PTICaptain
Minister (2k+ posts)
پی آئی اے کی طرح پاور سپلائی اداروں ( لیسکو سمیت بارہ کمپنیوں ) کو آئی ایم ایف کے ایما پر فروخت کیا جا رہا ہے .نج کاری کی شوقین حکومت سے کوئی یہ پوچھے کہ اگر کراچی میں بجلی سپلائی کی صورت حال کیا ہے . اگر وہاں معاملات مثالی ہیں تو باقی کو بھی فروخت کردو . لیکن کراچی میں معاملات پہلے سے بھی زیادہ پیچیدہ اور الجھ چکے ہیں جس سے نجات کا کوئی راستہ دکھائی نہیں دیتا ملک کی دیگر کمپنیوں کو فروخت کر کے عوام کو کند چھری اور ملازمین کا معاشی قتل کرنے کی منصوبہ بندی ہو رہی ہے . ایک ہفتے میں تین بریک ڈاؤن نے قوم کی آنکھیں تو کھول دیں لیکن حکمرانوں کی آنکھیں اب بھی بند ہیں .
نواز شریف بہت خوش ہیں کہ عالمی راہنما ان کی حکومتی پالیسیوں کو بہت پسند کر رہے ہیں لیکن شاید وہ یہ سوچنے سے قاصر ہیں کہ ورلڈ بنک ہو یا آئی ایم ایف یہ سب اس وقت خوش ہوتے ہیں جب حکمران ان کے ایما پر پاکستانی غریب قوم پر ٹیکسوں اور نجکاری کے عذاب نازل کرتے ہیں . انہیں غریب پاکستانی عوام سے ہرگز کوئی دلچسپی نہیں وہ تو مکروہ مفادات کی تکمیل چاہتے ہیں . افسوس کی بات تو یہ ہے کہ اسحاق ڈار وزیر تو پاکستان کا ہے لیکن وفادار آئی ایم ایف کا ہے .
اس نے اندرونی اور بیرونی قرضوں کے انبار لگا دیئے ہیں اور ایک پیسہ بھی ریلیف عوام کو نہیں ملنے دیا . اسے کہتے ہیں کہ تم قتل کرو ہو کہ کرامات کرو ہو .کاش ملک میں کوئی ایسا جوڈیشنل کمیشن بھی ہوتا جو کم از کم پیپلز پارٹی اور موجودہ حکومت کی پالیسیوں اور قرض کے بارے میں جانچ پڑتال کر کے عوام کو آگاہ کر سکتا ...
لیکن
ان پٹواریوں میں کب کوئی شرم ہوتی ہے، کوئی حیا ہوتی ہے ۔

Last edited by a moderator: