[TABLE="align: center"]
[TR]
[TD]
[/TD]
[/TR]
[/TABLE]
سی آئی اے کے نگراں کی وطن واپسی کی وجہ علالت بتائی گئی ہے
پاکستان میں دو مئی کو امریکی کارروائی میں القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے وقت اسلام آباد میں تعینات امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے کے سٹیشن چیف واپس امریکہ چلےگئے ہیں۔دوسری طرف اطلاعات کے مطابق پاکستان نے امریکی سفارتخانے کے عملے پر نئے سفری ضابطے لاگو کر دیے ہیں جس کے تحت اب امریکی سفارتکاروں کو اسلام آباد سے باہر کسی اور شہر جانے سے پہلے حکومتِ پاکستان سے اجازت لینا ہوگی۔امریکی خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق اسلام آباد سے سی آئی اے کے سٹیشن چیف کی امریکہ روانگی کی دونوں ملکوں کے حکام نے تصدیق کی ہے۔ ان کے نام کو حساسیت کی وجہ سے سامنے نہیں لایا گیا ہے۔پاکستان میں سی آئی اے کے نگراں کی وطن واپسی کی وجہ ویسے تو علالت بتائی گئی ہے لیکن اس قدم کو دونوں ملکوں کے تعلقات میں حالیہ کشیدگی کے تناظر میں دیکھا جارہا ہے جس میں اسامہ بن لادن کو ہلاک کرنے کی کارروائی کے بعد اضافہ ہواہے۔پچھلے سات مہینوں میں پاکستان سے رخصت ہونے والے یہ سی آئی اے کے دوسرے سٹیشن چیف ہیں۔ اس سے قبل دسمبر سنہ 2010 میں پاکستان میں تعینات سی آئی اے کے اعلیٰ ترین اہلکار جوناتھن بینکس کو امریکی حکام کے مطابق ان کی زندگی کو لاحق خطرات کی بنا پر واپس بلا لیا گیا تھا۔
پچھلے سات مہینوں میں پاکستان سے رخصت ہونے والے یہ سی آئی اے کے دوسرے سٹیشن چیف ہیں۔ اس سے قبل دسمبر سنہ 2010 میں پاکستان میں تعینات سی آئی اے کے اعلیٰ ترین اہلکار جوناتھن بینکس کو امریکی حکام کے مطابق ان کی زندگی کو لاحق خطرات کی بنا پر واپس بلا لیا گیا تھا۔اسلام آباد میں سی آئی اے کے انچارج کا نام اس وقت سامنے آیا تھا جب انتیس نومبر کو اسلام آباد میں ایک نیوز کانفرنس کے دوران قبائلی علاقے شمالی وزیرستان کے ایک رہائشی نے ڈرون حملوں پر ان کے خلاف عدالتی چارہ جوئی کرنے کا اعلان کیا تھا۔پاکستان میں سی آئی اے کے سٹیشن چیف کی شناخت افشا کرنے پر امریکی میڈیا نے پاکستانی خفیہ ادارے آئی ایس آئی کو ذمہ دار قرار دیا تھا تاہم آئی ایس آئی کے ترجمان نے اس تاثر کی نفی کی تھی۔دوسری طرف اطلاعات ہیں کہ پاکستان نے ملک میں تعینات امریکہ کے سفارتی عملے پر نئے سفری ضابطے لاگو کر دیے ہیں جس کے تحت امریکی سفارتکاروں کی نقل و حرکت کو محدود کر دیا گیا ہے۔خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق پاکستان کی وزارت خارجہ نے امریکی سفارتخانے کو ایک خط کے ذریعے آگاہ کیا ہے کہ امریکی سفارتکاروں کو اسلام آباد سے باہر ملک کے کسی بھی دوسرے حصے میں جانے سے پہلے حکومت پاکستان سے اجازت لینا ہوگی۔تاہم پاکستانی دفتر خارجہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ یہ پابندی صرف امریکی سفارتی عملے کے لیے نہیں بلکہ اسلام آباد میں تعینات تمام سفارتخانوں کے لیے ہے۔
[TR]
[TD]

[/TR]
[/TABLE]
پاکستان میں سی آئی اے چیف کی امریکہ واپسی

سی آئی اے کے نگراں کی وطن واپسی کی وجہ علالت بتائی گئی ہے
پاکستان میں دو مئی کو امریکی کارروائی میں القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے وقت اسلام آباد میں تعینات امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے کے سٹیشن چیف واپس امریکہ چلےگئے ہیں۔دوسری طرف اطلاعات کے مطابق پاکستان نے امریکی سفارتخانے کے عملے پر نئے سفری ضابطے لاگو کر دیے ہیں جس کے تحت اب امریکی سفارتکاروں کو اسلام آباد سے باہر کسی اور شہر جانے سے پہلے حکومتِ پاکستان سے اجازت لینا ہوگی۔امریکی خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق اسلام آباد سے سی آئی اے کے سٹیشن چیف کی امریکہ روانگی کی دونوں ملکوں کے حکام نے تصدیق کی ہے۔ ان کے نام کو حساسیت کی وجہ سے سامنے نہیں لایا گیا ہے۔پاکستان میں سی آئی اے کے نگراں کی وطن واپسی کی وجہ ویسے تو علالت بتائی گئی ہے لیکن اس قدم کو دونوں ملکوں کے تعلقات میں حالیہ کشیدگی کے تناظر میں دیکھا جارہا ہے جس میں اسامہ بن لادن کو ہلاک کرنے کی کارروائی کے بعد اضافہ ہواہے۔پچھلے سات مہینوں میں پاکستان سے رخصت ہونے والے یہ سی آئی اے کے دوسرے سٹیشن چیف ہیں۔ اس سے قبل دسمبر سنہ 2010 میں پاکستان میں تعینات سی آئی اے کے اعلیٰ ترین اہلکار جوناتھن بینکس کو امریکی حکام کے مطابق ان کی زندگی کو لاحق خطرات کی بنا پر واپس بلا لیا گیا تھا۔
پچھلے سات مہینوں میں پاکستان سے رخصت ہونے والے یہ سی آئی اے کے دوسرے سٹیشن چیف ہیں۔ اس سے قبل دسمبر سنہ 2010 میں پاکستان میں تعینات سی آئی اے کے اعلیٰ ترین اہلکار جوناتھن بینکس کو امریکی حکام کے مطابق ان کی زندگی کو لاحق خطرات کی بنا پر واپس بلا لیا گیا تھا۔اسلام آباد میں سی آئی اے کے انچارج کا نام اس وقت سامنے آیا تھا جب انتیس نومبر کو اسلام آباد میں ایک نیوز کانفرنس کے دوران قبائلی علاقے شمالی وزیرستان کے ایک رہائشی نے ڈرون حملوں پر ان کے خلاف عدالتی چارہ جوئی کرنے کا اعلان کیا تھا۔پاکستان میں سی آئی اے کے سٹیشن چیف کی شناخت افشا کرنے پر امریکی میڈیا نے پاکستانی خفیہ ادارے آئی ایس آئی کو ذمہ دار قرار دیا تھا تاہم آئی ایس آئی کے ترجمان نے اس تاثر کی نفی کی تھی۔دوسری طرف اطلاعات ہیں کہ پاکستان نے ملک میں تعینات امریکہ کے سفارتی عملے پر نئے سفری ضابطے لاگو کر دیے ہیں جس کے تحت امریکی سفارتکاروں کی نقل و حرکت کو محدود کر دیا گیا ہے۔خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق پاکستان کی وزارت خارجہ نے امریکی سفارتخانے کو ایک خط کے ذریعے آگاہ کیا ہے کہ امریکی سفارتکاروں کو اسلام آباد سے باہر ملک کے کسی بھی دوسرے حصے میں جانے سے پہلے حکومت پاکستان سے اجازت لینا ہوگی۔تاہم پاکستانی دفتر خارجہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ یہ پابندی صرف امریکی سفارتی عملے کے لیے نہیں بلکہ اسلام آباد میں تعینات تمام سفارتخانوں کے لیے ہے۔
Last edited: