سوری اکمل بھائی گھریلو مصروفیت کی وجہ سے نکلنا پڑا - جی تو میں نے لمبا مضمون اس لئے لکا تھا کہ اب ہم نہ اگے بڑھنے والے نقطے پر پھنس گئے ہیں
اپ کو پاس اپنی بات کو سپورٹ کرنے کے لئے کوئی ریفرینک نہیں - اپ مڑ مڑ کے اس پر اٹک جاتے ہیں کہ جج نے یہ کہا ہے جج نے وہ کہا ہے- جبکہ میں یہ کیہ رہا ہوں کہ جن چھے ٹرانسیکش کا ذکر ہے وہ نہیں ثابت کہ تنخواہ تھی یا کوئی پرسنل ٹرانسیکشن
نا اھلی کی وجہ اس نو لاکھ بیس ہزار درھم کی رقم کو بنایا جا رہا ہے ان چھے ٹرانسکشنز کو نہیں- کہا یہ گیا ہے کہ اپ کے پاس ٩ لکھ بیس ہزار درھم ہیں جن کو آپ نے ڈیکلیر نہیں کیا - کہاں ہیں وہ ٩ لکھ بیس ہزار درھم - جی اس کمپنی کے پاس نہ وصول شدہ تنخواہ کی شکل میں
تو جناب الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ پر نومینشن فارم موجود ہے جس کا لنک یہ ہے تو آپ بتا دیں کہ کس جگہ یہ لکھا ہے کہ نہ وصول شدہ تنخواہ کو ڈیکلیر کرو ؟؟؟؟؟؟
https://www.ecp.gov.pk/Documents/Downloads/Nomination%20Form-I.pdf
پیج ٦ پیرا نمبر ١١ میں لیکویڈ کیش کا ذکر ہے پڑھیں اور مجھے بتایں انصاف ہوا کہ نہیں - کیا یہ ایک نئی مثال بنائی گئی کہ نہیں
میرا سوال
کیا کبھی اس سے پہلے آپ نے کسی پارلیمنٹرین کی تنخواہ کو جو وہ اسمبلی سے لیتا ہے جو اس کے کرنٹ اکاونٹ میں جاتی ہے - اس تنخواہ کو اثاثہ بنا کر پیش کرتے دیکھا ہے ؟؟؟؟ چند مہینے پہلے الیکشن کمیشن نے سب پارلینٹ ممبرز کی دولت کی ڈیٹلز کو پبلش کیا - آپ مجھے کسی ایک کا نام بتا دیں جس میں اس کی تنخواہ کو اثاثہ کہا گیا ہو - پی ٹی آئ سے ہی کوئی مثال دے دیں - عمران خان اور اسد عمر کی ہی مثال دے دیں
راجہ صاحب آپ تمام نکات ایک دفعہ ہی سمیٹنا چاہ رہے ہیں
اس طرح نہیں چل سکے گا
معذرت
ججز نے کچھ کہا ہے
میری دلیل یہ ہے کہ انہوں نے کسی نہ کسی بنیاد پہ کہا ہے
جب وہ یہ کہتے ہیں کہ دستاویزات سے ثابت ہے کہ تنخواہ لی گئی تو یقیناً دستاویز موجود ہوگی
وہ اتنے بونگے نہیں ہیں کہ ایک بات بار بار کہیں اور اسکے پیچھے کچھ موجود نہ ہو یہ جانتے ہوئے کہ وکیل اسی نشاندہی کر کے انکو شرمندہ کر سکتا ہے