یار شہباز شریف جوش خطابت میں کچھ بک بک تو کر جاتا ہے- اور جوش خطابت میں کسی پروجیکٹ کو شروع بھی کرا دیتاہے- لیکن اس پروجیکٹ کے فوائد اور نقصان کا جائزہ نہیں لیا جاتا-
لاہور میٹرو پر ستر ارب کا خرچہ کیا گیا- اور اتنا ہی پیسہ میٹرو پروجیکٹ کی وجہ سے تباہ شدہ روڈز بنانے میں لگا-اور اس پروجیکٹ کی وجہ سے لاہور کے بہت سے علاقوں میں سیوریج کا نظام تباہ ہو گیا اور اس پر ابھی تک کام جاری ہے-مطلب مزید عوام کے ٹیکس کے پیسے کا ضیاع-
اسی طرح اسلام آباد میں میٹرو منصوبے صرف وزیراعلی اور وزیراعظم کی انا کی تسکین کے لیے شروع کیا گیا-حالانکہ وہاں آبادی کے حساب سے اس جیسے مہنگے منصوبے کی ضرورت نہیں تھی-اور اسلام آباد میں مسافر اتنی زیادہ تعداد میں سفر نہیں کرتے-مطلب اسلام آباد میں میٹرو کو چلانے کے لئے زیادہ سبسڈی دینی پڑے گی-
ملتان میں گیلانی نے سو ارب روپے ملتان کی روڈز اور سیوریج کے نظام پر خرچ کیے- اور اب انہی روڈز کو توڑ کر تیس سے چالیس ارب کی میٹرو بنائی جا رہی ہے-
مجھے سمجھ نہیں آتی ہماری عوام کی- ہم نے آئی ایم ایف سے پانچ ارب ڈالر کا قرضہ لیا-اگر یہی پیسہ جو میٹرو پر خرچ کیا ہے-بچا لیا جاتا تو قرضہ لینے کی ضرورت نہیں تھی-اور اس پر آنے والا سود دینے کی بھی ضرورت نہیں تھی-