Model Town Tragedy FIR is incomplete and therefore, I reject it. - Tahir Qadri

Not_Guilty

Minister (2k+ posts)
10628290_623221374463889_3327361173089522085_n.jpg
 

musafirhoonyaro

Senator (1k+ posts)
Yar in logonn ke khilaf aik FIR tu darj naheenn hu rahi......inhenn saza kia milay gi..........KAHAN HENN WU JAMHOORIAT KE CHAMPIONS?????????????????????????????????????
 

khan afghan1

Minister (2k+ posts)
To be very honest I want to mention here
That the government is settling issues with
THE ARMY , once govt and Army agreed on these
issues which is mainly India and foreign policy
The government will launch an operation. Which
will take a few hours to clear the area with full force.
Keep my words.
The government might kill IMRAN KHAN.
This is CTBT they can go to any extent to save
their government
 

uturninqlab

Chief Minister (5k+ posts)
Model Town tragedy mein Padri aur Imran ko bonus mein lashein mili hain warna yeh incident na hota tau bhi plan mein , PM se resignation mangna , parliament dissolve karna aur qoumi hakumat ke qayaam ka mutaliba shamil tha ..London mein May 2014 ko tayyar hone wali sazish mein shamil kirdaron ko aisa karne ka kaha gaya tha...gaddar Mir Jafar (Imran) aur gaddar Mir Sadiq (Qadri) aur in ke dalaal Chaudhry Pervez Elahi aur Sheikh Rasheed is sazish ke markazi kirdar hain...Allah se dua hai in ke sharr se Pakistan ko mazeed nuqsan na ho aur yeh nakam o na murad ho jayen aameen
 

Night_Hawk

Siasat.pk - Blogger
[h=1]سانحہ ماڈل ٹاؤن کی ایف آئی آرمسترد کرتا ہوں جب کہ کارکنان کفن پوش ہوکرتیاررہیں، طاہرالقادری
[/h] ویب ڈیسک 15 منٹ پہلے
283536-Tahircopy-1409237310-921-640x480.JPG

جن کی گردنوں کی سریے کی وجہ سے اکڑ آئی ہوئی ہے ان کی گردنیں اب جھکتی ہوئی نظر آرہی ہیں۔، طاہرالقادری

اسلام آباد: پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری نے حکومت کی جانب سے درج کرائی گئی سانحہ ماڈل ٹاؤن کی ایف آئی آر کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ جب تک مقدمے میں شریف برادران کانام اور دہشت گردی کی دفعات شامل نہیں کی جاتیں ایسی ایف آئی آرکو نہیں مانتے۔
اسلام آباد میں پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے دھرنے کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ آج کا لمحہ پاکستان کے نئے دور کی تاریخ بننے جارہا ہے جس میں عوام کے ساتھ شریک ہوں،ہم نے ملک میں پر امن انقلاب،انسانی حقوق،انصاف،آئین کی بالادستی ،قانون کی حکمرانی اور ملک میں حقیقی جمہوریت کے راج کو مانگنے کے لیے سب سے بڑے انسانی سمندر میں پر امن جمہوری مظاہرہ کیا، قیام پاکستان کے بعد سے اب تک شاہراہ دستور پر جو بعد میں شاہراہ انقلاب بنے گی یہاں اتنا بڑا انسانوں کا سمندر نہیں دیکھا،آج قوم کے ظلم و جبر سے آزاد ہونے کا وقت ہے اور ملک میں عوامی و جمہوری انقلاب کی فتح ہوگی۔
ڈاکٹر طاہرالقادری کا کہنا تھا کہ آج دھرتی پر قائد اعظم کے کھوئے ہوئے پاکستان کوبازیاب کرانے کا وقت ہے، 18 کروڑ آبادی میں سے آدھے لوگ بنیادی انسانی حقوق سے محروم ہیں، کروڑوں عوام غربت، بھوک اور ناانصافی کی آگ میں جھلس رہے ہیں لیکن اس لمحے کےبعد کروڑوں انسان کی غلامی کی تاریک رات ختم اور آزادی کی صبح کا سورج طلوع ہوگا۔ انہوں نے تحریک انصاف اور عوامی تحریک کے کارکنان کے ایک ہونے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ دونوں جماعتوں کے کارکنان سیاسی اعتبار سے دو بھائیوں کی اولاد ہیں جس میں طاہرالقادری عمر کے لحاظ سے بڑا جبکہ عمران خان عمر میں مجھ سے چھوٹا اور قد کے اعتبار سے بڑے ہیں، دونوں کے کارکنان نے اکٹھے جینا،مرنا اور لڑنا ہے، دنیا کی کوئی طاقت انہیں اب کامیابی سے نہیں روک سکتی۔
سربراہ عوامی تحریک نے کہا کہ عوام 67 سالوں سے ظلم و ناانصافی کی زنجیروں میں جکڑے ہوئے ہیں،پاکستان دولت کا سمندر ہے یہاں حکمرانوں کی عیاشیوں کے لیے پیسہ ہے لیکن کروڑوں غریب غربت اور بھوک کے جزیرے میں زندگی گزار رہے ہیں،کروڑوں لوگ اپنے ہی وطن میں جلا وطن ہیں۔ طاہرالقادری کا کہنا تھا کہ بانی پاکستان قائد اعظم اور ملک کے معماروں نے ہمیں آئین کی صورت میں ایک چیک دیا تھا جس میں وعدہ کیا تھا کہ کوئی شخص بھی ملک میں بھوک نہیں رہے گا اور انصاف،لباس سے بھی محروم نہیں ہوگا لیکن موجودہ نظام میں آئین پاکستان کا چیک باؤنس ہوگیا ہے ہم اس چیک کو کیش کرانے آئے ہیں۔
ڈاکٹر طاہرالقادری کاکہنا تھا کہ ہم عوام کے ان حقوق کو لینے آئے ہیں جو حکمران دینے کے لیے تیار نہیں، ہم سب نے عہد کیا ہے کہ پر امن رہیں گے مگر اپنے حقوق واپس لیے بغیر نہیں جائیں گے جبکہ ملک میں آئین وقانون،جمہوریت،امن اور انسانی حقوق کی خاطر سات مرتبہ حکومت سے مذاکرات ہوئے جس کا اختتام اس بات پر ہوا کہ حکومتی وفد نے اپنی مینڈیٹ اور اختیارات سے معذوری ظاہر کردی،حکومتی وفد نے واضح بتایا کہ تمام فیصلے کرنے کا اختیار شریف برادران کے پاس ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکمران ہم سے پوچھتے ہیں کہ ہم کب مطمئن ہوتے ہیں جس پر انہیں بتانا چاہتے ہیں کہ جب تک عوام کو انصاف،معاشی غلامی سے آزادی،روٹی کپڑا مکان،علاج،تعلیم سمیت تمام بنیادی سہولیات نہیں ملتی ہم مطمئن نہیں ہوں گے۔
سربراہ پاکستان عوامی تحریک نے حکومت کی جانب سے درج کرائی گئی سانحہ ماڈل ٹاؤن کی ایف آئی آر کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ حکمرانوں نے اپنے خلاف مقدمے میں دہشت گردی کا ایکٹ نہیں لگایا ہم اس ایف آئی آر کو مسترد کرتے ہیں اور جب تک نوازشریف اور شہبازشریف سمیت 21 افراد کے خلاف دہشت گردی ایکٹ کے تحت میڈیا کے سامنے مقدمہ درج نہیں کیا جاتا تب تک اس کو نہیں مانیں گے،سانحہ ماڈل ٹاؤن کا مقدمہ میڈیا کے سامنے درج کرانا چاہتے ہیں کیونکہ میڈیا ساری واردات کا گواہ ہے اس اہم موقع پر اس کی گواہی نہیں چھوڑ سکتے۔ طاہرالقادری نے کارکنوں کو کفن پوش ہونے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ کارکنان ہر صورت ڈٹے رہیں اور انقلاب کے لئے تیار رہیں، جو آج کمزور،پسے ہوئے،بے عزت ،مظلوم اور محروم لوگ ہیں وہ سب کل آزاد اور طاقتور نظر آر ہے ہیں اور جن کی گردنوں کی سریے کی وجہ سے اکڑ آئی ہوئی ہے ان کی گردنیں اب جھکتی ہوئی نظر آرہی ہیں۔
طاہرالقادری نے کہا کہ اگر ہم پاکستان کو ایک عظیم ریاست بنانا چاہتے ہیں تو ہمیں سچائی کا راستہ اپنانا ہوگا اور کرپشن چھوڑ کر احتساب کرنا ہوگا، ہم دھاندلی،ظلم و جبر کا خاتمہ چاہتے ہیں، ملک بھر سے امن کے گیتوں کی آواز سننا چاہتے ہیں۔ انہوں نے اپنا چارٹر پیش کرتے ہوئے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کی ایف آئی آر ہماری درخواست کےمطابق درج کی جائے،شریف برادران کی حکومتیں ختم ہوں تاکہ آزادانہ اور منصفانہ تفتیش ہو اور ملک کے غریبوں کے لیے انصاف کے وسائل عام ہوں،اسمبلیاں تحلیل کی جائیں، یہ الیکشن دھاندلی شدہ تھے جس کا انکشاف افضل خان نے بھی کیا،اسمبلیاں،حکومتیں اور الیکشن کمیشن غیر آئینی ہیں انہیں مسمار کیا جائے۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے ملک میں قومی حکومت کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ قومی حکومت انقلابی جمہوری اصلاحات کیلئے بنائی جائے،کرپٹ لوگوں کا بے رحم احتساب ہو، غریبوں کو معاشی خوشحالی کا ہمارا پیکج دیا جائے، ہر شخص کو روٹی، کپڑا،مکان، مفت علاج اور تعلیم روزگار ملے تاکہ معاشرے میں قانونی و سماجی طور پر کوئ طاقت ور کسی کمزور نہ دبا سکے، عوام کو بنیادی ضروریات کی چیزیں آدھی قیمت پر دی جائیں،بجلی، گیس،پانی کےبل آدھے کیے جائیں، ملازمین کی تنخواہوں میں فرق کم اور سادھا نظام حکومت بنایا جائے، حکومت کی عیاشیاں ختم کی جائیں اور بجٹ کو آدھا کیا جائے، دہشتگردی خاتمہ کیا جائے تاکہ معاشرہ مضبوط مسحکم اور فلاحی ہو۔ انہوں نے کہا کہ خواتین اور اقلیتوں کو برابری کے حقوق ملیں، قومی حکومت ایسا نظام لائے جس میں اختیارات نچلی سطح پر منتقل ہوں، تمام اصلاحات کی شکل میں عدالتی نظام کو بھی نچلی سطح پر منتقل کیا جائے تاکہ ہر شخص کو انصاف اس کی دہلیز پر ملے،غریبوں کو سرکاری خرچ پر مفت وکیل فراہم کیا جائے اور ان تمام انتخابی،سیاسی اور عدالتی اصلاحات کے بعد انتخابات کرائے جائیں اور اقتدار شفاف کردار کے حامل لوگوں کو منتقل کیا جائے تاکہ پاکستان دنیا میں عزت کا مقام پاسکے۔
پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ کا کہنا تھا کہ کارکنان ڈٹے رہیں فیصلہ آنے تک یہاں سے نہ جائیں،اب اہم فیصلے ہونے کا وقت ہے،اب مذاکرات نہیں کچھ اور ہوگا،عوام کا جرگہ تشکیل دیا جائے گا اوران کی منظوری کےبعد ہی فیصلے کا اعلان ہوگا جس کےبعد طاقت سے اکڑی ہوئی گردنیں جھکیں گی اور لوگوں کو ان کے حقوق ملیں گے۔ طاہرالقادری نے کہا کہ پولیس کارکنان پر گولیاں چلانے کے بجائے میرا سینہ چھلنی کردے، اپنے کارکنان کو زندگیاں دینے کے لیے اپنی جان دینے کو تیارہوں، عوام کو سربلند کرنے آیا ہوں جس کے لیے میری جان بھی حاضر ہے۔