Nawaz admit ,That he escaped Pakistan by 5 years agreement.BBC report in 2008.Bhagoora,Buzdil
[TABLE="width: 416"]
[TR]
[TD]
[/TD]
[/TR]
[TR="bgcolor: #CCCCCC"]
[TD]
[/TD]
[/TR]
[/TABLE]
[TABLE="width: 416"]
[TR]
[TD]
[/TD]
[/TR]
[TR]
[TD="class: caption"]نواز شریف نے دس ستمبر کو ملک واپس جانے کا اعلان کر رکھا ہے۔[/TD]
[/TR]
[/TABLE]
پاکستان کے سابق وزیراعظم میاں نواز شریف نے طے شدہ پروگرام کے مطابق وطن واپس لوٹنے کا اعلان کرتے ہوئے پہلی مرتبہ یہ اعتراف کیا کہ ان کی جلاوطنی کا معاہدہ ہوا تھا۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ اس معاہدے کی مدت پانچ سال کے لیے تھی دس سال کے لیے نہیں۔
نواز شریف آمد کی تیاریاں اور گرفتاریں
میاں دے نعرے وجن گے۔۔ لاہور میں استقبال کی تیاریاں
مارشل لاء کی حمایت نہیں کرتے
یہ بات انہوں نے لندن میں ایک پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی لیکن وطن واپس لوٹنے سے صرف ایک رات قبل بھی انہوں نے اپنی واپسی کی پرواز اور روٹ کو خفیہ رکھا۔
میاں نواز شریف نے پریس کانفرنس میں ایک تحریری بیان پڑھ کر سنایا اور کہا کہ یہ معاملہ انتہائی حساس نوعیت کا ہے۔
اس ضمن میں پوچھے جانے والے براہ راست سوال پر کہ آپ کون سی فضائی کمپنی اور کون سے روٹ سے واپس جا رہے ہیں میاں نواز شریف نے کہا کہ ہمارے پاس تین چار مختلف راستے ہیں۔
اسلام آباد میں سنیچر کو سعد حریری اور سعودی شہزادے مقرن بن عبدالعزیز کی جنرل پرویز مشرف سے ملاقات اور اس کے بعد پریس کانفرنس کے بارے میں انہوں نے کہا کہ جنرل مشرف اپنی سر توڑ کوشش کر رہے ہیں۔
انہوں نے سعودی عرب کو اس معاملے میں شامل کرنے پر افسوس کا اظہار کیا تاہم انہوں نے اس بات کا اعتراف کیا کہ سن دو ہزار میں پاکستان سے سعودی عرب ان کی روانگی ایک معاہدے کے تحت عمل میں آئی تھی۔
انہوں نے کہا کہ جب وہ اٹک کے قعلے میں پابند سلاسل تھے تو سعد الحریری ان کے پاس ایک دستاویز لے کر آئے تھے جس پر دس سال تک ملک سے باہر رہنے اور سیاست میں حصہ نہ لینے کا ذکر تھا۔
میاں نواز شریف نے کہا کہ انہوں نے دس سال کی مدت پر اعتراض کیا اور سعد الحریری نے انہوں یقین دلایا کہ یہ مدت دس سال سے کم کرکے پانچ سال کر دی جائے گی۔
[TABLE="width: 208, align: left"]
[TR]
[TD="bgcolor: #FFFFFF"]
[/TD]
[TD]
مشرف ہاتھ پاؤں نہ ماریں، روکاوٹیں نہ ڈالیں پکڑ دھکڑ سے کام نہیں چلے گا۔ سیلابوں کے منہ اس طرح نہیں موڑ جاتے۔
نواز شریف
[/TD]
[/TR]
[/TABLE]
انہوں نے کہا کہ سعد حریری نے پانچ دن بعد ان سے اٹک جیل ہی میں ملاقات کی اور کہا کہ شہزادہ عبداللہ بن عبدالعزیر نے جو اب سعودی عرب کے فرما روا ہیں اس بات سے اتفاق کیا ہے کہ دس سال کی مدت بہت طویل ہے اور اسے پانچ سال کر دیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ بعد ازاں سعد الحریری نے ان سے معذرت کرتے ہوئے کہا کہ گیارہ ستمبر کے حملوں اور ان کے والد کی وفات کے بعد وہ اس معاہدے میں ترمیم نہیں کروا سکے۔
انہوں نے کہا کہ معاہدے میں یہ شرط بھی شامل تھی وہ سعودی عرب پہنچنے کے بعد کسی بھی ملک جانے کے لیے آزاد ہوں گے۔ میاں نواز شریف نے کہا کہ سعودی عرب پہنچنے کے بعد انہیں پاسپورٹ جاری نہیں کئے گئے اور انہیں پانچ سال سے زیادہ عرصے تک سعودی عرب سے باہر نہیں جانے دیا گیا۔
مسلم لیگ کے رہنما نے کہا کہ وہ کسی وعدے کی خلاف ورزی نہیں کر رہے۔ انہوں نے صدر مشرف پر تنقید کرتے ہوئےکہا کہ وعدے اور اپنے حلف کی خلاف ورزیاں تو انہوں نے کی ہیں۔
ایک سوال کا جواب دیتے انہوں نے کہا کہ اس معاہدے میں صدر کلنٹن شامل نہیں تھے۔ حالیہ ہفتوں کے دوران سعد حریری سے ملاقات کے بارے میں انہوں نے کہا کہ ان کی سعد حریری سے طویل ملاقاتیں اور گفت و شنید ہوئی ہے اور انہوں نے واضح طور پر اپنا موقف بیان کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مجھے وعدے کی پاسداری کا درس وہ شخص دے رہا ہے جس نے خود اپنے حلف کے پرزے اڑا دئیے۔ انہوں نے کہا کہ میں اپنی بات کا آخری سانس تک احترام کروں گا۔
اس سے پہلے سعودی فرماروا شاہ عبداللہ کے خصوصی ایلچی شہزادہ مقرِن بن عبدالعزیز اور لبنان کے سابق وزیرِاعظم آنجہانی رفیق الحریری کے بیٹے سعد حریری نے ہفتہ کے روز اسلام آباد میں پریس کانفرنس میں کہا کہ نواز شریف کو حکومتِ پاکستان سے کیے ہوئے معاہدے کے تحت دس سال تک پاکستان واپس نہیں آنا چاہیے۔
پریس کانفرنس سے پہلے شہزادہ مقرِن اور سعد حریری نے صدر جنرل پرویز مشرف سے تین گھنٹے سے زیادہ طویل ملاقات کی۔
انہوں نے کہا کہ مشرف دو شہریوں کے وطن واپس آنے سے اس قدر خوف زدہ ہیں کہ انہوں نے پاکستان کی خود مختاری اور وقار کو داؤ پر لگا دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دس ستمبر کو ایک نئی روشنی کے لیے سورج طلوع ہو گا اور اس روشنی کا راستہ روکنے کے لیے کی جانے والی کوششیں اب روک دی جائیں۔
انہوں نے کہا کہ مشرف ہاتھ پاؤں نہ ماریں، روکاوٹیں نہ ڈالیں پکڑ دھکڑ سے کام نہیں چلے گا۔ سیلابوں کے منہ اس طرح نہیں موڑ جاتے۔
[TABLE="width: 416"]
[TR]
[TD]
[/TD]
[/TR]
[TR="bgcolor: #CCCCCC"]
[TD]

[/TR]
[/TABLE]
[TABLE="width: 416"]
[TR]
[TD]

[/TR]
[TR]
[TD="class: caption"]نواز شریف نے دس ستمبر کو ملک واپس جانے کا اعلان کر رکھا ہے۔[/TD]
[/TR]
[/TABLE]
پاکستان کے سابق وزیراعظم میاں نواز شریف نے طے شدہ پروگرام کے مطابق وطن واپس لوٹنے کا اعلان کرتے ہوئے پہلی مرتبہ یہ اعتراف کیا کہ ان کی جلاوطنی کا معاہدہ ہوا تھا۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ اس معاہدے کی مدت پانچ سال کے لیے تھی دس سال کے لیے نہیں۔



یہ بات انہوں نے لندن میں ایک پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی لیکن وطن واپس لوٹنے سے صرف ایک رات قبل بھی انہوں نے اپنی واپسی کی پرواز اور روٹ کو خفیہ رکھا۔
میاں نواز شریف نے پریس کانفرنس میں ایک تحریری بیان پڑھ کر سنایا اور کہا کہ یہ معاملہ انتہائی حساس نوعیت کا ہے۔
اس ضمن میں پوچھے جانے والے براہ راست سوال پر کہ آپ کون سی فضائی کمپنی اور کون سے روٹ سے واپس جا رہے ہیں میاں نواز شریف نے کہا کہ ہمارے پاس تین چار مختلف راستے ہیں۔
اسلام آباد میں سنیچر کو سعد حریری اور سعودی شہزادے مقرن بن عبدالعزیز کی جنرل پرویز مشرف سے ملاقات اور اس کے بعد پریس کانفرنس کے بارے میں انہوں نے کہا کہ جنرل مشرف اپنی سر توڑ کوشش کر رہے ہیں۔
انہوں نے سعودی عرب کو اس معاملے میں شامل کرنے پر افسوس کا اظہار کیا تاہم انہوں نے اس بات کا اعتراف کیا کہ سن دو ہزار میں پاکستان سے سعودی عرب ان کی روانگی ایک معاہدے کے تحت عمل میں آئی تھی۔
انہوں نے کہا کہ جب وہ اٹک کے قعلے میں پابند سلاسل تھے تو سعد الحریری ان کے پاس ایک دستاویز لے کر آئے تھے جس پر دس سال تک ملک سے باہر رہنے اور سیاست میں حصہ نہ لینے کا ذکر تھا۔
میاں نواز شریف نے کہا کہ انہوں نے دس سال کی مدت پر اعتراض کیا اور سعد الحریری نے انہوں یقین دلایا کہ یہ مدت دس سال سے کم کرکے پانچ سال کر دی جائے گی۔
[TABLE="width: 208, align: left"]
[TR]
[TD="bgcolor: #FFFFFF"]

[TD]


نواز شریف
[/TD]
[/TR]
[/TABLE]
انہوں نے کہا کہ سعد حریری نے پانچ دن بعد ان سے اٹک جیل ہی میں ملاقات کی اور کہا کہ شہزادہ عبداللہ بن عبدالعزیر نے جو اب سعودی عرب کے فرما روا ہیں اس بات سے اتفاق کیا ہے کہ دس سال کی مدت بہت طویل ہے اور اسے پانچ سال کر دیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ بعد ازاں سعد الحریری نے ان سے معذرت کرتے ہوئے کہا کہ گیارہ ستمبر کے حملوں اور ان کے والد کی وفات کے بعد وہ اس معاہدے میں ترمیم نہیں کروا سکے۔
انہوں نے کہا کہ معاہدے میں یہ شرط بھی شامل تھی وہ سعودی عرب پہنچنے کے بعد کسی بھی ملک جانے کے لیے آزاد ہوں گے۔ میاں نواز شریف نے کہا کہ سعودی عرب پہنچنے کے بعد انہیں پاسپورٹ جاری نہیں کئے گئے اور انہیں پانچ سال سے زیادہ عرصے تک سعودی عرب سے باہر نہیں جانے دیا گیا۔
مسلم لیگ کے رہنما نے کہا کہ وہ کسی وعدے کی خلاف ورزی نہیں کر رہے۔ انہوں نے صدر مشرف پر تنقید کرتے ہوئےکہا کہ وعدے اور اپنے حلف کی خلاف ورزیاں تو انہوں نے کی ہیں۔
ایک سوال کا جواب دیتے انہوں نے کہا کہ اس معاہدے میں صدر کلنٹن شامل نہیں تھے۔ حالیہ ہفتوں کے دوران سعد حریری سے ملاقات کے بارے میں انہوں نے کہا کہ ان کی سعد حریری سے طویل ملاقاتیں اور گفت و شنید ہوئی ہے اور انہوں نے واضح طور پر اپنا موقف بیان کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مجھے وعدے کی پاسداری کا درس وہ شخص دے رہا ہے جس نے خود اپنے حلف کے پرزے اڑا دئیے۔ انہوں نے کہا کہ میں اپنی بات کا آخری سانس تک احترام کروں گا۔
اس سے پہلے سعودی فرماروا شاہ عبداللہ کے خصوصی ایلچی شہزادہ مقرِن بن عبدالعزیز اور لبنان کے سابق وزیرِاعظم آنجہانی رفیق الحریری کے بیٹے سعد حریری نے ہفتہ کے روز اسلام آباد میں پریس کانفرنس میں کہا کہ نواز شریف کو حکومتِ پاکستان سے کیے ہوئے معاہدے کے تحت دس سال تک پاکستان واپس نہیں آنا چاہیے۔
پریس کانفرنس سے پہلے شہزادہ مقرِن اور سعد حریری نے صدر جنرل پرویز مشرف سے تین گھنٹے سے زیادہ طویل ملاقات کی۔
انہوں نے کہا کہ مشرف دو شہریوں کے وطن واپس آنے سے اس قدر خوف زدہ ہیں کہ انہوں نے پاکستان کی خود مختاری اور وقار کو داؤ پر لگا دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دس ستمبر کو ایک نئی روشنی کے لیے سورج طلوع ہو گا اور اس روشنی کا راستہ روکنے کے لیے کی جانے والی کوششیں اب روک دی جائیں۔
انہوں نے کہا کہ مشرف ہاتھ پاؤں نہ ماریں، روکاوٹیں نہ ڈالیں پکڑ دھکڑ سے کام نہیں چلے گا۔ سیلابوں کے منہ اس طرح نہیں موڑ جاتے۔