قران بھی اُسکی رہنُمائی نہیں کرتا جو اُسے صرف اپنے فِرقے کے حق میں دلیل تلاشنے کو رجوع کرتا ہے نہ کہ خلوصِ نیّت سے ھدایت کیلئے۔
یہی رائے میں بھی آپ کے لیے رکھتا ہوں۔ بہتر ہوتا اگر آپ رائے دہی کم اور اس بات پر دلائل دیں جو آپ کے خیال میں قرآن و حدیث سے متصادم ہو۔ اگر آپ کی دلیل میں وزن ہوگا تو آپ کو رائے دینی کی ضرورت ہی نہیں پڑے گی۔ اور آپ تو ایسے بات کر رہے ہیں جیسے قرآن میں اللہ کی پناہ کوئی اختلافی باتیں موجود ہیں۔ اگر آپ سمجھتے ہیں کہ آپ مجھ سے بہتر قرآن سے حدائت لے سکتے ہیں تو وہ حدائیت آپ سے حاصل کرنا میرے لیے باعث رحمت ہوگا۔
آپ نے کہا کہ
ئینِ پاکِستان ایک بہترین دستور ہے اِس میں سے خِلافت اور راہِ رشید دونوں کشید کی جا سکتی ہیں ۔ ۔ ۔ مولویوں کے اِس جھانسے سے بھی نِکل آؤ کہ قران ہمارا دستور ہے ۔ ۔ ۔ یہ جُزوی طور پر درست ہے ۔ ۔ با لآخر اُسکے رہنُما اصولوں کو عصرِ جدید کے مُطابق کوڈیفائی کرنا ایک آئین ساز پالیمان ہی کریگی ۔ ۔ ۔ ۔اور ویسے بھی دستورِ پاکِستان اِسلامی ہے ۔ ۔ ۔ سارے مکاتِبِ فِکر کے مُلاؤں نے اِسکی تائید دستخط کیصورت کی تھی۔
معازرت کے ساتھ عرض کرنا چاہوں گا کہ اپ کی فکر تو حسن نثار سے بھی زہریلی ہے۔ کم از کم حسن نثار کو بھی یہ شک نہیں ہوگا کہ قرآن ہی ہمارا دوست ہے۔
آپ نے ایک شعر سنایا تھا۔ ایک میں بھی عرض کرنا چاہوں گا۔
وہ زمانے میں معزّز تھے مسلماں ہوکر
اورتم خوارہوئے تارکِ قرآن ہوکر
اقبال
تو اچھی بات کہ کم از کم آپ قرآن کو جزوی طور پر اپنا دوست سمجھتے ہو مگر بہتر یہ ہوگا کہ صرف قرآن کو ہی اپنا دوست سمجھو۔ اور ایک
غلط فہمی اپنے زہن سے نکال دو کہ آئین پاکستان پوری طرح سے اسلامی ہے۔ اس میں اسلامی شکیں موجود ہیں مگر ساتھ ہی ساتھ چور دروازے
بھی موجود ہیں۔ اور یہ انہیں مکار لوگوں نے ڈالے ہیں جنہوں نے اس پر سائن کیے تھے۔ ثبوت کے طور پر صدر کا استصنا ہی لے لو جسکی
وجہ سے ایک چور شخص صدر بنا بیٹھا ہے۔ تو جن سائن کرنے والوں کو آپ اتنے احترام سے یاد کر رہے ہو یہ انہی کی مہربانی ہے۔
تُم ایسے مجنوؤں کی لیلائے فوج سے محبت میں بھی تُمھارا قصور نہیں سارا ایوبی و ضیاءالحقی دورِ خرابی و جہادی کا نتیجہ ہے۔
میری فوج پر میری جان بھی قربان۔ آپ اسے الزام سمجھتے ہو مگر میں اسے اعزاز سمجھتا ہوں۔ مگر یہ آپ کی بھول ہے کہ میں فوج کی ان غلطیوں پر پردا ڈالتا ہوں یا نظر چرانے کی کوشش کرتا ہوں۔ بحث قوم بلکہ امت ہم نے غلظیاں کی ہیں اور یقیناً فوج بھی کسی حد تک زمہ دار ضرور ہے۔ اور یہ بات میں پلے بھی بیان کر چکا ہوں اگر آپ نے ملاحظہ فرمایا ہو تو۔ اس الزام زرا سوچ سمجھ کر لگائیں۔
مُہذب دُنیا میں جنگیں عوامی تائید سے اُسکی با قاعدہ افواج لڑتی ہیں، اپنے معصوم سویلینز کو تربیت دے کر راتوں کے اندھرے میں سرحد پار بھیج کر مُکر نہیں جاتیں۔ اپنے بچے اعلی تعلیم کیلئے مغرب میں اور دوسروں کے بچے مغربی سرحدوں پار نہیں بھیجتیں جہاں جاکر اُنکی اکثریت غروب ہو جاتی ہے۔
کوئی اپنے بچوں کو بھیجے نہ بھیجے اور اس سے منکر ہو نہ ہو اس سے یہ کہا ثابت ہوتا ہے کہ جہاد نہیں کرنا چاہیے۔ اور کس سرحد کی بات کرتے ہو۔ اگر اسلام سرحدوں کا ہی غلام ہوتا تو اسلام بھی آج سعودی عرب سے باہر نہ ملتا۔ اسلام کا تو بنیادی نظریہ ہی یہ ہے کہ خلافت قائم کرو اور دنیا کو یہ پیغام دو کہ اسلام قبول کرو اگر نہیں تو اسلامی نظام کے تحت جزیا دے کر رہو ورنہ تمہارے اور ہمارے بیچ تلوار فیصلہ کرے گی۔ یہ میں نے خود سے نہیں کہا بلکہ دین نے کہا ہے۔ اور نہ ماننے والا اپنا انجام خود سوچ لے۔
تاریخ اپنے آزاد قاریوں سے بہت محبت کرتی ہے، اِسکا آزادانہ مطالعہ کرو صرف پڑھو نہیں ۔ ۔ ۔ پڑھنا شائد اِمتحان میں تو اچھے نمبر دِلوا دے مگر نسلوں کو زخمی کر جاتی ہے اور اِن زخموں کو ہرا رکھتے ہیں
زید حامد
جیسے خواب فروش مکّار
پھر وہی فلسفہ کہ آزادانہ تاریخی مطالعہ کرو۔ میں آپ کو قرآن و حدیث کی بات بتا رہا ہوں اور پتہ نہیں کیا پڑھانا چاہتے ہو۔ بہتر پھر یہی ہوگا کہ ایسی بات سے اجتناب برتیں جس کے کئی مطلب نکلتے ہوں۔ ایک بات کو قرآن و حدیث کی روشنی میں پیش کردو جھگڑا ختم۔ آپ کو شائد قرآن سے اختلاف نہیں ہوگا مگر شائد یہ باتیں آپ زید حامد کے منہ سے اچھی نہیں لگتی۔ اس مخالفت کی وجہ آپ خود بتا سکتے ہیں۔
یہ فلسفیانہ گفتگو سے پرہیز کریں اور ایک موضوع کو قرآن و حدیث کی روشنی میں دلیل دے کر ثابت کرنے کی کوشش کریں۔