Pakistan Court Bans Facebook in Pakistan | Youtube & Other Sites also blocked - {POLL ADDED} [Merged

Do u agree with the reported TEMPORARY bans on Facebook, YouTube, Wikipedia & Flickr?

  • Yes, I support all the temporary bans

    Votes: 27 27.0%
  • Yes, I support all the temporary bans - in fact, the bans should be made permanent!

    Votes: 59 59.0%
  • No - only Facebook should be banned temporarily - send a msg to those who insult the Noble Messenger

    Votes: 3 3.0%
  • No - simply ban the relevant offensive pages on Facebook, nothing else

    Votes: 7 7.0%
  • No bans, ever! On the net, distributing all child porn, murder, racism, terrorism is ok. Its free sp

    Votes: 2 2.0%
  • I have no opinion on this matter

    Votes: 2 2.0%

  • Total voters
    100

Afsr

MPA (400+ posts)
Facebook par gustakhi aur chuha (rat)

19864_detail.gif

19865_detail.gif


http://daily.urdupoint.com/todayCol...page1=1&page=1&writer_id=126&date1=2010-05-22
 
Last edited by a moderator:
Fawad Digital Outreach Team US State Department



فيس بک ايشو - امريکی حکومت کا موقف



ميں يہ واضح کر دينا چاہتا ہوں کہ امريکی حکومت کی پاليسی اور سوچ ايسے کسی بھی اقدام کے خلاف ہے جس کا مقصد دانستہ کسی بھی مذہب يا گروہ کے خلاف مذموم ارادے کے ساتھ نفرت کی تشہير کر کے تشدد کو ہوا دينا ہے۔ ايسے کسی قدم سے کوئ تعميری مقصد حاصل نہيں ہوتا بلکہ اس کے برعکس مختلف کميونٹی سے متعلق افراد کے مابين رائج خليج کو کم کرنے کے لیے بات چيت اور باہمی احترام کی بنياد پر کی جانے والی تعميری اور مثبت کوششوں کو بھی نقصان پہنچتا ہے۔



صدر اوبامہ نے قائرہ ميں اپنے خطاب کے دوران اپنے موقف کی وضاحت ان الفاظ کے ساتھ کی تھی

"امریکہ کے صدر کی حیثیت سے میں اسے اپنی ذمے داری سمجھتا ہوں کہ اسلام کے بارے میں جہاں کہیں گھسے پٹے منفی خیالات پائے جاتے ہیں، ان کے خلاف جنگ کروں۔ مغربی ممالک کے لیے یہ اہم ہے کہ وہ مسلمان شہریوں پر اپنی مرضی کے مطابق اپنے مذہب پر عمل پیرا ہونے سے روکنے سے گریز کریں ۔ سادہ الفاظ میں، ہم کسی مذہب کی طرف عناد کو ترقی پسندی کی آڑ میں نہیں چھپا سکتے۔
"
اس ميں کوئ شک نہيں کہ يہ ايک دشوار اور قابل توجہ ايشو ہے۔ يہ بھی ياد رہے کہ فيس بک پر جو خاکے شائع ہوۓ ہيں وہ مسلمانوں کے ساتھ ساتھ غير مسلموں کے جذبات بھی مجروح کرنے کا سبب بنے ہيں۔ ہم اس حوالے سے شديد تشويش رکھتے ہيں کہ دانستہ مسلمانوں يا کسی دوسرے مذہب سے تعلق رکھنے والے افراد کے جذبات کو ٹھيس پہنچائ جاۓ۔ ہم بھڑکانے والی ايسی کسی راۓ کی حمايت نہيں کرتے جس کا مقصد نفرت اور تشدد کو فروغ دينا ہے۔

فيس بک کے جس صفحے نے اس ايشو کو شروع کيا ہے وہ ايک نجی ادارے کی ويب سائٹ پر پوسٹ کيا گيا ہے۔ اس وقت يہ فيس بک اور حکومت پاکستان کے درمیان ايک قانونی معاملہ ہے۔ ليکن اس سے قطع نظر ہم اس بات پر يقين رکھتے ہيں کہ شر انگيز خطاب يا راۓ کا بہترين جواب ڈائيلاگ اور بحث ہے اور ہم ايسے اشارے ديکھ رہے ہيں کہ پاکستان ميں يہی رجحان فروغ پا رہا ہے۔ حکومتوں کی يہ ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ آزادی راۓ کے اظہار اور معلومات کی دستيابی کو يقينی بنائيں۔

عدم برداشت کا بہترين علاج قابل اعتراض مواد پر پابندی يا سزا نہيں بلکہ امتيازی سلوک اور نفرت پر مبنی جرائم کے خلاف موثر قانونی تحفظ کو يقينی بنانا ہے۔ اس کے علاوہ حکومت اور اقليتی مذہبی گروہوں کے مابين روابط کو فروغ دینا بھی ضروری ہےتا کہ آزادی راۓ کے ساتھ ساتھ مذہبی آزادی کے تحفظ کو يقینی بنايا جا سکے۔

ہم پاکستانی قانون کے تحت ايسے کسی بھی عمل کا احترام کرتے ہيں جس کی بنياد لاکھوں افراد کے انٹرنيٹ کے ذريعے آزاد راۓ کے حق اور معلومات تک آزاد رسائ کے حق کو پامال کيے بغير اپنے شہريوں کو قابل اعتراض مواد سے محفوظ رکھنا ہے۔


فواد ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ




 

abduttawwab

MPA (400+ posts)
Fawad – Digital Outreach Team – US State Department



فيس بک ايشو - امريکی حکومت کا موقف



ميں يہ واضح کر دينا چاہتا ہوں کہ امريکی حکومت کی پاليسی اور سوچ ايسے کسی بھی اقدام کے خلاف ہے جس کا مقصد دانستہ کسی بھی مذہب يا گروہ کے خلاف مذموم ارادے کے ساتھ نفرت کی تشہير کر کے تشدد کو ہوا دينا ہے۔ ايسے کسی قدم سے کوئ تعميری مقصد حاصل نہيں ہوتا بلکہ اس کے برعکس مختلف کميونٹی سے متعلق افراد کے مابين رائج خليج کو کم کرنے کے لیے بات چيت اور باہمی احترام کی بنياد پر کی جانے والی تعميری اور مثبت کوششوں کو بھی نقصان پہنچتا ہے۔

معلوم نہیں امریکہ کی نوکری کے چکر میں تم لوگوں نے اپنی عاقبت خراب کرنے کا فیصلہ کیوں کرلیا ہے؟

یہ جھوٹ جو امریکہ کی دہشت گرد حکومت سے متعلق تم نے بولا ہے اسے بولتے ہوئے تمہیں شرم کیوں نہ آئی۔ عراق، فلسطین، افغانستان اور اب پاکستان کے لاکھوں مسلمانوں کا خون امریکہ کی دہشت گرد حکومت کے سر ہے۔
اسی طرح فیس بک کی جانب سے ہمارے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی کی کوشش بھی امریکی حکومت کی سرپرستی میں ہوئی۔ اتنے عرصے سے احتجاج کے باوجود فیس بک انتظامیہ کا گستاخ آمیز پیجز کا نہ ہٹانا اور امریکی حکومت کی مجرمانہ خاموشی نے حالات کو ان پابندیوں تک پہنچایا۔

یاد رہے پاکستانی عوام، امریکی عوام سے نہیں امریکی حکومت کی پالیسیز سے نفرت کرتے ہیں۔
 

gazoomartian

Prime Minister (20k+ posts)

معلوم نہیں امریکہ کی نوکری کے چکر میں تم لوگوں نے اپنی عاقبت خراب کرنے کا فیصلہ کیوں کرلیا ہے؟

یہ جھوٹ جو امریکہ کی دہشت گرد حکومت سے متعلق تم نے بولا ہے اسے بولتے ہوئے تمہیں شرم کیوں نہ آئی۔ عراق، فلسطین، افغانستان اور اب پاکستان کے لاکھوں مسلمانوں کا خون امریکہ کی دہشت گرد حکومت کے سر ہے۔
اسی طرح فیس بک کی جانب سے ہمارے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی کی کوشش بھی امریکی حکومت کی سرپرستی میں ہوئی۔ اتنے عرصے سے احتجاج کے باوجود فیس بک انتظامیہ کا گستاخ آمیز پیجز کا نہ ہٹانا اور امریکی حکومت کی مجرمانہ خاموشی نے حالات کو ان پابندیوں تک پہنچایا۔

یاد رہے پاکستانی عوام، امریکی عوام سے نہیں امریکی حکومت کی پالیسیز سے نفرت کرتے ہیں۔


What fawad has said was exactly how Jews handle things. Jews would say: come and talk to us but dont ban our activities.

So eventually because of their control on media they would win. Thats how they have taken over the US economy, social culture on destruction, media, politics and CIA/defence.

But some thing else is intriguing. Why our counter attack against blasphemy has attracted a comment from the State dept. But then again Americans are known to put their fingers in every body else's pie
 
اسی طرح فیس بک کی جانب سے ہمارے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی کی کوشش بھی امریکی حکومت کی سرپرستی میں ہوئی۔



Fawad Digital Outreach Team US State Department




آپ کی راۓ نا صرف يہ کہ غير منطقی ہے بلکہ حقائق کے بھی برخلاف ہے۔ فيس بک امريکی حکومت کی ملکيت نہيں ہے۔ ايک نجی ادارے کی پاليسيوں اور کاروباری حکمت عملی پر ہميں کوئ اختيار حاصل نہيں ہے۔ فيس بک کے تخليق کار اور اس ويب سائٹ کے اجراء کی داستان سے ہر کوئ واقف ہے۔ يہ کوئ ايسی خفيہ کاوش نہيں ہے جسے توڑ مروڑ کر کوئ سازشی تھيوری تخليق کی جا سکے۔ اس ويب سائٹ کے خالق کا نام مارک ذکربرگ ہے اور ان کی ذات کے متعلق اتنی معلومات موجود ہيں کہ يہ بات وثوق کے ساتھ کہی جا سکتی ہے کہ وہ امريکی حکومت کے ساتھ وابستہ نہيں ہيں۔




ميں چاہوں گا کہ آپ ان افراد کے کوائف پر بھی ايک نظر ڈاليں جو فيس بک کے حوالے سے پاليسی سازی کے عمل سے وابستہ ہيں۔ يہ تمام افراد اپنے متعلقہ شعبوں ميں خاصے جانے مانے ہيں اور کسی بھی طور سے ان کا امريکی حکومت سے کوئ تعلق نہيں ہے۔





يہ ايک منطقی سی بات ہے کہ اگر امريکی حکومت کا فيس بک، يو ٹيوب اور دیگر سوشل ميڈيا پر کوئ اثر ورسوخ ہوتا تو ان فورمز پر آپ کو امريکی حکومت کی پاليسيوں کے ضمن ميں ويڈيوز اور آراء کی صورت ميں کوئ مواد دکھائ نہيں ديتا ليکن ہم جانتے ہيں کہ حقيقت يہ نہيں ہے۔ بلکہ اس کے برعکس فورمز پر عام طور پر جن سازشی کہانيوں کی تشہير کی جاتی ہے ان کی بنياد وہی مواد ہوتا ہے جو اسی ميڈيم پر پوسٹ کيا جاتا ہے جسے آپ امريکی حکومت کا ہتھيار قرار دے رہے ہيں۔



فواد ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ




 

gazoomartian

Prime Minister (20k+ posts)
According to one report few weeks ago, the CIA has bought out Google, Youtube, FaceBook, and PayPal. PayPal was one the first one the created/bought to monitor transfers of money to or from Americans abroad or local. It could also be that CIA only has major share but nonetheless they are controlling these outfits.
 

imemyself89

MPA (400+ posts)
According to one report few weeks ago, the CIA has bought out Google, Youtube, FaceBook, and PayPal. PayPal was one the first one the created/bought to monitor transfers of money to or from Americans abroad or local. It could also be that CIA only has major share but nonetheless they are controlling these outfits.

How about give out a source when mentioning something like this :)
 

abduttawwab

MPA (400+ posts)
Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

آپ کی راۓ نا صرف يہ کہ غير منطقی ہے بلکہ حقائق کے بھی برخلاف ہے۔ فيس بک امريکی حکومت کی ملکيت نہيں ہے۔ ايک نجی ادارے کی پاليسيوں اور کاروباری حکمت عملی پر ہميں کوئ اختيار حاصل نہيں ہے۔ فيس بک کے تخليق کار اور اس ويب سائٹ کے اجراء کی داستان سے ہر کوئ واقف ہے۔ يہ کوئ ايسی خفيہ کاوش نہيں ہے جسے توڑ مروڑ کر کوئ سازشی تھيوری تخليق کی جا سکے۔ اس ويب سائٹ کے خالق کا نام مارک ذکربرگ ہے اور ان کی ذات کے متعلق اتنی معلومات موجود ہيں کہ يہ بات وثوق کے ساتھ کہی جا سکتی ہے کہ وہ امريکی حکومت کے ساتھ وابستہ نہيں ہيں۔

چلو بھئی اب منطق اور حقائق کی باتیں بھی کرلی جائیں۔ جس طرح فیس بک ایک نجی ادارہ ہے اسی طرح عراق بھی ہیلری کلنٹن کا سسرال نہیں جہاں تم لوگوں نے ۱۰ لاکہ سے زائد مسلمانوں کا قتل عام کیا۔ ایک آزاد ملک کو تہس نہس کرنے کا تمہیں اختیار ہے لیکن فیس بک کے معاملے میں بے بس ہو؟
افغانستان کی شادی کی تقاریب تک پر معصوم بچوں اور عورتوں کو مارنے کا اختیار ہے لیکن اپنے ملک کی "نجی" کمپنیوں پر تمہارا زور نہیں چلتا؟
انٹرنیٹ کے ذریعے مسلمانوں کے خلاف چلائی جانے والی نفرت انگیز مہم تمہارے دائرہ اختیار سے باہر ہے لیکن ایک آزاد ملک میں گھس کر ڈرون اٹیک کرنے کیلیے امریکی دہشت گردوں کو کسی اجازت اور ضابطے کی ضرورت نہیں؟
پاکستان پر اگر کوئی اسلامی قانون منظور ہوجائے تو تمہارے سینیٹرز تک کو کجھلی شروع ہوجاتی ہے لیکن تمہارے ملک کی کمپنی فیس بک کے خلاف ۳ ہفتے سے جاری احتجاج پر امریکی حکومت کے کان پر جون تک نہیں رینگتی؟

جن توانائیوں اوراختیارات کو تم لوگ دنیا میں نفرت اور دہشت کے فروغ کیلیے استعمال کررہے ہو، آج اس سے باز آجاؤ تو یہ دنیا اب بھی امن و محبت کی جگہ بن سکتی ہے۔
لیکن اگر یہ تفرتیں تم لوگ نہ پھیلاؤ تو تمہارا اسلحہ کیسے بکے گا؟ تمہیں دوسرے ملکوں پر قبضے کے بہانے کیسے ملیں گے؟ عرب ملکوں کے تیل کے خزانوں پر قبضہ کیسے کرسکو گے؟ پاکستان کی معدنیات اور قدرتی خزانوں سے بھرپور زمین کیسے تمہارے ہاتھ آئیگی؟


وَإِذْ يَمْكُرُ بِكَ الَّذِينَ كَفَرُوا لِيُثْبِتُوكَ أَوْ يَقْتُلُوكَ أَوْ يُخْرِجُوكَ وَيَمْكُرُونَ وَيَمْكُرُ اللَّهُ وَاللَّهُ خَيْرُ الْمَاكِرِينَ
And when those who disbelieved devised plans against you that they might confine you or slay you or drive you away; and they devised plans and Allah too had arranged a plan; and Allah is the best of planners.
[Al-anfaal: 30]

 

Bret Hawk

Senator (1k+ posts)
Fawad – Digital Outreach Team – US State Department







فيس بک ايشو - امريکی حکومت کا موقف



ميں يہ واضح کر دينا چاہتا ہوں کہ امريکی حکومت کی پاليسی اور سوچ ايسے کسی بھی اقدام کے خلاف ہے جس کا مقصد دانستہ کسی بھی مذہب يا گروہ کے خلاف مذموم ارادے کے ساتھ نفرت کی تشہير کر کے تشدد کو ہوا دينا ہے۔ ايسے کسی قدم سے کوئ تعميری مقصد حاصل نہيں ہوتا بلکہ اس کے برعکس مختلف کميونٹی سے متعلق افراد کے مابين رائج خليج کو کم کرنے کے لیے بات چيت اور باہمی احترام کی بنياد پر کی جانے والی تعميری اور مثبت کوششوں کو بھی نقصان پہنچتا ہے۔



صدر اوبامہ نے قائرہ ميں اپنے خطاب کے دوران اپنے موقف کی وضاحت ان الفاظ کے ساتھ کی تھی

"امریکہ کے صدر کی حیثیت سے میں اسے اپنی ذمے داری سمجھتا ہوں کہ اسلام کے بارے میں جہاں کہیں گھسے پٹے منفی خیالات پائے جاتے ہیں، ان کے خلاف جنگ کروں۔ مغربی ممالک کے لیے یہ اہم ہے کہ وہ مسلمان شہریوں پر اپنی مرضی کے مطابق اپنے مذہب پر عمل پیرا ہونے سے روکنے سے گریز کریں ۔ سادہ الفاظ میں، ہم کسی مذہب کی طرف عناد کو ترقی پسندی کی آڑ میں نہیں چھپا سکتے۔
"
اس ميں کوئ شک نہيں کہ يہ ايک دشوار اور قابل توجہ ايشو ہے۔ يہ بھی ياد رہے کہ فيس بک پر جو خاکے شائع ہوۓ ہيں وہ مسلمانوں کے ساتھ ساتھ غير مسلموں کے جذبات بھی مجروح کرنے کا سبب بنے ہيں۔ ہم اس حوالے سے شديد تشويش رکھتے ہيں کہ دانستہ مسلمانوں يا کسی دوسرے مذہب سے تعلق رکھنے والے افراد کے جذبات کو ٹھيس پہنچائ جاۓ۔ ہم بھڑکانے والی ايسی کسی راۓ کی حمايت نہيں کرتے جس کا مقصد نفرت اور تشدد کو فروغ دينا ہے۔

فيس بک کے جس صفحے نے اس ايشو کو شروع کيا ہے وہ ايک نجی ادارے کی ويب سائٹ پر پوسٹ کيا گيا ہے۔ اس وقت يہ فيس بک اور حکومت پاکستان کے درمیان ايک قانونی معاملہ ہے۔ ليکن اس سے قطع نظر ہم اس بات پر يقين رکھتے ہيں کہ شر انگيز خطاب يا راۓ کا بہترين جواب ڈائيلاگ اور بحث ہے اور ہم ايسے اشارے ديکھ رہے ہيں کہ پاکستان ميں يہی رجحان فروغ پا رہا ہے۔ حکومتوں کی يہ ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ آزادی راۓ کے اظہار اور معلومات کی دستيابی کو يقينی بنائيں۔

عدم برداشت کا بہترين علاج قابل اعتراض مواد پر پابندی يا سزا نہيں بلکہ امتيازی سلوک اور نفرت پر مبنی جرائم کے خلاف موثر قانونی تحفظ کو يقينی بنانا ہے۔ اس کے علاوہ حکومت اور اقليتی مذہبی گروہوں کے مابين روابط کو فروغ دینا بھی ضروری ہےتا کہ آزادی راۓ کے ساتھ ساتھ مذہبی آزادی کے تحفظ کو يقینی بنايا جا سکے۔

ہم پاکستانی قانون کے تحت ايسے کسی بھی عمل کا احترام کرتے ہيں جس کی بنياد لاکھوں افراد کے انٹرنيٹ کے ذريعے آزاد راۓ کے حق اور معلومات تک آزاد رسائ کے حق کو پامال کيے بغير اپنے شہريوں کو قابل اعتراض مواد سے محفوظ رکھنا ہے۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ









Surely as your morally corrupt women are unable to control their sensual desires after inebriation by spotting a male of their interests regardless of their marital status and social norms allow them to indulge in this kind of debauchery or not like wise I can apply the same analogy of this novice claim of yours that you people in the state department are helpless to control these sort of outrageous and conniving acts of blasphemy from your well controlled and engineered corporate sector. Well this should be considered once again a blatant, misleading pile of Bull**** from the mouth organ of the biggest terrorist state of this world, United Satans of America. You guys have the distinctive history of controlling and engineering the minds and systems of the whole world through your repulsive holistic machinery around the world. Needless to mention that how much your own terrorist establishment along with the state and non state organs and organizations are doing this spectacular job of controlling almost every aspect of human life according to the wishes and evil desires of this rotten elite of your own hegemonic state.


As the old adage goes that you can’t fool everyone at all times so better come up with different sort of explications on such issues of instigating hatred against Islamic ideologies around the world which has been the norm of your own media nowadays ever since the end of the cold war with your bitter nemesis (USSR) in the last century. You and your so called independent private business enterprises around the world can try any dirty trick to malign and slur against Muslims and Islam, fact remains intact through these cheap tactics your dastard ruling establishment can’t hide their fears and anxieties which they have against the upright model of Islamic system, and for sure that ideology & system of Islam is going to replace your exploitative and evil system in this world in the near future.
 
Last edited:
پاکستان پر اگر کوئی اسلامی قانون منظور ہوجائے تو تمہارے سینیٹرز تک کو کجھلی شروع ہوجاتی ہے


Fawad Digital Outreach Team US State Department



يہ ذمہ داری ہر ملک کی اپنی حکومت اور ان کے منتخب نمايندوں پر عائد ہوتی ہے کہ وہ ايسے قوانين مرتب کريں جو اس ملک کے شہريوں کے حقوق کے تحفظ کے ضامن ہوں۔ اسی ذمہ داری کو پورا کرنے کے لیے انھيں منتخب کيا جاتا ہے۔ امريکی حکومت دنيا بھر کے ممالک ميں اسلامی قوانين کے خاتمے کے مشن پر نہيں ہے۔ اس ضمن میں آپ کو سعودی عرب کی مثال دوں گا جہاں قانونی سازی کے عمل ميں وسيع بنيادوں پر اسلامی قوانين کا اطلاق کيا جاتا ہے۔ يہ درست ہے کہ امريکہ بہت سے قوانين اور روايات سے متفق نہيں ليکن اس کے باوجود سعودی عرب کے عوام اور ان کی حکومت سے امريکہ کے ديرينيہ تعلقات ہيں جو کئ دہائيوں پر محيط ہيں۔


اس وقت دنيا ميں قريب 50 سے زائد اسلامک ممالک ہيں اور ان ميں سے زيادہ تر ممالک سے امريکہ کے باہم احترام کے اصولوں کی بنياد پر دوستانہ تعلقات ہيں۔


ميں يہ بھی واضح کر دوں کہ ايسے کئ غير مسلم ممالک بھی ہیں جہاں پر کچھ روايات اور قوانين امريکی معاشرے کے اصولوں سے مطابقت نہيں رکھتے ليکن اس کا يہ مطلب ہرگز نہيں ہے کہ امريکہ ان ممالک سے سفارتی تعلقات استوار کرنے سے پہلے ان قوانين کو تبديل کرے۔



فواد ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ




 

taul

Siasat.pk - Blogger
اب بس کر بہت ہوگیہ تیرا ننگہ ناچ, تیری دال زرا سی بہی نہین گلنے والی یہان سمجہ ائی
کہین اور جاکے ہانک گورون مین نہ کے ہم مین منتق کے الاوہ کچ آتا ہے تجہے الفاز تو وہ استمال کر جو ام استمال مے ہون یا انگریزی سے اردو مین سہی ترجمہ نہی ہورہا




fawad a.k.a david better yet star of david.
 
Last edited:
جن توانائیوں اوراختیارات کو تم لوگ دنیا میں نفرت اور دہشت کے فروغ کیلیے استعمال کررہے ہو، آج اس سے باز آجاؤ تو یہ دنیا اب بھی امن و محبت کی جگہ بن سکتی ہے۔
لیکن اگر یہ تفرتیں تم لوگ نہ پھیلاؤ تو تمہارا اسلحہ کیسے بکے گا؟ تمہیں دوسرے ملکوں پر قبضے کے بہانے کیسے ملیں گے؟ عرب ملکوں کے تیل کے خزانوں پر قبضہ کیسے کرسکو گے؟ پاکستان کی معدنیات اور قدرتی خزانوں سے بھرپور زمین کیسے تمہارے ہاتھ آئیگی؟


Fawad Digital Outreach Team US State Department



ايک آزاد فورم پر آپ کسی بھی راۓ کا اظہار کر سکتے ہيں ليکن اس ضمن ميں حقائق پر مبنی دليل بھی آپ کی ذمہ داری ہے۔ ميں آپ کو ياد دلا دوں کہ دہشت گردی کے خلاف امريکی کاوشوں کا آغاز اس وقت ہوا تھا جب دہشت گردوں نے امريکہ کے اندر نہ صرف يہ کہ دہشت گردی کے کامياب حملے کر ديے تھے بلکہ امريکی فوج کے ہيڈآفس پينٹاگون بھی ان حملوں کی زد ميں آ چکا تھا۔


عالمی برادری بشمول اقوام متحدہ نے بالعموم امريکہ کے اس حق اور موقف کو تسليم کيا تھا کہ امريکہ ان افراد کے خلاف کاروائ کرنے ميں حق بجانب ہے جنھوں نے امريکہ کے خلاف باقاعدہ اعلان جنگ کر ديا تھا۔ اس وقت بھی افغانستان ميں آئ ايس اے ايف کے 43 اتحادی شراکت داروں کے علاوہ 84000 امريکی اور عالمی افواج مل کر کام کر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ قريب 60 ممالک سميت بے شمار عالمی تنظيميں افغانستان اور پاکستان کو امداد مہيا کر رہی ہيں۔ افغانستان اور پاکستان سے متعلق قريب 30 خصوصی نمايندے مستقل رابطوں اور ملاقاتوں کے ذريعے پاليسی مرتب کرتے ہیں۔


يہ ممکن نہيں ہے کہ يہ تمام ممالک اور بے شمار خود مختار عالمی تنظيميں اپنے تمام تر وسائل کو بروۓ کار لاتے ہوۓ صرف اس ليے تعاون کرنے پر رضامند ہو جائيں کہ دنيا بھر ميں امريکی اثر ورسوخ ميں اضافے کے منصوبے کو پايہ تکميل تک پہنچايا جا سکے۔


يہ بھی ياد رہے کہ پاکستان کی منتخب جمہوری حکومت اور افواج پاکستان بھی خطے ميں دہشت گردی کے خلاف امريکی کوششوں ميں مکمل تعاون فراہم کر رہی ہيں۔ امريکی حکومت ايک خودمختار اتحادی کی حيثيت سے پاکستان کی حيثيت کو تسليم کرتی ہے اور افواج پاکستان کی صلاحيتوں ميں اضافے کے ليے ہر ممکن تعاون اور وسائل فراہم کر رہی ہے۔


حال ہی میں پاکستان کی نيشنل ڈيفنس يونيورسٹی کے 22 فوجی افسران ايک ہفتے کے غير ملکی مطالعاتی دورہ پر امريکہ گۓ تا کہ امريکہ اور پاکستان کی افواج کے مابين ابلاغ اور مثبت تعلقات کو فروغ ديا جا سکے۔


يہ تبادلہ پروگرام پاکستان اور امريکہ کے درميان قريبی تعاون کو بڑھانے کا ايک حصہ ہے جس ميں دونوں ممالک کے درميان امريکی قومی سلامتی کی حکمت عملی کی تياری اور امريکی شہری وعسکری تعلقات کے فروغ پر خصوصی توجہ دی گئ ہے۔


پاکستانی افسران نے دورہ کے دوران متعدد کليدی امريکی فوجی و سرکاری اداروں کا دورہ کيا جن ميں پينٹاگون، امريکی محکمہ خارجہ اور نيشنل ڈيفنس يونيورسٹی ڈی سی، ٹيمپا ميں يو ايس سينٹرل کمانڈ اينڈ اسپيشل آپريشنز کمانڈ ہيڈکوارٹرز، يو ايس جوائنٹ فورسز ہيڈ کوارٹرز، يو ايس نيوی ايکسپيڈيشنری کمبيٹ کمانڈ اور نار فوک ميں جوائنٹ ايرريگورلر وار فيئر سينٹر شامل تھے۔


کيا آپ واقعی يہ سمجھتے ہيں کہ پاکستانی فوج اپنے ہم عصر امريکی افواج کے ساتھ اس صورت ميں مل کر کام کرنے پر رضامند ہو جاتی اگر امريکی پاليسياں پاکستان کے مفاد کے خلاف ہوتيں؟


فواد ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ




 

taul

Siasat.pk - Blogger
ايک آزاد فورم پر آپ کسی بھی راۓ کا اظہار کر سکتے ہيں ليکن اس ضمن ميں حقائق پر مبنی دليل بھی آپ کی ذمہ داری ہے
ہر جھوٹ کو چھپانے کیلئے دوسرے جھوٹ کا سہارا لینا پڑتا ھے بیچارے گورے ڈیوڈ کو.........جاؤ پھلے جاکے عراق کی الزامات اور شیطانیت پر مبنی جنگ کے حقاءق تلاش کرو.....اوہ میرا مطلب گڑھو جس کام میں تم ماہر ہو..
 
Last edited:
You guys have the distinctive history of controlling and engineering the minds and systems of the whole world


Fawad Digital Outreach Team US State Department





بحث کو آگے بڑھانے کے ليے ہم کچھ دير کے ليے اس مفروضے کو درست تسليم کر ليتے ہيں۔ اگر امريکی حکومت اتنی طاقت ور اور بااثر ہے کہ دنيا کے کسی بھی ملک کے سياسی، معاشی اور معاشرتی نظام کو تبديل کر سکتی ہے تو تصور کريں کہ امريکی حکومت، امريکی صدر اور امريکی ايجنسيوں کی طاقت اور اثر رسوخ امريکہ کے اندر کتنا زيادہ ہو گا۔ ظاہر ہے کہ طاقت اور اختيارات کا آغاز تو آپ کے اپنے گھر سے ہوتا ہے۔ اس مفروضے کے پيش نظر تو امريکی حکومتی اہلکاروں اور امريکی صدر کے اختيارات اور پاليسيوں کو امريکہ کے اندر چيلنج کرنا ناممکن ہوگا۔ ظاہر ہے کہ جو انٹيلی جينس ايجنسياں دنيا کے کسی بھی ملک کی تقدير بدل سکتی ہيں ان کی موجودگی ميں امريکہ کے اندر کسی بھی قسم کے جرم کا ارتکاب قريب ناممکن ہوگا۔ ہم سب جانتے ہيں کہ حقيقت يہ نہيں ہے۔ آپ امريکہ کی تاريخ اٹھا کے ديکھ ليں،آپ کو ايسے انگنت کيس مليں گے جس ميں امريکی صدر سميت انتہائ اہم اہلکاروں کو نہ صرف يہ کہ احتساب کے عمل سے گزرنا پڑا بلکہ عدالت کے سامنے پيش ہو کر اپنے اقدامات کی وضاحت بھی پيش کرنا پڑی۔



حقيقت يہ ہے کہ امريکی حکومت اپنے ہر عمل کے ليے جواب دہ ہے۔ امريکہ کا آئين اس بات کو يقينی بناتا ہے کہ طاقت اور اختيارات محض چند ہاتھوں تک محدود نہ رہيں۔

فواد ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ




 

taul

Siasat.pk - Blogger
اس مفروضے کو درست تسليم کر ليتے ہيں۔ اگر امريکی حکومت اتنی طاقت ور اور بااثر ہے کہ دنيا کے کسی بھی ملک کے سياسی، معاشی اور معاشرتی نظام کو تبديل کر سکتی ہے تو تصور کريں


ڈیوڈ تو تو وہ با ت کر رہا ہے کر رہا ہے کہ سانپ بھی مر جاے اور لاٹھی بھی نہ ٹوٹے.........اور بڑی مجرمانہ اور شیطانیہ سوچ کے حامل افراد گو کے امریکی حکام بڑی نفاست اور صفائ کے ساتھ اپنے مجرمانہ مقاصد میں گامزن ہیں.........حلانکہ جو گند وہ کررہے ہوتے ہیں سب کو صاف و شفاف نظرآ رہا ہوتا ہے جیسا کہ عراق!!!!
 
حلانکہ جو گند وہ کررہے ہوتے ہیں سب کو صاف و شفاف نظرآ رہا ہوتا ہے جیسا کہ عراق!!!!


Fawad Digital Outreach Team US State Department




ميں آپ کو ايسے بہت سے اعداد وشمار دے سکتا ہوں جن کے ذريعے آپ عراق کی موجودہ صورت حال اور صدام کے دور حکومت کا تقابلی جائزہ لے سکتے ہيں ليکن ميرے خيال ميں اس ضمن ميں عراق کے عوام کے منتخب نمايندے کی راۓ پڑھ لينا زيادہ مناسب ہے۔



دسمبر 7 2008 کو عراق کے وزير اعظم نے اقوام متحدہ کی سيکورٹی کونسل کے صدر کو ايک خط لکھا تھا جس ميں انھوں نے اس راۓ کا اظہار کيا۔



"عراق کی حکومت اور عوام کی جانب سے ميں ان تمام ممالک کی حکومتوں کا شکريہ ادا کرنا چاہتا ہوں جن کے اہم کردار اور کوششوں کے سبب عراق کو استحکام اور محفوظ بنانے کے عمل ميں مدد ملی ہے۔ ميں براہراست ان افواج کا بھی شکريہ ادا کرنا چاہتا ہوں جنھوں نے عراق ميں اپنی زمينی، بحری اور فضائ موجودگی کے دوران خدمات انجام ديں۔ يہ امر قابل ذکر ہے کہ عراق پچھلے دور حکومت کے دوران برسا برس تک تنہا رہنے کے بعد معيشت کے استحکام کے ليےعالمی برادری کے ساتھ شراکت داری کے نۓ روابط قائم کرنے کی کوشش کر رہا ہے"۔



اس بات کا دعوی کوئ نہيں کر سکتا کہ عراق کی صورت حال "بہترين" ہے اور حکومتی خدوخال کے حوالے سے تمام مسائل حل ہو گۓ ہيں۔ يہ بھی ياد رہے کہ عراقی معاشرہ اس وقت بھی ان انتہا پسند تنظيموں سے مسلسل نبردآزما ہيں جو کسی جمہوری نظام پريقين نہيں رکھتيں۔ لیکن بہرحال ايک جمہوری نظام کی بنياد رکھ دی گئ ہے۔



اگر آپ عراق کے ماضی کے سياسی عمل کا جائزہ ليں تو يہاں پر انتخابی عمل اسلحہ بردار دہشت گردوں کے ذريعے انجام پاتا تھا۔ اس ضمن ميں ان نام نہاد انتخابات کا ذکر کروں گا جب صدام حسين نے اپنے آپ کو 99 فيصد ووٹوں سے کامياب قرار ديا تھا۔




فواد ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ




 

taul

Siasat.pk - Blogger
ميں آپ کو ايسے بہت سے اعداد وشمار دے سکتا ہوں



لگتا ہے ڈیوڈ تیرا دماغ سن ہو گیا ہے>>>>>>>اعداد و شمار تو یکطرف تو پہلے جا کہ حقائق ڈھونڈ کہ لا جس کی بنیاد پر تیرے مائی باپ نے بے انتھا قتل و غارت کی اور خون کی ھولی کھیلی اوراب تک کھیل رہے ہیں>>>>>>جا جا کہ پوچھ اپنے قاتل کولن پاول سےکہ مل گئے وہ ٹڑک اسکو یا اس نےتیرے گیراج میں چھپا دیے ہیں
 
Last edited:

Back
Top