوٹ کا صرف ایک ہی مقصد تھا کہ وہ مزمل سے زیادہ سے زیادہ رقم نکلوا سکے۔
برطانوی شخص محمد خان کا عدالت کے سامنے موقف تھا کہ اس کی پاکستان کی سیاست میں کوئی دلچسپی نہیں اور وہ احمد وقاص گورایہ کو جانتا تھا نہ ہی کبھی جاننے کی کوشش کی۔
استغاثہ کا موقف تھا کہ ملزم گوہر خان ایک 'عادی جھوٹا' اور قرضوں میں جکڑا ہوا شخص ہے جس نے ایک لاکھ برطانوی پاؤنڈ حاصل کرنے کے لالچ میں کرائے کا قاتل بننے پر آمادگی ظاہر کی تھی۔
استغاثہ کا موقف تھا کہ گوہر خان کو یہ لالچ دیا گیا تھا کہ اگر اس نے نیدرلینڈز میں بلاگر وقاص گورائیہ کو قتل کر دیا تو اسے یورپ میں مزید ایسے کام دیے جا سکتے ہیں۔ اس مقدمے کی کارروائی کے دوران کسی موقع پر بھی مزید ایسے ’پراجیکٹس‘ کی وضاحت نہیں کی گئی۔
البتہ گوہر خان کا موقف رہا ہے کہ اس نے مزید مواقعوں کے بارے میں کوئی دلچسپی ظاہر نہیں کی تھی کیونکہ وہ پہلے کام
کو مکمل کرنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا تھا۔

source
گورائے کو تو کوئی مفت میں بھی قتل نہ کرے۔ لعنتی
C9A12219-17FC-4F1E-BD12-6BB4D854C8D2.jpeg
 

Okara

Prime Minister (20k+ posts)

_123042359_hitman-002.jpg.webp

لندن میں ایک جیوری نے برطانوی شخص محمد گوہر خان کو نیدرلینڈز میں مقیم پاکستانی بلاگر احمد وقاص گورایہ کو قتل کرنے کی سازش میں شریک ہونے کے الزام میں مجرم قرار دے دیا ہے۔
جیوری نے متفقہ فیصلے میں گوہر خان کو مجرم قرار دیا ہے۔ مجرم کو سزا مارچ میں سنائی جائے گی۔
برطانوی شخص محمد گوہر خان پر الزام تھا کہ اس نے نیدرلینڈز میں مقیم بلاگر وقاص گورایہ کو قتل کرنے کی سازش میں بطور کرائے کے قاتل حصہ لیا اور اس مقصد کے لیے اس نے نیدرلینڈز کا سفر بھی کیا تھا۔
برطانوی شخص نے اپنے دفاع میں موقف اپنایا تھا کہ اس کا وقاص گورایہ کو قتل کرنے کا کوئی ارادہ نہیں تھا اور وہ صرف اس شخص سے کچھ رقم نکلوانے کی کوشش کر رہا تھا جس نے اس کے کارگو کے کامیابی سے چلتے ہوئے کاروبار کو تباہ کرنے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔
گوہر خان نے عدالت کو بتایا تھا کہ مزمل نامی جس شخص نے اس سے رابطہ کیا تھا وہ اس کے کارگو بزنس کے لیے پاکستان میں ڈلیوری ایجنٹ کے طور پر کام کرتا رہا تھا۔ اس مقدمے میں مسٹر مزمل کو مسٹر مڈز اور پاپا کے ناموں سے بھی پکارا گیا ہے۔
استغاثہ نے عدالت کو بتایا تھا کہ مسٹر مزمل، مسٹر زیڈ کے نام کے جس دوسرے شخص کو اپنا باس کہہ کر گوہر خان سے متعارف کراتا رہا تحقیق کرنے پر معلوم ہوا کہ وہ مسٹر مزمل نے ہی اپنی جعلی شناخت تیار کر رکھی تھی۔
گوہرخان نے ایک سوال کے جواب میں کہا تھا کہ اسے نہیں معلوم کہ ایک لاکھ برطانوی پاونڈ کی رقم کہاں سے آ رہی تھی اور نہ ہی اس نے یہ جاننے کی کوشش کی تھی کیونکہ اسے یقین تھا کہ پاکستان میں کسی کے پاس اتنی رقم نہیں ہے۔

_123042363_cctv-002.jpg.webp

پولیس نے گوہر خان کی چاقو خریدتے وقت کی سی سی ٹی وی فٹیج بھی حاصل کی
برطانوی شخص محمد گوہر خان نے بھی مسٹر مزمل سے بات کرنے کے لیے تین مختلف نام گوہر، مش (مشتاق) اور مسٹر جی استعمال کیے تھے۔
محمد گوہر خان کا عدالت کے سامنے موقف تھا کہ وہ مزمل کو بتانا چاہتا تھا کہ اس کے پاس پراجیکٹ کو مکمل کرنے کے لیے ایک سکواڈ ہے جس کے ہمراہ وہ نیدرلینڈ گیا تھا۔ اس کا کہنا ہے تھا کہ اس جھوٹ کا صرف ایک ہی مقصد تھا کہ وہ مزمل سے زیادہ سے زیادہ رقم نکلوا سکے۔
برطانوی شخص محمد خان کا عدالت کے سامنے موقف تھا کہ اس کی پاکستان کی سیاست میں کوئی دلچسپی نہیں اور وہ احمد وقاص گورایہ کو جانتا تھا نہ ہی کبھی جاننے کی کوشش کی۔
استغاثہ کا موقف تھا کہ ملزم گوہر خان ایک 'عادی جھوٹا' اور قرضوں میں جکڑا ہوا شخص ہے جس نے ایک لاکھ برطانوی پاؤنڈ حاصل کرنے کے لالچ میں کرائے کا قاتل بننے پر آمادگی ظاہر کی تھی۔
استغاثہ کا موقف تھا کہ گوہر خان کو یہ لالچ دیا گیا تھا کہ اگر اس نے نیدرلینڈز میں بلاگر وقاص گورائیہ کو قتل کر دیا تو اسے یورپ میں مزید ایسے کام دیے جا سکتے ہیں۔ اس مقدمے کی کارروائی کے دوران کسی موقع پر بھی مزید ایسے ’پراجیکٹس‘ کی وضاحت نہیں کی گئی۔
البتہ گوہر خان کا موقف رہا ہے کہ اس نے مزید مواقعوں کے بارے میں کوئی دلچسپی ظاہر نہیں کی تھی کیونکہ وہ پہلے کام
کو مکمل کرنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا تھا۔

source
Wasn't Pakistan Army behind assassination of Mr Goraya then why British court is convicting Gohar Khan who looks very educated and Intelligent from his facial features like Nawaz Shareef?
 

Back
Top